مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَجَّالِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ زُرَارَةَ قَالَ أَرْسَلَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام إِلَى زُرَارَةَ أَنْ يُعْلِمَ الْحَكَمَ بْنَ عُتَيْبَةَ أَنَّ أَوْصِيَاءَ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِ وَعَلَيْهم السَّلام مُحَدَّثُونَ۔
امام محمد باقر علیہ السلام نے زرارہ کو بھیجا کہ وہ حکم بن عتیبہ کو یہ تعلیم دے کہ اوصیائے محمد علیہم السلام محدّث ہیں یعنی فرشتہ ان سے کلام کرتا ہے۔
مُحَمَّدٌ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ جَمِيلِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ زِيَادِ بْنِ سُوقَةَ عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَلِيِّ بن الحسين (عَلَيْهما السَّلام) يَوْماً فَقَالَ يَا حَكَمُ هَلْ تَدْرِي الايَةَ الَّتِي كَانَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ علیہ السلام يَعْرِفُ قَاتِلَهُ بِهَا وَيَعْرِفُ بِهَا الامُورَ الْعِظَامَ الَّتِي كَانَ يُحَدِّثُ بِهَا النَّاسَ قَالَ الْحَكَمُ فَقُلْتُ فِي نَفْسِي قَدْ وَقَعْتُ عَلَى عِلْمٍ مِنْ عِلْمِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ أَعْلَمُ بِذَلِكَ تِلْكَ الامُورَ الْعِظَامَ قَالَ فَقُلْتُ لا وَالله لا أَعْلَمُ قَالَ ثُمَّ قُلْتُ الايَةُ تُخْبِرُنِي بِهَا يَا ابْنَ رَسُولِ الله قَالَ هُوَ وَالله قَوْلُ الله عَزَّ ذِكْرُهُ وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَسُولٍ وَلا نَبِيٍّ وَلا مُحَدَّثٍ وَكَانَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ علیہ السلام مُحَدَّثاً فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ عَبْدُ الله بْنُ زَيْدٍ كَانَ أَخَا عَلِيٍّ لامِّهِ سُبْحَانَ الله مُحَدَّثاً كَأَنَّهُ يُنْكِرُ ذَلِكَ فَأَقْبَلَ عَلَيْنَا أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام فَقَالَ أَمَا وَالله إِنَّ ابْنَ أُمِّكَ بَعْدُ قَدْ كَانَ يَعْرِفُ ذَلِكَ قَالَ فَلَمَّا قَالَ ذَلِكَ سَكَتَ الرَّجُلُ فَقَالَ هِيَ الَّتِي هَلَكَ فِيهَا أَبُو الْخَطَّابِ فَلَمْ يَدْرِ مَا تَأْوِيلُ الْمُحَدَّثِ وَالنَّبِيِّ۔
حکم بن عتبہ سے مروی ہے کہ میں حضرت علی بن الحسین علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا۔ حضرت نے فرمایا اے حکم کیا تو وہ آیت جانتا ہے جس میں حضرت علی اپنے قاتل کو پہچانتے تھے اور ان بڑے بڑے امور کو بھی جو لوگوں کے لیے حادث ہوتے ہیں۔ حکم کہتے ہیں میں نے اپنے دل میں کہا آج مجھے علی بن الحسین کے علم سے فیض حاصل ہو گا اور میں امور عظام سے واقف ہوں گا۔ پس میں نے کہا میں اس آیت کو نہیں جانتا، اللہ بہتر جاننے والا ہے۔ میں نے کہا یابن رسول اللہ مجھے اس آیت کے متعلق آگاہ کیجیے۔ فرمایا خدا کی قسم اللہ کا یہ قول ہے ہم نے تم سے پہلے نہ کسی رسول کو بھیجا اور نہ نبی اور محدث کو اور علی ابن ابی طالب محدث تھے۔ گویا وہ اس کا منکر ہے پس امام محمد باقر علیہ السلام ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا تیری ماں کا بیٹا بعد میں اس کو جانا۔ جب حضرت نے یہ فرمایا تو وہ شخص ساکت ہو گیا۔ حضرت نے فرمایا یہی وہ آیت جس کو سمجھنے کی وجہ سے ابوالخطاب (محمد بن مقلاص غالی ملعون) ہلاک ہوا۔ اس آیت سے امام علیہ السلام نے ظاہر فرمایا کہ کوئی رسول بغیر نبوت کے نہیں ہوتا اور نبی بغیر محدث ہوئے نہیں بنتا یعنی فرشتہ اسے بتاتا ہے پس حضرت علی اسی بنا پر اپنے قاتل کو بھی جانتے تھے اور امور عظیمہ کو بھی۔
أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَسَنِ علیہ السلام يَقُولُ الائِمَّةُ عُلَمَاءُ صَادِقُونَ مُفَهَّمُونَ مُحَدَّثُونَ۔
میں نے امام رضا علیہ السلام کو فرماتے سنا کہ آئمہ علماء ہیں، صادق، مفہم اور محدث ہیں۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ ذُكِرَ الْمُحَدَّثُ عِنْدَ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فَقَالَ إِنَّهُ يَسْمَعُ الصَّوْتَ وَلا يَرَى الشَّخْصَ فَقُلْتُ لَهُ جُعِلْتُ فِدَاكَ كَيْفَ يَعْلَمُ أَنَّهُ كَلامُ الْمَلَكِ قَالَ إِنَّهُ يُعْطَى السَّكِينَةَ وَالْوَقَارَ حَتَّى يَعْلَمَ أَنَّهُ كَلامُ مَلَكٍ۔
حضرت امام جعفر صادق سے محدث کے متعلق پوچھا گیا۔ فرمایا وہ آواز سنتا ہے اور وجود کو نہیں دیکھتا۔ راوی نے کہا پھر وہ کیسے جانتا ہے کہ کلام فرشتے کا ہے۔ فرمایا اس کو ایسا سکینہ اور وقار حاصل ہے کہ وہ جان لیتا ہے کہ یہ کلام فرشتہ کر رہا ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ الْمُخْتَارِ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَعْيَنَ قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام إِنَّ عَلِيّاً علیہ السلام كَانَ مُحَدَّثاً فَخَرَجْتُ إِلَى أَصْحَابِي فَقُلْتُ جِئْتُكُمْ بِعَجِيبَةٍ فَقَالُوا وَمَا هِيَ فَقُلْتُ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام يَقُولُ كَانَ علي علیہ السلام مُحَدَّثاً فَقَالُوا مَا صَنَعْتَ شَيْئاً إِلا سَأَلْتَهُ مَنْ كَانَ يُحَدِّثُهُ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ إِنِّي حَدَّثْتُ أَصْحَابِي بِمَا حَدَّثْتَنِي فَقَالُوا مَا صَنَعْتَ شَيْئاً إِلا سَأَلْتَهُ مَنْ كَانَ يُحَدِّثُهُ فَقَالَ لِي يُحَدِّثُهُ مَلَكٌ قُلْتُ تَقُولُ إِنَّهُ نَبِيٌّ قَالَ فَحَرَّكَ يَدَهُ هَكَذَا أَوْ كَصَاحِبِ سُلَيْمَانَ أَوْ كَصَاحِبِ مُوسَى أَوْ كَذِي الْقَرْنَيْنِ أَ وَمَا بَلَغَكُمْ أَنَّهُ قَالَ وَفِيكُمْ مِثْلُهُ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے علیؑ محدث تھے۔ میں اپنے دوستوں کے پاس آیا تو ان سے کہا میں ایک عجیب بات سنانے آیا ہوں۔ انھوں نے پوچھا وہ کیا ہے۔ میں نے کہا امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا ہے علیؑ محدث تھے۔ انھوں نے کہا تجھے پوچھنا چاہیے تھا کہ کون ان سے بات کرتا ہے۔ میں لوٹ کر آیا اور کہا میں نے آپ کا قول اصحاب سے نقل کیا تو انھوں نے ایسا ایسا کہا ہے۔ فرمایا فرشتہ کلام کرتا تھا۔ میں نے کہا کیا وہ نبی تھے۔ آپ نے ہاتھ سے اشارہ کر کے بتلایا کہ نہیں بلکہ وہ تھے مثل وزیر سلیمان، صاحب موسیٰ اور ذوالقرنین کی طرح کیا تم نے حضرت علی کا یہ قول نہیں سنا میں ان کی مثل ہوں۔