عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ ابْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَعْيَنَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ إِنَّ جَبْرَئِيلَ علیہ السلام أَتَى رَسُولَ الله ﷺ بِرُمَّانَتَيْنِ فَأَكَلَ رَسُولُ الله ﷺ إِحْدَاهُمَا وَكَسَرَ الاخْرَى بِنِصْفَيْنِ فَأَكَلَ نِصْفاً وَأَطْعَمَ عَلِيّاً نِصْفاً ثُمَّ قَالَ رَسُولُ الله ﷺ يَا أَخِي هَلْ تَدْرِي مَا هَاتَانِ الرُّمَّانَتَانِ قَالَ لا قَالَ أَمَّا الاولَى فَالنُّبُوَّةُ لَيْسَ لَكَ فِيهَا نَصِيبٌ وَأَمَّا الاخْرَى فَالْعِلْمُ أَنْتَ شَرِيكِي فِيهِ فَقُلْتُ أَصْلَحَكَ الله كَيْفَ كَانَ يَكُونُ شَرِيكَهُ فِيهِ قَالَ لَمْ يُعَلِّمِ الله مُحَمَّداً ﷺ عِلْماً إِلا وَأَمَرَهُ أَنْ يُعَلِّمَهُ عَلِيّاً علیہ السلام۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ جبرئیل رسول اللہ ﷺ کے پاس دو انار لائے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان میں سے ایک کھا لیا اور دوسرے کے دو ٹکڑے کیے۔ آدھا خود کھایا اور آدھا علیؑ کو کھلایا اور فرمایا اے بھائی تم جانتے ہو یہ دونوں انار کیا تھے۔ حضرت علیؑ نے فرمایا نہیں۔ فرمایا پہلا نبوت کا تھا تمارا حصہ اس میں نہیں، دوسرا علم کا تھا اس میں تم میرے شریک ہو۔ میں (راوی) نے کہا خدا آپ کی حفاظت کرے وہ شریک علم تھے۔ امام نے فرمایا خدا نے جو علم محمد کو تعلیم کیا اس کے متعلق حکم دیا کہ علی علیہ السلام کو بھی تعلیم دیں۔
عَلِيٌّ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ ابْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ نَزَلَ جَبْرَئِيلُ علیہ السلام عَلَى رَسُولِ الله ﷺ بِرُمَّانَتَيْنِ مِنَ الْجَنَّةِ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُمَا فَأَكَلَ وَاحِدَةً وَكَسَرَ الاخْرَى بِنِصْفَيْنِ فَأَعْطَى عَلِيّاً علیہ السلام نِصْفَهَا فَأَكَلَهَا فَقَالَ يَا عَلِيُّ أَمَّا الرُّمَّانَةُ الاولَى الَّتِي أَكَلْتُهَا فَالنُّبُوَّةُ لَيْسَ لَكَ فِيهَا شَيْءٌ وَأَمَّا الاخْرَى فَهُوَ الْعِلْمُ فَأَنْتَ شَرِيكِي فِيهِ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ جبرئیل رسول اللہ کے پاس دو انار جنت کے لائے اور وہ دونوں حضرت کو دیے۔ آپ نے ان میں ایک کھا لیا اور دوسرے کے دو ٹکڑے کیے۔ ایک ٹکڑا حضرت علیؑ کو دیا جو انھوں نے کھا لیا۔ فرمایا اے علیؑ پہلا انار جو میں نے کھایا وہ نبوت تھی جس میں تمہارا کوئی حصہ نہیں، دوسرا علم تھا جس میں تم میرے شریک ہو۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ يُونُسَ عَنِ ابْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام يَقُولُ نَزَلَ جَبْرَئِيلُ عَلَى مُحَمَّدٍ ﷺ بِرُمَّانَتَيْنِ مِنَ الْجَنَّةِ فَلَقِيَهُ علي علیہ السلام فَقَالَ مَا هَاتَانِ الرُّمَّانَتَانِ اللَّتَانِ فِي يَدِكَ فَقَالَ أَمَّا هَذِهِ فَالنُّبُوَّةُ لَيْسَ لَكَ فِيهَا نَصِيبٌ وَأَمَّا هَذِهِ فَالْعِلْمُ ثُمَّ فَلَقَهَا رَسُولُ الله ﷺ بِنِصْفَيْنِ فَأَعْطَاهُ نِصْفَهَا وَأَخَذَ رَسُولُ الله ﷺ نِصْفَهَا ثُمَّ قَالَ أَنْتَ شَرِيكِي فِيهِ وَأَنَا شَرِيكُكَ فِيهِ قَالَ فَلَمْ يَعْلَمْ وَالله رَسُولُ الله ﷺ حَرْفاً مِمَّا عَلَّمَهُ الله عَزَّ وَجَلَّ إِلا وَقَدْ عَلَّمَهُ عَلِيّاً ثُمَّ انْتَهَى الْعِلْمُ إِلَيْنَا ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى صَدْرِهِ۔
میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے سنا کہ جبرئیلؑ حضرت رسولِ خدا کے پاس جنت سے دو انار لائے۔ حضرت علیؑ سے ملاقات ہوئی۔ انھوں نے پوچھا آپ کے ہاتھ میں یہ دو انار کیسے ہیں۔ فرمایا یہ ایک نبوت ہے جس میں تمہارا حصہ نہیں۔ دوسرا علم ہے اس کے بعد آپ نے دو ٹکڑے کیے۔ آدھا علی کو دیا آدھا خود کھا لیا۔ فرمایا اس میں تم میرے شریک ہو اور میں تمہارا۔ پھر امام علیہ السلام نے فرمایا کہ جو چیز بھی خدا نے رسول کو تعلیم دی وہ انھوں نے علی کو دی۔ پھر یہ علم ہماری طرف آیا۔