مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-84)

معرفت امام میں تقدم و تاخر سے نقصان نہیں

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ حَرِيزٍ عَنْ زُرَارَةَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام اعْرِفْ إِمَامَكَ فَإِنَّكَ إِذَا عَرَفْتَ لَمْ يَضُرَّكَ تَقَدَّمَ هَذَا الامْرُ أَوْ تَأَخَّرَ۔

زرارہ سے مروی ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا امام کو پہچان جب تو نے پہچان لیا تو تقدم و تاخر کوئی نقصان نہ دے گا۔

حدیث نمبر 2

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُمْهُورٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَرْوَانَ عَنِ الْفُضَيْلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَوْمَ نَدْعُوا كُلَّ أُناسٍ بِإِمامِهِمْ فَقَالَ يَا فُضَيْلُ اعْرِفْ إِمَامَكَ فَإِنَّكَ إِذَا عَرَفْتَ إِمَامَكَ لَمْ يَضُرَّكَ تَقَدَّمَ هَذَا الامْرُ أَوْ تَأَخَّرَ وَمَنْ عَرَفَ إِمَامَهُ ثُمَّ مَاتَ قَبْلَ أَنْ يَقُومَ صَاحِبُ هَذَا الامْرِ كَانَ بِمَنْزِلَةِ مَنْ كَانَ قَاعِداً فِي عَسْكَرِهِ لا بَلْ بِمَنْزِلَةِ مَنْ قَعَدَ تَحْتَ لِوَائِهِ قَالَ وَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ بِمَنْزِلَةِ مَنِ اسْتُشْهِدَ مَعَ رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه )

فضیل نے آیت یوم ندعو کے متعلق امام جعفر صادق علیہ السلام سے سوال کیا۔ فرمایا اے فضیل اپنے امام کو پہچانو جب تم نے پہچان لیا تو اس معرفت میں تقدم و تاخر کوئی نقصان نہ دے گا اور جس نے امام کو پہچان لیا اور مر گیا اس کے قبل کہ اپنے صاحب امر کے پاس جائے تو اس کا مرتبہ وہی ہو گا جو امام کے لشکر میں ہونے والے کا ہے۔ بلکہ اس کا جو امام کے نیچے ہو اور بعض اصحاب نے کہا بلکہ اس کی سی منزلت حاصل ہو گی جو رسول اللہ کے ساتھ معرکہ میں شریک ہوئے۔

حدیث نمبر 3

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ رَفَعَهُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ قُلْتُ لابِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِدَاكَ مَتَى الْفَرَجُ فَقَالَ يَا أَبَا بَصِيرٍ وَأَنْتَ مِمَّنْ يُرِيدُ الدُّنْيَا مَنْ عَرَفَ هَذَا الامْرَ فَقَدْ فُرِّجَ عَنْهُ لانْتِظَارِهِ۔

ابو بصیر سے مروی ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا میں آپ پر فدا ہوں کشادگی و امن (وقت ظہور حضرت حجت) کا وہ کب آئے گا۔ فرمایا اے ابو بصیر کیا تم بھی ان لوگوں میں سے ہو جو طالبِ دنیا ہیں جس نے معرفت امام حاصل کر لی تو اس کو امام کے خروج کے انتظار میں خوشی و معرفت حاصل ہوتی ہے۔

حدیث نمبر 4

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ صَالِحِ بْنِ السِّنْدِيِّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْخُزَاعِيِّ قَالَ سَأَلَ أَبُو بَصِيرٍ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام وَأَنَا أَسْمَعُ فَقَالَ تَرَانِي أُدْرِكُ الْقَائِمَ علیہ السلام فَقَالَ يَا أَبَا بَصِيرٍ أَ لَسْتَ تَعْرِفُ إِمَامَكَ فَقَالَ إِي وَالله وَأَنْتَ هُوَ وَتَنَاوَلَ يَدَهُ فَقَالَ وَالله مَا تُبَالِي يَا أَبَا بَصِيرٍ أَلا تَكُونَ مُحْتَبِياً بِسَيْفِكَ فِي ظِلِّ رِوَاقِ الْقَائِمِ صَلَوَاتُ الله عَلَيْهِ۔

ابو بصیر نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے سوال کیا درآنحالیکہ میں سن رہا تھا (بیان راوی) آیا آپ کے خیال میں قائم آل محمد کو پا لوں گا۔ فرمایا اے ابو بصیر کیا تم اپنے امام کو نہیں پہچانتے۔ انھوں نے کہا کہ خدا کی قسم وہ آپ ہیں اور امام کا ہاتھ پکڑ لیا۔ فرمایا اے ابو بصیر ثواب میں کوئی فرق نہیں اگر تم تلوار حمائل کیے ایوان قائم کے سایہ میں ہو (یا اب کہ میری خدمت میں ہو) ۔

حدیث نمبر 5

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَرْوَانَ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام يَقُولُ مَنْ مَاتَ وَلَيْسَ لَهُ إِمَامٌ فَمِيتَتُهُ مِيتَةُ جَاهِلِيَّةٍ وَمَنْ مَاتَ وَهُوَ عَارِفٌ لامَامِهِ لَمْ يَضُرَّهُ تَقَدَّمَ هَذَا الامْرُ أَوْ تَأَخَّرَ وَمَنْ مَاتَ وَهُوَ عَارِفٌ لامَامِهِ كَانَ كَمَنْ هُوَ مَعَ الْقَائِمِ فِي فُسْطَاطِهِ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے سنا کہ جو اس حالت میں مر گیا کہ اس کا کوئی امام نہیں وہ کفر کی موت مرا اور جو اس حالت میں مرا کہ اس نے اپنے امام کو نہ پہچانا تو تقدم و تاخر اس کے لیے مفر نہیں اور جو اس حال میں مرا کہ وہ اپنے امام کا عارف تھا تو وہ اس کے برابر ہے جو قائم آل محمد کے خیمہ میں ہو۔

حدیث نمبر 6

الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْعَلَوِيُّ عَنْ سَهْلِ بْنِ جُمْهُورٍ عَنْ عَبْدِ الْعَظِيمِ بْنِ عَبْدِ الله الْحَسَنِيِّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحُسَيْنِ الْعُرَنِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ هَاشِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ مَا ضَرَّ مَنْ مَاتَ مُنْتَظِراً لامْرِنَا أَلا يَمُوتَ فِي وَسَطِ فُسْطَاطِ الْمَهْدِيِّ وَعَسْكَرِهِ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ جو کوئی ہمارے امر کے انتظار میں مر جائے اس کے لیے کوئی نقصان رساں بات نہیں اگر وہ نہ مرے خیمہ امام مہدی میں یا ان کے لشکر میں رہ کر ۔

حدیث نمبر 7

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبَانٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ اعْرِفِ الْعَلامَةَ فَإِذَا عَرَفْتَهُ لَمْ يَضُرَّكَ تَقَدَّمَ هَذَا الامْرُ أَوْ تَأَخَّرَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ يَوْمَ نَدْعُوا كُلَّ أُناسٍ بِإِمامِهِمْ فَمَنْ عَرَفَ إِمَامَهُ كَانَ كَمَنْ كَانَ فِي فُسْطَاطِ الْمُنْتَظَرِ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے علامت امام کو پہچانو جب پہچان لیا تو تقدم و تاخر میں کوئی نقصان نہیں۔ فرمایا اللہ تعالیٰ نے روز قیامت ہم ہر گروہ کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے۔ جس نے اپنے امام کو پہچان لیا وہ اس کی طرح ہے جو امام منتظر کے خیمہ میں ہو۔