مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(2-13)

تتمئہ باب سابق

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ حَرِيزٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام أَنَّهُ قَالَ فِي صِفَةِ الْقَدِيمِ إِنَّهُ وَاحِدٌ صَمَدٌ أَحَدِيُّ الْمَعْنَى لَيْسَ بِمَعَانِي كَثِيرَةٍ مُخْتَلِفَةٍ قَالَ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ يَزْعُمُ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ أَنَّهُ يَسْمَعُ بِغَيْرِ الَّذِي يُبْصِرُ وَيُبْصِرُ بِغَيْرِ الَّذِي يَسْمَعُ قَالَ فَقَالَ كَذَبُوا وَأَلْحَدُوا وَشَبَّهُوا تَعَالَى الله عَنْ ذَلِكَ إِنَّهُ سَمِيعٌ بَصِيرٌ يَسْمَعُ بِمَا يُبْصِرُ وَيُبْصِرُ بِمَا يَسْمَعُ قَالَ قُلْتُ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ بَصِيرٌ عَلَى مَا يَعْقِلُونَهُ قَالَ فَقَالَ تَعَالَى الله إِنَّمَا يَعْقِلُ مَا كَانَ بِصِفَةِ الْمَخْلُوقِ وَلَيْسَ الله كَذَلِكَ۔

محمد بن مسلم سے مروی ہے کہ امام محمد باقر علیہ السلام نے صفتِ قدیم کے بارے میں فرمایا کہ وہ واحد و صمد ہے ایک ہی معنی میں بہت سے معانی نہیں (کہ علیحدہ علیحدہ ذاتیں سمجھی جائیں) میں نے کہا عراق کے کچھ لوگ یہ گمان کرتے ہیں کہ وہ سنتا ہے بغیر اس چیز کے جس سے دیکھتا ہے وہ دیکھتا ہے بغیر اس چیز کے جس سے سنتا ہے۔ فرمایا وہ جھوٹے ہیں ملحد ہیں۔ خدا کو مشابہ بنانے والے۔ اللہ تعالیٰ اس سے پاک (وہ بغیر کی آلہ) کے سمیع و بصیر ہے جس (قدرت) سے وہ سنتا ہے اسی سے دیکھتا ہے۔ میں نے کہا وہ لوگ گمان کرتے ہیں کہ وہ اس صورت سے بصیر ہے جیسا کہ وہ اس کو سمجھتے ہیں۔ فرمایا خدا اس سے بلند و برتر ہے جو ان کی عقل میں آتا ہے وہ مخلوق کی صفت ہے اللہ ایسا نہیں۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ هِشَامِ بْنِ الْحَكَمِ قَالَ فِي حَدِيثِ الزِّنْدِيقِ الَّذِي سَأَلَ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام أَنَّهُ قَالَ لَهُ أَ تَقُولُ إِنَّهُ سَمِيعٌ بَصِيرٌ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله هُوَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ سَمِيعٌ بِغَيْرِ جَارِحَةٍ وَبَصِيرٌ بِغَيْرِ آلَةٍ بَلْ يَسْمَعُ بِنَفْسِهِ وَيُبْصِرُ بِنَفْسِهِ وَلَيْسَ قَوْلِي إِنَّهُ سَمِيعٌ بِنَفْسِهِ أَنَّهُ شَيْءٌ وَالنَّفْسُ شَيْءٌ آخَرُ وَلَكِنِّي أَرَدْتُ عِبَارَةً عَنْ نَفْسِي إِذْ كُنْتُ مَسْئُولاً وَإِفْهَاماً لَكَ إِذْ كُنْتَ سَائِلاً فَأَقُولُ يَسْمَعُ بِكُلِّهِ لا أَنَّ كُلَّهُ لَهُ بَعْضٌ لانَّ الْكُلَّ لَنَا لَهُ بَعْضٌ وَلَكِنْ أَرَدْتُ إِفْهَامَكَ وَالتَّعْبِيرُ عَنْ نَفْسِي وَلَيْسَ مَرْجِعِي فِي ذَلِكَ كُلِّهِ إِلا أَنَّهُ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ الْعَالِمُ الْخَبِيرُ بِلا اختِلافِ الذَّاتِ وَلا اخْتِلافِ مَعْنًى۔

ہشام بن الحکم نے ایک ملحد کی بات بیان کی کہ اس نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا، کیا آپ کہتے ہیں کہ خدا سمیع و بصیر ہے۔ فرمایا بے شک وہ سمیع و بصیر ہے لیکن سننے والا ہے بغیر کسی عضو کے اور دیکھنے والا ہے بغیر کسی آلہ کے وہ اپنے نفس سے سنتا ہے اور اپنے نفس سے دیکھتا ہے اور یہ میں نے نفس کہا اس سے یہ مراد نہیں کہ وہ اور ہے اور نفس اور ہے بلکہ میں نے ارادہ کیا اس لفظ اپنے سے کیونکہ مجھ سے سوال کیا گیا ہے اور تیرے سمجھانے کے لیے کیونکہ تو سائل ہے۔ میں کہتا ہوں وہ اپنے کل سے سنتا ہے لیکن وہ یہ کل نہیں جس کے آگے بعض ہو۔ یہ بعض ہمارے لیے ہے میں نے تو یہ تیرے سمجھانے اور اپنے نفس سے اس کو الگ کرنے کے لیے کہا۔ میرا مقصد اس کل سے یہ ہے کہ وہ سمیع و بصیر ہے عالم ہے خبیر ہے بلا اختلاف ذات و اختلاف معنی۔