عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ أَبَانِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ الْمُخْتَارِ قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام لَوْ كَانَ لالْسِنَتِكُمْ أَوْكِيَةٌ لَحَدَّثْتُ كُلَّ امْرِئٍ بِمَا لَهُ وَعَلَيْهِ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے اگر تمہاری زبانوں پر بندش نہ ہوتی تو ہر شیعہ کو ہم اس کے نفع و نقصان کی خبر دے دیتے۔
وَبِهَذَا الاسْنَادِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ سِنَانٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُسْكَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بَصِيرٍ يَقُولُ قُلْتُ لابِي عَبْدِ الله علیہ السلام مِنْ أَيْنَ أَصَابَ أَصْحَابَ عَلِيٍّ مَا أَصَابَهُمْ مَعَ عِلْمِهِمْ بِمَنَايَاهُمْ وَبَلايَاهُمْ قَالَ فَأَجَابَنِي شِبْهَ الْمُغْضَبِ مِمَّنْ ذَلِكَ إِلا مِنْهُمْ فَقُلْتُ مَا يَمْنَعُكَ جُعِلْتُ فِدَاكَ قَالَ ذَلِكَ بَابٌ أُغْلِقَ إِلا أَنَّ الْحُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ صَلَوَاتٌ عَلَيْهِمَا فَتَحَ مِنْهُ شَيْئاً يَسِيراً ثُمَّ قَالَ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ إِنَّ أُولَئِكَ كَانَتْ عَلَى أَفْوَاهِهِمْ أَوْكِيَةٌ۔
ابو بصیر کہتے ہیں میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا کہ اصحاب علی (حجر بن عدی و رشید ہجری وغیرہ) کو باوجودیکہ وہ اپنی موت اور مصیبتوں کا علم رکھتے تھے کس وجہ سے ان کو وہ مصیبتیں پہنچیں جو پہنچیں۔ حضرت نے غضب ناک لہجے میں جواب دیا کہ اس کے باعث وہ لوگ ہوئے (یعنی دشمنان اہل بیت ابن زیاد و حجاج وغیرہ)۔ میں نے کہا پھر آپ اپنے دوستوں کو کیوں نہیں آگاہ کرتے۔ فرمایا علیؑ کے بعد یہ دروازہ بند ہو گیا تھا لیکن بعد میں حسین بن علی علیہ السلام نے تھوڑا سا اسے کھولا۔ اے ابو محمد (کنیت ابو بصیر) وہ ایسے لوگ تھے کہ ان کی زبانوں پر مہر تھی (یعنی وہ افشائے راز نہیں کرتے تھے) اس لیے امام حسینؑ نے اپنے اصحاب کو آنے والی مصیبت سے آگاہ کر دیا تھا۔