عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ يَحْيَى الْحَلَبِيِّ عَنْ أَبِي الصَّبَّاحِ الْكِنَانِيِّ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَكَذلِكَ أَوْحَيْنا إِلَيْكَ رُوحاً مِنْ أَمْرِنا ما كُنْتَ تَدْرِي مَا الْكِتابُ وَلا الايمانُ قَالَ خَلْقٌ مِنْ خَلْقِ الله عَزَّ وَجَلَّ أَعْظَمُ مِنْ جَبْرَئِيلَ وَمِيكَائِيلَ كَانَ مَعَ رَسُولِ الله ﷺ يُخْبِرُهُ وَيُسَدِّدُهُ وَهُوَ مَعَ الائِمَّةِ مِنْ بَعْدِهِ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس آیت کے متعلق پوچھا "اسی طرح ہم نے وحی کی تمہاری طرف روح کی جو ہمارے امر سے ہے تم نہیں جانتے تھے کتاب کیا ہے اور ایمان کیا ہے" فرمایا وہ روح خدا کی مخلوق میں سے ایک مخلوق ہے جو جبرئیل اور میکائیل سے عظیم تر ہے وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رہتی ہے ان کو خبر دیتی ہے اور درستیِ حال کرتی ہے۔ رسول اللہ کے بعد وہ آئمہ کے ساتھ ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ أَسْبَاطِ بْنِ سَالِمٍ قَالَ سَأَلَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ هِيتَ وَأَنَا حَاضِرٌ عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَكَذلِكَ أَوْحَيْنا إِلَيْكَ رُوحاً مِنْ أَمْرِنا فَقَالَ مُنْذُ أَنْزَلَ الله عَزَّ وَجَلَّ ذَلِكَ الرُّوحَ عَلَى مُحَمَّدٍ ﷺ مَا صَعِدَ إِلَى السَّمَاءِ وَإِنَّهُ لَفِينَا۔
اسباط بن سالم سے مروی ہے کہ اہل بیت کے ایک شخص نے درآنحالیکہ میں موجود تھا امام جعفر صادق علیہ السلام سے آیت کے متعلق سوال کیا "و کذلک اوحینا الیک روحاً من امرنا" امام علیہ السلام نے فرمایا کہ جب سے خدا نے اس روح کو نازل کیا ہے وہ آسمان کی طرف نہیں گئی یعنی وہ ہمیشہ قیامت تک اوصیائے نبی کے ساتھ اسی طرح رہے گی جس طرح آنحضرت کے ساتھ تھی وہ بے شک ہمارے ساتھ ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ يَسْئَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي قَالَ خَلْقٌ أَعْظَمُ مِنْ جَبْرَئِيلَ وَمِيكَائِيلَ كَانَ مَعَ رَسُولِ الله ﷺ وَهُوَ مَعَ الائِمَّةِ وَهُوَ مِنَ الْمَلَكُوتِ۔
ابو بصیر سے مروی ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے آیت "یسئلونک عن الروح" کے متعلق پوچھا۔ فرمایا وہ اللہ کی ایک مخلوق ہے جبرئیل اور میکائیل سب سے عظیم ہے وہ رسول اللہ کے ساتھ تھی وہ آئمہ کے ساتھ ہے اور وہ الوہی قوتوں میں سے ایک ہے۔
عَلِيٌّ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْخَزَّازِ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ يَسْئَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي قَالَ خَلْقٌ أَعْظَمُ مِنْ جَبْرَئِيلَ وَمِيكَائِيلَ لَمْ يَكُنْ مَعَ أَحَدٍ مِمَّنْ مَضَى غَيْرِ مُحَمَّدٍ ﷺ وَهُوَ مَعَ الائِمَّةِ يُسَدِّدُهُمْ وَلَيْسَ كُلُّ مَا طُلِبَ وُجِدَ۔
ابو بصیر سے مروی ہے میں نے ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا کہ آیت "یسئلونک عن الروح" روح خدا کی ایک مخلوق ہے جو جبرئیل اور میکائیل سے بڑی ہے۔ سوائے حضرت رسولِ خدا کے کسی کے پاس نہیں ہے وہ آئمہ کے ساتھ ہے ان کی حالت کی اصلاح کرتی ہے اور ایسا نہیں ہے کہ انسان جس امر کی خواہش رکھے اسے پا ہی لے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ مُوسَى بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام عَنِ الْعِلْمِ أَ هُوَ عِلْمٌ يَتَعَلَّمُهُ الْعَالِمُ مِنْ أَفْوَاهِ الرِّجَالِ أَمْ فِي الْكِتَابِ عِنْدَكُمْ تَقْرَءُونَهُ فَتَعْلَمُونَ مِنْهُ قَالَ الامْرُ أَعْظَمُ مِنْ ذَلِكَ وَأَوْجَبُ أَ مَا سَمِعْتَ قَوْلَ الله عَزَّ وَجَلَّ وَكَذلِكَ أَوْحَيْنا إِلَيْكَ رُوحاً مِنْ أَمْرِنا ما كُنْتَ تَدْرِي مَا الْكِتابُ وَلا الايمانُ ثُمَّ قَالَ أَيَّ شَيْءٍ يَقُولُ أَصْحَابُكُمْ فِي هَذِهِ الايَةِ أَ يُقِرُّونَ أَنَّهُ كَانَ فِي حَالٍ لا يَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلا الايمَانُ فَقُلْتُ لا أَدْرِي جُعِلْتُ فِدَاكَ مَا يَقُولُونَ فَقَالَ لِي بَلَى قَدْ كَانَ فِي حَالٍ لا يَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلا الايمَانُ حَتَّى بَعَثَ الله تَعَالَى الرُّوحَ الَّتِي ذُكِرَ فِي الْكِتَابِ فَلَمَّا أَوْحَاهَا إِلَيْهِ عَلَّمَ بِهَا الْعِلْمَ وَالْفَهْمَ وَهِيَ الرُّوحُ الَّتِي يُعْطِيهَا الله تَعَالَى مَنْ شَاءَ فَإِذَا أَعْطَاهَا عَبْداً عَلَّمَهُ الْفَهْمَ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا علم کے متعلق کہ کیا اس سے مراد یہی ہے کہ لوگوں کے منہ سے حاصل ہو یا اس کتاب سے جس کو پڑھتے ہیں۔ فرمایا اس کی شان اس سے بہت زیادہ بزرگ ہے اور زیادہ فرض ہے کیا یہ آیت نہیں پڑھی "و کذالک اوحینا الیک" پھر فرمایا تمہارے اصحاب ان کے بارے میں کیا کہتے ہیں کیا وہ اقرار کرتے ہیں کہ وہ ایک حالت تھی کہ حضرت نہیں جانتے تھے کہ کتاب کیا ہے اور ایمان کیا ہے۔ میں نے کہا مجھے معلوم نہیں وہ کیا کہتے تھے۔ فرمایا ہاں ایک وقت ایسا تھا کہ حضرت نہیں جانتے تھے کہ کتاب کیا ہے اور ایمان کیا ہے یہاں تک کہ خدا نے اس روح کو بھیجا جس کا ذکر قرآن میں ہے پس اس کے وحی کرتے ہی آپ کو علم و فہم ہو گیا یہ عطیہ الہٰی ہے جسے چاہے وہ عطا کرے اور جب کسی بندہ کو عطا کرتا ہے تو اس کو فہم کی تعلیم دیتا ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ أَبِي الْعَلاءِ عَنْ سَعْدٍ الاسْكَافِ قَالَ أَتَى رَجُلٌ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام يَسْأَلُهُ عَنِ الرُّوحِ أَ لَيْسَ هُوَ جَبْرَئِيلَ فَقَالَ لَهُ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام جَبْرَئِيلُ علیہ السلام مِنَ الْمَلائِكَةِ وَالرُّوحُ غَيْرُ جَبْرَئِيلَ فَكَرَّرَ ذَلِكَ عَلَى الرَّجُلِ فَقَالَ لَهُ لَقَدْ قُلْتَ عَظِيماً مِنَ الْقَوْلِ مَا أَحَدٌ يَزْعُمُ أَنَّ الرُّوحَ غَيْرُ جَبْرَئِيلَ فَقَالَ لَهُ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام إِنَّكَ ضَالٌّ تَرْوِي عَنْ أَهْلِ الضَّلالِ يَقُولُ الله تَعَالَى لِنَبِيِّهِ ﷺ أَتى أَمْرُ الله فَلا تَسْتَعْجِلُوهُ سُبْحانَهُ وَتَعالى عَمَّا يُشْرِكُونَ يُنَزِّلُ الْمَلائِكَةَ بِالرُّوحِ وَالرُّوحُ غَيْرُ الْمَلائِكَةِ صَلَوَاتُ الله عَلَيْهِمْ۔
راوی کہتا ہے ایک شخص امیر المومنین علیہ السلام کے پاس آیا اور روح کے متعلق سوال کیا۔ اس سے مراد جبرئیل نہیں؟ فرمایا جبرئیل تو ملائکہ سے ہیں اور روح جبرئیل کے علاوہ ہے۔ یہ آپ نے مکرر فرمایا۔ اس نے کہا کہ یہ تو آپ بہت بڑی بات کہہ رہے ہیں کوئی بھی یہ گمان نہیں کرتا کہ روح غیر جبرئیل ہے۔ حضرت نے فرمایا تو گمراہ ہے اہل ضلالت کا قول روایت کرتا ہے۔ خدا اپنے نبی سے فرماتا ہے خدا کا امر آ گیا تم اس میں جلدی نہ کرو۔ پاک و برتر ہے اللہ اس سے کہ لوگ اس کا شریک قرار دیتے ہیں۔ ملائکہ نازل ہوتے ہیں روح کے ساتھ پس ملائکہ غیر روح ہیں اللہ کی ان پر رحمت ہو۔