مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-85)

نااہل کا دعویٰ امامت کل آئمہ یا بعض کا منکر اور جو نااہل میں امامت کو ثابت کرے

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي سَلامٍ عَنْ سَوْرَةَ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ قُلْتُ لَهُ قَوْلُ الله عَزَّ وَجَلَّ وَيَوْمَ الْقِيامَةِ تَرَى الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى الله وُجُوهُهُمْ مُسْوَدَّةٌ قَالَ مَنْ قَالَ إِنِّي إِمَامٌ وَلَيْسَ بِإِمَامٍ قَالَ قُلْتُ وَإِنْ كَانَ عَلَوِيّاً قَالَ وَإِنْ كَانَ عَلَوِيّاً قُلْتُ وَإِنْ كَانَ مِنْ وُلْدِ عَلِيِّ ابْنِ أَبِي طَالِبٍ علیہ السلام قَالَ وَإِنْ كَانَ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے کہا کہ کیا مطلب ہے اس آیت کا اور روز قیامت تم دیکھو گے ان لوگوں کو جنھوں نے اللہ پر جھوٹ بولا کہ ان کے چہرے کالے ہوں گے۔ فرمایا اس سے مراد یہ ہے کہ جو کہے میں امام ہوں حالانکہ وہ امام نہیں ہے۔ میں نے کہا چاہے وہ علوی ہو۔ فرمایا ہاں چاہے وہ علوی ہو میں نے کہا چاہے وہ علی علیہ السلام کا بیٹا ہو۔ فرمایا ہاں چاہے وہ ایسا ہی ہو۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبَانٍ عَنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ مَنِ ادَّعَى الامَامَةَ وَلَيْسَ مِنْ أَهْلِهَا فَهُوَ كَافِرٌ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے جس نے دعویٰ امامت کیا درآنحالیکہ وہ اس کے اہل سے نہیں تو وہ کافر ہے۔

حدیث نمبر 3

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُمْهُورٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ الْمُخْتَارِ قَالَ قُلْتُ لابِي عَبْدِ الله علیہ السلام جُعِلْتُ فِدَاكَ وَيَوْمَ الْقِيامَةِ تَرَى الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى الله قَالَ كُلُّ مَنْ زَعَمَ أَنَّهُ إِمَامٌ وَلَيْسَ بِإِمَامٍ قُلْتُ وَإِنْ كَانَ فَاطِمِيّاً عَلَوِيّاً قَالَ وَإِنْ كَانَ فَاطِمِيّاً عَلَوِيّاً۔

راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس آیت کا مطلب پوچھا روز قیامت تم دیکھو گے ان لوگوں کو جنھوں نے اللہ پر جھوٹ بولا۔ فرمایا اس سے مراد وہ شخص ہے جو اپنے کو امام سمجھے درآنحالیکہ وہ امام نہیں۔ میں نے کہا اگرچہ وہ فاطمی و علوی ہو۔ فرمایا ہاں چاہے وہ فاطمی و علوی ہی کیوں نہ ہو۔

حدیث نمبر 4

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ دَاوُدَ الْحَمَّارِ عَنِ ابْنِ أَبِي يَعْفُورٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ ثَلاثَةٌ لا يُكَلِّمُهُمُ الله يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ مَنِ ادَّعَى إِمَامَةً مِنَ الله لَيْسَتْ لَهُ وَمَنْ جَحَدَ إِمَاماً مِنَ الله وَمَنْ زَعَمَ أَنَّ لَهُمَا فِي الاسْلامِ نَصِيباً۔

فرمایا صادق آل محمد نے تین شخصوں سے روز قیامت خدا کلام نہ کرے گا اور نہ ان کا تزکیہ کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہو گا ۔ اول وہ جس نے دعویٰ امامت کیا حالانکہ وہ خدا کی طرف سے امام نہیں۔ دوسرے جس نے امام منصوص من اللہ سے انکار کیا۔ تیسرے وہ جس نے ان دونوں کے لیے آخرت میں کوئی حصہ قرار دیا۔

حدیث نمبر 5

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ سِنَانٍ عَنْ يَحْيَى أَخِي أُدَيْمٍ عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ صَبِيحٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله يَقُولُ إِنَّ هَذَا الامْرَ لا يَدَّعِيهِ غَيْرُ صَاحِبِهِ إِلا بَتَرَ الله عُمُرَهُ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے جو نا اہل امر امامت کا دعویٰ کرے گا خدا اس کی عمر کو اس دنیا میں وبال بنا دے گا۔

حدیث نمبر 6

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ مَنْ أَشْرَكَ مَعَ إِمَامٍ إِمَامَتُهُ مِنْ عِنْدِ الله مَنْ لَيْسَتْ إِمَامَتُهُ مِنَ الله كَانَ مُشْرِكاً بِالله۔

ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا جس نے اپنے امام کو منصوص من اللہ کا شریک قرار دیا درآنحالیکہ خدا کی طرف سے اس کے لیے امامت نہیں تو اس نے اپنے آپ کو خدا کا شریک قرار دیا۔

حدیث نمبر 7

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ يُونُسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ قُلْتُ لابِي عَبْدِ الله علیہ السلام رَجُلٌ قَالَ لِيَ اعْرِفِ الاخِرَ مِنَ الائِمَّةِ وَلا يَضُرُّكَ أَنْ لا تَعْرِفَ الاوَّلَ قَالَ فَقَالَ لَعَنَ الله هَذَا فَإِنِّي أُبْغِضُهُ وَلا أَعْرِفُهُ وَهَلْ عُرِفَ الاخِرُ إِلا بِالاوَّلِ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا ایک شخص نے مجھ سے کہا آئمہ میں سے آخر والے کی معرفت حاصل کر لو اول والے کی معرفت حاصل نہ کرنا نقصان نہ دے گا۔ حضرت نے کہا خدا کی لعنت ہو اس پر میں اس سے دشمنی رکھتا ہوں اور اس کو نہیں پہچانتا کیا وہ بغیر اول کی معرفت کے آخر والے کی معرفت حاصل کر سکتا ہے۔

حدیث نمبر 8

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُمْهُورٍ عَنْ صَفْوَانَ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ قَالَ سَأَلْتُ الشَّيْخَ عَنِ الائِمَّةِ علیہ السلام قَالَ مَنْ أَنْكَرَ وَاحِداً مِنَ الاحْيَاءِ فَقَدْ أَنْكَرَ الامْوَاتَ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے پوچھا آئمہ علیہم السلام کے متعلق ۔ فرمایا جس نے زندہ اماموں میں سے ایک کا بھی انکار کیا اس نے سب مرے ہوؤں سے انکار کیا۔

حدیث نمبر 9

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي وَهْبٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَإِذا فَعَلُوا فاحِشَةً قالُوا وَجَدْنا عَلَيْها آباءَنا وَالله أَمَرَنا بِها قُلْ إِنَّ الله لا يَأْمُرُ بِالْفَحْشاءِ أَ تَقُولُونَ عَلَى الله ما لا تَعْلَمُونَ قَالَ فَقَالَ هَلْ رَأَيْتَ أَحَداً زَعَمَ أَنَّ الله أَمَرَ بِالزِّنَا وَشُرْبِ الْخَمْرِ أَوْ شَيْ‏ءٍ مِنْ هَذِهِ الْمَحَارِمِ فَقُلْتُ لا فَقَالَ مَا هَذِهِ الْفَاحِشَةُ الَّتِي يَدَّعُونَ أَنَّ الله أَمَرَهُمْ بِهَا قُلْتُ الله أَعْلَمُ وَوَلِيُّهُ قَالَ فَإِنَّ هَذَا فِي أَئِمَّةِ الْجَوْرِ ادَّعَوْا أَنَّ الله أَمَرَهُمْ بِالائْتِمَامِ بِقَوْمٍ لَمْ يَأْمُرْهُمُ الله بِالائْتِمَامِ بِهِمْ فَرَدَّ الله ذَلِكَ عَلَيْهِمْ فَأَخْبَرَ أَنَّهُمْ قَدْ قَالُوا عَلَيْهِ الْكَذِبَ وَسَمَّى ذَلِكَ مِنْهُمْ فَاحِشَةً۔

راوی کہتا ہے میں نے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے اس آیت کے معنے پوچھے جب انھوں نے بدکاری کی تو کہا ہم نے اپنے آباء کو اسی پر پایا ہے خدا نے ان کو اس کا حکم دیا تھا۔ اے رسول ان سے کہو اللہ تعالیٰ بدکاریوں کا حکم نہیں دیتا۔ کیا تم اللہ کے متعلق وہ کہتے ہو جو تم نہیں جانتے۔ حضرت نے فرمایا کیا تم نے کسی کو یہ گمان کرتے سنا ہے کہ اللہ نے زنا شراب خوری یا اس قسم کے دیگر محرمات کا حکم دیا ہے۔ میں نے کہا نہیں۔ فرمایا پھر یہ فاحشہ (برائی) کیا ہے جس کا اللہ نے ان کو حکم دیا ہے۔ میں نے کہا اللہ اور اس کا ولی بہتر جانتا ہے۔ فرمایا یہ ان آئمہ جور سے متعلق ہے جنھوں نے دعویٰ کیا کہ خدا نے ان کو ایک قوم کا امام بنایا ہے خدا نے اس کی تردید کی ہے اور بتایا ہے کہ وہ جھوٹے ہیں اسی کا نام فاحشہ ہے۔

حدیث نمبر 10

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي وَهْبِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ قَالَ سَأَلْتُ عَبْداً صَالِحاً عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ قُلْ إِنَّما حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَواحِشَ ما ظَهَرَ مِنْها وَما بَطَنَ قَالَ فَقَالَ إِنَّ الْقُرْآنَ لَهُ ظَهْرٌ وَبَطْنٌ فَجَمِيعُ مَا حَرَّمَ الله فِي الْقُرْآنِ هُوَ الظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ مِنْ ذَلِكَ أَئِمَّةُ الْجَوْرِ وَجَمِيعُ مَا أَحَلَّ الله تَعَالَى فِي الْكِتَابِ هُوَ الظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ مِنْ ذَلِكَ أَئِمَّةُ الْحَقِّ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے سوال کیا اس آیت کے متعلق میرے رب نے ظاہری اور باطنی فواحش کو حرام کر دیا۔ حضرت نے فرمایا قرآن میں ظاہر و باطن دو چیزیں، قرآن میں وہ تمام چیزیں جو حرام کی گئیں ہیں ظاہری صورت میں ہیں اور باطن میں مراد آئمہ جور ہیں اور جن چیزوں کے حلال ہونے کا ذکر قرآن میں ہے وہ ظاہری صورت ہے باطن میں اس سے مراد آئمہ ہیں۔

حدیث نمبر 11

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ ثَابِتٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَتَّخِذُ مِنْ دُونِ الله أَنْداداً يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ الله قَالَ هُمْ وَالله أَوْلِيَاءُ فُلانٍ وَفُلانٍ اتَّخَذُوهُمْ أَئِمَّةً دُونَ الامَامِ الَّذِي جَعَلَهُ الله لِلنَّاسِ إِمَاماً فَلِذَلِكَ قَالَ وَلَوْ يَرَى الَّذِينَ ظَلَمُوا إِذْ يَرَوْنَ الْعَذابَ أَنَّ الْقُوَّةَ لله جَمِيعاً وَأَنَّ الله شَدِيدُ الْعَذابِ. إِذْ تَبَرَّأَ الَّذِينَ اتُّبِعُوا مِنَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا وَرَأَوُا الْعَذابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الاسْبابُ. وَقالَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا لَوْ أَنَّ لَنا كَرَّةً فَنَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ كَما تَبَرَّؤُا مِنَّا كَذلِكَ يُرِيهِمُ الله أَعْمالَهُمْ حَسَراتٍ عَلَيْهِمْ وَما هُمْ بِخارِجِينَ مِنَ النَّارِ ثُمَّ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام هُمْ وَالله يَا جَابِرُ أَئِمَّةُ الظَّلَمَةِ وَأَشْيَاعُهُمْ۔

امام محمد باقر علیہ السلام سے راوی نے پوچھا کہ اس آیت سے کیا مراد ہے کچھ لوگ ایسے ہیں جو لوگوں کو اللہ کا شریک قرار دیتے ہیں اور ان سے ایسی شدید محبت رکھتے ہیں جیسی اللہ سے رکھنی چاہیے تو حضرت نے فرمایا خدا کی قسم انھوں نے ایسے لوگوں کو امام بنایا جو ان کے علاوہ ہیں جن کو خدا نے لوگوں کا امام بنایا ہے۔ اسی لیے اللہ نے کہا اگر تم دیکھو ان لوگوں کو جنھوں نے ظلم کیا کہ وہ مبتلائے عذاب الہٰی ہیں قوت تو تمام اللہ ہی کے لیے ہے اور اللہ سخت عذاب دینے والا ہے جب بیزاری کا اظہار کریں گے وہ لوگ جن کا اتباع کیا گیا تھا ان سے جو اتباع کرنے والے تھے اور وہ عذاب دیکھیں گے اور مدد کے اسباب قطع ہو جائیں گے اور پیروی کرنے والے کہیں گے اگر ہم پھر دنیا کی طرف لوٹا دیے جائیں تو ہم ان سے اسی طرح بیزار ہوں گے جیسے یہ ہم سے ہوئے اسی طرح اللہ ان کو حسرات میں رکھے گا اور وہ جہنم سے نکلنے والے نہیں۔ امام علیہ السلام نے فرمایا اے جابر یہ ظالم آئمہ اور ان کے تابعین ہیں

حدیث نمبر 12

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي دَاوُدَ الْمُسْتَرِقِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ عَنِ ابْنِ أَبِي يَعْفُورٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ ثَلاثَةٌ لا يَنْظُرُ الله إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ مَنِ ادَّعَى إِمَامَةً مِنَ الله لَيْسَتْ لَهُ وَمَنْ جَحَدَ إِمَاماً مِنَ الله وَمَنْ زَعَمَ أَنَّ لَهُمَا فِي الاسْلامِ نَصِيباً۔

راوی کہتا ہے میں نے ابو عبداللہ علیہ السلام کو کہتے سنا کہ تین آدمیوں کی طرف خدا روز قیامت نظر نہ کرے گا اور نہ گناہوں سے پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔ اول وہ جس نے دعوائے امامت کیا اور کہا کہ وہ خدا کی طرف سے ہے دوسرے وہ جس نے امام منصوص من اللہ سے انکار کیا ، تیسرے جس نے دعویٰ کیا کہ ان دونوں کے لیے اسلام میں حصہ ہے۔