مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-48)

آئمہ علیہم السلام علم ما کان و ما یکون کو جانتے ہیں اور ان پر کوئی شے پوشیدہ نہیں

حدیث نمبر 1

أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ إِسْحَاقَ الاحْمَرِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ حَمَّادٍ عَنْ سَيْفٍ التَّمَّارِ قَالَ كُنَّا مَعَ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام جَمَاعَةً مِنَ الشِّيعَةِ فِي الْحِجْرِ فَقَالَ عَلَيْنَا عَيْنٌ فَالْتَفَتْنَا يَمْنَةً وَيَسْرَةً فَلَمْ نَرَ أَحَداً فَقُلْنَا لَيْسَ عَلَيْنَا عَيْنٌ فَقَالَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ وَرَبِّ الْبَنِيَّةِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ لَوْ كُنْتُ بَيْنَ مُوسَى وَالْخَضِرِ لاخْبَرْتُهُمَا أَنِّي أَعْلَمُ مِنْهُمَا وَلانْبَأْتُهُمَا بِمَا لَيْسَ فِي أَيْدِيهِمَا لانَّ مُوسَى وَالْخَضِرَ (عَلَيْهما السَّلام) أُعْطِيَا عِلْمَ مَا كَانَ وَلَمْ يُعْطَيَا عِلْمَ مَا يَكُونُ وَمَا هُوَ كَائِنٌ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ وَقَدْ وَرِثْنَاهُ مِنْ رَسُولِ الله ﷺ وِرَاثَةً۔

سیف سے مروی ہے کہ ہم امام جعفر صادق علیہ السلام کے پاس شیعوں کی جماعت کے ساتھ حضرت میں تھے۔ حضرت نے فرمایا کوئی جاسوس تو یہاں نہیں۔ ہم نے دائیں بائیں دیکھ کر کہا کوئی نہیں۔ حضرت نے فرمایا قسم ہے رب کعبہ کی اور یہ تین بار فرمایا، اگر میں موسیٰ اور خضر کے زمانہ میں ہوتا تو میں بتاتا ان کو کہ میں ان دونوں سے زیادہ عالم ہوں اور آگاہ کرتا اس سے جو یہ نہیں جانتے کیونکہ موسیٰ و خضر وہ جانتے تھے جو ہو چکا ہے آئندہ کے متعلق ان کو علم نہیں دیا گیا تھا اور نہ جو قیامت تک ہونے والا ہے اور ہم نے یہ علم رسول اللہ سے ورثہ میں پایا ہے۔

حدیث نمبر 2

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَعْقُوبَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُغِيرَةِ وَعِدَّةٍ مِنْ أَصْحَابِنَا مِنْهُمْ عَبْدُ الاعْلَى وَأَبُو عُبَيْدَةَ وَعَبْدُ الله بْنُ بِشْرٍ الْخَثْعَمِيُّ سَمِعُوا أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ إِنِّي لاعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الارْضِ وَأَعْلَمُ مَا فِي الْجَنَّةِ وَأَعْلَمُ مَا فِي النَّارِ وَأَعْلَمُ مَا كَانَ وَمَا يَكُونُ قَالَ ثُمَّ مَكَثَ هُنَيْئَةً فَرَأَى أَنَّ ذَلِكَ كَبُرَ عَلَى مَنْ سَمِعَهُ مِنْهُ فَقَالَ عَلِمْتُ ذَلِكَ مِنْ كِتَابِ الله عَزَّ وَجَلَّ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ فِيهِ تِبْيَانُ كُلِّ شَيْ‏ءٍ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے میں جانتا ہوں جو آسمانوں اور زمین میں ہے اور میں جانتا ہوں جو جنت میں ہے اور جانتا ہوں جو جہنم میں ہے اور جو ہو چکا ہے اور جو ہونے والا ہے۔ پھر کچھ دیر سکوت کیا اور غور کیا اس پر جو کہ اس کو سنے گا اس پر شاق گزرے گا۔ فرمایا یہ میں نے جانا ہے کتاب خدا سے جس میں خدا فرماتا ہے اس میں ہر شے کا بیان ہے۔

حدیث نمبر 3

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَهْلٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ عَنْ جَمَاعَةَ بْنِ سَعْدٍ الْخَثْعَمِيِّ أَنَّهُ قَالَ كَانَ الْمُفَضَّلُ عِنْدَ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فَقَالَ لَهُ الْمُفَضَّلُ جُعِلْتُ فِدَاكَ يَفْرِضُ الله طَاعَةَ عَبْدٍ عَلَى الْعِبَادِ وَيَحْجُبُ عَنْهُ خَبَرَ السَّمَاءِ قَالَ لا الله أَكْرَمُ وَأَرْحَمُ وَأَرْأَفُ بِعِبَادِهِ مِنْ أَنْ يَفْرِضَ طَاعَةَ عَبْدٍ عَلَى الْعِبَادِ ثُمَّ يَحْجُبَ عَنْهُ خَبَرَ السَّمَاءِ صَبَاحاً وَمَسَاءً۔

مفضل نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا کہ میں آپ پر فدا ہوں کیا خدا کسی خاص بندہ کی اطاعت کو اپنے بندوں پر فرض کرتا ہے اور اس خاص بندہ سے آسمانی خبروں کو پوشیدہ رکھتا ہے۔ فرمایا واللہ وہ زیادہ کریم و رحیم اور مہربان ہے اپنے بندوں پر۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ کسی بندہ کی اطاعت تو بندوں پر فرض کرے اور صبح و شام کی آسمانی خبریں اس سے چھپائے رکھے۔

حدیث نمبر 4

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ ابْنِ رِئَابٍ عَنْ ضُرَيْسٍ الْكُنَاسِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام يَقُولُ وَعِنْدَهُ أُنَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ عَجِبْتُ مِنْ قَوْمٍ يَتَوَلَّوْنَا وَيَجْعَلُونَا أَئِمَّةً وَيَصِفُونَ أَنَّ طَاعَتَنَا مُفْتَرَضَةٌ عَلَيْهِمْ كَطَاعَةِ رَسُولِ الله ﷺ ثُمَّ يَكْسِرُونَ حُجَّتَهُمْ وَيَخْصِمُونَ أَنْفُسَهُمْ بِضَعْفِ قُلُوبِهِمْ فَيَنْقُصُونَا حَقَّنَا وَيَعِيبُونَ ذَلِكَ عَلَى مَنْ أَعْطَاهُ الله بُرْهَانَ حَقِّ مَعْرِفَتِنَا وَالتَّسْلِيمَ لامْرِنَا أَ تَرَوْنَ أَنَّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى افْتَرَضَ طَاعَةَ أَوْلِيَائِهِ عَلَى عِبَادِهِ ثُمَّ يُخْفِي عَنْهُمْ أَخْبَارَ السَّمَاوَاتِ وَالارْضِ وَيَقْطَعُ عَنْهُمْ مَوَادَّ الْعِلْمِ فِيمَا يَرِدُ عَلَيْهِمْ مِمَّا فِيهِ قِوَامُ دِينِهِمْ فَقَالَ لَهُ حُمْرَانُ جُعِلْتُ فِدَاكَ أَ رَأَيْتَ مَا كَانَ مِنْ أَمْرِ قِيَامِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ علیہ السلام وَخُرُوجِهِمْ وَقِيَامِهِمْ بِدِينِ الله عَزَّ ذِكْرُهُ وَمَا أُصِيبُوا مِنْ قَتْلِ الطَّوَاغِيتِ إِيَّاهُمْ وَالظَّفَرِ بِهِمْ حَتَّى قُتِلُوا وَغُلِبُوا فَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام يَا حُمْرَانُ إِنَّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَدْ كَانَ قَدَّرَ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ وَقَضَاهُ وَأَمْضَاهُ وَحَتَمَهُ عَلَى سَبِيلِ الاخْتِيَارِ ثُمَّ أَجْرَاهُ فَبِتَقَدُّمِ عِلْمٍ إِلَيْهِمْ مِنْ رَسُولِ الله ﷺ قَامَ عَلِيٌّ وَالْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ علیہ السلام وَبِعِلْمٍ صَمَتَ مَنْ صَمَتَ مِنَّا وَلَوْ أَنَّهُمْ يَا حُمْرَانُ حَيْثُ نَزَلَ بِهِمْ مَا نَزَلَ مِنْ أَمْرِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَإِظْهَارِ الطَّوَاغِيتِ عَلَيْهِمْ سَأَلُوا الله عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَدْفَعَ عَنْهُمْ ذَلِكَ وَأَلَحُّوا عَلَيْهِ فِي طَلَبِ إِزَالَةِ مُلْكِ الطَّوَاغِيتِ وَذَهَابِ مُلْكِهِمْ إِذاً لاجَابَهُمْ وَدَفَعَ ذَلِكَ عَنْهُمْ ثُمَّ كَانَ انْقِضَاءُ مُدَّةِ الطَّوَاغِيتِ وَذَهَابُ مُلْكِهِمْ أَسْرَعَ مِنْ سِلْكٍ مَنْظُومٍ انْقَطَعَ فَتَبَدَّدَ وَمَا كَانَ ذَلِكَ الَّذِي أَصَابَهُمْ يَا حُمْرَانُ لِذَنْبٍ اقْتَرَفُوهُ وَلا لِعُقُوبَةِ مَعْصِيَةٍ خَالَفُوا الله فِيهَا وَلَكِنْ لِمَنَازِلَ وَكَرَامَةٍ مِنَ الله أَرَادَ أَنْ يَبْلُغُوهَا فَلا تَذْهَبَنَّ بِكَ الْمَذَاهِبُ فِيهِمْ۔

میں نے ابو جعفر علیہ السلام کو کہتے سنا جبکہ ان کے پاس کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے مجھے ان لوگوں پر تعجب ہے جو ہم کو دوست رکھتے ہیں اور ہمیں امام جانتے ہیں اور ہماری اطاعت کو اپنے اوپر اطاعت رسول کی طرح فرض جانتے ہیں اور پھر اپنی دلیلوں کو ہماری امامت کے متعلق توڑ دیتے ہیں اور اپنے ایمان کی کمزوری کی وجہ سے اپنے نفسوں سے جھگڑا کرتے ہیں ہمارے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی کرتے ہیں اور عیب لگاتے ہیں اس پر جس کو اللہ نے ہمارے حق معرفت کی دلیل عطا کی ہے اور ہمارے امر کو اس نے تسلیم کیا ہے۔ کیا تم نہیں سمجھتے کہ اللہ نے فرض کیا ہے اپنے اولیاء کی اطاعت کو اپنے بندوں پر اس کے بعد کیسے ممکن ہے کہ وہ اخبار سمٰوٰات و ارض کو اپنے اولیاء سے مخفی رکھے اور قطع کردے ان سے موادِ علم کو وہ جس پر قیامِ دین منحصر ہے۔ حمران نے کہا میں آپ پر فدا ہوں مجھے یہ بتائیے ایسے لوگوں سے امر دین میں کیسے کام لیا حضرت علیؑ حضرت امام حسینؑ اور امام حسینؑ نے جنگ میں ان کا نکلنے اور قائم رہنے کی کیا صورت ہوئی اور شیطانی لشکر نے ان کو قتل کرنے اور فتح پانے میں کیا مصیبت نازل کی۔ فرمایا اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے یہ امر مقدر کیا تھا وہ ان پرسبیل اختیار جاری ہوا رسول اللہ کی طرف سے ان کو اس کا علم حاصل ہو چکا تھا بسر کی ان کے ساتھ علی اور حسن حسینؑ نے اس علم کے ساتھ جو رسول اللہ سے ملا تھا ساکت ہوا، جو ساکت ہوا اے حمران جب یہ مصیبت ان پر نازل ہوئی اور شیاطین صفت لوگوں کو ان پر غلبہ حاصل ہوا تو انھوں نے خدا سے دعا کی کہ اس بلا کو ان سے دور کر دے اور الحاح و زاری کی۔ ان طواغیت کے دور کرنے اور ان کی حکومت کو ہٹانے کے لیے۔ خدا نے دعا قبول کی اور ان سرکشوں کو ان سے دور کیا۔ ان طواغیت کی یہ حکومت ایسی جلدی گئی جیسے موتیوں کی لڑی ٹوٹ جائے۔ ان کا سلسلہ منقطع ہوا اور ان میں تفرقہ پیدا ہوا۔ اے حمران یہ مصیبت ان پر اس لیے نہیں آئی تھی کہ انھوں نے گناہ کیا تھا یا اللہ کی مخالفت کی تھی بلکہ بے استحقاق خدا کی طرف سے دی ہوئی منازل کرامت تک پہنچنے کی سزا میں اے حمران تم ان کی راستہ نہ چلنا۔

حدیث نمبر 5

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مَعْبَد عَنْ هِشَامِ بْنِ الْحَكَمِ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام بِمِنًى عَنْ خَمْسِمِائَةِ حَرْفٍ مِنَ الْكَلامِ فَأَقْبَلْتُ أَقُولُ يَقُولُونَ كَذَا وَكَذَا قَالَ فَيَقُولُ قُلْ كَذَا وَكَذَا قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ هَذَا الْحَلالُ وَهَذَا الْحَرَامُ أَعْلَمُ أَنَّكَ صَاحِبُهُ وَأَنَّكَ أَعْلَمُ النَّاسِ بِهِ وَهَذَا هُوَ الْكَلامُ فَقَالَ لِي وَيْكَ يَا هِشَامُ لا يَحْتَجُّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَى خَلْقِهِ بِحُجَّةٍ لا يَكُونُ عِنْدَهُ كُلُّ مَا يَحْتَاجُونَ إِلَيْهِ۔

ہشام بن الحکم کہتے ہیں میں نے مقام منٰی میں پانچ سو علم کلام کے مسئلے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے دریافت کیے اس طرح کہ میں یہ کہتا جاتا تھا کہ لوگ اس اس طرح کہتے ہیں اور حضرت فرماتے ہیں تم ایسا ایسا کہو۔ میں نے کہا میں آپ پر فدا ہوں یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے اس کے متعلق تو جانتا تھا کہ آپ سے بڑھ کر کوئی جاننے والا نہیں لیکن آج علم کلام کے متعلق معلوم ہوا۔ فرمایا وائے ہو تجھ پر خدا کی حجت بندوں پر تمام نہیں ہو سکتے جب تک کہ اس کی طرف سے کوئی ایسا نہ ہو جو بندوں کی احتیاج کو پورا کر سکے۔

حدیث نمبر 6

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام يَقُولُ لا وَالله لا يَكُونُ عَالِمٌ جَاهِلاً أَبَداً عَالِماً بِشَيْ‏ءٍ جَاهِلاً بِشَيْ‏ءٍ ثُمَّ قَالَ الله أَجَلُّ وَأَعَزُّ وَأَكْرَمُ مِنْ أَنْ يَفْرِضَ طَاعَةَ عَبْدٍ يَحْجُبُ عَنْهُ عِلْمَ سَمَائِهِ وَأَرْضِهِ ثُمَّ قَالَ لا يَحْجُبُ ذَلِكَ عَنْه۔

راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے سنا کہ کسی امت میں بالکل جاہل تو کوئی نہیں ہوتا۔ ہاں ایسا ہوتا ہے کہ کچھ جانتا ہے کچھ نہیں جانتا۔ خدا کی شان اس سے ارفع و اعلیٰ ہے کہ وہ ایک بندہ کی اطاعت فرض تو کر دے اور آسمان و زمین کا علم اس سے چھپا لے وہ اس سے نہیں چھپاتا۔