الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَامِرٍ الاشْعَرِيُّ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْوَشَّاءُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَائِذٍ عَنِ ابْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ بُرَيْدٍ الْعِجْلِيِّ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ أَطِيعُوا الله وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الامْرِ مِنْكُمْ فَكَانَ جَوَابُهُ أَ لَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيباً مِنَ الْكِتابِ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَيَقُولُونَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا هؤُلاءِ أَهْدى مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا سَبِيلاً يَقُولُونَ لائِمَّةِ الضَّلالَةِ وَالدُّعَاةِ إِلَى النَّارِ هؤُلاءِ أَهْدى مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ سَبِيلاً أُولئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ الله وَمَنْ يَلْعَنِ الله فَلَنْ تَجِدَ لَهُ نَصِيراً أَمْ لَهُمْ نَصِيبٌ مِنَ الْمُلْكِ يَعْنِي الامَامَةَ وَالْخِلافَةَ فَإِذاً لا يُؤْتُونَ النَّاسَ نَقِيراً نَحْنُ النَّاسُ الَّذِينَ عَنَى الله وَالنَّقِيرُ النُّقْطَةُ الَّتِي فِي وَسَطِ النَّوَاةِ أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلى ما آتاهُمُ الله مِنْ فَضْلِهِ نَحْنُ النَّاسُ الْمَحْسُودُونَ عَلَى مَا آتَانَا الله مِنَ الامَامَةِ دُونَ خَلْقِ الله أَجْمَعِينَ فَقَدْ آتَيْنا آلَ إِبْراهِيمَ الْكِتابَ وَالْحِكْمَةَ وَآتَيْناهُمْ مُلْكاً عَظِيماً يَقُولُ جَعَلْنَا مِنْهُمُ الرُّسُلَ وَالانْبِيَاءَ وَالائِمَّةَ فَكَيْفَ يُقِرُّونَ بِهِ فِي آلِ إِبْرَاهِيمَ (عَلَيْهم السَّلام) وَيُنْكِرُونَهُ فِي آلِ مُحَمَّدٍ ﷺ فَمِنْهُمْ مَنْ آمَنَ بِهِ وَمِنْهُمْ مَنْ صَدَّ عَنْهُ وَكَفى بِجَهَنَّمَ سَعِيراً إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآياتِنا سَوْفَ نُصْلِيهِمْ ناراً كُلَّما نَضِجَتْ جُلُودُهُمْ بَدَّلْناهُمْ جُلُوداً غَيْرَها لِيَذُوقُوا الْعَذابَ إِنَّ الله كانَ عَزِيزاً حَكِيماً۔
برید عجلی سے منقول ہے کہ میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے پوچھا اس آیت کے متعلق اللہ کی اطاعت کرو اور اطاعت کرو رسول کی اور جو تم میں اولی الامر ہیں ان کی۔ حضرت نے جواب میں فرمایا خدا فرماتا ہے کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو کتاب کا ایک حصہ دیا گیا تھا کہ وہ ایمان لائے بت اور شیطان پر اور وہ کہتے ہیں کہ یہ لوگ جو کافر ہیں ان لوگوں سے زیادہ راہِ خدا پر چلنے والے ہیں جو ایمان لائے یعنی آئمہ ضلالت اور آتش جہنم کی بلانے والے، آلِ محمد سے زیادہ ہدایت یافتہ ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ کی لعنت ہے اور جن پر اللہ کی لعنت ہے اے رسول تم ان کا کوئی مددگار نہ پاؤ گے۔ کیا ان کے لیے کوئی حصہ ہے ملک یعنی امامت و خلافت سے تو وہ لوگوں کو ایک ریشہ بھی دینے والے نہیں۔ امام نے فرمایا الناس سے مراد ہم ہیں اور نقیر وہ ریشہ ہے جو خرما کی گٹھلی کے وسط میں ہوتا ہے اور خدا نے فرمایا ہے کہ وہ حسد کرتے ہیں ان چیزوں پر جو اللہ نے اپنے فضل و کرم سے لوگوں کو دی ہیں۔ فرمایا امام نے اس آیت میں محسودین سے مراد ہم ہیں کہ اس بناء پر کہ اللہ نے ہم کو امامت عطا کی ہے اور اپنی تمام مخلوق میں اور کسی کو نہیں دی۔ پھر فرماتا ہے ہم نے اولاد ابراہیم کو کتاب اور حکمت دی اور ہم نے ان کو ملک عطیم دیا یعنی ہم نے ان میں رسول اور انبیاء اور آئمہ بنائے۔ پس کیسی عجیب بات ہے کہ ان فضائل کا اولاد ابراہیم میں تو اقرار کرتے ہیں اور آلِ محمد کی فضیلت سے انکار ہے پھر خدا فرماتا ہے بعض ان میں سے ایمان لائے اور بعض نے روگردانی کی اور جہنم کے شعلے ان کے لیے کافی ہیں جن لوگوں نے ہماری آیات سے انکار کیا ہم ان کو جہنم کی آگ میں ڈالیں گے اور جب ان کے بدن کی کھالیں گل کر چھوٹ پڑیں گی تو ان کے بدلے اور جلد ہم بدل دیں گے تاکہ وہ اچھی طرح عذاب کا مزہ چکھ لیں بے شک اللہ بڑی عزت والا اور حکمت والا ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ علیہ السلام فِي قَوْلِ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلى ما آتاهُمُ الله مِنْ فَضْلِهِ قَالَ نَحْنُ الْمَحْسُودُونَ۔
حضرت امام رضا علیہ السلام سے مروی ہے کہ آیت ام یحسدون الناس میں ہم وہ محسود ہیں جن سے لوگ حسد کرتے ہیں۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ يَحْيَى الْحَلَبِيِّ عَنْ مُحَمَّدٍ الاحْوَلِ عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَعْيَنَ قَالَ قُلْتُ لابِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَوْلُ الله عَزَّ وَجَلَّ فَقَدْ آتَيْنا آلَ إِبْراهِيمَ الْكِتابَ فَقَالَ النُّبُوَّةَ قُلْتُ الْحِكْمَةَ قَالَ الْفَهْمَ وَالْقَضَاءَ قُلْتُ وَآتَيْناهُمْ مُلْكاً عَظِيماً فَقَالَ الطَّاعَةَ۔
حمران بن اعین کہتے ہیں میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس آیت کے متعلق پوچھا ہم نے آلِ ابراہیم کو کتاب اور حکمت دی اور فرمایا کتاب سے مراد نبوت ہے اور حکمت سے فہم اور قضایا کا فیصل کرنا اور اتیناھم ملکا عظیما سے مراد اطاعت ہے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أَبِي الصَّبَّاحِ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلى ما آتاهُمُ الله مِنْ فَضْلِهِ فَقَالَ يَا أَبَا الصَّبَّاحِ نَحْنُ وَالله النَّاسُ الْمَحْسُودُونَ۔
راوی نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے آیت ام یحسدون الناس الخ کے متعلق پوچھا۔ فرمایا واللہ وہ محسود ہم ہیں۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ بُرَيْدٍ الْعِجْلِيِّ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام فِي قَوْلِ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَقَدْ آتَيْنا آلَ إِبْراهِيمَ الْكِتابَ وَالْحِكْمَةَ وَآتَيْناهُمْ مُلْكاً عَظِيماً قَالَ جَعَلَ مِنْهُمُ الرُّسُلَ وَالانْبِيَاءَ وَالائِمَّةَ فَكَيْفَ يُقِرُّونَ فِي آلِ إِبْرَاهِيمَ (عَلَيْهم السَّلام) وَيُنْكِرُونَهُ فِي آلِ مُحَمَّدٍ ﷺ قَالَ قُلْتُ وَآتَيْناهُمْ مُلْكاً عَظِيماً قَالَ الْمُلْكُ الْعَظِيمُ أَنْ جَعَلَ فِيهِمْ أَئِمَّةً مَنْ أَطَاعَهُمْ أَطَاعَ الله وَمَنْ عَصَاهُمْ عَصَى الله فَهُوَ الْمُلْكُ الْعَظِيمُ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے آیت فقد اتینا آل ابراہیم الخ کے متعلق اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ نے اولاد ابراہیم میں نبی رسول اور امام بنائے پس کیسی عجیب بات ہے کہ اولاد ابراہیم میں تو یہ فضیلت مانتے ہیں اور آلِ محمد میں انکار کرتے ہیں اور اس آیت میں ملک عظیم سے مراد یہ ہے کہ اولاد ابراہیم میں خدا نے امام بنائے جس نے ان کی اطاعت کی اس نے خدا کی اطاعت کی اور جس نے ان کی نافرمانی کی اس نے خدا کی نافرمانی کی پس یہی ملک عظیم ہے۔