مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(2-34)

مخلوق پر خدا کی حجتیں

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ أَبِي شُعَيْبٍ الْمَحَامِلِيِّ عَنْ دُرُسْتَ بْنِ أَبِي مَنْصُورٍ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ لَيْسَ لله عَلَى خَلْقِهِ أَنْ يَعْرِفُوا وَلِلْخَلْقِ عَلَى الله أَنْ يُعَرِّفَهُمْ وَلله عَلَى الْخَلْقِ إِذَا عَرَّفَهُمْ أَنْ يَقْبَلُوا۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ مخلوقِ خدا کے لیے نہیں ہے یہ بات کہ وہ خدا کو پہچانیں بلکہ خدا پر لازم ہے کہ وہ پہچنوائے اور مخلوق پر لازم ہے کہ جب خدا معرفت کرا دے تو اس کو قبول کرے۔

حدیث نمبر 2

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَجَّالِ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ الاعْلَى بْنِ أَعْيَنَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) مَنْ لَمْ يَعْرِفْ شَيْئاً هَلْ عَلَيْهِ شَيْءٌ قَالَ لا۔

میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا اگر کوئی معرفت باری تعالیٰ کو پہچاننے کا ذریعہ نہ رکھتا ہو تو اس پر کوئی الزام ہو گا۔ فرمایا نہیں۔

حدیث نمبر 3

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ فَرْقَدٍ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ زَكَرِيَّا بْنِ يَحْيَى عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ مَا حَجَبَ الله عَنِ الْعِبَادِ فَهُوَ مَوْضُوعٌ عَنْهُمْ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ خدا نے اپنے کمزور (ضعیف العقل) بندوں سے دلائل ربوبیت سے جو پوشیدہ رکھا تو ان سے تکلیف برطرف ہے۔

حدیث نمبر 4

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبَانٍ الاحْمَرِ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ الطَّيَّارِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ قَالَ لِي اكْتُبْ فَأَمْلَى عَلَيَّ إِنَّ مِنْ قَوْلِنَا إِنَّ الله يَحْتَجُّ عَلَى الْعِبَادِ بِمَا آتَاهُمْ وَعَرَّفَهُمْ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْهِمْ رَسُولاً وَأَنْزَلَ عَلَيْهِمُ الْكِتَابَ فَأَمَرَ فِيهِ وَنَهَى أَمَرَ فِيهِ بِالصَّلاةِ وَالصِّيَامِ فَنَامَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه) عَنِ الصَّلاةِ فَقَالَ أَنَا أُنِيمُكَ وَأَنَا أُوقِظُكَ فَإِذَا قُمْتَ فَصَلِّ لِيَعْلَمُوا إِذَا أَصَابَهُمْ ذَلِكَ كَيْفَ يَصْنَعُونَ لَيْسَ كَمَا يَقُولُونَ إِذَا نَامَ عَنْهَا هَلَكَ وَكَذَلِكَ الصِّيَامُ أَنَا أُمْرِضُكَ وَأَنَا أُصِحُّكَ فَإِذَا شَفَيْتُكَ فَاقْضِهِ ثُمَّ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) وَكَذَلِكَ إِذَا نَظَرْتَ فِي جَمِيعِ الاشْيَاءِ لَمْ تَجِدْ أَحَداً فِي ضِيقٍ وَلَمْ تَجِدْ أَحَداً إِلا وَلله عَلَيْهِ الْحُجَّةُ وَلله فِيهِ الْمَشِيئَةُ وَلا أَقُولُ إِنَّهُمْ مَا شَاءُوا صَنَعُوا ثُمَّ قَالَ إِنَّ الله يَهْدِي وَيُضِلُّ وَقَالَ وَمَا أُمِرُوا إِلا بِدُونِ سَعَتِهِمْ وَكُلُّ شَيْءٍ أُمِرَ النَّاسُ بِهِ فَهُمْ يَسَعُونَ لَهُ وَكُلُّ شَيْءٍ لا يَسَعُونَ لَهُ فَهُوَ مَوْضُوعٌ عَنْهُمْ وَلَكِنَّ النَّاسَ لا خَيْرَ فِيهِمْ ثُمَّ تَلا (عَلَيْهِ السَّلام) لَيْسَ عَلَى الضُّعَفاءِ وَلا عَلَى الْمَرْضىوَلا عَلَى الَّذِينَ لا يَجِدُونَ ما يُنْفِقُونَ حَرَجٌ فَوُضِعَ عَنْهُمْ ما عَلَى الْمُحْسِنِينَ مِنْ سَبِيلٍ وَالله غَفُورٌ رَحِيمٌ وَلا عَلَى الَّذِينَ إِذا ما أَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قَالَ فَوُضِعَ عَنْهُمْ لانَّهُمْ لا يَجِدُونَ۔

حمزہ بن طیار نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا ہمارا یہ قول لکھ لو کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی نعمتیں دے کر اپنے بندوں پر حجت تمام کی ہے اور ان کو اپنی معرفت کرائی ہے پھر ان کی طرف اپنے رسول کو بھیجا اور ان پر کتاب نازل کی اور اس میں امر و نہی کا ذکر کیا حکم دیا نماز کا روزہ کا۔ رسول وقت صبح خواب میں تھے۔ خدا نے کہا میں ہی تجھے سلاتا ہوں میں ہی تجھے جگاتا ہوں میں ہی بیمار ڈالتا ہوں (جو روزہ بحالت بیماری ترک ہو گیا ہو) اسے بعد میں پورا کر دو۔
پھر حضرت نے فرمایا اسی طرح جب تم نظر کرو گے تمام اشیاء میں تو تم کو کسی کو دل تنگی میں نہ پاؤ گے اور کسی کو نہ پاؤ گے اس پر خدا کی حجت تمام نہ ہوئی ہو اور اللہ کی اس میں مشیت نہ ہو اور میں یہ نہیں کہتا کہ لوگ جو چاہیں وہ کر گزریں۔ بے شک اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے۔اور فرمایا لوگوں کو حکم نہیں دیا گیا مگر ان کی طاقت سے کم اور جس کام کا حکم دیا گیا ہے وہ اس کی طاقت رکھتے ہیں اور جس کی طاقت نہیں رکھتے اس کی تکلیف نہیں دی گئی لیکن وہ خیر والے لوگ نہیں۔ پھر فرمایا کمزوروں اور بیماروں کو تکلیف نہیں دی گئی اور نہ ان لوگوں کو جو راہِ خدا میں خرچ کرنے کے لیے کچھ نہیں رکھتے۔ پھر فرمایا نیکی کرنے والوں پر کوئی الزام نہیں اللہ بخشنے والا ہے اور رحم کرنے والا ہے اور نہ ان لوگوں پر جو تمہارے پاس اس لیے آتے ہیں کہ تم ان کو سواری دو۔ فرمایا ان سے تکلیف ہٹا لی گئی کیونکہ ان کے پاس کچھ نہیں۔