أَبُو عَلِيٍّ الاشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَحْيَى عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَعْيَنَ قَالَ قُلْتُ لابي جعفر علیہ السلام مَا مَوْضِعُ الْعُلَمَاءِ قَالَ مِثْلُ ذِي الْقَرْنَيْنِ وَصَاحِبِ سُلَيْمَانَ وَصَاحِبِ مُوسَى ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے پوچھا کہ علماء یعنی اوصیاء خاتم الانبیاء کا کیا مرتبہ ہے۔ فرمایا وہی جو ذوالقرنین اور وصی سلیمان اورر وصی موسیٰ کا ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ أَبِي الْعَلاءِ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام إِنَّمَا الْوُقُوفُ عَلَيْنَا فِي الْحَلالِ وَالْحَرَامِ فَأَمَّا النُّبُوَّةُ فَلا۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے واجب ہے مخلوق پر کہ امر حلال و حرام ہم سے معلوم کریں آئمہ ضلالت کی طرف نہ جائیں لیکن نبوت ہم میں نہیں ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الاشْعَرِيُّ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْبَرْقِيِّ عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ عِمْرَانَ الْحَلَبِيِّ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ الْحُرِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ إِنَّ الله عَزَّ ذِكْرُهُ خَتَمَ بِنَبِيِّكُمُ النَّبِيِّينَ فَلا نَبِيَّ بَعْدَهُ أَبَداً وَخَتَمَ بِكِتَابِكُمُ الْكُتُبَ فَلا كِتَابَ بَعْدَهُ أَبَداً وَأَنْزَلَ فِيهِ تِبْيَانَ كُلِّ شَيْءٍ وَخَلْقَكُمْ وَخَلْقَ السَّمَاوَاتِ وَالارْضِ وَنَبَأَ مَا قَبْلَكُمْ وَفَصْلَ مَا بَيْنَكُمْ وَخَبَرَ مَا بَعْدَكُمْ وَأَمْرَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَمَا أَنْتُمْ صَائِرُونَ إِلَيْهِ۔
راوی کہتا ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے سنا کہ خدا نے ختم کیا تمہارے نبی پر نبیوں کو۔ پس ان کے بعد کوئی نبی نہ ہو گا اور تمہاری کتاب پر اپنی کتابوں کو ختم کیا پس اس کے بعد کوئی کتاب نہ آئے گی اور اس کتاب میں ہر شے کو بیان کر دیا ہے اور خدا نے تم کو پیدا کیا اور آسمانوں اور زمین کو اورآگاہ کیا پہلے واقعات پر اور فیصل کیے تمہارے درمیان جو نزاعات تھے اور خبر دی تم کو بعد والے واقعات سے اور حکم کیا جنت و نار کا اور اس چیز کا جس کی طرف تمہاری بازگشت ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ الْمُخْتَارِ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُغِيرَةِ قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام إِنَّ عَلِيّاً علیہ السلام كَانَ مُحَدَّثاً فَقُلْتُ فَتَقُولُ نَبِيٌّ قَالَ فَحَرَّكَ بِيَدِهِ هَكَذَا ثُمَّ قَالَ أَوْ كَصَاحِبِ سُلَيْمَانَ أَوْ كَصَاحِبِ مُوسَى أَوْ كَذِي الْقَرْنَيْنِ أَ وَمَا بَلَغَكُمْ أَنَّهُ قَالَ وَفِيكُمْ مِثْلُهُ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے علی علیہ السلام محدث تھے (فرشتہ ان سے کلام کرتا تھا) میں نے کہا تو کیا نبی تھے۔ حضرت نے اپنے ہاتھ کو اس طرح حرکت دی (یعنی اشارہ کیا نہیں) پھر فرمایا وصی سلیمان اور وصی موسیٰ کی طرح تھے یا مثل ذوالقرنین کے۔ کیا تم کو یہ خبر نہیں پہنچی کہ حضرت علی نے فرمایا میں تم میں اس کی مثل ہوں۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ ابْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ وَأَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ قُلْتُ لَهُ مَا مَنْزِلَتُكُمْ وَمَنْ تُشْبِهُونَ مِمَّنْ مَضَى قَالَ صَاحِبُ مُوسَى وَذُو الْقَرْنَيْنِ كَانَا عَالِمَيْنِ وَلَمْ يَكُونَا نَبِيَّيْنِ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام اور امام محمد باقر علیہما السلام سے مروی ہے میں نے پوچھا آپ کی منزلت کیا ہے اور سابقین میں آپ کس سے مشابہ ہیں۔ فرمایا صاحبِ موسیٰ اور ذوالقرنین سے وہ دونوں عالم تھے نبی نہ تھے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْبَرْقِيِّ عَنْ أَبِي طَالِبٍ عَنْ سَدِيرٍ قَالَ قُلْتُ لابِي عَبْدِ الله علیہ السلام إِنَّ قَوْماً يَزْعُمُونَ أَنَّكُمْ آلِهَةٌ يَتْلُونَ بِذَلِكَ عَلَيْنَا قُرْآناً وَهُوَ الَّذِي فِي السَّماءِ إِلهٌ وَفِي الارْضِ إِلهٌ فَقَالَ يَا سَدِيرُ سَمْعِي وَبَصَرِي وَبَشَرِي وَلَحْمِي وَدَمِي وَشَعْرِي مِنْ هَؤُلاءِ بَرَاءٌ وَبَرِئَ الله مِنْهُمْ مَا هَؤُلاءِ عَلَى دِينِي وَلا عَلَى دِينِ آبَائِي وَالله لا يَجْمَعُنِي الله وَإِيَّاهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلا وَهُوَ سَاخِطٌ عَلَيْهِمْ قَالَ قُلْتُ وَعِنْدَنَا قَوْمٌ يَزْعُمُونَ أَنَّكُمْ رُسُلٌ يَقْرَءُونَ عَلَيْنَا بِذَلِكَ قُرْآناً يا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّباتِ وَاعْمَلُوا صالِحاً إِنِّي بِما تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ فَقَالَ يَا سَدِيرُ سَمْعِي وَبَصَرِي وَشَعْرِي وَبَشَرِي وَلَحْمِي وَدَمِي مِنْ هَؤُلاءِ بَرَاءٌ وَبَرِئَ الله مِنْهُمْ وَرَسُولُهُ مَا هَؤُلاءِ عَلَى دِينِي وَلا عَلَى دِينِ آبَائِي وَالله لا يَجْمَعُنِي الله وَإِيَّاهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلا وَهُوَ سَاخِطٌ عَلَيْهِمْ قَالَ قُلْتُ فَمَا أَنْتُمْ قَالَ نَحْنُ خُزَّانُ عِلْمِ الله نَحْنُ تَرَاجِمَةُ أَمْرِ الله نَحْنُ قَوْمٌ مَعْصُومُونَ أَمَرَ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِطَاعَتِنَا وَنَهَى عَنْ مَعْصِيَتِنَا نَحْنُ الْحُجَّةُ الْبَالِغَةُ عَلَى مَنْ دُونَ السَّمَاءِ وَفَوْقَ الارْضِ۔
سدیر راوی ہیں کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا کہ کچھ لوگ گمان کرتے ہیں کہ آپ لوگ قابل عبادت ہیں اور قرآن کی یہ آیت ثبوت میں پیش کرتے ہیں وہ وہ ہے جو آسمان میں بھی معبود ہے اور زمین میں بھی۔ حضرت نے فرمایا اے سدیر میرا کان، میری آنکھیں، میری جلد، میرا بدن ، میرا گوشت اور میرا خون اور میرے بال ان لوگوں سے بری ہیں اور اللہ بھی ان سے بری ہے۔ خدا کی قسم یہ نہ میرے دین پر ہیں نہ میرے آبا و اجداد کے، خدا روز قیامت مجھ کو اور ان لوگوں کو ایک جگہ جمع نہ کرے گا وہ ان پر غضبناک ہو گا۔ میں نے کہا کچھ لوگوں کا خیال یہ ہے کہ آپ رسول ہیں اور دلیل لاتے ہیں اس آیت قرآن سے اے رسولو کھاؤ پاک رزق اور نیک عمل کرو جو تم کرتے ہو میں جانتا ہوں۔ فرمایا اے سدیر میرا کان میری آنکھ میرے بال اور میری جلد، میرا گوشت اور میرا خون ان سے بری ہے اور اللہ اور اس کے رسول بھی بری ہیں وہ نہ میرے دین پر ہیں نہ میرے آبا و اجداد کے۔ واللہ مجھے اور ان کو خدا روز قیامت ایک جگہ جمع نہ کرے گا اور ان سے ناراض ہے۔ میں نے کہا پھر آپ کون ہیں۔ فرمایا ہم علم الہٰی کے خزینہ دار ہیں ہم امر الہٰی کے ترجمان ہیں ہم معصوم ہیں اللہ نے ہماری اطاعت کا حکم دیا ہے اور ہماری نافرمانی سے روکا ہے۔ ہم اللہ کی حجت بالغہ ہیں آسمان میں اور روئے زمین پر۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ بَحْرٍ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ الائِمَّةُ بِمَنْزِلَةِ رَسُولِ الله ﷺ إِلا أَنَّهُمْ لَيْسُوا بِأَنْبِيَاءَ وَلا يَحِلُّ لَهُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَا يَحِلُّ لِلنَّبِيِّ ﷺ فَأَمَّا مَا خَلا ذَلِكَ فَهُمْ فِيهِ بِمَنْزِلَةِ رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه )۔
راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے سنا کہ آئمہ علیہم السلام رسول اللہ جیسے ہیں مگر وہ نبی نہیں ہیں ان کے لیے اتنی عورتیں حلال نہیں جتنی نبی کے لیے ہیں اس کے علاوہ جتنی فضیلتیں اورر خصوصیتیں آنحضرت ﷺ کو دی گئیں ہیں سب میں آئمہ علیہم السلام رسول اللہ ﷺ کے ساتھ شریک ہیں۔