عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ علیہ السلام فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَواهُ بِغَيْرِ هُدىً مِنَ الله قَالَ يَعْنِي مَنِ اتَّخَذَ دِينَهُ رَأْيَهُ بِغَيْرِ إِمَامٍ مِنْ أَئِمَّةِ الْهُدَى۔
راوی کہتا ہے امام رضا علیہ السلام نے فرمایا آیت اس سے زیادہ کون گمراہ ہو گا جو اللہ کی ہدایت کے بغیر اپنی خواہش کی پیروی کرے۔ فرمایا اس سے مراد یہ ہے کہ اپنا دین اپنی رائے سے بنا لے بغیر منصوص من اللہ آئمہ کی ہدایت کے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَحْيَى عَنِ الْعَلاءِ بْنِ رَزِينٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام يَقُولُ كُلُّ مَنْ دَانَ الله بِعِبَادَةٍ يُجْهِدُ فِيهَا نَفْسَهُ وَلا إِمَامَ لَهُ مِنَ الله فَسَعْيُهُ غَيْرُ مَقْبُولٍ وَهُوَ ضَالٌّ مُتَحَيِّرٌ وَالله شَانِئٌ لاعْمَالِهِ وَمَثَلُهُ كَمَثَلِ شَاةٍ ضَلَّتْ عَنْ رَاعِيهَا وَقَطِيعِهَا فَهَجَمَتْ ذَاهِبَةً وَجَائِيَةً يَوْمَهَا فَلَمَّا جَنَّهَا اللَّيْلُ بَصُرَتْ بِقَطِيعٍ مَعَ غَيْرِ رَاعِيهَا فَحَنَّتْ إِلَيْهَا وَاغْتَرَّتْ بِهَا فَبَاتَتْ مَعَهَا فِي رَبَضَتِهَا فَلَمَّا أَنْ سَاقَ الرَّاعِي قَطِيعَهُ أَنْكَرَتْ رَاعِيَهَا وَقَطِيعَهَا فَهَجَمَتْ مُتَحَيِّرَةً تَطْلُبُ رَاعِيَهَا وَقَطِيعَهَا فَبَصُرَتْ بِغَنَمٍ مَعَ رَاعِيهَا فَحَنَّتْ إِلَيْهَا وَاغْتَرَّتْ بِهَا فَصَاحَ بِهَا الرَّاعِي الْحَقِي بِرَاعِيكِ وَقَطِيعِكِ فَإِنَّكِ تَائِهَةٌ مُتَحَيِّرَةٌ عَنْ رَاعِيكِ وَقَطِيعِكِ فَهَجَمَتْ ذَعِرَةً مُتَحَيِّرَةً نَادَّةً لا رَاعِيَ لَهَا يُرْشِدُهَا إِلَى مَرْعَاهَا أَوْ يَرُدُّهَا فَبَيْنَا هِيَ كَذَلِكَ إِذَا اغْتَنَمَ الذِّئْبُ ضَيْعَتَهَا فَأَكَلَهَا وَكَذَلِكَ وَالله يَا مُحَمَّدُ مَنْ أَصْبَحَ مِنْ هَذِهِ الامَّةِ لا إِمَامَ لَهُ مِنَ الله جَلَّ وَعَزَّ ظَاهِراً عَادِلاً أَصْبَحَ ضَالاً تَائِهاً وَإِنْ مَاتَ عَلَى هَذِهِ الْحَالِ مَاتَ مِيتَةَ كُفْرٍ وَنِفَاقٍ وَاعْلَمْ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ أَئِمَّةَ الْجَوْرِ وَأَتْبَاعَهُمْ لَمَعْزُولُونَ عَنْ دِينِ الله قَدْ ضَلُّوا وَأَضَلُّوا فَأَعْمَالُهُمُ الَّتِي يَعْمَلُونَهَا كَرَمَادٍ اشْتَدَّتْ بِهِ الرِّيحُ فِي يَوْمٍ عَاصِفٍ لا يَقْدِرُونَ مِمَّا كَسَبُوا عَلَى شَيْءٍ ذَلِكَ هُوَ الضَّلالُ الْبَعِيدُ۔
راوی کہتا ہے کہ امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا جو شخص بغیر منصوص من اللہ امام کے عبادت خدا کرتا ہے وہ اپنے نفس کو تعب میں ڈالتا ہے۔ اس کی کوشش غیر مقبول ہے اور وہ گمراہ اور متحیر ہے۔ خدا اس کے اعمال کا دشمن ہے اس کی مثال اس بکری کی سی ہے جو اپنے چرواہے اور گلے سے الگ ہو گئی ہو اور دن بھر سرگرداں و پریشان پھری ہو۔ جب رات آئی تو اس نے ایک گلہ کو ایک دوسرے چرواہے کے ساتھ دیکھا وہ اس گلہ کے ساتھ ہو گئی دھوکہ سے یہ سمجھ کر کہ یہ اس کا گلہ ہے رات کو انہی کے ساتھ تھان پر رہی۔ صبح کو جب چرواہا اپنے گلہ کو لے کر چلا تو اس نے اس کو اپنے گلہ سے الگ کر دیا۔ اب وہ حیران ہو کر اپنے گلہ کو ڈھونڈنے لگی۔ اس نے ایک بکری کو اس کے چرواہے کے ساتھ دیکھا وہ اس کی طرف مڑی اور اس نے دھوکا کھایا۔ چرواہا چیخا کہ اپنے چرواہے اور گلے کے پاس جا۔ تو اپنے چرواہے اور گلے سے الگ ہو کر حیران و سرگرداں ہے اب وہ پریشان و خوفزدہ تھی۔ کہاں تھا اس کا چرواہا کہ اسے چراگاہ لے جائے یا اس کے مقام تک پہنچائے اسی اثناء میں ایک بھیڑئیے نے اس پر حملہ کر دیا اور اسے چیر پھاڑ ڈالا۔ واللہ اسی طرح اے محمد اس امت میں وہ شخص ہے جس کا خدا کی طرف سے کوئی امام نہ ہو جو ظاہر و عادل ہو تو وہ گمراہ اور حیران و پریشان رہیگا اور اگر اس حالت میں مر جائے تو کفر و نفاق کی موت مرے گا۔ اے محمد (راوی) آئمہ جور اور ان کے تابعین دین الہٰی سے الگ ہیں وہ خود بھی گمراہ ہوئے اور دوسروں کو بھی گمراہ کیا۔ جو عمل وہ کرتے ہیں وہ اس راکھ کی مانند ہے جسے تیز آندھی کا جھونکا اڑا کر لے جائے وہ جو کچھ کر چکے اب ان اعمال میں سے کسی پر ان کا قابو نہیں اور یہ سب سے بری گمراہی ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْعَبْدِيِّ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ أَبِي يَعْفُورٍ قَالَ قُلْتُ لابِي عَبْدِ الله علیہ السلام إِنِّي أُخَالِطُ النَّاسَ فَيَكْثُرُ عَجَبِي مِنْ أَقْوَامٍ لا يَتَوَلَّوْنَكُمْ وَيَتَوَلَّوْنَ فُلاناً وَفُلاناً لَهُمْ أَمَانَةٌ وَصِدْقٌ وَوَفَاءٌ وَأَقْوَامٌ يَتَوَلَّوْنَكُمْ لَيْسَ لَهُمْ تِلْكَ الامَانَةُ وَلا الْوَفَاءُ وَالصِّدْقُ قَالَ فَاسْتَوَى أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام جَالِساً فَأَقْبَلَ عَلَيَّ كَالْغَضْبَانِ ثُمَّ قَالَ لا دِينَ لِمَنْ دَانَ الله بِوَلايَةِ إِمَامٍ جَائِرٍ لَيْسَ مِنَ الله وَلا عَتْبَ عَلَى مَنْ دَانَ بِوَلايَةِ إِمَامٍ عَادِلٍ مِنَ الله قُلْتُ لا دِينَ لاولَئِكَ وَلا عَتْبَ عَلَى هَؤُلاءِ قَالَ نَعَمْ لا دِينَ لاولَئِكَ وَلا عَتْبَ عَلَى هَؤُلاءِ ثُمَّ قَالَ أَ لا تَسْمَعُ لِقَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ الله وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا يُخْرِجُهُمْ مِنَ الظُّلُماتِ إِلَى النُّورِ يَعْنِي مِنْ ظُلُمَاتِ الذُّنُوبِ إِلَى نُورِ التَّوْبَةِ وَالْمَغْفِرَةِ لِوَلايَتِهِمْ كُلَّ إِمَامٍ عَادِلٍ مِنَ الله وَقَالَ وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَوْلِياؤُهُمُ الطَّاغُوتُ يُخْرِجُونَهُمْ مِنَ النُّورِ إِلَى الظُّلُماتِ إِنَّمَا عَنَى بِهَذَا أَنَّهُمْ كَانُوا عَلَى نُورِ الاسْلامِ فَلَمَّا أَنْ تَوَلَّوْا كُلَّ إِمَامٍ جَائِرٍ لَيْسَ مِنَ الله عَزَّ وَجَلَّ خَرَجُوا بِوَلايَتِهِمْ إِيَّاهُ مِنْ نُورِ الاسْلامِ إِلَى ظُلُمَاتِ الْكُفْرِ فَأَوْجَبَ الله لَهُمُ النَّارَ مَعَ الْكُفَّارِ فَ أُولئِكَ أَصْحابُ النَّارِ هُمْ فِيها خالِدُونَ۔
ابی یعفور سے مروی ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا میں لوگوں سے ملتا رہتا ہوں پس مجھے بڑا تعجب ہوا ان لوگوں پر جو آپ کو دوست نہیں رکھتے۔ بلکہ فلاں فلاں کو دوست رکھتے ہیں لیکن ان میں امانت ہے صداقت ہے اور وفا ہے برخلاف اس کے آپ کے دوستوں کو دیکھتا ہوں کہ نہ ان میں امانت ہے اور نہ وفا و صدق، یہ سن کر امام اٹھ کر بیٹھ گئے اور میری طرف خشمناک ہو کر آئے اور فرمایا نہیں ہے کوئی دین اس کا جو قرب خدا حاصل کرنا چاہے ولایت امام جابر کے ساتھ اور نہیں ہے عتاب و عذاب اس کے لیے جو قربت ایزدی حاصل کرے منصوص من اللہ امام عادل کی ولایت سے میں نے کہا کیا ان کے لیے دین اور ان کے لیے عتاب نہیں۔ فرمایا ہاں ان کے لیے دین اور ان کے لیے عتاب نہیں۔
پھر فرمایا کیا تم نے خدا کا یہ قول نہیں سنا اللہ ان کا ولی ہے جو ایمان لائے ہیں وہ ان کو نکالتا ہے تاریکیوں سے نور کی طرف اور پھر فرمایا جو لوگ کافر ہیں ان کے لیے اولیاء شیاطین ہیں جو ان کو نور سے ظلمات کی طرف لے جاتے ہیں مراد یہ ہے کہ وہ تھے نور اسلام میں لیکن چونکہ انھوں نے ایسے امام ظالم کو دوست رکھا جو اللہ کی طرف سے نہیں ہے تو ان کی محبت کی بناء پر وہ نور اسلام سے نکل کر ظلمت کفر میں آ گئے پس خدا نے واجب کر دیا دوزخ کو ان پر کفار کے ساتھ پس وہ جہنمی ہیں اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
وَعَنْهُ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ حَبِيبٍ السِّجِسْتَانِيِّ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ قَالَ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى لاعَذِّبَنَّ كُلَّ رَعِيَّةٍ فِي الاسْلامِ دَانَتْ بِوَلايَةِ كُلِّ إِمَامٍ جَائِرٍ لَيْسَ مِنَ الله وَإِنْ كَانَتِ الرَّعِيَّةُ فِي أَعْمَالِهَا بَرَّةً تَقِيَّةً وَلاعْفُوَنَّ عَنْ كُلِّ رَعِيَّةٍ فِي الاسْلامِ دَانَتْ بِوَلايَةِ كُلِّ إِمَامٍ عَادِلٍ مِنَ الله وَإِنْ كَانَتِ الرَّعِيَّةُ فِي أَنْفُسِهَا ظَالِمَةً مُسِيئَةً۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ خدا کے کلام سے ایسا مفہوم ہوتا ہے کہ جو اسلام میں داخل ہیں ان میں سے ہر اس رعیت پر عذاب کروں گا جس نے عبادت کی ہو ہر ایسے امام کے تحت ولایت جو ظالم ہوا اور اللہ کی طرف سے نہ ہو اگرچہ اس رعیت کے اعمال کتنے ہی نیک اور پرہیزگارانہ ہوں اور بخش دوں گا ہر اس مسلمان کو جو عبادت کریگا اس امام کے تحت جو عادل ہو اور منجانب اللہ ہو اگرچہ اس مسلمان کے اعمال کتنے ہی خراب کیوں نہ ہوں۔
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ جُمْهُورٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ صَفْوَانَ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ قَالَ إِنَّ الله لا يَسْتَحْيِي أَنْ يُعَذِّبَ أُمَّةً دَانَتْ بِإِمَامٍ لَيْسَ مِنَ الله وَإِنْ كَانَتْ فِي أَعْمَالِهَا بَرَّةً تَقِيَّةً وَإِنَّ الله لَيَسْتَحْيِي أَنْ يُعَذِّبَ أُمَّةً دَانَتْ بِإِمَامٍ مِنَ الله وَإِنْ كَانَتْ فِي أَعْمَالِهَا ظَالِمَةً مُسِيئَةً۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا خدا نہیں حیا کرتا عذاب دینے سے اس گروہ کے جو عبادت کرے تحت ولایت و محبت امام جابر چاہے اس کے اعمال کتنے ہی نیک ہوں اور حیا کرتا ہے عذاب دینے میں اس گروہ کو جو عبادت کرے امام منصوص من اللہ کی محبت کے ساتھ چاہے اس کے اعمال کیسے ہی خراب ہوں۔