عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى جَمِيعاً عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام يَقُولُ يَا ثَابِتُ إِنَّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَدْ كَانَ وَقَّتَ هَذَا الامْرَ فِي السَّبْعِينَ فَلَمَّا أَنْ قُتِلَ الْحُسَيْنُ صَلَوَاتُ الله عَلَيْهِ اشْتَدَّ غَضَبُ الله تَعَالَى عَلَى أَهْلِ الارْضِ فَأَخَّرَهُ إِلَى أَرْبَعِينَ وَمِائَةٍ فَحَدَّثْنَاكُمْ فَأَذَعْتُمُ الْحَدِيثَ فَكَشَفْتُمْ قِنَاعَ السَّتْرِ وَلَمْ يَجْعَلِ الله لَهُ بَعْدَ ذَلِكَ وَقْتاً عِنْدَنَا وَيَمْحُو الله مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ وَعِنْدَهُ أُمُّ الْكِتَابِ قَالَ أَبُو حَمْزَةَ فَحَدَّثْتُ بِذَلِكَ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام فَقَالَ قَدْ كَانَ كَذَلِكَ۔
ابو حمزہ ثمالی سے مروی ہے کہ میں نے امام محمد باقر علیہ السلام کو کہتے سنا کہ اے ثابت (نام ابو حمزہ) اللہ نے ہمارے اور شیعوں کے لیے فراخی اور حکومت آئمہ کا زمانہ 70 کو معین کیا تھا چونکہ امام حسین علیہ السلام شہید کر دیے گئے لہذا خدا کا غضب نازل ہوا مشرکین اہل زمین پر پس تاخیر کی ان مشرکوں کی رسوائی کے لیے 140 تک پس ہم نے بیان کیا تم سے اپنے اسرار کو تم نے نشر کر دیا ہماری باتوں کو اور کھول دیا ہمارے بھیدوں کو اس کے بعد خدا نے کوئی وقت معین نہ کیا اور اللہ جو چاہتا ہے مٹاتا ہے اور جو چاہتا ہے برقرار رکھتا ہے ابو حمزہ نے کہا میں نے یہ حدیث امام جعفر صادق علیہ السلام سے بیان کی آپ نے فرمایا ایسا ہی ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَسَّانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَثِيرٍ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام إِذْ دَخَلَ عَلَيْهِ مِهْزَمٌ فَقَالَ لَهُ جُعِلْتُ فِدَاكَ أَخْبِرْنِي عَنْ هَذَا الامْرِ الَّذِي نَنْتَظِرُ مَتَى هُوَ فَقَالَ يَا مِهْزَمُ كَذَبَ الْوَقَّاتُونَ وَهَلَكَ الْمُسْتَعْجِلُونَ وَنَجَا الْمُسَلِّمُونَ۔
راوی کہتا ہے کہ میں امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر تھا کہ محرم آیا اور اس نے کہا مجھے بتائیے اس امر کے متعلق جس کا ہم انتظار کر رہے ہیں کہ وہ کب ہو گا۔ حضرت نے فرمایا اے محرم جنھوں نے وقت مقرر کیا وہ جھوٹے ہیں اور ہلاکت پائی جلدی کرنے والوں نے نجات پائی قضا و قدر کرنے والوں نے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ سَأَلْتُهُ عَنِ الْقَائِمِ علیہ السلام فَقَالَ كَذَبَ الْوَقَّاتُونَ إِنَّا أَهْلُ بَيْتٍ لا نُوَقِّتُ۔
راوی نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے قائم آل محمد کے متعلق سوال کیا۔ حضرت نے فرمایا جھوٹے ہیں وقت مقرر کرنے والے ہم اہلبیت کوئی وقت مقرر نہیں کرتے۔
أَحْمَدُ بِإِسْنَادِهِ قَالَ قَالَ أَبَى الله إِلا أَنْ يُخَالِفَ وَقْتَ الْمُوَقِّتِينَ۔
قائم آل محمد کے متعلق ہم اہلبیت کوئی وقت مقرر نہیں کرتے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْخَزَّازِ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ عَمْرٍو الْخَثْعَمِيِّ عَنِ الْفُضَيْلِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ قُلْتُ لِهَذَا الامْرِ وَقْتٌ فَقَالَ كَذَبَ الْوَقَّاتُونَ كَذَبَ الْوَقَّاتُونَ كَذَبَ الْوَقَّاتُونَ إِنَّ مُوسَى علیہ السلام لَمَّا خَرَجَ وَافِداً إِلَى رَبِّهِ وَاعَدَهُمْ ثَلاثِينَ يَوْماً فَلَمَّا زَادَهُ الله عَلَى الثَّلاثِينَ عَشْراً قَالَ قَوْمُهُ قَدْ أَخْلَفَنَا مُوسَى فَصَنَعُوا مَا صَنَعُوا فَإِذَا حَدَّثْنَاكُمُ الْحَدِيثَ فَجَاءَ عَلَى مَا حَدَّثْنَاكُمْ بِهِ فَقُولُوا صَدَقَ الله وَإِذَا حَدَّثْنَاكُمُ الْحَدِيثَ فَجَاءَ عَلَى خِلافِ مَا حَدَّثْنَاكُمْ بِهِ فَقُولُوا صَدَقَ الله تُؤْجَرُوا مَرَّتَيْنِ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے کہا کیا ظہور امام مہدی کے لیے کوئی وقت ہے۔ فرمایا جھوٹے ہیں وقت مقرر کرنے والے جھوٹے ہیں۔ موسیٰ علیہ السلام جو اپنے رب کی طرف سے کوہ طور پر جانے لگے اور اپنی قوم سے تیس دن کے بعد لوٹنے کا وعدہ کیا۔ جب خدا نے تیس کے اوپر دس اور بڑھا دیے تو ان کی قوم نے کہا موسیٰ نے ہم سے وعدہ خلافی کی اور پھر انھوں نے جو کچھ کیا (گئو سالہ پرست ہو گئے) پس جب ہم سے کوئی حدیث بیان کر دیں اور تم سے کہیں انشاء اللہ ہو گا اور وہ اسی طور سے ہو جائے تو کہو اللہ نے سچ کر دکھایا۔ اور اگر کوئی بات کہیں اور ویسا نہ ہو تو کہو اللہ اس کو راست پر لائے (کیونکہ غیب نہیں جانتا مگر اللہ) اس صورت میں تم کو دوہرا ثواب ملے گا (اول بہ سبب ایمان بالغیب جو مشترک ہے دونوں اقوال ایک دوسرے آئمہ ہدیٰ کی امامت پر ایمان جو مختص ہے قول دوم سے کیونکہ اس صورت میں بھی خدا کے عالم الغیب ہونے پر اعتقاد ہوتا ہے)۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَأَحْمَدُ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ عَنِ السَّيَّارِيِّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ يَقْطِينٍ عَنْ أَخِيهِ الْحُسَيْنِ عَنْ أَبِيهِ عَلِيِّ بْنِ يَقْطِينٍ قَالَ قَالَ لِي أَبُو الْحَسَنِ علیہ السلام الشِّيعَةُ تُرَبَّى بِالامَانِيِّ مُنْذُ مِائَتَيْ سَنَةٍ قَالَ وَقَالَ يَقْطِينٌ لابْنِهِ عَلِيِّ بْنِ يَقْطِينٍ مَا بَالُنَا قِيلَ لَنَا فَكَانَ وَقِيلَ لَكُمْ فَلَمْ يَكُنْ قَالَ فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ إِنَّ الَّذِي قِيلَ لَنَا وَلَكُمْ كَانَ مِنْ مَخْرَجٍ وَاحِدٍ غَيْرَ أَنَّ أَمْرَكُمْ حَضَرَ فَأُعْطِيتُمْ مَحْضَهُ فَكَانَ كَمَا قِيلَ لَكُمْ وَإِنَّ أَمْرَنَا لَمْ يَحْضُرْ فَعُلِّلْنَا بِالامَانِيِّ فَلَوْ قِيلَ لَنَا إِنَّ هَذَا الامْرَ لا يَكُونُ إِلا إِلَى مِائَتَيْ سَنَةٍ أَوْ ثَلاثِمِائَةِ سَنَةٍ لَقَسَتِ الْقُلُوبُ وَلَرَجَعَ عَامَّةُ النَّاسِ عَنِ الاسْلامِ وَلَكِنْ قَالُوا مَا أَسْرَعَهُ وَمَا أَقْرَبَهُ تَأَلُّفاً لِقُلُوبِ النَّاسِ وَتَقْرِيباً لِلْفَرَجِ۔
حسن بن علی بن یقطین نے اپنے بھائی سے اس نے اپنے باپ علی بن یقطین سے روایت کی ہے کہ مجھ سے امام موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ ہمارے شیعہ خوشحال ہوں گے اپنی آرزوؤں میں 200 ھ میں یقطین نے اپنے بیٹے علی بن یقطین سے کہا یہ کیا بات ہے کہ ہم سے کہا گیا تھا کہ عباسی سلطنت فلاں سال میں ہو گی لیکن ظہور مہدی اس سال نہ ہوا حسین نے کہا جو کچھ ہم سے تم سے کہا گیا اس کا مخرج (آئمہ ہدیٰ) ایک ہی ہے مگر یہ کہ تمہارا معاملہ موجود تھا پس تم کو حاصل ہو گیا اور جیسا کہا گیا تھا ویسا ہوا ہمارا معاملہ حاضر نہ تھا پس ہم مشغول رکھے گئے آرزوؤں میں۔ اگر ہم سے اور تم سے کہہ دیا جاتا کہ یہ امر (ظہور امام مہدی ) نہیں ہو گا مگر دو سو یا تین سو سال بعد تو لوگوں کے دل سخت ہو جاتے تو عوام الناس اسلام سے پلٹ جاتے اس لیے انھوں نےکہا کہ ظہور جلد ہو گا اس کا وقت قریب ہے کہ لوگوں کی تالیف قلب ہو اور خوشی ان سے قریب رہے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الانْبَارِيِّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مِهْزَمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ ذَكَرْنَا عِنْدَهُ مُلُوكَ آلِ فُلانٍ فَقَالَ إِنَّمَا هَلَكَ النَّاسُ مِنِ اسْتِعْجَالِهِمْ لِهَذَا الامْرِ إِنَّ الله لا يَعْجَلُ لِعَجَلَةِ الْعِبَادِ إِنَّ لِهَذَا الامْرِ غَايَةً يَنْتَهِي إِلَيْهَا فَلَوْ قَدْ بَلَغُوهَا لَمْ يَسْتَقْدِمُوا سَاعَةً وَلَمْ يَسْتَأْخِرُوا۔
راوی کہتا ہے امام جعفر صادق علیہ السلام سے حکومت بنی عباس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ روز بروز ترقی کر رہی ہے اور امام مہدی علیہ السلام کا ظہور نہیں ہوتا۔ فرمایا لوگ اس معاملہ میں اپنی ہلاکت کا باعث ہو رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ بندوں کی طرح جلدی نہیں کرتا اس ظہور کے لیے ایک وقت ہے کہ اس گھڑی بھر بھی آگے نہ ہو نہ گھڑی بھر پیچھے۔