مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-70)

امام جعفر صادق علیہ السلام کی امامت پر نص

حدیث نمبر 1

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ أَبَانِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أَبِي الصَّبَّاحِ الْكِنَانِيِّ قَالَ نَظَرَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام إِلَى أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام يَمْشِي فَقَالَ تَرَى هَذَا هَذَا مِنَ الَّذِينَ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ وَنُرِيدُ أَنْ نَمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الارْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوارِثِينَ۔

راوی کہتا ہے کہ میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے امام جعفر صادق کو چلتا دیکھ کر کہتے ہوئے سنا تم یہ چال دیکھتے ہو یہ وہی ہے جس کے متعلق خدا نے فرمایا ہے ہم ارادہ رکھتے ہیں کہ احسان کریں ان لوگوں پر جو روئے زمین پر ضعیف بنا دیے گئے ہیں ان کو امام بنائیں گے اور ہم ان کو وارث بنائیں گے۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ لَمَّا حَضَرَتْ أَبِي علیہ السلام الْوَفَاةُ قَالَ يَا جَعْفَرُ أُوصِيكَ بِأَصْحَابِي خَيْراً قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ وَالله لادَعَنَّهُمْ وَالرَّجُلُ مِنْهُمْ يَكُونُ فِي الْمِصْرِ فَلا يَسْأَلُ أَحَداً۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ جب میرے پدر بزرگوار کی وفات کا وقت قریب آیا تو مجھ سے فرمایا اے ابو جعفر میں تجھ سے اپنے اصحاب کے بارے میں وصیت کرتا ہوں۔ میں نے کہا میں آپ پر فدا ہوں ان سب کو بلاؤں گا اور ان میں سے کسی ایک کو بھی اس حال میں نہ رکھوں گا کہ شہر میں کسی سے بھی علم و مال کا سوال کروں۔

حدیث نمبر 3

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ الْمُثَنَّى عَنْ سَدِيرٍ الصَّيْرَفِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام يَقُولُ إِنَّ مِنْ سَعَادَةِ الرَّجُلِ أَنْ يَكُونَ لَهُ الْوَلَدُ يَعْرِفُ فِيهِ شِبْهَ خَلْقِهِ وَخُلُقِهِ وَشَمَائِلِهِ وَإِنِّي لاعْرِفُ مِنِ ابْنِي هَذَا شِبْهَ خَلْقِي وَخُلُقِي وَشَمَائِلِي يَعْنِي أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام۔

راوی کہتا ہے میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے سنا کہ آدمی کی سعادت اس میں ہے کہ اس کا بیٹا اس سے صورت و سیرت اور اخلاق و عادات میں اس سے مشابہ ہو۔ میں یہ بات اپنے اس فرزند میں پاتا ہوں کہ وہ مجھ سے صورت و اخلاق و عادات میں مشابہ ہے اور فرزند سے مراد امام جعفر صادق علیہ السلام تھے۔

حدیث نمبر 4

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ طَاهِرٍ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ ابي جعفر علیہ السلام فَأَقْبَلَ جَعْفَرٌ علیہ السلام فَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام هَذَا خَيْرُ الْبَرِيَّةِ أَوْ أَخْيَرُ۔

راوی کہتا ہے میں امام محمد باقر علیہ السلام کی خدمت میں حاضر تھا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام تشریف لائے اور امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا یہ خلق خدا میں سب سے بہتر ہے۔

حدیث نمبر 5

أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا عَنْ يُونُسَ بْنِ يَعْقُوبَ عَنْ طَاهِرٍ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ ابي جعفر علیہ السلام فَأَقْبَلَ جَعْفَرٌ علیہ السلام فَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام هَذَا خَيْرُ الْبَرِيَّة۔

راوی کہتا ہے میں امام محمد باقر علیہ السلام کی خدمت میں حاضر تھا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام تشریف لائے اور امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا یہ خلق خدا میں سب سے بہتر ہے۔

حدیث نمبر 6

أَحْمَدُ بْنُ مِهْرَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ طَاهِرٍ قَالَ كُنْتُ قَاعِداً عِنْدَ ابي جعفر علیہ السلام فَأَقْبَلَ جَعْفَرٌ علیہ السلام فَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام هَذَا خَيْرُ الْبَرِيَّةِ۔

امام باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام خلقِ خدا میں سب سے بہتر ہیں۔

حدیث نمبر 7

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ يَزِيدَ الْجُعْفِيِّ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ سُئِلَ عَنِ الْقَائِمِ علیہ السلام فَضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فَقَالَ هَذَا وَالله قَائِمُ آلِ مُحَمَّدٍ ﷺ قَالَ عَنْبَسَةُ فَلَمَّا قُبِضَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام دَخَلْتُ عَلَى أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فَأَخْبَرْتُهُ بِذَلِكَ فَقَالَ صَدَقَ جَابِرٌ ثُمَّ قَالَ لَعَلَّكُمْ تَرَوْنَ أَنْ لَيْسَ كُلُّ إِمَامٍ هُوَ الْقَائِمَ بَعْدَ الامَامِ الَّذِي كَانَ قَبْلَهُ۔

جابر بن یزید جعفی سے مروی ہے کہ میں امام محمد باقر علیہ السلام کی خدمت میں حاضر تھا کسی نے حضرت سے قائم آلِ محمد کے متعلق سوال کیا۔ حضرت نے امام جعفر صادق علیہ السلام پر ہاتھ رکھ کر فرمایا واللہ یہ قائم آل محمد ہے۔ عنبسہ سے مروی ہے کہ امام محمد باقر علیہ السلام کے انتقال کے بعد میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس کا ذکر کیا۔ فرمایا جابر نے سچ بیان کیا کہ تمہارا گمان یہ ہے ہر امام اپنے سے پہلے امام کے بعد قائم نہیں ہوتا۔
توضیح: یہاں قائم سے مراد امام آخر نہیں بلکہ امور ین کا قائم کرنے والا اور احکام شریعت کا نگران اور اس کا جاری کرنے والا مراد ہے۔

حدیث نمبر 8

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ الاعْلَى عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ إِنَّ أَبِي علیہ السلام اسْتَوْدَعَنِي مَا هُنَاكَ فَلَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ قَالَ ادْعُ لِي شُهُوداً فَدَعَوْتُ لَهُ أَرْبَعَةً مِنْ قُرَيْشٍ فِيهِمْ نَافِعٌ مَوْلَى عَبْدِ الله بْنِ عُمَرَ فَقَالَ اكْتُبْ هَذَا مَا أَوْصَى بِهِ يَعْقُوبُ بَنِيهِ يا بَنِيَّ إِنَّ الله اصْطَفى‏ لَكُمُ الدِّينَ فَلا تَمُوتُنَّ إِلا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ وَأَوْصَى مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ إِلَى جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَأَمَرَهُ أَنْ يُكَفِّنَهُ فِي بُرْدِهِ الَّذِي كَانَ يُصَلِّي فِيهِ الْجُمُعَةَ وَأَنْ يُعَمِّمَهُ بِعِمَامَتِهِ وَأَنْ يُرَبِّعَ قَبْرَهُ وَيَرْفَعَهُ أَرْبَعَ أَصَابِعَ وَأَنْ يَحُلَّ عَنْهُ أَطْمَارَهُ عِنْدَ دَفْنِهِ ثُمَّ قَالَ لِلشُّهُودِ انْصَرِفُوا رَحِمَكُمُ الله فَقُلْتُ لَهُ يَا أَبَتِ بَعْدَ مَا انْصَرَفُوا مَا كَانَ فِي هَذَا بِأَنْ تُشْهِدَ عَلَيْهِ فَقَالَ يَا بُنَيَّ كَرِهْتُ أَنْ تُغْلَبَ وَأَنْ يُقَالَ إِنَّهُ لَمْ يُوصَ إِلَيْهِ فَأَرَدْتُ أَنْ تَكُونَ لَكَ الْحُجَّةُ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ میرے والد نے امر امامت کے لیے جو امور تھے میرے سپرد کیے جب ان کی وفات کا وقت آیا تو مجھ سے فرمایا گواہوں کو بلاؤ۔ میں نے قریش کے چار شخص بلائے۔ جن میں عبداللہ بن عمر کا غلام نافع بھی تھا۔ پھر فرمایا لکھو یہ وہ وصیت ہے جو یعقوب نے اپنے بیٹوں کو کی تھی۔ فرمایا اے بیٹو خدا نے تمہارے لیے دن کا اصطفا کیا ہے پس تم مسلمان ہو کر مرنا۔ وصیت کرتا ہے محمد بن علی جعفر بن محمد کو اور اس کو یہ حکم دیتا ہے کہ مجھے کفن دین اس چادر کا جس میں نماز جمعہ پڑھا کرتا تھا اور میرا عمامہ باندھیں اور چوکور قبر بنائیں اور چار انگل سے زیادہ بلند کریں اور وقت بند اپنے لباس کے بند کھول دیں۔ پھر گواہوں سے فرمایا اب تم جاؤ۔ خدا تم پر رحم کرے ان کے جانے کے بعد میں نے کہا یہ گواہی آپ نے کیوں کرائی۔ فرمایا مجھے یہ برا معلوم ہوا کہ لوگ کہیں کہ کسی کے لیے وصیت نہیں کی اور تم مغلوب ہو میں نے چاہا کہ یہ تمہارے لیے حجت ہو۔