مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(2-35)

ہدایت منجانب اللہ ہے

حدیث نمبر 1

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ إِسْمَاعِيلَ السَّرَّاجِ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنْ ثَابِتِ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) يَا ثَابِتُ مَا لَكُمْ وَلِلنَّاسِ كُفُّوا عَنِ النَّاسِ وَلا تَدْعُوا أَحَداً إِلَى أَمْرِكُمْ فَوَ الله لَوْ أَنَّ أَهْلَ السَّمَاوَاتِ وَأَهْلَ الارَضِينَ اجْتَمَعُوا عَلَى أَنْ يَهْدُوا عَبْداً يُرِيدُ الله ضَلالَتَهُ مَا اسْتَطَاعُوا عَلَى أَنْ يَهْدُوهُ وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ السَّمَاوَاتِ وَأَهْلَ الارَضِينَ اجْتَمَعُوا عَلَى أَنْ يُضِلُّوا عَبْداً يُرِيدُ الله هِدَايَتَهُ مَا اسْتَطَاعُوا أَنْ يُضِلُّوهُ كُفُّوا عَنِ النَّاسِ وَلا يَقُولُ أَحَدٌ عَمِّي وَأَخِي وَابْنُ عَمِّي وَجَارِي فَإِنَّ الله إِذَا أَرَادَ بِعَبْدٍ خَيْراً طَيَّبَ رُوحَهُ فَلا يَسْمَعُ مَعْرُوفاً إِلا عَرَفَهُ وَلا مُنْكَراً إِلا أَنْكَرَهُ ثُمَّ يَقْذِفُ الله فِي قَلْبِهِ كَلِمَةً يَجْمَعُ بِهَا أَمْرَهُ۔

ثابت ابن سعید سے مروی ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اے ثابت تم ہمارے دشمنوں سے کیوں ملتے جلتے ہو۔ ان کے اختلاف سے باز رہو اور ان میں سے کسی کو اپنے مذہب کی طرف نہ بلاؤ۔ خدا کی قسم اگر تمام اہلِ زمین اور آسمان اس بندہ کی ہدایت کرنا چاہیں جس کو خدا نے گمراہی میں چھوڑنے کا ارادہ کیا ہے تو وہ اس کی ہدایت پر قدرت نہ رکھ سکیں گے اور اگر تمام اہل آسمان و زمین اس شخص کو گمراہ کرنا چاہیں خدا جس کو ہدایت کا ارادہ رکھتا ہے تو ان کی طاقت سے باہر ہے۔
لوگو ہمارے دشمنوں سے باز رہو اور کوئی یہ نہ کہے کہ یہ میرا چچا ہے میرا بھائی ہے یہ میرا چچیرا بھائی ہے یہ میرا پڑوسی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ جس بندہ کے لیے نیکی کا ارادہ کرتا ہے اس کی روح کو پاک کرتا ہے پس وہ اچھی بات کو قبول کرتا ہے اور بری بات سے نفرت کرتا ہے خدا اس کے دل میں ایسا کلمہ ڈال دیتا ہے کہ اس کے ایمان کے تمام اجزاء جمع ہو جاتے ہیں۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ هَاشِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حُمْرَانَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ قَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ إِذَا أَرَادَ بِعَبْدٍ خَيْراً نَكَتَ فِي قَلْبِهِ نُكْتَةً مِنْ نُورٍ وَفَتَحَ مَسَامِعَ قَلْبِهِ وَوَكَّلَ بِهِ مَلَكاً يُسَدِّدُهُ وَإِذَا أَرَادَ بِعَبْدٍ سُوءاً نَكَتَ فِي قَلْبِهِ نُكْتَةً سَوْدَاءَ وَسَدَّ مَسَامِعَ قَلْبِهِ وَوَكَّلَ بِهِ شَيْطَاناً يُضِلُّهُ ثُمَّ تَلا هَذِهِ الايَةَ فَمَنْ يُرِدِ الله أَنْ يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلاسْلامِ وَمَنْ يُرِدْ أَنْ يُضِلَّهُ يَجْعَلْ صَدْرَهُ ضَيِّقاً حَرَجاً كَأَنَّما يَصَّعَّدُ فِي السَّماءِ۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا جب خدا کسی سے نیکی کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک نور کا نقطہ لگا دیتا ہےاور دل کے مسامات کھول دیتا ہے اور ایک فرشتہ کو مقرر کرتا ہے تاکہ وہ اس کی برائی کو روک دے اور جس کسی کے لیے برائی چاہتا ہے اس کے دل میں سیاہ نقطہ پیدا کر دیتا ہے اور اس کے دل تک آواز پہنچنے کو بند کر دیتا ہے اور شیطان کو اس پر مقرر کرتا ہے تاکہ وہ اس کو گمراہ کر دے۔ پھر یہ آیت تلاوت کی، خدا جس کو ہدایت کرنا چاہتا ہے اسلام کے لیے اس کا سینہ کشادہ کر دیتا ہے اور جس کو گمراہی میں چھوڑنا چاہتا ہے اس کے سینے کو تنگ بنا دیتا ہے اس کے لیے قبولِ اسلام گویا آسمان پر چڑھنا ہو جاتا ہے۔
توضیح: اس حدیث سے بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بندہ مجبور ہے خدا جس کو چاہتا ہے بد کر دیتا ہے لیکن اگر ایسا ہو تو جزا و سزا سب بیکار، حقیقت یہ ہے کہ حدیث مذکورہ میں جو کچھ بیان ہوا اس کا تعلق خدا کی توفیق اور تفضل سے ہے جب اس کے علم میں یہ بات ہوتی ہے کہ فلاں شخص خیر پسند اور نیکوکار ہو گا تو اس کی توفیق و تفضل کا تعلق عالمِ وجود میں آنے کے بعد اس سے ہو جاتا ہے ورنہ نہیں۔

حدیث نمبر 3

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) يَقُولُ اجْعَلُوا أَمْرَكُمْ لله وَلا تَجْعَلُوهُ لِلنَّاسِ فَإِنَّهُ مَا كَانَ لله فَهُوَ لله وَمَا كَانَ لِلنَّاسِ فَلا يَصْعَدُ إِلَى الله وَلا تُخَاصِمُوا النَّاسَ لِدِينِكُمْ فَإِنَّ الْمُخَاصَمَةَ مَمْرَضَةٌ لِلْقَلْبِ إِنَّ الله تَعَالَى قَالَ لِنَبِيِّهِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه) إِنَّكَ لا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلكِنَّ الله يَهْدِي مَنْ يَشاءُ وَقَالَ أَ فَأَنْتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتَّى يَكُونُوا مُؤْمِنِينَ ذَرُوا النَّاسَ فَإِنَّ النَّاسَ أَخَذُوا عَنِ النَّاسِ وَإِنَّكُمْ أَخَذْتُمْ عَنْ رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه) إِنِّي سَمِعْتُ أَبِي (عَلَيْهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ إِذَا كَتَبَ عَلَى عَبْدٍ أَنْ يَدْخُلَ فِي هَذَا الامْرِ كَانَ أَسْرَعَ إِلَيْهِ مِنَ الطَّيْرِ إِلَى وَكْرِهِ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے جو کلام کرو اللہ کے لیے کرو، بندوں کی خوشی کے لیے نہ کرو۔ جو کام اللہ کے لیے ہوتا ہے وہ اللہ ہی کے لیے ہوتا ہے اور جو کام بندوں کے لیے ہوتا ہے وہ اللہ تک نہیں پہنچتا اور دین کے معاملہ میں اللہ سے جھگڑا نہ کرو کیونکہ اس سے دل مبتلائے آفت ہو جاتا ہے۔
خدا نے اپنے نبی سے فرمایا، تم جس کو دوست رکھتے ہو اسے مطلوب تک نہیں پہنچا سکتے لیکن اللہ جسے چاہتا ہے مطلوب تک پہنچا دیتا ہے اور یہ بھی فرمایا تمہیں یہ بات ناگوار گزرتی ہے کہ سب لوگ مومن کیوں نہیں ہو جاتے (راوی سے) تم لوگوں کو چھوڑو کیونکہ انھوں نے جو حاصل کیا ہے وہ لوگوں سے حاصل کیا اور تم نے جو کچھ لیا ہے وہ رسول اللہ سے لیا ہے۔
میں نے اپنے پدر بزرگوار حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے سنا کہ جب خدا لکھ دیتا ہے کسی بندہ کے لیے کہ وہ تصدیق امامت میں داخل ہو تو اس کی طرف تیزی سے بڑھتا ہے جیسے طائر اپنے آشیاں کی طرف۔

حدیث نمبر 4

أَبُو عَلِيٍّ الاشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَرْوَانَ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ قُلْتُ لابِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) نَدْعُو النَّاسَ إِلَى هَذَا الامْرِ فَقَالَ لا يَا فُضَيْلُ إِنَّ الله إِذَا أَرَادَ بِعَبْدٍ خَيْراً أَمَرَ مَلَكاً فَأَخَذَ بِعُنُقِهِ فَأَدْخَلَهُ فِي هَذَا الامْرِ طَائِعاً أَوْ كَارِهاً. تَمَّ كِتَابُ الْعَقْلِ وَالْعِلْمِ وَالتَّوْحِيدِ مِنْ كِتَابِ الْكَافِي وَيَتْلُوهُ كِتَابُ الْحُجَّةِ فِي الْجُزْءِ الثَّانِي مِنْ كِتَابِ الْكَافِي تَأْلِيفِ الشَّيْخِ أَبِي جَعْفَرٍ مُحَمَّدِ بْنِ يَعْقُوبَ الْكُلَيْنِيِّ رَحْمَةُ الله عَلَيْهِ۔

فضیل بن یسار سے مروی ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا ہم لوگوں کو امر امامت کی طرف بلائیں۔ فرمایا نہیں، جب خدا کسی بندہ سے نیکی کا ارادہ کرتا ہے تو فرشتہ کو حکم دیتا ہے وہ اس کی گردن پکڑ کر اس امر کی طرف متوجہ کر دیتا ہے چاہے وہ خوش ہو یا ناخوش۔
توضیح: چونکہ ہر زمانہ میں حکومتیں ہمارے آئمہ کے خلاف رہیں ہیں لہذا انھوں نے کھلم کھلا مومنین کو امامت کی طرف بلانے سے روکا ہے اور اس معاملے کو توفیقِ الہٰی کے سپرد کیا۔
بحمد اللہ کتاب اصول کافی کا پہلا حصہ جس میں کتاب العقل والجہل اور کتاب التوحید شامل تھیں بخیر و خوبی ختم ہو گیا۔ اب ہم خدا سے مدد کے خواستگار ہو کر کتاب حجت شروع کرتے ہیں۔