مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-83)

خدا کا مومنین سے امر غیر خالص کو جدا کرنا اور امتحان لینا

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ يَعْقُوبَ السَّرَّاجِ وَعَلِيِّ بْنِ رِئَابٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام أَنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام لَمَّا بُويِعَ بَعْدَ مَقْتَلِ عُثْمَانَ صَعِدَ الْمِنْبَرَ وَخَطَبَ بِخُطْبَةٍ ذَكَرَهَا يَقُولُ فِيهَا أَلا إِنَّ بَلِيَّتَكُمْ قَدْ عَادَتْ كَهَيْئَتِهَا يَوْمَ بَعَثَ الله نَبِيَّهُ ﷺ وَالَّذِي بَعَثَهُ بِالْحَقِّ لَتُبَلْبَلُنَّ بَلْبَلَةً وَلَتُغَرْبَلُنَّ غَرْبَلَةً حَتَّى يَعُودَ أَسْفَلُكُمْ أَعْلاكُمْ وَأَعْلاكُمْ أَسْفَلَكُمْ وَلَيَسْبِقَنَّ سَبَّاقُونَ كَانُوا قَصَّرُوا وَلَيُقَصِّرَنَّ سَبَّاقُونَ كَانُوا سَبَقُوا وَالله مَا كَتَمْتُ وَسْمَةً وَلا كَذَبْتُ كَذِبَةً وَلَقَدْ نُبِّئْتُ بِهَذَا الْمَقَامِ وَهَذَا الْيَوْمِ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ بعد قتل عثمان جب امیر المومنین علیہ السلام کی بیعت کی گئی تو آپ منبر پر تشریف لے گئے اور خطبہ میں فرمایا کہ تمہاری تکلیف لوٹ آئی۔ اسی طرح جیسے وہ روز بعثت تمہاری طرف پلٹی تھی یعنی اس جماعت کو جو باطن تابع اہل ضلالت تھے اسلام حقیقی کی دعوت دی جاتی ہے قسم اس ذات کی جس نے اپنے نبی کو حق پر بھیجا تمہارے دلوں میں شیطانی وسوے ڈالے جائیں گے اور تمہارے اعمال کو اس طرح چھانا جائے گا جیسے چھلنی سے آٹا یہاں تک عہد رسول میں بلحاظ ایمان جو تم سے پست (جیسے عجم) وہ نہایت اونجی سبقت کرنے والے ہوں گے اور جو عہد رسول میں بلحاظ ایمان بہت آگے تھے (عرب) وہ پست ہو جائیں گے۔ میں نے کسی ایسی بادشاہت کو نہیں چھپایا جو بعد رسول ہوئی اور نہ میں نے کوئی جھوٹ بولا ہے۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَالْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الانْبَارِيِّ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِي الْمَغْرَاءِ عَنِ ابْنِ أَبِي يَعْفُورٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ وَيْلٌ لِطُغَاةِ الْعَرَبِ مِنْ أَمْرٍ قَدِ اقْتَرَبَ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ كَمْ مَعَ الْقَائِمِ مِنَ الْعَرَبِ قَالَ نَفَرٌ يَسِيرٌ قُلْتُ وَالله إِنَّ مَنْ يَصِفُ هَذَا الامْرَ مِنْهُمْ لَكَثِيرٌ قَالَ لا بُدَّ لِلنَّاسِ مِنْ أَنْ يُمَحَّصُوا وَيُمَيَّزُوا وَيُغَرْبَلُوا وَيُسْتَخْرَجُ فِي الْغِرْبَالِ خَلْقٌ كَثِيرٌ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے سنا کہ وائے ہو سرکشان عرب پر اس معاملہ میں جو نزدیک ہے (سرکشان عرب کا ہلاکو کے لشکر سے قتل ہونا بغداد میں بنی امیہ کی شکست عباسیوں کے ہاتھ سے) میں نے کہا قائم آل محمد کے ساتھ عرب کے کتنے لوگ ہوں گے۔ فرمایا تھوڑے سے، میں نے کہا لوگ کہتے ہیں زیادہ ہوں گے۔ فرمایا ان کو کھرے کھوٹے سے جدا کیا جائے گا ان میں اچھے برے کی تمیز کی جائے گی ان کو چھانا جائے گا اس طرح ایک بڑی تعداد کھوٹوں کی نکل جائے گی۔

حدیث نمبر 3

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَالْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الصَّيْرَفِيِّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الصَّيْقَلِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ قَالَ لِي أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام يَا مَنْصُورُ إِنَّ هَذَا الامْرَ لا يَأْتِيكُمْ إِلا بَعْدَ إِيَاسٍ وَلا وَالله حَتَّى تُمَيَّزُوا وَلا وَالله حَتَّى تُمَحَّصُوا وَلا وَالله حَتَّى يَشْقَى مَنْ يَشْقَى وَيَسْعَدَ مَنْ يَسْعَدُ۔

منصور سے مروی ہے کہ فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے اے منصور امام مہدی کا ظہور ہو گا لوگوں کے مایوس ہو جانے کے بعد قسم خدا کی ان کے درمیان تمیز کی جائے گی کھرے کو کھوٹے سے جدا کیا جائے گا اور ان کو اس طرح نکھارا جائے گا جیسے کوٹھالی میں سونے کو تپا کر میل دور کیا جاتا ہے

حدیث نمبر 4

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَمَّرِ بْنِ خَلادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَسَنِ علیہ السلام يَقُولُ الٓمٓ أَ حَسِبَ النَّاسُ أَنْ يُتْرَكُوا أَنْ يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لا يُفْتَنُونَ ثُمَّ قَالَ لِي مَا الْفِتْنَةُ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ الَّذِي عِنْدَنَا الْفِتْنَةُ فِي الدِّينِ فَقَالَ يُفْتَنُونَ كَمَا يُفْتَنُ الذَّهَبُ ثُمَّ قَالَ يُخْلَصُونَ كَمَا يُخْلَصُ الذَّهَبُ۔

کیا لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کو چھوڑ دیا گیا اس بات پر کہ وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم ایمان لائے حالانکہ ان کا امتحان نہیں لیا جائے گا۔ پھر امام نے فرمایا فتنہ کیا چیز ہے تو راوی نے کہا میں آپ پر فدا ہوں یہ فتنہ دین میں ہے۔ امام نے فرمایا اب آزمائش کی جائے گی جیسے سونے کو کسوٹی پر پرکھا جاتا ہے پھر اس میں سے خالص نکالا جاتا ہے۔

حدیث نمبر 5

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صَالِحٍ رَفَعَهُ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ قَالَ إِنَّ حَدِيثَكُمْ هَذَا لَتَشْمَئِزُّ مِنْهُ قُلُوبُ الرِّجَالِ فَمَنْ أَقَرَّ بِهِ فَزِيدُوهُ وَمَنْ أَنْكَرَهُ فَذَرُوهُ إِنَّهُ لا بُدَّ مِنْ أَنْ يَكُونَ فِتْنَةٌ يَسْقُطُ فِيهَا كُلُّ بِطَانَةٍ وَوَلِيجَةٍ حَتَّى يَسْقُطَ فِيهَا مَنْ يَشُقُّ الشَّعْرَ بِشَعْرَتَيْنِ حَتَّى لا يَبْقَى إِلا نَحْنُ وَشِيعَتُنَا۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ ہماری بات جب لوگوں کے سامنے ہوتی ہے لوگوں کے دل اس سے دور رہنا چاہتے ہیں کیونکہ اس میں پیروی ظن نہیں۔ پس جو لوگ اسے مان لیں ان سے تو اور زیادہ بیان کرو اور جو نہ مانیں انھیں چھوڑ دو کیونکہ ضروری ہے کہ اس میں آزمائش ہو تا کہ پتہ چل جائے باطنی کھوٹ کا اور غیر جنس کے داخلے کا تاکہ الگ ہو جائے جو کمال زیرکی دنیا سے موشگافی کرتا ہے اور اس جانچ پڑتال کے بعد باقی رہ جاتے ہم اور ہمارے شیعہ۔

حدیث نمبر 6

مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ الصَّيْقَلِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ أَنَا وَالْحَارِثُ بْنُ الْمُغِيرَةِ وَجَمَاعَةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا جُلُوساً وَأَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام يَسْمَعُ كَلامَنَا فَقَالَ لَنَا فِي أَيِّ شَيْ‏ءٍ أَنْتُمْ هَيْهَاتَ هَيْهَاتَ لا وَالله لا يَكُونُ مَا تَمُدُّونَ إِلَيْهِ أَعْيُنَكُمْ حَتَّى تُغَرْبَلُوا لا وَالله لا يَكُونُ مَا تَمُدُّونَ إِلَيْهِ أَعْيُنَكُمْ حَتَّى تُمَحَّصُوا لا وَالله لا يَكُونُ مَا تَمُدُّونَ إِلَيْهِ أَعْيُنَكُمْ حَتَّى تُمَيَّزُوا لا وَالله مَا يَكُونُ مَا تَمُدُّونَ إِلَيْهِ أَعْيُنَكُمْ إِلا بَعْدَ إِيَاسٍ لا وَالله لا يَكُونُ مَا تَمُدُّونَ إِلَيْهِ أَعْيُنَكُمْ حَتَّى يَشْقَى مَنْ يَشْقَى وَيَسْعَدَ مَنْ يَسْعَدُ۔

راوی کہتا ہے میں اور حارث مغیرہ دونوں اپنے اصحاب کے درمیان بیٹھے بات چیت کر رہے تھے اور امام جعفر صادق علیہ السلام ہمارا مکالمہ سن رہے تھے۔ فرمایا تم کیا گفتگو کر رہے ہو وہ تمہارے خیال سے دور ہے جس امر کی طرف تمہاری آنکھیں لگی ہوئیں ہیں یہ نہ ہو گا جب تک کھرا کھوٹے سے جدا نہ ہو جائے اور خدا کی قسم یہ نہ ہو گا اس وقت تک سقی اور سعید جدا نہ ہو جائیں۔