الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مِرْدَاسٍ قَالَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ يَحْيَى وَالْحَسَنُ بْنُ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ أَبِي خَالِدٍ الْكَابُلِيِّ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ فَآمِنُوا بِالله وَرَسُولِهِ وَالنُّورِ الَّذِي أَنْزَلْنا فَقَالَ يَا أَبَا خَالِدٍ النُّورُ وَالله الائِمَّةُ مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ ﷺ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَهُمْ وَالله نُورُ الله الَّذِي أَنْزَلَ وَهُمْ وَالله نُورُ الله فِي السَّمَاوَاتِ وَفِي الارْضِ وَالله يَا أَبَا خَالِدٍ لَنُورُ الامَامِ فِي قُلُوبِ الْمُؤْمِنِينَ أَنْوَرُ مِنَ الشَّمْسِ الْمُضِيئَةِ بِالنَّهَارِ وَهُمْ وَالله يُنَوِّرُونَ قُلُوبَ الْمُؤْمِنِينَ وَيَحْجُبُ الله عَزَّ وَجَلَّ نُورَهُمْ عَمَّنْ يَشَاءُ فَتُظْلَمُ قُلُوبُهُمْ وَالله يَا أَبَا خَالِدٍ لا يُحِبُّنَا عَبْدٌ وَيَتَوَلانَا حَتَّى يُطَهِّرَ الله قَلْبَهُ وَلا يُطَهِّرُ الله قَلْبَ عَبْدٍ حَتَّى يُسَلِّمَ لَنَا وَيَكُونَ سِلْماً لَنَا فَإِذَا كَانَ سِلْماً لَنَا سَلَّمَهُ الله مِنْ شَدِيدِ الْحِسَابِ وَآمَنَهُ مِنْ فَزَعِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ الاكْبَرِ۔
ابو خالد سے مروی ہے کہ میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے آیت "فامنوا باللہ و رسولہ والنور الذی انزلنا" کے متعلق پوچھا۔ فرمایا اے ابو خالد نور سے مراد آئمہ ہیں آلِ محمد سے قیامت تک ہونے والے اور وہی وہ نور ہیں جو نازل کیا گیا ہے اور وہی اللہ کے نور ہیں آسمان و زمین میں۔ واللہ اے ابو خالد نور امام قلوب مومنین میں ہے وہ نصف النہار کے سورج سے زیادہ روشن ہوتا ہے اور وہ (آئمہ) قلوب مومنین کو منور کر دیتے ہیں اور اللہ ان کے نور کو جس سے چاہتا ہے چھپاتا ہے ان کے قلوب تاریک ہو جاتے ہیں۔ واللہ اے ابو خالد ہم سے نہیں محبت کرتا کوئی بندہ اور نہیں دوست رکھتا ہم کو مگر یہ کہ اللہ اس کے قلب کو پاک کرتا ہے اور پاک نہیں کرتا کسی کے دل کو جب تک وہ ہمیں نہ مانے اور ہم سے صلح نہ کرے۔ پس جب ہم سے صلح کرتا ہے تو خدا اس کو سخت عذاب سے اور روز قیامت کے خوف عظیم سے محفوظ رکھتا ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بِإِسْنَادِهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِ الله تَعَالَى الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الامِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوباً عِنْدَهُمْ فِي التَّوْراةِ وَالانْجِيلِ يَأْمُرُهُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهاهُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّباتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبائِثَ إِلَى قَوْلِهِ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنْزِلَ مَعَهُ أُولئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ قَالَ النُّورُ فِي هَذَا الْمَوْضِعِ عَلِيٌّ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ وَالائِمَّةُ (عَلَيْهم السَّلام )۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا آیت "وہ لوگ جنھوں نے اتباع کیا رسول و نبی امی کا جس کا ذکر انھوں نے لکھا ہوا توریت و انجیل میں پایا ہے جو ان کو نیکی کا حکم دیتا ہے اور برائی سے روکتا ہے اور پاک چیزوں کو ان کے لیے حلال کرتا ہے اور ناپاک کو حرام" الی قولہ اور انھوں نے اتباع کیا اس نور جو اس کے ساتھ نازل کیا گیا ہے وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔ فرمایا نور سے مراد یہاں علی امیر المومنین اور آئمہ علیہم السلام ہیں۔
أَحْمَدُ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ أَبِي الْجَارُودِ قَالَ قُلْتُ لابي جعفر علیہ السلام لَقَدْ آتَى الله أَهْلَ الْكِتَابِ خَيْراً كَثِيراً قَالَ وَمَا ذَاكَ قُلْتُ قَوْلُ الله تَعَالَى الَّذِينَ آتَيْناهُمُ الْكِتابَ مِنْ قَبْلِهِ هُمْ بِهِ يُؤْمِنُونَ إِلَى قَوْلِهِ أُولئِكَ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُمْ مَرَّتَيْنِ بِما صَبَرُوا قَالَ فَقَالَ قَدْ آتَاكُمُ الله كَمَا آتَاهُمْ ثُمَّ تَلا يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا الله وَآمِنُوا بِرَسُولِهِ يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ مِنْ رَحْمَتِهِ وَيَجْعَلْ لَكُمْ نُوراً تَمْشُونَ بِهِ يَعْنِي إِمَاماً تَأْتَمُّونَ بِهِ۔
ابو جارود سے مروی ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا کہ اللہ نے اہل کتاب کو خیر کثیر دیا ہے۔ یہ کیا بات ہے۔ فرمایا خدا فرماتا ہے وہ وہ لوگ ہیں جن کو ہم نے قرآن سے پہلے کتاب دی وہ اس پر ایمان رکھتے ہیں وہی لوگ ہیں جن کو ان کے صبر کے بدلے میں دوہرا اجر دیا جائے گا اور یہ بھی فرمایا ہے تم کو اللہ نے اسی طرح دیا ہے جیسے ان کو دیا تھا۔ پھر یہ آیت پڑھی اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ۔ اس نے رحمت کے دو ٹکڑے تم کو دیے ہیں اور تمہارے لیے ایک نور قرار دیا ہے کہ تم ان کے سہارے چلو یعنی امام جس کی تم اقتدا کرو۔
أَحْمَدُ بْنُ مِهْرَانَ عَنْ عَبْدِ الْعَظِيمِ بْنِ عَبْدِ الله الْحَسَنِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ وَالْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ أَبِي خَالِدٍ الْكَابُلِيِّ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله تَعَالَى فَآمِنُوا بِالله وَرَسُولِهِ وَالنُّورِ الَّذِي أَنْزَلْنا فَقَالَ يَا أَبَا خَالِدٍ النُّورُ وَالله الائِمَّةُ (عَلَيْهم السَّلام) يَا أَبَا خَالِدٍ لَنُورُ الامَامِ فِي قُلُوبِ الْمُؤْمِنِينَ أَنْوَرُ مِنَ الشَّمْسِ الْمُضِيئَةِ بِالنَّهَارِ وَهُمُ الَّذِينَ يُنَوِّرُونَ قُلُوبَ الْمُؤْمِنِينَ وَيَحْجُبُ الله نُورَهُمْ عَمَّنْ يَشَاءُ فَتُظْلَمُ قُلُوبُهُمْ وَيَغْشَاهُمْ بِهَا۔
ابو خالد کابلی سے مروی ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس آیت کے متعلق سوال کیا۔ ایمان لاؤ اللہ پر اور اس کے رسول پر، اتباع کرو اس نور کا جو ہم نے نازل کیا ہے۔ فرمایا اے ابو خالد واللہ نور سے مراد آئمہ علیہم السلام ہیں۔ اے ابو خالد نور امام ہے قلوب مومنین نور ہیں اور دن میں چمکنے والے سورج سے زیادہ روشن ہیں۔ وہ آئمہ وہ ہیں جو قلوب مومنین کو روشن کرتے ہیں اور اس کو روک دیتا ہے اللہ جس سے چاہتا ہے پس ان کے قلوب تاریک ہو جاتے ہیں اور ان پر پردے پڑ جاتے ہیں۔
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَمُّونٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الاصَمِّ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ صَالِحِ بْنِ سَهْلٍ الْهَمْدَانِيِّ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِ الله تَعَالَى الله نُورُ السَّماواتِ وَالارْضِ مَثَلُ نُورِهِ كَمِشْكاةٍ فَاطِمَةُ (عليها السلام) فِيها مِصْباحٌ الْحَسَنُ الْمِصْباحُ فِي زُجاجَةٍ الْحُسَيْنُ الزُّجاجَةُ كَأَنَّها كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ فَاطِمَةُ كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ بَيْنَ نِسَاءِ أَهْلِ الدُّنْيَا يُوقَدُ مِنْ شَجَرَةٍ مُبارَكَةٍ إِبْرَاهِيمُ علیہ السلام زَيْتُونَةٍ لا شَرْقِيَّةٍ وَلا غَرْبِيَّةٍ لا يَهُودِيَّةٍ وَلا نَصْرَانِيَّةٍ يَكادُ زَيْتُها يُضِيءُ يَكَادُ الْعِلْمُ يَنْفَجِرُ بِهَا وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نارٌ نُورٌ عَلى نُورٍ إِمَامٌ مِنْهَا بَعْدَ إِمَامٍ يَهْدِي الله لِنُورِهِ مَنْ يَشاءُ يَهْدِي الله لِلائِمَّةِ مَنْ يَشَاءُ وَيَضْرِبُ الله الامْثالَ لِلنَّاسِ قُلْتُ أَوْ كَظُلُماتٍ قَالَ الاوَّلُ وَصَاحِبُهُ يَغْشاهُ مَوْجٌ الثَّالِثُ مِنْ فَوْقِهِ مَوْجٌ ظُلُمَاتٌ الثَّانِي بَعْضُها فَوْقَ بَعْضٍ مُعَاوِيَةُ وَفِتَنُ بَنِي أُمَيَّةَ إِذا أَخْرَجَ يَدَهُ الْمُؤْمِنُ فِي ظُلْمَةِ فِتْنَتِهِمْ لَمْ يَكَدْ يَراها وَمَنْ لَمْ يَجْعَلِ الله لَهُ نُوراً إِمَاماً مِنْ وُلْدِ فَاطِمَةَ (عليها السلام) فَما لَهُ مِنْ نُورٍ إِمَامٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَقَالَ فِي قَوْلِهِ يَسْعى نُورُهُمْ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمانِهِمْ أَئِمَّةُ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَسْعَى بَيْنَ يَدَيِ الْمُؤْمِنِينَ وَبِأَيْمَانِهِمْ حَتَّى يُنْزِلُوهُمْ مَنَازِلَ أَهْلِ الْجَنَّةِ. عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُوسَى بْنِ الْقَاسِمِ الْبَجَلِيِّ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنِ الْعَمْرَكِيِّ بْنِ عَلِيٍّ جَمِيعاً عَنْ عَلِيِّ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ أَخِيهِ مُوسَى علیہ السلام مِثْلَهُ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے آیت اللہ نور السمٰوٰات والارض، مثل نورہ کمشکوٰۃ میں مشکوٰۃ (چراغدان) سے مراد فاطمہ ہیں اور فیہما مصباح (اس میں چراغ) میں مصباح سے مراد حسن ہیں اور وہ چراغ شیشہ میں ہے اور شیشہ سے مراد حسین ہیں اور فاطمہ زنان عالم کے درمیان روشن ستارہ ہیں اور وہ چراغ روشن ہے شجر مبارکہ ابراہیم سے۔ تیل اس چراغ کا زیتون ہے جو نہ شرقی ہے نہ غربی یعنی نہ یہودی ہے نہ نصرانی اس کا روغن روشن ہے یعنی قریب ہے کہ علم اس سے پھوٹ نکلے اور اگرچہ آگ مس نہ کرے تب بھی نور علیٰ نور ہے یعنی امام کے بعد امام۔ خدا اس نور سے جس کو چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے یعنی آئمہ کے ذریعہ سے اور اللہ ایسی ہی مثالیں بیان کرتا ہے۔ میں نے پوچھا اور ظلمات سے کیا مراد ہے۔ فرمایا اول اس کا صاحب جس کو ڈھانپ لیا ثالث نے تاریک موجیں ایک دوسرے پر چڑھی ہوئی ہیں اور وہ معاویہ اور اس کے زمانے کے فتنے ہیں اور اس میں لم یجعل اللہ لہ نور سےیہ مراد ہے جس کو اولاد فاطمہ زہرا کے نور سے ہدایت نہ ہوئی اس کے لیے روز قیامت نور نہ ہوگا اور آیت میں جو یہ ہے ان کا نور ان کے سامنے اور داہنی طرف دوڑتا ہوگا تو اس سے مراد آئمہ مومنین ہیں جن کا نور مومنین کے سامنے اور داہنی طرف دوڑے گا اور وہ ان کو منازل جنت کے طرف لے جائے گا۔ (ایسی ہی حدیث حضرت امام موسیٰ علیہ السلام سے بھی مروی ہے)۔
أَحْمَدُ بْنُ إِدْرِيسَ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ عُبَيْدِ الله عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ وَمُوسَى بْنِ عُمَرَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ علیہ السلام قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ قَوْلِ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى يُرِيدُونَ لِيُطْفِؤُا نُورَ الله بِأَفْواهِهِمْ قَالَ يُرِيدُونَ لِيُطْفِئُوا وَلايَةَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام بِأَفْوَاهِهِمْ قُلْتُ قَوْلُهُ تَعَالَى وَالله مُتِمُّ نُورِهِ قَالَ يَقُولُ وَالله مُتِمُّ الامَامَةِ وَالامَامَةُ هِيَ النُّورُ وَذَلِكَ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ فَآمِنُوا بِالله وَرَسُولِهِ وَالنُّورِ الَّذِي أَنْزَلْنا قَالَ النُّورُ هُوَ الامَامُ۔
ابی الحسن امام رضا علیہ السلام سے میں نے آیت وہ چاہتے ہیں کہ نورِ خدا کو اپنی پھونکوں سے بجھا دیں اور اس آیت کے متعلق خدا اپنے نور کو تمام کرنے والا ہے پوچھا۔ فرمایا وہ کہتا ہے کہ اللہ امامت کا تمام کرنے والا ہے امامت نور ہے اور ایسا ہی قول باری تعالیٰ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس نور پر جو ہم نے نازل کیا ہے۔ فرمایا نور سے مراد امام ہے۔