مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-50)

جہات علوم آئمہ علیہم السلام

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ عَمِّهِ حَمْزَةَ بْنِ بَزِيعٍ عَنْ عَلِيٍّ السَّائِيِّ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الاوَّلِ مُوسَى علیہ السلام قَالَ قَالَ مَبْلَغُ عِلْمِنَا عَلَى ثَلاثَةِ وُجُوهٍ مَاضٍ وَغَابِرٍ وَحَادِثٍ فَأَمَّا الْمَاضِي فَمُفَسَّرٌ وَأَمَّا الْغَابِرُ فَمَزْبُورٌ وَأَمَّا الْحَادِثُ فَقَذْفٌ فِي الْقُلُوبِ وَنَقْرٌ فِي الاسْمَاعِ وَهُوَ أَفْضَلُ عِلْمِنَا وَلا نَبِيَّ بَعْدَ نَبِيِّنَا۔

امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے فرمایا کہ ہمارا علم تین قسم کا ہے۔اول زمانہ ماضی کا علم (جو ایک امام سے دوسرے امام کو ملتا ہے) دوسرے باقی ماندہ علم (جو قرآن سے ماخوذ ہوتا ہے) جو کتاب خدا میں لکھا ہوا ہے۔ تیسرے حادث (جو روز مرہ کی تبدیلیوں کے متعلق شب قدر میں حاصل ہوتا ہے) وہ دلوں میں ڈالا جاتا ہے یا فرشتہ کی آواز کانوں میں آتی ہے اور یہ ہمارے علم کی سب سے بہتر صورت ہے اور ہمارے نبی کے بعد کوئی نبی نہیں۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي زَاهِرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُوسَى عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَحْيَى عَنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ قُلْتُ أَخْبِرْنِي عَنْ عِلْمِ عَالِمِكُمْ قَالَ وِرَاثَةٌ مِنْ رَسُولِ الله ﷺ وَمِنْ علي علیہ السلام قَالَ قُلْتُ إِنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّهُ يُقْذَفُ فِي قُلُوبِكُمْ وَيُنْكَتُ فِي آذَانِكُمْ قَالَ أَوْ ذَاكَ۔

امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے راوی کہتا ہے میں نے کہا مجھے عالم کے علم کی خبر دیجیے کہ وہ کیسے حاصل ہوتا ہے۔ فرمایا وہ وراثت رسول اور علی ہے۔ میں نے کہا ہم تو آپس میں یہ بیان کرتے ہیں کہ علم آپ لوگوں کے قلوب میں ڈالا جاتا ہے اور کانوں میں آواز ڈالی جاتی ہے۔ فرمایا ہاں ایسا بھی ہے۔

حدیث نمبر 3

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَمَّنْ حَدَّثَهُ عَنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قُلْتُ لابِي الْحَسَنِ علیہ السلام رُوِّينَا عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام أَنَّهُ قَالَ إِنَّ عِلْمَنَا غَابِرٌ وَمَزْبُورٌ وَنَكْتٌ فِي الْقُلُوبِ وَنَقْرٌ فِي الاسْمَاعِ فَقَالَ أَمَّا الْغَابِرُ فَمَا تَقَدَّمَ مِنْ عِلْمِنَا وَأَمَّا الْمَزْبُورُ فَمَا يَأْتِينَا وَأَمَّا النَّكْتُ فِي الْقُلُوبِ فَإِلْهَامٌ وَأَمَّا النَّقْرُ فِي الاسْمَاعِ فَأَمْرُ الْمَلَكِ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے ہمارا علم غابر ہے مربوز ہے اور دلوں میں ڈالا ہوا ہے اور کانوں سے سنا ہوا ہے۔ غابر وہ ہے جس کا تعلق ہمارے پہلے علم سے ہے اور مربوز وہ ہے جو ہمارے پاس بعد میں آتا ہے الہام ہمارے قلوب کو ہوتا ہے اور فرشتہ کی آواز کان میں آتی ہے۔