مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُمَرَ الْيَمَانِيِّ عَنْ جَابِرٍ الْجُعْفِيِّ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام يَا جَابِرُ إِنَّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى خَلَقَ الْخَلْقَ ثَلاثَةَ أَصْنَافٍ وَهُوَ قَوْلُ الله عَزَّ وَجَلَّ وَكُنْتُمْ أَزْواجاً ثَلاثَةً فَأَصْحابُ الْمَيْمَنَةِ ما أَصْحابُ الْمَيْمَنَةِ وَأَصْحابُ الْمَشْئَمَةِ ما أَصْحابُ الْمَشْئَمَةِ وَالسَّابِقُونَ السَّابِقُونَ أُولئِكَ الْمُقَرَّبُونَ فَالسَّابِقُونَ هُمْ رُسُلُ الله (عَلَيْهم السَّلام) وَخَاصَّةُ الله مِنْ خَلْقِهِ جَعَلَ فِيهِمْ خَمْسَةَ أَرْوَاحٍ أَيَّدَهُمْ بِرُوحِ الْقُدُسِ فَبِهِ عَرَفُوا الاشْيَاءَ وَأَيَّدَهُمْ بِرُوحِ الايمَانِ فَبِهِ خَافُوا الله عَزَّ وَجَلَّ وَأَيَّدَهُمْ بِرُوحِ الْقُوَّةِ فَبِهِ قَدَرُوا عَلَى طَاعَةِ الله وَأَيَّدَهُمْ بِرُوحِ الشَّهْوَةِ فَبِهِ اشْتَهَوْا طَاعَةَ الله عَزَّ وَجَلَّ وَكَرِهُوا مَعْصِيَتَهُ وَجَعَلَ فِيهِمْ رُوحَ الْمَدْرَجِ الَّذِي بِهِ يَذْهَبُ النَّاسُ وَيَجِيئُونَ وَجَعَلَ فِي الْمُؤْمِنِينَ وَأَصْحَابِ الْمَيْمَنَةِ رُوحَ الايمَانِ فَبِهِ خَافُوا الله وَجَعَلَ فِيهِمْ رُوحَ الْقُوَّةِ فَبِهِ قَدَرُوا عَلَى طَاعَةِ الله وَجَعَلَ فِيهِمْ رُوحَ الشَّهْوَةِ فَبِهِ اشْتَهَوْا طَاعَةَ الله وَجَعَلَ فِيهِمْ رُوحَ الْمَدْرَجِ الَّذِي بِهِ يَذْهَبُ النَّاسُ وَيَجِيئُونَ۔
جابر جعفی سے مروی ہے کہ فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے اے جابر اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا اپنی مخلوق کو تین قسم کا جیسا کہ فرماتا ہے تم تین قسم کے جوڑے ہو۔ داہنی طرف والے کیا ہیں (داہنی طرف والے باعتبار منازل و مراتب) اور بائیں طرف والے کیا ہیں بائیں طرف والے (باعتبار درجات عذاب) اور نیکیوں کی طرف سبقت کرنے والے تو سبقت کرنے والے ہی ہیں اور وہی مقربانِ بارگاہ ایزدی ہیں اور سبقت کرنے والے وہ مرسلین ہیں اور اللہ کی مخلوق میں اس کے مخصوص بندے ہیں۔ خدا نے ان میں پانچ روحیں پیدا کی ہیں اور تائید کی ہے ان کی روح القدس سے اس سے وہ اشیاء کی معرفت حاصل کرتے ہیں۔ دوسرے ان کی تائید کی روح ایمان سے جس کی وجہ سے وہ اللہ سے ڈرتے ہیں۔ تیسرے ان کو روح قوت دی جس کی وجہ سے وہ طاعت خدا پر قدرت رکھتے ہیں۔ چوتھے روح شہوت دی جس سے ان میں طاعت خدا کی خواہش پیدا ہوتی ہے اور معصیت سے کراہت کرتے ہیں۔ پانچویں ان کو روح مدرج دی جس سے وہ لوگوں سے ملتے ہیں اور لوگ ان کے پاس آتے ہیں او مومنین اور اصحاب میمنہ کو روح ایمان دی جس سے وہ خوف خدا کرتے ہیں اور روح قوت دی جس سے وہ طاعت خدا پر قدرت رکھتے ہیں اور روح شہوت دی جس سے ان کے دل میں طاعت خدا کی خواہش ہوتی ہے اور روح مدرج جس سے وہ لوگوں کے پاس جاتے ہیں اور لوگ ان کے پاس آتے ہیں۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُوسَى بْنِ عُمَرَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ مَرْوَانَ عَنِ الْمُنَخَّلِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ عِلْمِ الْعَالِمِ فَقَالَ لِي يَا جَابِرُ إِنَّ فِي الانْبِيَاءِ وَالاوْصِيَاءِ خَمْسَةَ أَرْوَاحٍ رُوحَ الْقُدُسِ وَرُوحَ الايمَانِ وَرُوحَ الْحَيَاةِ وَرُوحَ الْقُوَّةِ وَرُوحَ الشَّهْوَةِ فَبِرُوحِ الْقُدُسِ يَا جَابِرُ عَرَفُوا مَا تَحْتَ الْعَرْشِ إِلَى مَا تَحْتَ الثَّرَى ثُمَّ قَالَ يَا جَابِرُ إِنَّ هَذِهِ الارْبَعَةَ أَرْوَاحٌ يُصِيبُهَا الْحَدَثَانُ إِلا رُوحَ الْقُدُسِ فَإِنَّهَا لا تَلْهُو وَلا تَلْعَبُ۔
جابر سے مروی ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے علم عالم (امام) کے متعلق پوچھا۔ فرمایا اے جابر انبیاء اور اوصیاء میں پانچ روحیں ہیں، روح القدس، روح ایمان، روح حیات، روح القوت اور روح شہوت۔ روح القدس سے انھوں نے پہچانا ان تمام چیزوں کو جو عرش اور زمین سے نیچے تک ہیں آخر کی چار کو حادثے عارض ہوتے ہیں لیکن روح القدس لہو و لعب سے دور رہتی ہے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ الْمُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ عِلْمِ الامَامِ بِمَا فِي أَقْطَارِ الارْضِ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ مُرْخًى عَلَيْهِ سِتْرُهُ فَقَالَ يَا مُفَضَّلُ إِنَّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى جَعَلَ فِي النَّبِيِّ ﷺ خَمْسَةَ أَرْوَاحٍ رُوحَ الْحَيَاةِ فَبِهِ دَبَّ وَدَرَجَ وَرُوحَ الْقُوَّةِ فَبِهِ نَهَضَ وَجَاهَدَ وَرُوحَ الشَّهْوَةِ فَبِهِ أَكَلَ وَشَرِبَ وَأَتَى النِّسَاءَ مِنَ الْحَلالِ وَرُوحَ الايمَانِ فَبِهِ آمَنَ وَعَدَلَ وَرُوحَ الْقُدُسِ فَبِهِ حَمَلَ النُّبُوَّةَ فَإِذَا قُبِضَ النَّبِيُّ ﷺ انْتَقَلَ رُوحُ الْقُدُسِ فَصَارَ إِلَى الامَامِ وَرُوحُ الْقُدُسِ لا يَنَامُ وَلا يَغْفُلُ وَلا يَلْهُو وَلا يَزْهُو وَالارْبَعَةُ الارْوَاحِ تَنَامُ وَتَغْفُلُ وَتَزْهُو وَتَلْهُو وَرُوحُ الْقُدُسِ كَانَ يَرَى بِهِ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے علم امام کے متعلق سوال کیا کہ وہ کیونکر اطراف عالم کی خبر رکھتے ہیں درآنحالیکہ وہ اپنے گھر میں ہوتے ہیں اور حجاب دیکھنے سے مانع ہوتے ہیں۔ فرمایا اے مفضل خدا نے نبی میں پانچ روحیں قرار دی ہیں روح حیات جس سے چلتا پھرتا ہے روح قوت جس سے اٹھتا اور جہاد کرتا ہے روح شہوت جس سے کھاتا پیتا ہے بطریق احسن حلال عورتوں سے مباشرت کرتا اور روح ایمان جس سے ایمان لاتا ہے اور افراط و تفریط سے محفوظ رہتا ہے اور روح القدس جو حامل نبوت ہے جب نبی کی روح قبض ہوتی ہے تو یہ روح امام کی طرف آتی ہے روح القدس سوتی نہیں نہ غافل ہوتی ہے نہ مائل دنیا ہوتی ہے نہ کار دین سے غافل۔ باقی چار سوتی ہیں غافل ہوتی ہیں کار دین ترک کرتی اور معاملات دنیا میں انہماک رکھتی ہیں اور روح القدس ان باتوں سے بری ہے۔