مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(2-23)

باب النوادر

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُغِيرَةِ النَّصْرِيِّ قَالَ سُئِلَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى كُلُّ شَيْءٍ هالِكٌ إِلا وَجْهَهُ فَقَالَ مَا يَقُولُونَ فِيهِ قُلْتُ يَقُولُونَ يَهْلِكُ كُلُّ شَيْءٍ إِلا وَجْهَ الله فَقَالَ سُبْحَانَ الله لَقَدْ قَالُوا قَوْلاً عَظِيماً إِنَّمَا عَنَى بِذَلِكَ وَجْهَ الله الَّذِي يُؤْتَى مِنْهُ۔

امام جعفر صادق علیہ السلام سے سوال کیا گیا اس قول کے متعلق ہر شے ہلاک ہونے والی ہے مگر وہ اور اس کی وجہ، حضرت نے پوچھا لوگ کیا کہتے ہیں۔ راوی نے کہا وہ کہتے ہیں ہر شے ہلاک ہونے والی ہے سوائے روئے اللہ کے۔ فرمایا پاک ہے اللہ اس سے انھوں نے بہت بری بات کہی۔ اگر چہرہ مانا جائے تو جسم بھی ماننا ہو گا۔ اس سے مراد وہ راستہ ہے جو خدا کی طرف لے جانے والا ہے۔

حدیث نمبر 2

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ صَفْوَانَ الْجَمَّالِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ كُلُّ شَيْءٍ هالِكٌ إِلا وَجْهَهُ قَالَ مَنْ أَتَى الله بِمَا أُمِرَ بِهِ مِنْ طَاعَةِ مُحَمَّدٍ ﷺ فَهُوَ الْوَجْهُ الَّذِي لا يَهْلِكُ وَكَذَلِكَ قَالَ مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطاعَ الله۔

امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ کل شی ھالک الا وجھہ کے متعلق فرمایا کہ مراد وہ راستہ ہے جس سے اس کی طرف آئیں اور وہ اطاعت محمد ہے وہی وجہ اللہ ہے جس کو ہلاکت نہیں اور وہی مراد ہے جس نے اللہ کے رسول اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی۔

حدیث نمبر 3

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي سَلامٍ النَّخَّاسِ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ نَحْنُ الْمَثَانِي الَّذِي أَعْطَاهُ الله نَبِيَّنَا مُحَمَّداً ﷺ وَنَحْنُ وَجْهُ الله نَتَقَلَّبُ فِي الارْضِ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ وَنَحْنُ عَيْنُ الله فِي خَلْقِهِ وَيَدُهُ الْمَبْسُوطَةُ بِالرَّحْمَةِ عَلَى عِبَادِهِ عَرَفَنَا مَنْ عَرَفَنَا وَجَهِلَنَا مَنْ جَهِلَنَا وَإِمَامَةَ الْمُتَّقِينَ۔

امام محمد باقر علیہ السلام سے مروی ہے کہ ہم ہیں وہ مثانی (دوبارہ نازل ہونی والی سورت حمد) جو اللہ نے نبی کو دی۔ ہم وجہ اللہ ہیں یعنی جن سے اللہ کی طرف توجہ کی جاتی ہے ہم تمہارے روبرو روئے زمین پر آمد و رفت رکھتے ہیں اور عین اللہ ہیں خدا کی مخلوق پر، ہم بندوں پر رحمت کے لیے خدا کا کھلا ہوا ہاتھ ہیں جس نے پہچانا اس نے ہمیں پہچانا۔ جو ہم سے جاہل رہا وہ جاہل رہا، ہم متقیوں کے امام ہیں۔

حدیث نمبر 4

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الاشْعَرِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى جَمِيعاً عَنْ أَحْمَدَ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ سَعْدَانَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَلله الاسْماءُ الْحُسْنىفَادْعُوهُ بِها قَالَ نَحْنُ وَالله الاسْمَاءُ الْحُسْنَى الَّتِي لا يَقْبَلُ الله مِنَ الْعِبَادِ عَمَلاً إِلا بِمَعْرِفَتِنَا۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے آیت واللہ الاسماء الحسنیٰ کے متعلق فرمایا ہم ہیں اللہ کے اسمائے حسنیٰ بغیر ہماری معرفت کے بندوں کا کوئی عمل مقبول نہ ہو گا۔

حدیث نمبر 5

مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ بَكْرِ بْنِ صَالِحٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنِ الْهَيْثَمِ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ مَرْوَانَ بْنِ صَبَّاحٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام إِنَّ الله خَلَقَنَا فَأَحْسَنَ خَلْقَنَا وَصَوَّرَنَا فَأَحْسَنَ صُوَرَنَا وَجَعَلَنَا عَيْنَهُ فِي عِبَادِهِ وَلِسَانَهُ النَّاطِقَ فِي خَلْقِهِ وَيَدَهُ الْمَبْسُوطَةَ عَلَى عِبَادِهِ بِالرَّأْفَةِ وَالرَّحْمَةِ وَوَجْهَهُ الَّذِي يُؤْتَى مِنْهُ وَبَابَهُ الَّذِي يَدُلُّ عَلَيْهِ وَخُزَّانَهُ فِي سَمَائِهِ وَأَرْضِهِ بِنَا أَثْمَرَتِ الاشْجَارُ وَأَيْنَعَتِ الثِّمَارُ وَجَرَتِ الانْهَارُ وَبِنَا يَنْزِلُ غَيْثُ السَّمَاءِ وَيَنْبُتُ عُشْبُ الارْضِ وَبِعِبَادَتِنَا عُبِدَ الله وَلَوْ لا نَحْنُ مَا عُبِدَ الله۔

فرمایا ابو عبداللہ (امام جعفر صادق) نے اللہ تعالیٰ نے ہم کو پیدا کیا اور بہترین صورت دی اور ہم کو اپنے بندوں میں اپنی آنکھ قرار دیا اور اپنی مخلوق پر لسانِ ناطق بنایا اور بندوں پر ہم کو دست کشادہ قرار دیا، مہربانی اور رحمت کے لیے اپنا وجہ بنایا جس کی طرف توجہ کی جاتی ہے اور ہمیں اپنا دروازہ قرار دیا جس سے اس کی طرف پہنچنا ہوتا ہے۔ ہم زمین و آسمان میں اس کے خزانہ ہیں ہماری وجہ سے درخت پھل لاتے ہیں ہماری وجہ سے پھل پکتے ہیں اور انہار جاری ہوتے ہیں اور ہماری وجہ سے بادل برستے ہیں اور زمین پر گھاس اگتی ہے ہماری عبادت کی وجہ سے خدا کی عبادت ہوئی اگر ہم نہ ہوتے تو اللہ کی عبادت نہ ہوتی۔

حدیث نمبر 6

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ بَزِيعٍ عَنْ عَمِّهِ حَمْزَةَ بْنِ بَزِيعٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ فَلَمَّا آسَفُونا انْتَقَمْنا مِنْهُمْ فَقَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ لا يَأْسَفُ كَأَسَفِنَا وَلَكِنَّهُ خَلَقَ أَوْلِيَاءَ لِنَفْسِهِ يَأْسَفُونَ وَيَرْضَوْنَ وَهُمْ مَخْلُوقُونَ مَرْبُوبُونَ فَجَعَلَ رِضَاهُمْ رِضَا نَفْسِهِ وَسَخَطَهُمْ سَخَطَ نَفْسِهِ لانَّهُ جَعَلَهُمُ الدُّعَاةَ إِلَيْهِ وَالادِلاءَ عَلَيْهِ فَلِذَلِكَ صَارُوا كَذَلِكَ وَلَيْسَ أَنَّ ذَلِكَ يَصِلُ إِلَى الله كَمَا يَصِلُ إِلَى خَلْقِهِ لَكِنْ هَذَا مَعْنَى مَا قَالَ مِنْ ذَلِكَ وَقَدْ قَالَ مَنْ أَهَانَ لِي وَلِيّاً فَقَدْ بَارَزَنِي بِالْمُحَارَبَةِ وَدَعَانِي إِلَيْهَا وَقَالَ مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطاعَ الله وَقَالَ إِنَّ الَّذِينَ يُبايِعُونَكَ إِنَّما يُبايِعُونَ الله يَدُ الله فَوْقَ أَيْدِيهِمْ فَكُلُّ هَذَا وَشِبْهُهُ عَلَى مَا ذَكَرْتُ لَكَ وَهَكَذَا الرِّضَا وَالْغَضَبُ وَغَيْرُهُمَا مِنَ الاشْيَاءِ مِمَّا يُشَاكِلُ ذَلِكَ وَلَوْ كَانَ يَصِلُ إِلَى الله الاسَفُ وَالضَّجَرُ وَهُوَ الَّذِي خَلَقَهُمَا وَأَنْشَأَهُمَا لَجَازَ لِقَائِلِ هَذَا أَنْ يَقُولَ إِنَّ الْخَالِقَ يَبِيدُ يَوْماً مَا لانَّهُ إِذَا دَخَلَهُ الْغَضَبُ وَالضَّجَرُ دَخَلَهُ التَّغْيِيرُ وَإِذَا دَخَلَهُ التَّغْيِيرُ لَمْ يُؤْمَنْ عَلَيْهِ الابَادَةُ ثُمَّ لَمْ يُعْرَفِ الْمُكَوِّنُ مِنَ الْمُكَوَّنِ وَلا الْقَادِرُ مِنَ الْمَقْدُورِ عَلَيْهِ وَلا الْخَالِقُ مِنَ الْمَخْلُوقِ تَعَالَى الله عَنْ هَذَا الْقَوْلِ عُلُوّاً كَبِيراً بَلْ هُوَ الْخَالِقُ لِلاشْيَاءِ لا لِحَاجَةٍ فَإِذَا كَانَ لا لِحَاجَةٍ اسْتَحَالَ الْحَدُّ وَالْكَيْفُ فِيهِ فَافْهَمْ إِنْ شَاءَ الله تَعَالَى۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس آیت کے متعلق فَلَمَّا آسَفُونا فرمایا کہ خدائے عزوجل کا افسوس ہمارا افسوس ہے مگر ہمارے جیسا نہیں اس نے اپنے کچھ اولیاء کو خلق فرمایا ہے جو ناراض ہوتے ہیں اور راضی ہوتے ہیں وہ خدا کی مخلوق اور مربوب ہیں اس نے ان کی مرضی کو اپنی مرضی اور ان کے غصہ کو اپنا غصہ قرار دیا ہے کیونکہ وہ لوگوں کو اس کی طرف بلانے والے ہیں اور گمراہوں کو اس کی طرف ہدایت کرنے والے ہیں اسی وجہ سے وہ ایسے قرار دیے گئے۔ خدا اپنی مخلوق سے جو اتصال رکھتا ہے وہ اسی معنی سے ہے اسی لیے اس نے (حدیث قدسی میں) جس نے میرے ولی کی اہانت کی اس نے مجھ سے جنگ کی اور مجھے جنگ کی طرف بلایا۔ خود فرماتا ہے جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور فرمایا جو لوگ اے رسول تمہاری بیعت کرتے ہیں وہ اللہ سے بیعت کرتے ہیں اور فرمایا اللہ کا ہاتھ ان کے ہاتھ کے اوپر ہے۔ پس یہ اور اس جیسی دوسری آیات سے یہی مراد ہے کہ ان اولیاء کے کام کو خدا نے اپنا کام قرار دیا ہے پس ایسے ہی رضا و غضب وغیرہ کو سمجھو اگر رنج اور دل تنگی کا تعلق خدا سے ہوتا تو اس کی ذات میں تغیر لاحق ہوتا تو پھر اس کے لیے ہلاکت بھی ہوتی اور پیدا کرنے والے اور پیدا ہونے والے میں کوئی فرق نہ رہتا اور قادر و مقدور علیہ اور خالق و مخلوق یکساں ہو جاتے۔ خدا ان باتوں سے بالاتر ہے وہ تمام اشیاء کا بغیر کسی حاجت کے خالق ہے اور جب اس کے لیے حاجت نہیں تو حد کیفیت بھی نہیں۔پس سمجھو اللہ تعالیٰ کو۔

حدیث نمبر 7

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حُمْرَانَ عَنْ أَسْوَدَ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ ابي جعفر علیہ السلام فَأَنْشَأَ يَقُولُ ابْتِدَاءً مِنْهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ أَسْأَلَهُ نَحْنُ حُجَّةُ الله وَنَحْنُ بَابُ الله وَنَحْنُ لِسَانُ الله وَنَحْنُ وَجْهُ الله وَنَحْنُ عَيْنُ الله فِي خَلْقِهِ وَنَحْنُ وُلاةُ أَمْرِ الله فِي عِبَادِهِ۔

امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا ہم حجت اللہ ہے، ہم باب اللہ ہیں، ہم لسان اللہ ہیں، ہم وجہ اللہ ہیں۔ ہم مخلوق میں عین اللہ ہیں ہم اس کے بندوں میں اولی الامر ہیں۔

حدیث نمبر 8

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ حَسَّانَ الْجَمَّالِ قَالَ حَدَّثَنِي هَاشِمُ بْنُ أَبِي عُمَارَةَ الْجَنْبِيُّ قَالَ سَمِعْتُ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام يَقُولُ أَنَا عَيْنُ الله وَأَنَا يَدُ الله وَأَنَا جَنْبُ الله وَأَنَا بَابُ الله۔

امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا میں عین اللہ ہوں میں یداللہ ہوں میں جنب اللہ میں ہوں میں باب اللہ ہوں۔

حدیث نمبر 9

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ بَزِيعٍ عَنْ عَمِّهِ حَمْزَةَ بْنِ بَزِيعٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ مُوسَى بْنِ جَعْفَرٍ (عَلَيْهما السَّلام) فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ يا حَسْرَتى عَلى ما فَرَّطْتُ فِي جَنْبِ الله قَالَ جَنْبُ الله أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام وَكَذَلِكَ مَا كَانَ بَعْدَهُ مِنَ الاوْصِيَاءِ بِالْمَكَانِ الرَّفِيعِ إِلَى أَنْ يَنْتَهِيَ الامْرُ إِلَى آخِرِهِمْ۔

امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے آیت یا حسرتی علی ما فرطت الخ کے متعلق فرمایا جنب اللہ سے مراد امیر المومنین اور اسی طرح ان کے بعد میں ہونے والے اوصیاء اور یہ امر ان کے آخر (حضرت حجت) پر ختم ہو گا۔

حدیث نمبر 10

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُمْهُورٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الصَّلْتِ عَنِ الْحَكَمِ وَإِسْمَاعِيلَ ابْنَيْ حَبِيبٍ عَنْ بُرَيْدٍ الْعِجْلِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام يَقُولُ بِنَا عُبِدَ الله وَبِنَا عُرِفَ الله وَبِنَا وُحِّدَ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَمُحَمَّدٌ حِجَابُ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے اللہ کی عبادت (تمام مخلوق میں)کی گئی ہم سے اللہ کی معرفت ہوئی ہم سے اللہ کی وحدانیت قائم ہوئی اور محمد اللہ کے حجاب ہیں۔

حدیث نمبر 11

بَعْضُ أَصْحَابِنَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ بْنِ بِشْرٍ عَنْ مُوسَى بْنِ قَادِمٍ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَما ظَلَمُونا وَلكِنْ كانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ قَالَ إِنَّ الله تَعَالَى أَعْظَمُ وَأَعَزُّ وَأَجَلُّ وَأَمْنَعُ مِنْ أَنْ يُظْلَمَ وَلَكِنَّهُ خَلَطَنَا بِنَفْسِهِ فَجَعَلَ ظُلْمَنَا ظُلْمَهُ وَوَلايَتَنَا وَلايَتَهُ حَيْثُ يَقُولُ إِنَّما وَلِيُّكُمُ الله وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا يَعْنِي الائِمَّةَ مِنَّا ثُمَّ قَالَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ وَما ظَلَمُونا وَلكِنْ كانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ثُمَّ ذَكَرَ مِثْلَهُ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے آیت وما ظلمونا الخ کے متعلق کہ ذات باری تعالیٰ بہت زیادہ بزرگ و برتر اور اجل و ارفع ہے اس سے کہ اس پر ظلم کیا جائے بلکہ اس نے اپنے نفس سے مراد ہمارے نفوس لیے ہیں اس نے ہمارے اوپر ظلم کو اپنا ظلم قرار دیا ہے اور ہماری ولایت کو اپنی ولایت بتایا ہے جیسا کہ فرماتا ہے انما ولیکم اللہ ورسولہ والذین آمنو یعنی وہ امام جو ہم میں سے ہیں دوسرے موقع پر فرمایا وما ظلمونا ولکن کانو انفسھم یظلمون۔