مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-69)

امامت امام محمد باقر علیہ السلام پر نص

حدیث نمبر 1

أَحْمَدُ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ أَبِي الْقَاسِمِ الْكُوفِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَهْلٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي الْبِلادِ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الله بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ لَمَّا حَضَرَ عَلِيَّ بن الحسين (عَلَيْهما السَّلام) الْوَفَاةُ قَبْلَ ذَلِكَ أَخْرَجَ سَفَطاً أَوْ صُنْدُوقاً عِنْدَهُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ احْمِلْ هَذَا الصُّنْدُوقَ قَالَ فَحَمَلَ بَيْنَ أَرْبَعَةٍ فَلَمَّا تُوُفِّيَ جَاءَ إِخْوَتُهُ يَدَّعُونَ مَا فِي الصُّنْدُوقِ فَقَالُوا أَعْطِنَا نَصِيبَنَا فِي الصُّنْدُوقِ فَقَالَ وَالله مَا لَكُمْ فِيهِ شَيْ‏ءٌ وَلَوْ كَانَ لَكُمْ فِيهِ شَيْ‏ءٌ مَا دَفَعَهُ إِلَيَّ وَكَانَ فِي الصُّنْدُوقِ سِلاحُ رَسُولِ الله ﷺ وَكُتُبُهُ۔

امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا جب حضرت علی بن الحسین علیہ السلام کی موت کا وقت آیا تو آپ نے ایک صندوق نکالا۔ پھر فرمایا اے محمد اسے اٹھاؤ پس اسے چار آدمیوں نے اٹھایا۔ حضرت کی وفات کے بعد ان کے بھائیوں نے دعویٰ کیا کہ صندوق میں جو کچھ ہے وہ ہمیں بھی دو۔ امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا اگر اس میں تمہارا کچھ حصہ ہوتا تو میرے پدر بزرگوار صرف مجھ کو نہ دیتے۔ اس صندوق میں رسول اللہ کے ہتھیار اور کتابیں تھیں۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ عِيسَى بْنِ عَبْدِ الله عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ الْتَفَتَ عَلِيُّ بن الحسين (عَلَيْهما السَّلام) إِلَى وُلْدِهِ وَهُوَ فِي الْمَوْتِ وَهُمْ مُجْتَمِعُونَ عِنْدَهُ ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَى مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ هَذَا الصُّنْدُوقُ اذْهَبْ بِهِ إِلَى بَيْتِكَ قَالَ أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ فِيهِ دِينَارٌ وَلا دِرْهَمٌ وَلَكِنْ كَانَ مَمْلُوءاً عِلْماً۔

راوی کہتا ہے امام زین العابدین علیہ السلام متوجہ ہوئے اپنے لڑکوں کی طرف درآنحالیکہ وہ حضرت کے پاس جمع تھے۔ پھر امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا اے محمد اس صندوق کو اپنے گھر لے جاؤ۔ امام علیہ السلام فرماتے ہیں اس میں درہم و دینار نہ تھے بلکہ وہ علم سے بھرا ہوا تھا۔

حدیث نمبر 3

مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ سَهْلٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَيُّوبَ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ أَبِي الْعَلاءِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ كَتَبَ إِلَى ابْنِ حَزْمٍ أَنْ يُرْسِلَ إِلَيْهِ بِصَدَقَةِ عَلِيٍّ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ وَإِنَّ ابْنَ حَزْمٍ بَعَثَ إِلَى زَيْدِ بْنِ الْحَسَنِ وَكَانَ أَكْبَرَهُمْ فَسَأَلَهُ الصَّدَقَةَ فَقَالَ زَيْدٌ إِنَّ الْوَالِيَ كَانَ بَعْدَ عَلِيٍّ الْحَسَنَ وَبَعْدَ الْحَسَنِ الْحُسَيْنَ وَبَعْدَ الْحُسَيْنِ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ وَبَعْدَ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيٍّ فَابْعَثْ إِلَيْهِ فَبَعَثَ ابْنُ حَزْمٍ إِلَى أَبِي فَأَرْسَلَنِي أَبِي بِالْكِتَابِ إِلَيْهِ حَتَّى دَفَعْتُهُ إِلَى ابْنِ حَزْمٍ فَقَالَ لَهُ بَعْضُنَا يَعْرِفُ هَذَا وُلْدُ الْحَسَنِ قَالَ نَعَمْ كَمَا يَعْرِفُونَ أَنَّ هَذَا لَيْلٌ وَلَكِنَّهُمْ يَحْمِلُهُمُ الْحَسَدُ وَلَوْ طَلَبُوا الْحَقَّ بِالْحَقِّ لَكَانَ خَيْراً لَهُمْ وَلَكِنَّهُمْ يَطْلُبُونَ الدُّنْيَا۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ بنی امیہ کے بادشاہ عمر بن عبدالعزیز نے ابن حزم حاکم مدینہ کو لکھا کہ اوقاف علی و عمر و عثمان کی فہرست بنا کر بھیج دے۔ اس نے زید بن الحسن سے جو خاندان میں سب سے بڑے تھے فہرست طلب کی۔ انھوں نے لکھا چونکہ علی کے بعد متولی حسن ہوئے ان کے بعد حسین ان کے بعد علی بن الحسین اور ان کے بعد امام محمد باقر ہیں لہذا ان سے مانگ، ابن حزم نے اپنا آدمی میرے پدر بزرگوار کے پاس بھیجا۔ حضرت نے کاغذات میرے ہاتھ ابن حزم کے پاس بھیجے۔ اس نے اسے جا کر دیے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ بعض لوگوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا اولاد امام حسن اوقاف کے ان ولیوں کو جانتی تھی۔ فرمایا ضرور جانتے تھے لیکن حسد ان پر غالب آیا اگر وہ حق کو حق کے ساتھ طلب کرتے تو ان کے لیے بہتر ہوتا لیکن انھوں نے دنیا کو طلب کیا۔

حدیث نمبر 4

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْوَشَّاءِ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ ابْنِ أَبِي يَعْفُورٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ إِنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ كَتَبَ إِلَى ابْنِ حَزْمٍ ثُمَّ ذَكَرَ مِثْلَهُ إِلا أَنَّهُ قَالَ بَعَثَ ابْنُ حَزْمٍ إِلَى زَيْدِ بْنِ الْحَسَنِ وَكَانَ أَكْبَرَ مِنْ أَبِي ۔

راوی کہتا ہے امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ عمر بن عبدالعزیز نے ابن حزم کو لکھا اس کے بعد وہی بیان فرمایا جو گزر چکا ہے۔ پھر فرمایا ابن حزم نے اپنا آدمی زید بن الحسن کے پاس بھیجا اور وہ میرے باپ سے بڑے تھے۔