أَحْمَدُ بْنُ مِهْرَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ الله الْقَلاءِ عَنِ الْفَيْضِ بْنِ الْمُخْتَارِ قَالَ قُلْتُ لابِي عَبْدِ الله علیہ السلام خُذْ بِيَدِي مِنَ النَّارِ مَنْ لَنَا بَعْدَكَ فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو إِبْرَاهِيمَ علیہ السلام وَهُوَ يَوْمَئِذٍ غُلامٌ فَقَالَ هَذَا صَاحِبُكُمْ فَتَمَسَّكْ بِهِ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا دوزخ سے بچانے میں میری مدد کیجیے۔ یہ فرمائیے کہ آپ کے بعد امام کون ہے اسی وقت موسیٰ کاظم علیہ السلام آ گئے وہ اس وقت کم سن تھے۔ فرمایا یہ ہے تمہارا امام اسی کی پیروی کرو۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْخَزَّازِ عَنْ ثُبَيْتٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ قُلْتُ لَهُ أَسْأَلُ الله الَّذِي رَزَقَ أَبَاكَ مِنْكَ هَذِهِ الْمَنْزِلَةَ أَنْ يَرْزُقَكَ مِنْ عَقِبِكَ قَبْلَ الْمَمَاتِ مِثْلَهَا فَقَالَ قَدْ فَعَلَ الله ذَلِكَ قَالَ قُلْتُ مَنْ هُوَ جُعِلْتُ فِدَاكَ فَأَشَارَ إِلَى الْعَبْدِ الصَّالِحِ وَهُوَ رَاقِدٌ فَقَالَ هَذَا الرَّاقِدُ وَهُوَ غُلامٌ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا میں سوال کرتا ہوں اس خدا سے جس نے آپ کے آباء طاہرین کو آپ جیسی صفات عطا فرمائیں کہ وہ رسول خدا کے بعد بھی آپ ہی جیسے کو معین کرے۔ فرمایا خدا نے ایسا کیا ہے میں نے پوچھا وہ کون ہے آپ نے اشارہ کیا عبد صالح (امام موسیٰ کاظم) کی طرف وہ اس وقت سو رہے تھے اور وہ اس وقت کم سن تھے۔
وَبِهَذَا الاسْنَادِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عَلِيٍّ الارَّجَانِيُّ الْفَارِسِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَجَّاجِ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ فِي السَّنَةِ الَّتِي أُخِذَ فِيهَا أَبُو الْحَسَنِ الْمَاضِي علیہ السلام فَقُلْتُ لَهُ إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ قَدْ صَارَ فِي يَدِ هَذَا وَمَا نَدْرِي إِلَى مَا يَصِيرُ فَهَلْ بَلَغَكَ عَنْهُ فِي أَحَدٍ مِنْ وُلْدِهِ شَيْءٌ فَقَالَ لِي مَا ظَنَنْتُ أَنَّ أَحَداً يَسْأَلُنِي عَنْ هَذِهِ الْمَسْأَلَةِ دَخَلْتُ عَلَى جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ فِي مَنْزِلِهِ فَإِذَا هُوَ فِي بَيْتٍ كَذَا فِي دَارِهِ فِي مَسْجِدٍ لَهُ وَهُوَ يَدْعُو وَعَلَى يَمِينِهِ مُوسَى بْنُ جَعْفَرٍ علیہ السلام يُؤَمِّنُ عَلَى دُعَائِهِ فَقُلْتُ لَهُ جَعَلَنِيَ الله فِدَاكَ قَدْ عَرَفْتَ انْقِطَاعِي إِلَيْكَ وَخِدْمَتِي لَكَ فَمَنْ وَلِيُّ النَّاسِ بَعْدَكَ فَقَالَ إِنَّ مُوسَى قَدْ لَبِسَ الدِّرْعَ وَسَاوَى عَلَيْهِ فَقُلْتُ لَهُ لا أَحْتَاجُ بَعْدَ هَذَا إِلَى شَيْءٍ۔
راوی کہتا ہے میں نے عبدالرحمٰن بن حجاج سے پوچھا جس سال امام موسیٰ کاظم علیہ السلام قید کیے گئے کہ یہ بزرگ اس شخص (مراد ہارون) کے ہاتھوں میں ہیں میں نہیں جانتا کہ اس قید کا انجام کیا ہو گا۔ پس ان کی اولاد کے متعلق تمہیں کچھ خبر ہے کون امام جعفر کے بعد امام ہو گا۔ اس نے کہا ایسا سوال مجھ سے سوائے تمہارے کسی نے نہیں کیا۔ سنو میں امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا وہ گھر کے اس حصے میں تھے جہاں عبادت کیا کرتے تھے۔ حضرت دعا فرما رہے تھے اور آپ کے داہنی طرف موسیٰ بن جعفر آمین کہہ رہے تھے۔ میں نے کہا میں آپ پر فدا ہوں میں سمجھتا ہوں کہ آپ کے پاس میرا آنا بند ہو جائے گا۔ لہذا یہ بتائیے کہ آپ کے بعد امام کون ہو گا۔ فرمایا موسیٰ نے زرہ رسول پہنی تو ان کے بدن پر ٹھیک آئی میں نے کہا بس میں سمجھ گیا۔ اب زیادہ بیان کی ضرورت نہیں۔
أَحْمَدُ بْنُ مِهْرَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ مُوسَى الصَّيْقَلِ عَنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فَدَخَلَ أَبُو إِبْرَاهِيمَ علیہ السلام وَهُوَ غُلامٌ فَقَالَ اسْتَوْصِ بِهِ وَضَعْ أَمْرَهُ عِنْدَ مِنْ تَثِقُ بِهِ مِنْ أَصْحَابِكَ۔
مفصل بن عمر سے مروی ہے کہ میں امام جعفر صادق علیہ السلام کے پاس تھا کہ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام درآنحالیکہ وہ صغیر سن تھے تشریف لائے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا میں ان کے لیے وصیت کرتا ہوں پس تم ان کی امامت کا ذکر کرو اپنے معتمد اصحاب کے سامنے۔
أَحْمَدُ بْنُ مِهْرَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ جَعْفَرٍ الْجَعْفَرِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ أَبِي يَوْماً فَسَأَلَهُ عَلِيُّ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ فَقَالَ جُعِلْتُ فِدَاكَ إِلَى مَنْ نَفْزَعُ وَيَفْزَعُ النَّاسُ بَعْدَكَ فَقَالَ إِلَى صَاحِبِ الثَّوْبَيْنِ الاصْفَرَيْنِ وَالْغَدِيرَتَيْنِ يَعْنِي الذُّؤَابَتَيْنِ وَهُوَ الطَّالِعُ عَلَيْكَ مِنْ هَذَا الْبَابِ يَفْتَحُ الْبَابَيْنِ بِيَدِهِ جَمِيعاً فَمَا لَبِثْنَا أَنْ طَلَعَتْ عَلَيْنَا كَفَّانِ آخِذَةً بِالْبَابَيْنِ فَفَتَحَهُمَا ثُمَّ دَخَلَ عَلَيْنَا أَبُو إِبْرَاهِيمَ۔
اسحاق بن جعفر نے بیان کیا کہ میں اپنے والد کے پاس ایک دن تھا پس ان سے علی بن عمر نے پوچھا آپ کے بعد ہم اور دوسرے لوگ کس طرف رجوع کریں۔ فرمایا دو زرد لباس والے اور دو گیسوؤں والے کی طرف اور ابھی اس دروازے سے آنے والا ہے۔ دروازہ کے دونوں کواڑ وہ اپنے ہاتھ سے کھولے گا۔ تھوڑی دیر بعد دونوں ہاتھ نمودار ہوئے اور دروازہ کھلا اور اس سے موسیٰ کاظم برآمد ہوئے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي نَجْرَانَ عَنْ صَفْوَانَ الْجَمَّالِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ قَالَ لَهُ مَنْصُورُ بْنُ حَازِمٍ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي إِنَّ الانْفُسَ يُغْدَى عَلَيْهَا وَيُرَاحُ فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ فَمَنْ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام إِذَا كَانَ ذَلِكَ فَهُوَ صَاحِبُكُمْ وَضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى مَنْكِبِ أَبِي الْحَسَنِ علیہ السلام الايْمَنِ فِي مَا أَعْلَمُ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ خُمَاسِيٌّ وَعَبْدُ الله بْنُ جَعْفَرٍ جَالِسٌ مَعَنَا۔
منصور ابن حازم نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا کہ میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں دن اور رات گزرتے جا رہے ہیں پس جب آپ دنیا میں نہ ہوں تو ہمارا امام کون ہے۔ فرمایا یہ تمہارا امام ہے اور اپنا ہاتھ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے داہنے کندھے پر رکھا اور وہ اس وقت پانچ سال کے تھے اور عبداللہ بن جعفر ہمارے پاس تھے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نَجْرَانَ عَنْ عِيسَى بْنِ عَبْدِ الله بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ قُلْتُ لَهُ إِنْ كَانَ كَوْنٌ وَلا أَرَانِي الله ذَلِكَ فَبِمَنْ أَئْتَمُّ قَالَ فَأَوْمَأَ إِلَى ابْنِهِ مُوسَى علیہ السلام قُلْتُ فَإِنْ حَدَثَ بِمُوسَى حَدَثٌ فَبِمَنْ أَئْتَمُّ قَالَ بِوَلَدِهِ قُلْتُ فَإِنْ حَدَثَ بِوَلَدِهِ حَدَثٌ وَتَرَكَ أَخاً كَبِيراً وَابْناً صَغِيراً فَبِمَنْ أَئْتَمُّ قَالَ بِوَلَدِهِ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا أَبَداً قُلْتُ فَإِنْ لَمْ أَعْرِفْهُ وَلا أَعْرِفْ مَوْضِعَهُ قَالَ تَقُولُ اللهمَّ إِنِّي أَتَوَلَّى مَنْ بَقِيَ مِنْ حُجَجِكَ مِنْ وُلْدِ الامَامِ الْمَاضِي فَإِنَّ ذَلِكَ يُجْزِيكَ إِنْ شَاءَ الله۔
راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا اگر آپ کی موت واقع ہو خدا مجھے یہ نہ دکھائے تو ہم کس کو امام مانیں۔ حضرت نے اپنے بیٹے موسیٰ کاظم کی طرف اشارہ کیا۔ میں نے کہا اگر وہ بھی مر جائیں تب۔ فرمایا ان کا بیٹا امام ہو گا۔ میں نے کہا جب وہ بھی مر جائیں اور ان کے بڑے بھائی ہوں تب کون امام ہو گا۔ فرمایا بیٹا اور یہ طریقہ جاری رہے گا۔ میں نے کہا اگر میں نہ ان کو پہچانتا ہوں نہ ان کے مقام کو تب کیا ہو۔ فرمایا تم کہنا خداوند میں اپنا ولی جانتا ہوں اس کو تیری حجتوں میں سے باقی ہو نسل امام ماضی سے اور یہ کہنا انشاء اللہ تمہارے لیے بہتر ہو گا۔
أَحْمَدُ بْنُ مِهْرَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ الله الْقَلاءِ عَنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ قَالَ ذَكَرَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام أَبَا الْحَسَنِ علیہ السلام وَهُوَ يَوْمَئِذٍ غُلامٌ فَقَالَ هَذَا الْمَوْلُودُ الَّذِي لَمْ يُولَدْ فِينَا مَوْلُودٌ أَعْظَمُ بَرَكَةً عَلَى شِيعَتِنَا مِنْهُ ثُمَّ قَالَ لِي لا تَجْفُوا إِسْمَاعِيلَ۔
راوی کہتا ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے ذکر کیا امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کا جبکہ وہ کم سن تھے اور فرمایا کوئی مولود ہم میں نہیں ہوا ایسا جس کا مرتبہ ہمارے شیعوں کے لیے اس سے زیادہ ہو۔ پھر مجھ سے فرمایا تم میرے فرند اسماعیل کو امام مان کر اس پر ظلم نہ کرنا۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَأَحْمَدُ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ الْمِيثَمِيِّ عَنْ فَيْضِ بْنِ الْمُخْتَارِ فِي حَدِيثٍ طَوِيلٍ فِي أَمْرِ أَبِي الْحَسَنِ علیہ السلام حَتَّى قَالَ لَهُ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام هُوَ صَاحِبُكَ الَّذِي سَأَلْتَ عَنْهُ فَقُمْ إِلَيْهِ فَأَقِرَّ لَهُ بِحَقِّهِ فَقُمْتُ حَتَّى قَبَّلْتُ رَأْسَهُ وَيَدَهُ وَدَعَوْتُ الله عَزَّ وَجَلَّ لَهُ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام أَمَا إِنَّهُ لَمْ يُؤْذَنْ لَنَا فِي أَوَّلَ مِنْكَ قَالَ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ فَأُخْبِرُ بِهِ أَحَداً فَقَالَ نَعَمْ أَهْلَكَ وَوُلْدَكَ وَكَانَ مَعِي أَهْلِي وَوُلْدِي وَرُفَقَائِي وَكَانَ يُونُسُ بْنُ ظَبْيَانَ مِنْ رُفَقَائِي فَلَمَّا أَخْبَرْتُهُمْ حَمِدُوا الله عَزَّ وَجَلَّ وَقَالَ يُونُسُ لا وَالله حَتَّى أَسْمَعَ ذَلِكَ مِنْهُ وَكَانَتْ بِهِ عَجَلَةٌ فَخَرَجَ فَاتَّبَعْتُهُ فَلَمَّا انْتَهَيْتُ إِلَى الْبَابِ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ لَهُ وَقَدْ سَبَقَنِي إِلَيْهِ يَا يُونُسُ الامْرُ كَمَا قَالَ لَكَ فَيْضٌ قَالَ فَقَالَ سَمِعْتُ وَأَطَعْتُ فَقَالَ لِي أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام خُذْهُ إِلَيْكَ يَا فَيْضُ۔
فیض بن مختار سے ایک طویل حدیث میں امر امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے متعلق مروی ہے کہ اس نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا جس کے متعلق تو نے سوال کیا وہ تیرا امام یہ ہے۔ پس اس کے پاس جاؤ (امام موسیٰ کاظم اس وقت گہوارے میں تھے) اور ان کے حق کا اقرار کرو۔ پس میں کھڑا ہوا اور ان کے سر اور ہاتھ کو بوسہ دیا اور ان کے لیے خدا سے دعا کی۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا میں نے تم سے پہلے کسی اور کو ملنے کی اجازت نہیں دی۔ میں نے کہا کیا میں اس کی خبر لوگوں کو دوں۔ فرمایا صرف اپنے خاندان والوں کو اور اپنی اولاد کو اور میرے ساتھ میرے اہل، میری اولاد اور میرے رفقاء تھے اور یونس بن فلیبان میرے رفقاء میں سے تھے۔ جب ان لوگوں کو میں نے خبر دی تو انھوں نے خدا کی تعریف کی اور یونس نے کہا کہ خدا کی قسم میں اکتفا نہ کروں گا جب تک خود حضرت سے نہ سن لوں اور اس کے مزاج میں جلدی تھی۔ پس وہ چلا میں بھی اس کے پیچھے پیچھے چلا۔ پس ہم دروازے پر پہنچے تو میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے سنا درآنحالیکہ وہ مجھ سے پہلے پہنچ چکا تھا۔ اے یونس جو کچھ فیض نے بیان کیا وہ ٹھیک ہے اس نے کہا سمعت و اطعت حضرت امام علیہ السلام نے فرمایا اپنے ساتھ لے یونس کو اے فیض۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ فُضَيْلٍ عَنْ طَاهِرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله قَالَ كَانَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام يَلُومُ عَبْدَ الله وَيُعَاتِبُهُ وَيَعِظُهُ وَيَقُولُ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَكُونَ مِثْلَ أَخِيكَ فَوَ الله إِنِّي لاعْرِفُ النُّورَ فِي وَجْهِهِ فَقَالَ عَبْدُ الله لِمَ أَ لَيْسَ أَبِي وَأَبُوهُ وَاحِداً وَأُمِّي وَأُمُّهُ وَاحِدَةً فَقَالَ لَهُ أَبُو عَبْدِ الله إِنَّهُ مِنْ نَفْسِي وَأَنْتَ ابْنِي۔
ابو عبد اللہ علیہ السلام نے ملامت کی اپنے فرزند عبداللہ کو اور عتاب کیا اور نصیحت کی اور فرمایا کس امر نے تم کو روکا کہ تم اپنے بھائی جیسے بنو پس خدا کی قسم میں ان کے چہر پر نور کو دیکھتا ہوں۔ عبداللہ نے کہا کیا آپ کے باپ اور میرے باپ ان کی ماں اور میری ماں ایک نہیں ہیں۔ حضرت نے فرمایا وہ میرا نفس ہے اور تم میرے بیٹے ہو۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ يَعْقُوبَ السَّرَّاجِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام وَهُوَ وَاقِفٌ عَلَى رَأْسِ أَبِي الْحَسَنِ مُوسَى وَهُوَ فِي الْمَهْدِ فَجَعَلَ يُسَارُّهُ طَوِيلاً فَجَلَسْتُ حَتَّى فَرَغَ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ لِي ادْنُ مِنْ مَوْلاكَ فَسَلِّمْ فَدَنَوْتُ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ عَلَيَّ السَّلامَ بِلِسَانٍ فَصِيحٍ ثُمَّ قَالَ لِيَ اذْهَبْ فَغَيِّرِ اسْمَ ابْنَتِكَ الَّتِي سَمَّيْتَهَا أَمْسِ فَإِنَّهُ اسْمٌ يُبْغِضُهُ الله وَكَانَ وُلِدَتْ لِيَ ابْنَةٌ سَمَّيْتُهَا بِالْحُمَيْرَاءِ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام انْتَهِ إِلَى أَمْرِهِ تُرْشَدْ فَغَيَّرْتُ اسْمَهَا۔
راوی کہتا ہے میں امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا وہ حضرت موسیٰ کے گہوارے کے پاس کھڑے ان سے سرگوشی کر رہے تھے۔ میں بیٹھ گیا۔ جب حضرت سرگوشی سے فارغ ہوئے تو میں حضرت کے پاس گیا۔ فرمایا اپنے مولا کے پاس جاؤ اور سلام کرو۔ میں نے سلام کیا۔ امام موسیٰ نے نہایت فصیح زبان میں جواب دیا۔ پھر فرمایا تم جاؤ اپنی لڑکی کا نام بدل جو تم نے کل رکھا ہے وہ ایسا نام ہے جس سے خدا بغض رکھتا ہے اور میرے ایک لڑکی پیدا ہوئی تھی جس کا نام میں نے حمیرا رکھا تھا۔ حضرت ابو عبداللہ نے فرمایا ان کے حکم کو بجا لاؤ باعث فلاح ہو گا۔ میں نے اس کا نام بدل دیا۔
أَحْمَدُ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ صَفْوَانَ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ خَالِدٍ قَالَ دَعَا أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام أَبَا الْحَسَنِ علیہ السلام يَوْماً وَنَحْنُ عِنْدَهُ فَقَالَ لَنَا عَلَيْكُمْ بِهَذَا فَهُوَ وَالله صَاحِبُكُمْ بَعْدِي۔
راوی کہتا ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے امام موسیٰ کاظم کو ایک دن بلایا۔ ہم حضرت کے پاس تھے ہم سے فرمایا۔ اپنے اس ساتھی کو جان لو میرے بعد تمہارا امام یہی ہے۔
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَهْلٍ أَوْ غَيْرِهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ عَنْ يُونُسَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ زُرْبِيٍّ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ النَّحْوِيِّ قَالَ بَعَثَ إِلَيَّ أَبُو جَعْفَرٍ الْمَنْصُورُ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ فَأَتَيْتُهُ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ وَهُوَ جَالِسٌ عَلَى كُرْسِيٍّ وَبَيْنَ يَدَيْهِ شَمْعَةٌ وَفِي يَدِهِ كِتَابٌ قَالَ فَلَمَّا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ رَمَى بِالْكِتَابِ إِلَيَّ وَهُوَ يَبْكِي فَقَالَ لِي هَذَا كِتَابُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ يُخْبِرُنَا أَنَّ جَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ قَدْ مَاتَ فَإِنَّا لله وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ ثَلاثاً وَأَيْنَ مِثْلُ جَعْفَرٍ ثُمَّ قَالَ لِيَ اكْتُبْ قَالَ فَكَتَبْتُ صَدْرَ الْكِتَابِ ثُمَّ قَالَ اكْتُبْ إِنْ كَانَ أَوْصَى إِلَى رَجُلٍ وَاحِدٍ بِعَيْنِهِ فَقَدِّمْهُ وَاضْرِبْ عُنُقَهُ قَالَ فَرَجَعَ إِلَيْهِ الْجَوَابُ أَنَّهُ قَدْ أَوْصَى إِلَى خَمْسَةٍ وَاحِدُهُمْ أَبُو جَعْفَرٍ الْمَنْصُورُ وَمُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَعَبْدُ الله وَمُوسَى وَحَمِيدَةُ۔
ابو ایوب نحوی سے روایت ہے کہ منصور بادشاہ عباسی نے نصف شب کے وقت مجھے بلایا۔ میں گیا تو دیکھا کہ وہ ایک کرسی پر بیٹھا ہوا ہے اور اس کے سامنے شمع رکھی ہوئی ہے اور ہاتھ میں ایک خط ہے۔ میں نے سلام کیا اس نے وہ خط مجھے دے دیا۔ درآنحالیکہ وہ رو رہا تھا مجھ سے کہا یہ خط محمد بن سلیمان حاکم مدینہ کا ہے اس نے خبر دی ہے کہ محمد بن جعفر کا انتقال ہو گیا ہے۔ پھر اس نے تین مرتبہ انا للہ کہا اور یہ بھی کہا اب جعفر کی مثل کون ہے۔ پھر مجھ سے کہنے لگا اس خط کا جواب لکھ۔ جب میں نے خط کا آغاز لکھ لیا تو اس نے کہا لکھو اگر انھوں نے اوقاف کے متعلق صرف اپنی طرح ایک شخص کے متعلق وصیت کی ہے تو اسے بلا کر گردن مار دے۔ حاکم مدینہ نے اس خط کے جواب میں لکھا کہ انھوں نے پانچ شخصوں کے متعلق وصیت کی ہے منصور بن سلیمان، عبداللہ بن جعفر اور اپنی بیوی حمیدہ بربریہ مادر موسیٰ کے لیے۔
توضیح: اس سے معلوم ہوا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے بعلم امامت منصور کے ارادہ کو معلوم کر لیا تھا نیز یہ نص ہے امامت پر امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی کیونکہ باقی چار میں امامت کی اہلیت نہ تھی۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ صَفْوَانَ الْجَمَّالِ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام عَنْ صَاحِبِ هَذَا الامْرِ فَقَالَ إِنَّ صَاحِبَ هَذَا الامْرِ لا يَلْهُو وَلا يَلْعَبُ وَأَقْبَلَ أَبُو الْحَسَنِ مُوسَى وَهُوَ صَغِيرٌ وَمَعَهُ عَنَاقٌ مَكِّيَّةٌ وَهُوَ يَقُولُ لَهَا اسْجُدِي لِرَبِّكِ فَأَخَذَهُ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام وَضَمَّهُ إِلَيْهِ وَقَالَ بِأَبِي وَأُمِّي مَنْ لا يَلْهُو وَلا يَلْعَبُ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے امام کے متعلق سوال کیا۔ فرمایا وہ لہو و لعب نہیں کرتا اسی اثناء میں امام موسیٰ کاظم علیہ السلام ایک بکری کا بچہ لیے ہوئے آ گئے اور اس سے کہنے لگے اپنے رب کو سجدہ کر یہ سن کر امام نے فرمایا بے شک امام لہو و لعب نہیں کرتا۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ بِنَحْوٍ مِنْ هَذَا إِلا أَنَّهُ ذَكَرَ أَنَّهُ أَوْصَى إِلَى أَبِي جَعْفَرٍ الْمَنْصُورِ وَعَبْدِ الله وَمُوسَى وَمُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ وَمَوْلىً لابِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ فَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ لَيْسَ إِلَى قَتْلِ هَؤُلاءِ سَبِيلٌ۔
نضر بن سعید نے بھی یہ رویت نقل کر کے اتنا لکھا ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے وصیت کی منصور و عبداللہ و موسی و محمد بن جعفر اور اپنے ایک غلام کے لیے۔ منصور نے کہا اب ان لوگوں کے قتل کی کوئی صورت نہ رہی کیوں کہ منصور کا نام بھی شامل وصیت تھا۔
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا عَنْ عُبَيْسِ بْنِ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ الرُّمَّانِيُّ عَنْ فَيْضِ بْنِ الْمُخْتَارِ قَالَ إِنِّي لَعِنْدَ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام إِذْ أَقْبَلَ أَبُو الْحَسَنِ مُوسَى علیہ السلام وَهُوَ غُلامٌ فَالْتَزَمْتُهُ وَقَبَّلْتُهُ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام أَنْتُمُ السَّفِينَةُ وَهَذَا مَلاحُهَا قَالَ فَحَجَجْتُ مِنْ قَابِلٍ وَمَعِي أَلْفَا دِينَارٍ فَبَعَثْتُ بِأَلْفٍ إِلَى أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام وَأَلْفٍ إِلَيْهِ فَلَمَّا دَخَلْتُ عَلَى أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ يَا فَيْضُ عَدَلْتَهُ بِي قُلْتُ إِنَّمَا فَعَلْتُ ذَلِكَ لِقَوْلِكَ فَقَالَ أَمَا وَالله مَا أَنَا فَعَلْتُ ذَلِكَ بَلِ الله عَزَّ وَجَلَّ فَعَلَهُ بِهِ۔
فیض بن مختار سے مروی ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں تھا کہ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام جبکہ وہ لڑکے تھے آ گئے میں نے ان کو پکڑ لیا اور بوسہ دیا۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا تم کشتی ہو اور یہ تمہارا ملاح ہے۔ فیض کہتے ہیں کہ اگلے سال میں حج کو گیا میرے پاس دو ہزار دینار تھے۔ میں نے ایک ہزار امام جعفر صادق علیہ السلام کو بھیجے اور ایک ہزار موسیٰ کاظم علیہ السلام کو۔ اس کے بعد جب میں حضرت کی خدمت میں حاضر ہوا تو فرمایا اے فیض تم نے مجھے موسیٰ کے برابر کر دیا۔ میں نے کہا آپ ہی نے تو فرمایا تھا کہ یہ تمہارے ملاح ہیں۔ فرمایا واللہ میں نے نہیں کہا بلکہ اللہ کے حکم سے۔