مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ وَأَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ يُونُسَ عَنْ أَبِي الْجَارُودِ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ إِنَّ الْحُسَيْنَ بن علي (عَلَيْهما السَّلام) لَمَّا حَضَرَهُ الَّذِي حَضَرَهُ دَعَا ابْنَتَهُ الْكُبْرَى فَاطِمَةَ بِنْتَ الْحُسَيْنِ علیہ السلام فَدَفَعَ إِلَيْهَا كِتَاباً مَلْفُوفاً وَوَصِيَّةً ظَاهِرَةً وَكَانَ عَلِيُّ بن الحسين (عَلَيْهما السَّلام) مَبْطُوناً مَعَهُمْ لا يَرَوْنَ إِلا أَنَّهُ لِمَا بِهِ فَدَفَعَتْ فَاطِمَةُ الْكِتَابَ إِلَى عَلِيِّ بن الحسين (عَلَيْهما السَّلام) ثُمَّ صَارَ وَالله ذَلِكَ الْكِتَابُ إِلَيْنَا يَا زِيَادُ قَالَ قُلْتُ مَا فِي ذَلِكَ الْكِتَابِ جَعَلَنِيَ الله فِدَاكَ قَالَ فِيهِ وَالله مَا يَحْتَاجُ إِلَيْهِ وُلْدُ آدَمَ مُنْذُ خَلَقَ الله آدَمَ إِلَى أَنْ تَفْنَى الدُّنْيَا وَالله إِنَّ فِيهِ الْحُدُودَ حَتَّى أَنَّ فِيهِ أَرْشَ الْخَدْشِ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ جب حسینؑ بن علی کی وفات کا وقت آیا تو آپ نے اپنی بیٹی فاطمہ کبریٰ کو بلایا اور ان کو ایک ملفوف تحریر اور وصیت نامہ دیا اور حضرت علی بن الحسین علیہ السلام اس زمانہ میں مرض اسہال میں مبتلا تھے پس فاطمہ نے وہ کتاب علی بن الحسین کو دی۔ پھر یہ کتاب واللہ ہمارے پاس رہی اے زیاد (راوی) ۔ راوی کہتا ہے میں نے پوچھا میں آپ پر فدا ہوں اس میں کیا تھا۔ فرمایا بنی آدم کی وہ تمام ضرورتیں جب سے آدم پیدا ہوئے ختم دنیا تک، اس میں جرائم کی سزائیں بھی تھیں یہاں تک کہ ایک چرکہ کی سزا بھی۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي الْجَارُودِ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ لَمَّا حَضَرَ الْحُسَيْنَ علیہ السلام مَا حَضَرَهُ دَفَعَ وَصِيَّتَهُ إِلَى ابْنَتِهِ فَاطِمَةَ ظَاهِرَةً فِي كِتَابٍ مُدْرَجٍ فَلَمَّا أَنْ كَانَ مِنْ أَمْرِ الْحُسَيْنِ علیہ السلام مَا كَانَ دَفَعَتْ ذَلِكَ إِلَى عَلِيِّ بن الحسين (عَلَيْهما السَّلام) قُلْتُ لَهُ فَمَا فِيهِ يَرْحَمُكَ الله فَقَالَ مَا يَحْتَاجُ إِلَيْهِ وُلْدُ آدَمَ مُنْذُ كَانَتِ الدُّنْيَا إِلَى أَنْ تَفْنَى۔
امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا جب امام حسین علیہ السلام کی وفات کا وقت قریب آیا تو آپ نے اپنی وصیت ملفوف اپنی بیٹی فاطمہ کے سپرد کی بعد شہادت امام حسین فاطمہ نے وہ وصیت علی بن الحسین کے سپرد کی۔ راوی کہتا ہے میں نے پوچھا خدا کی آپ پر رحمت ہو اس میں کیا تھا۔ فرمایا وہ تمام باتیں جن کی محتاج اولاد آدم آغاز آفرینش سے ختم دنیا تک ہو گی۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ عَنْ أَبِي بَكْرٍ الْحَضْرَمِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ إِنَّ الْحُسَيْنَ صَلَوَاتُ الله عَلَيْهِ لَمَّا صَارَ إِلَى الْعِرَاقِ اسْتَوْدَعَ أُمَّ سَلَمَةَ رَضِيَ الله عَنْهَا الْكُتُبَ وَالْوَصِيَّةَ فَلَمَّا رَجَعَ عَلِيُّ بن الحسين (عَلَيْهما السَّلام) دَفَعَتْهَا إِلَيْهِ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا جب امام حسین علیہ السلام عراق کی طرف جانے لگے تو آپ نے ام سلمہ کو تحریریں اور وصیتیں کیں۔ جب امام زین العابدین علیہ السلام قید یزید سے رہا ہو کر آئے تو ام سلمہ نے وہ ان کے سپرد کیں۔
وَفِي نُسْخَةِ الصَّفْوَانِيِّ عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَنَانِ بْنِ سَدِيرٍ عَنْ فُلَيْحِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الشَّيْبَانِيِّ قَالَ وَالله إِنِّي لَجَالِسٌ عِنْدَ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ وَعِنْدَهُ وُلْدُهُ إِذْ جَاءَهُ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ الله الانْصَارِيُّ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِ ابي جعفر علیہ السلام فَخَلا بِهِ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ الله ﷺ أَخْبَرَنِي أَنِّي سَأُدْرِكُ رَجُلاً مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ يُقَالُ لَهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ يُكَنَّى أَبَا جَعْفَرٍ فَإِذَا أَدْرَكْتَهُ فَأَقْرِئْهُ مِنِّي السَّلامَ قَالَ وَمَضَى جَابِرٌ وَرَجَعَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام فَجَلَسَ مَعَ أَبِيهِ عَلِيِّ بن الحسين (عَلَيْهما السَّلام) وَإِخْوَتِهِ فَلَمَّا صَلَّى الْمَغْرِبَ قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ لابي جعفر علیہ السلام أَيَّ شَيْءٍ قَالَ لَكَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ الله الانْصَارِيُّ فَقَالَ قَالَ إِنَّ رَسُولَ الله ﷺ قَالَ إِنَّكَ سَتُدْرِكُ رَجُلاً مِنْ أَهْلِ بَيْتِيَ اسْمُهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ يُكَنَّى أَبَا جَعْفَرٍ فَأَقْرِئْهُ مِنِّي السَّلامَ فَقَالَ لَهُ أَبُوهُ هَنِيئاً لَكَ يَا بُنَيَّ مَا خَصَّكَ الله بِهِ مِنْ رَسُولِهِ مِنْ بَيْنِ أَهْلِ بَيْتِكَ لا تُطْلِعْ إِخْوَتَكَ عَلَى هَذَا فَيَكِيدُوا لَكَ كَيْداً كَمَا كَادُوا إِخْوَةُ يُوسُفَ لِيُوسُفَ علیہ السلام)۔
راوی کہتا ہے میں علی بن الحسین علیہ السلام کی خدمت میں حاضر تھا اور آپ کے پاس آپ کے صاحبزادے بھی تھے کہ جابر بن عبداللہ انصاری آئے سلام کیا اور امام محمد باقر علیہ السلام کا ہاتھ پکڑ کر خلوت میں لے گئے اور فرمایا مجھے رسول اللہ نے خبر دی ہے کہ تم ایک شخص کو میرے اہل بیت سے پاؤ گے جس کا نام محمد بن علی ہو گا اور کنیت ابو جعفر ان سے میرا سلام کہہ دینا یہ کہہ وہ چلے گئے۔ جب امام محمد باقر پلٹ کر اپنے باپ اور بھائی کے پاس آئے تو حضرت نے علی بن الحسین سے پوچھا جابر نے تم سے کیا کہا۔ فرمایا کہتے تھے کہ رسول اللہ نے ان سے فرمایا کہ تم میرے اہلبیت میں ایک شخص کو پاؤ گے جس کا نام محمد بن علی ہو گا تم اس کو میرا سلام پہنچا دینا۔ حضرت نے فرمایا مبارک ہو تم کو اے فرزند کہ اللہ نے رسول کی اس خصوصیت کو تمام خاندان میں تم سے مخصوص کیا اس کا ذکر اپنے بھائیوں سے نہ کرنا وہ تمہارے ساتھ وہی چال چلیں گے جو برادران یوسف نے یوسف علیہ السلام سے چلی تھی۔