عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ هَاشِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ مُحَمَّدٍ الطَّيَّارِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ مَا مِنْ قَبْضٍ وَلا بَسْطٍ إِلا وَلله فِيهِ مَشِيئَةٌ وَقَضَاءٌ وَابْتِلاءٌ۔
فرمایا صادق آلِ محمد نے کسی کا حکم بجا نہ لانا اور کسی نہی کا بجا لانا مگر یہ کہ اس میں مشیئت اور قضا و ابتلائے الہٰی کو دخل ہے (لیکن نہ وہ عصیان پر کسی کو مجبور کرتا ہے نہ عصیان سے راضی ہوتا ہے چونکہ اس نے بندہ کو فاعل مختار بنایا ہے جیسا کہ جو کچھ وہ کرنا چاہتا ہے اسے وہ روکتا نہیں ورنہ جبر ہو جائے)۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ مُحَمَّدٍ الطَّيَّارِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ إِنَّهُ لَيْسَ شَيْءٌ فِيهِ قَبْضٌ أَوْ بَسْطٌ مِمَّا أَمَرَ الله بِهِ أَوْ نَهَى عَنْهُ إِلا وَفِيهِ لله عَزَّ وَجَلَّ ابْتِلاءٌ وَقَضَاءٌ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ حکمِ خدا اور نبیِ خدا کے متعلق جو افعال بجا لائے جاتے ہیں ان میں ابتلاء اور قضائے الہٰی کو دخل ہے۔