مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

احادیثِ محمد و آلِ محمد صلواتُ اللہ علیھم

(1-1)

کتاب العقل والجہل

(1-2)

کتاب فضلِ علم ۔ فرضِ علم و وجوب طلبِ علم و ترغیبِ علم

(1-3)

صفتِ علم و فضیلتِ علم و علماء

(1-4)

بیانِ اصنافِ مردم

(1-5)

ثوابِ عالم و متعلم

(1-6)

صفتِ علماء

(1-7)

عالم کا حق

(1-8)

موتِ علماء

(1-9)

مجلسِ علماء اور ان کی صحبت

(1-10)

عالم سے سوال اور مذاکرہ

(1-11)

بذل علم

(1-12)

بغیر علم بات کہنے کی ممانعت

(1-13)

بغیر علم عمل کرنے والا

(1-14)

استعمالِ علم

(1-15)

علم کو مال کھانے اور فخر کرنے کا ذریعہ بنانا

(1-16)

عالم پر لزوم حجت اور اس پر سخت گیری

(1-17)

نوادر

(1-18)

روایت کتب و حدیث و فضیلت کتابت و تمسک بالکتب

(1-19)

تقلید

(1-20)

بدعت و رائے و قیاس

(1-21)

ہر وہ چیز جس کی طرف انسان محتاج ہے کتاب و سنت میں پائی جاتی ہے

(1-22)

اختلافِ حدیث

(2-1)

کتاب التوحید۔ حدوثِ عالم و اثباتِ المحدث

(2-2)

اس کا بیان کہ اللہ شے ہے

(2-3)

وہ نہیں پہچانا گیا مگر اپنی ذات سے

(2-4)

ادنیٰ معرفت

(2-5)

باب المعبود

(2-6)

باب الکون والمکان

(2-7)

باب النسبت

(2-8)

کیفیت میں کلام کرنے کی ممانعمت

(2-9)

ابطالِ رویت

(2-10)

اس وصف کی نہی جو خدا نے اپنے لیے نہیں بیان کیا

(2-11)

نہی جسم و صورت

(2-12)

صفات الذّات

(2-13)

تتمئہ باب سابق

(2-14)

ارادہ صفاتِ فعل سے ہے اور تمام صفات فعل

(2-15)

حدوث الاسماء

(2-16)

اسماء کے معانی اور ان کا اشتقاق

(2-17)

اسمائے اللہ اور اسمائے مخلوق کے معنی میں فرق

(2-18)

تاویل لفظ صمد

(2-19)

حرکت و انتقال

(2-20)

باب العرش والکرسی

(2-21)

بیانِ روح

(2-22)

جوامع التوحید

(2-23)

باب النوادر

(2-24)

باب البداء

(2-25)

سات چیزوں کے بغیر آسمان و زمین میں کچھ پیدا نہیں ہو سکتا

(2-26)

باب مشیئت و ارادہ

(2-27)

ابتلاء و اختیار

(2-28)

سعادت و شقاوت

(2-29)

خیر و شر

(2-30)

الجبر والقدر والامر بین الامرین

(2-31)

الاستظاعۃ

(2-32)

بیان و تعریف و لزوم حجت

(2-33)

تتمہ باب سابق

(2-34)

مخلوق پر خدا کی حجتیں

(2-35)

ہدایت منجانب اللہ ہے

(3-1)

کتاب الحجۃ ۔ حجت خدا کی طرف لوگوں کا مضطر ہونا

(3-2)

طبقاتِ انبیاء و رسل و آئمہ

(3-3)

نبی و رسول و محدث کا فرق

(3-4)

خدا کی حجت بندوں پر بغیر امام تمام نہیں ہوتی

(3-5)

زمین حجت خدا سے خالی نہیں رہتی

(3-6)

اگر روئے زمین پر صرف دو آدمی ہونگے تو ان میں ایک حجتِ خدا ہو گا

(3-7)

معرفتِ امام اور اس کی طرف رجوع

(3-8)

فرض اطاعت آئمہ علیہم السلام

(3-9)

آئمہ گواہ ہیں خدا کے اس کی مخلوق پر

(3-10)

آئمہ علیہم السلام ھادی ہیں

(3-11)

آئمہ علیہم السلام والیانِ امر اور خازن الہٰی ہیں

(3-12)

آئمہ خلفاء اللہ زمین پر اور وہ ابواب ہیں جن سے آیا جاتا ہے

(3-13)

آئمہ علیہم السلام نور خدا ہیں

(3-14)

آئمہ علیہم السلام ارکان ارض ہیں

(3-15)

فضیلتِ امام اور اس کی صفات

(3-16)

آئمہ علیہم السلام والیانِ امر اور وہ محسود ہیں جن کا ذکر قرآن میں ہے

(3-17)

آئمہ علیہم السلام وہ علامات ہیں جن کا ذکر خدا نے اپنی کتاب میں کیا ہے

(3-18)

وہ علامات جن کا ذکر اللہ، جو سب سے پاک اور بلند ہے، نے قرآن مجید میں فرمایا ہے، وہ ائمہ (علیہم السلام) ہیں۔

(3-19)

اللہ عزوجل نے آئمہ علیہم السلام کے ساتھ ہونے کو فرض قرار دیا ہے

(3-20)

وہ اہل الذکر آئمہ علیہم السلام ہیں جن سے پوچھنے کا حکم خدا نے دیا ہے

(3-21)

قرآن مجید میں آئمہ علیہم السلام کا وصف علم سے کیا گیا ہے

(3-22)

راسخون فی العلم آئمہ علیہم السلام ہیں

(3-23)

قرآن میں دو اماموں کا ذکر ہے ایک اللہ کی طرف بلانے والے اور دوسرے جہنم کی طرف

(3-24)

آئمہ علیہم السلام کو خداوند تعالیٰ نے علم دیا اور ان کے سینوں میں ثابت رکھا

(3-25)

آئمہ علیہم السلام وہ ہیں جن کا اللہ عزوجل نے اصطفا کیا اور اپنی کتاب کا وارث بنایا

(3-26)

قرآن امام کے واسطہ سے ہدایت کرتا ہے

(3-27)

آئمہ علیہم السلام نعمت الہٰیہ ہیں

(3-28)

وہ متوسم جن کا ذکر قرآن میں ہے آئمہ علیہم السلام ہیں اور سبیل انہیں میں قائم ہے

(3-29)

نبی اکرم ﷺ اور آئمہ علیہم السلام پر اعمال کا پیش ہونا

(3-30)

ولایتِ علی علیہ السلام ہی وہ راستہ ہے جس پر قائم رہنے کی طرف رغبت دلائی گئی ہے

(3-31)

آئمہ علیہم السلام معدنِ علم شجرہ نبوت اور مختلف ملائکہ ہیں

(3-32)

آئمہ علیہم السلام وارثانِ علم ہیں یکے بعد دیگرے

(3-33)

آئمہ علیہم السلام آنحضور ﷺ اور تمام انبیاء اوصیاء کے وارث ہیں

(3-34)

آئمہ علیہم السلام کے پاس وہ تمام کتابیں ہیں جو خدا نے نازل کیں وہ ان سب کی زبانوں کو جانتے ہیں

(3-35)

آئمہ علیہم السلام کے سوا کسی نے پورا قرآن جمع نہیں کیا ان کے پاس کل قرآن کا علم تھا

(3-36)

آئمہ علیہم السلام کو اسمِ اعظم دیا گیا

(3-37)

آئمہ علیہم السلام انبیاء علیہم السلام اللہ کی آیات میں سے ہیں

(3-38)

رسول اللہ ﷺ کے ہتھیار اور سامان میں سے آئمہ علیہم السلام کے پاس کیا کیا تھا

(3-39)

رسول اللہ ﷺ کے تبرکات مثل تابوت بنی اسرائیل تھے

(3-40)

ذکر صحیفہ و جفر و جامعہ و مصحف فاطمہ علیہا السلام

(3-41)

شان انا انزلناہ فی لیلۃ القدر اور اس کی تفسیر

(3-42)

آئمہ علیہم السلام کا علم شب جمعہ میں زیادہ ہوتا ہے

(3-43)

آئمہ علیہم السلام کا علم بڑھتا ہے گھٹتا نہیں

(3-44)

آئمہ علیہم السلام وہ تمام علوم جانتے ہیں جو ملائکہ اور انبیاء و مرسلین علیہم السلام کو ملے ہیں

(3-45)

ذکر الغیب

(3-46)

آئمہ علیہم السلام جب جاننا چاہتے ہیں تو ان کو بتا دیا جاتا ہے

(3-47)

آئمہ علیہم السلام اپنی موت کا وقت جانتے ہیں اور وہ باختیار خود مرتے ہیں

(3-48)

آئمہ علیہم السلام علم ما کان و ما یکون کو جانتے ہیں اور ان پر کوئی شے پوشیدہ نہیں

(3-49)

خدا نے اپنے نبی ﷺ کو حکم دیا کہ جو علم تم کو دیا گیا ہے وہ علیؑ کو بھی سکھاؤ، وہ شریک علم رسول ہیں

(3-50)

جہات علوم آئمہ علیہم السلام

(3-51)

آئمہ علیہم السلام ہر شیعہ کو اس کے پوشیدہ نفع و نقصان سے آگاہ کرتے ہیں

(3-52)

امر دین کی تفویض رسول اللہ ﷺ اور آئمہ علیہم السلام کو

(3-53)

آئمہ علیہم السلام سابقین میں کس سے مشابہ ہیں اور ان میں نبوت ماننا ممنوع ہے

(3-54)

آئمہ علیہم السلام محدّث و مفہّم ہیں

(3-55)

ان ارواح کا ذکر جو آئمہ علیہم السلام میں ہوتی ہیں

(3-56)

وہ روح جس سے اللہ اصلاح احوال آئمہ علیہم السلام کرتا ہے

(3-57)

امام اپنے سے پہلے امام کے علوم کو کب جانتا ہے

(3-58)

سب امام علم و شجاعت و اطاعت میں برابر ہیں

(3-59)

ہر امام اپنے بعد آنے والے امام کو پہچانتا ہے اور آیت ان اللہ یامرکم ان تودو الامانات الی اھلہا آئمہ کی شان میں ہے

(3-60)

امامت عہد الہٰی ہے یکے بعد دیگرے

(3-61)

آئمہ علیہم السلام نے نہیں کیا اور نہیں کرینگے مگر وہی جو عہد خدا ہے اور امرِ خدا سے تجاوز نہیں کرتے

(3-62)

وہ امور جو واجب کرتے ہیں حجت امام علیہ السلام کو

(3-63)

امامت کا ثبات اعقاب میں

(3-64)

خدا اور رسول اللہ ﷺ کی نص آئمہ علیہم السلام کے لیے

(3-65)

اشارہ نص امامت امیر المومنین پر

(3-66)

اشارہ اور نص امامت امام حسن علیہ السلام

(3-67)

اشارہ اور نص امامت امام حسین علیہ السلام پر

(3-68)

اشارہ اور نص امام علی بن الحسین علیہ السلام پر

(3-69)

امامت امام محمد باقر علیہ السلام پر نص

(3-70)

امام جعفر صادق علیہ السلام کی امامت پر نص

(3-71)

امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی امامت پر نص

(3-72)

امام رضا علیہ السلام کی امامت پر نص

(3-73)

امام محمد تقی علیہ السلام کی امامت پر نص

(3-74)

امام علی نقی علیہ السلام کی امامت پر نص

(3-75)

امام حسن عسکری علیہ السلام کی امامت پر نص

(5)

#

(6)

#

(5)

#

(6)

#

(5)

#

(6)

#

(5)

#

(6)

#

(5)

#

(6)

#

(5)

#

(6)

#

(5)

#

(6)

#

(5)

#

(6)

#

(5)

#

(6)

#

(5)

#

(6)

#

(5)

#

(6)

#

(5)

#

(6)

#

(5)

#

(6)

#

(5)

#

(6)

#

(5)

#

(6)

#

(5)

#

(6)

#

(5)

#

(6)

#

(5)

#

(6)

#

(5)

#

(6)

#

(5)

#

(6)

#

(5)

#

(6)

#

(5)

#

(6)

#

(5)

#

(6)

#

(5)

#

(6)

#