مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْعَطَّارُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ وَهْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ اطْلُبُوا الْعِلْمَ وَتَزَيَّنُوا مَعَهُ بِالْحِلْمِ وَالْوَقَارِ وَتَوَاضَعُوا لِمَنْ تُعَلِّمُونَهُ الْعِلْمَ وَتَوَاضَعُوا لِمَنْ طَلَبْتُمْ مِنْهُ الْعِلْمَ وَلا تَكُونُوا عُلَمَاءَ جَبَّارِينَ فَيَذْهَبَ بَاطِلُكُمْ بِحَقِّكُمْ۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ علمِ دین حاصل کرو اور حلم و وقار سے اس کو زینت دو اور فروتنی کرو ان کے سامنے جن سے علم طلب کرتے ہو اور جبر پسند عالم نہ بنو ورنہ تمہاری باطل پرستی حق سے تم کو ہٹا دے گی۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عُثْمَانَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُغِيرَةِ النَّصْرِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ إِنَّما يَخْشَى الله مِنْ عِبادِهِ الْعُلَماءُ قَالَ يَعْنِي بِالْعُلَمَاءِ مَنْ صَدَّقَ فِعْلُهُ قَوْلَهُ وَمَنْ لَمْ يُصَدِّقْ فِعْلُهُ قَوْلَهُ فَلَيْسَ بِعَالِمٍ۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا آیہ "اللہ کے بندوں میں صرف علماء ہی اس سے ڈرتے ہیں" کے متعلق کہ مراد وہ علماء ہیں کہ جن کا فعل ان کے قول کے مطابق ہو اور جن کا فعل مطابق قول نہ ہو وہ عالم نہیں۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْبَرْقِيِّ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْقَمَّاطِ عَنِ الْحَلَبِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام أَ لا أُخْبِرُكُمْ بِالْفَقِيهِ حَقِّ الْفَقِيهِ مَنْ لَمْ يُقَنِّطِ النَّاسَ مِنْ رَحْمَةِ الله وَلَمْ يُؤْمِنْهُمْ مِنْ عَذَابِ الله وَلَمْ يُرَخِّصْ لَهُمْ فِي مَعَاصِي الله وَلَمْ يَتْرُكِ الْقُرْآنَ رَغْبَةً عَنْهُ إِلَى غَيْرِهِ أَلا لا خَيْرَ فِي عِلْمٍ لَيْسَ فِيهِ تَفَهُّمٌ أَلا لا خَيْرَ فِي قِرَاءَةٍ لَيْسَ فِيهَا تَدَبُّرٌ أَلا لا خَيْرَ فِي عِبَادَةٍ لَيْسَ فِيهَا تَفَكُّرٌ وَفِي رِوَايَةٍ أُخْرَى أَلا لا خَيْرَ فِي عِلْمٍ لَيْسَ فِيهِ تَفَهُّمٌ أَلا لا خَيْرَ فِي قِرَاءَةٍ لَيْسَ فِيهَا تَدَبُّرٌ أَلا لا خَيْرَ فِي عِبَادَةٍ لا فِقْهَ فِيهَا أَلا لا خَيْرَ فِي نُسُكٍ لا وَرَعَ فِيهِ۔
فرمایا امیر المومنین علیہ السلام نے آگاہ ہو جاؤ کہ میں تمہیں بتاتا ہوں کہ سچا عالم دین کون ہے، وہ جو مایوس نہ کرے لوگوں کو اللہ کی رحمت سے اور نہ بے خوف بنائے ان کو عذابِ خدا سے اور نہ اجازت دے ان کو خدا کی نافرمانی کی اور قرآن کی تلاوت ترک نہ کرے دوسری کتابوں کی رغبت سے۔ آگاہ رہوکہ نہیں ہے نیکی اس علم میں جس میں دانشمندی نہ ہو اور نہیں ہے بہتری اس قرآن میں جس میں تدبر نہ ہو اورنہیں ہے بہتری اس عبادت میں جس میں تفکر نہ ہو۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ النَّيْسَابُورِيِّ جَمِيعاً عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَحْيَى عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الرِّضَا علیہ السلام قَالَ إِنَّ مِنْ عَلامَاتِ الْفِقْهِ الْحِلْمَ وَالصَّمْتَ۔
حضرت امام رضا علیہ السلام نے فرمایا کہ عالمِ دین کی علامت یہ ہے کہ عالمِ دین صاحب حلم و خاموشی ہے۔
أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الله عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْبَرْقِيِّ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ رَفَعَهُ قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام لا يَكُونُ السَّفَهُ وَالْغِرَّةُ فِي قَلْبِ الْعَالِمِ۔
امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا حماقت اور تکبر قلب عالم میں نہیں ہوتے یعنی شیطانی فریب میں عالم نہیں آتا۔
وَبِهَذَا الاسْنَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ رَفَعَهُ قَالَ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ علیہ السلام يَا مَعْشَرَ الْحَوَارِيِّينَ لِي إِلَيْكُمْ حَاجَةٌ اقْضُوهَا لِي قَالُوا قُضِيَتْ حَاجَتُكَ يَا رُوحَ الله فَقَامَ فَغَسَلَ أَقْدَامَهُمْ فَقَالُوا كُنَّا نَحْنُ أَحَقَّ بِهَذَا يَا رُوحَ الله فَقَالَ إِنَّ أَحَقَّ النَّاسِ بِالْخِدْمَةِ الْعَالِمُ إِنَّمَا تَوَاضَعْتُ هَكَذَا لِكَيْمَا تَتَوَاضَعُوا بَعْدِي فِي النَّاسِ كَتَوَاضُعِي لَكُمْ ثُمَّ قَالَ عِيسَى علیہ السلام بِالتَّوَاضُعِ تُعْمَرُ الْحِكْمَةُ لا بِالتَّكَبُّرِ وَكَذَلِكَ فِي السَّهْلِ يَنْبُتُ الزَّرْعُ لا فِي الْجَبَلِ۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اپنے حواریوں سے فرمایا میری ایک حاجت ہے اسے پورا کرو انھوں نے کہا اے روح اللہ ہم ضرور پورا کریں گے۔ پس حضرت اٹھے اور ان کے پاؤں دھونے لگے ، انھوں نے کہا اے روح اللہ یہ کام تو ہمارے لیے زیادہ زیبا تھا ہم اس خدمت کے زیادہ حقدار تھے۔ فرمایا میں نے ازراہِ تواضع کیا ہے تاکہ میرے بعد تم بھی اسی طرح فروتنی اختیار کرو۔ فرمایا تواضع سے حکمت حاصل ہوتی ہے نہ کہ تکبر سے اسی طرح زمین ہموار میں نباتات اگتی ہے نہ کہ پہاڑ میں۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مَعْبَدٍ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ وَهْبٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ كَانَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام يَقُولُ يَا طَالِبَ الْعِلْمِ إِنَّ لِلْعَالِمِ ثَلاثَ عَلامَاتٍ الْعِلْمَ وَالْحِلْمَ وَالصَّمْتَ وَلِلْمُتَكَلِّفِ ثَلاثَ عَلامَاتٍ يُنَازِعُ مَنْ فَوْقَهُ بِالْمَعْصِيَةِ وَيَظْلِمُ مَنْ دُونَهُ بِالْغَلَبَةِ وَيُظَاهِرُ الظَّلَمَةَ۔
امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا عالمِ دین کی تین علامتیں ہیں، علم، حلم اور خاموشی اور بہ تکلف عالم بننے والے کی تین علامتیں ہیں، معصیت میں اپنے مافوق کے ساتھ جھگڑا کرتا ہے، اپنے سے کم پر غلبہ چاہتا ہے اور ظالموں کی مدد کرتا ہے۔