أَحْمَدُ بْنُ مِهْرَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ جَمِيعاً عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ مَا جَاءَ بِهِ علي علیہ السلام آخُذُ بِهِ وَمَا نَهَى عَنْهُ أَنْتَهِي عَنْهُ جَرَى لَهُ مِنَ الْفَضْلِ مِثْلُ مَا جَرَى لِمُحَمَّدٍ ﷺ وَلِمُحَمَّدٍ ﷺ الْفَضْلُ عَلَى جَمِيعِ مَنْ خَلَقَ الله عَزَّ وَجَلَّ الْمُتَعَقِّبُ عَلَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ أَحْكَامِهِ كَالْمُتَعَقِّبِ عَلَى الله وَعَلَى رَسُولِهِ وَالرَّادُّ عَلَيْهِ فِي صَغِيرَةٍ أَوْ كَبِيرَةٍ عَلَى حَدِّ الشِّرْكِ بِالله كَانَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ بَابَ الله الَّذِي لا يُؤْتَى إِلا مِنْهُ وَسَبِيلَهُ الَّذِي مَنْ سَلَكَ بِغَيْرِهِ هَلَكَ وَكَذَلِكَ يَجْرِي الائِمَّةُ الْهُدَى وَاحِداً بَعْدَ وَاحِدٍ جَعَلَهُمُ الله أَرْكَانَ الارْضِ أَنْ تَمِيدَ بِأَهْلِهَا وَحُجَّتَهُ الْبَالِغَةَ عَلَى مَنْ فَوْقَ الارْضِ وَمَنْ تَحْتَ الثَّرَى وَكَانَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ ﷺ كَثِيراً مَا يَقُولُ أَنَا قَسِيمُ الله بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَأَنَا الْفَارُوقُ الاكْبَرُ وَأَنَا صَاحِبُ الْعَصَا وَالْمِيسَمِ وَلَقَدْ أَقَرَّتْ لِي جَمِيعُ الْمَلائِكَةِ وَالرُّوحُ وَالرُّسُلُ بِمِثْلِ مَا أَقَرُّوا بِهِ لِمُحَمَّدٍ ﷺ وَلَقَدْ حُمِلْتُ عَلَى مِثْلِ حَمُولَتِهِ وَهِيَ حَمُولَةُ الرَّبِّ وَإِنَّ رَسُولَ الله ﷺ يُدْعَى فَيُكْسَى وَأُدْعَى فَأُكْسَى وَيُسْتَنْطَقُ وَأُسْتَنْطَقُ فَأَنْطِقُ عَلَى حَدِّ مَنْطِقِهِ وَلَقَدْ أُعْطِيتُ خِصَالاً مَا سَبَقَنِي إِلَيْهَا أَحَدٌ قَبْلِي عُلِّمْتُ الْمَنَايَا وَالْبَلايَا وَالانْسَابَ وَفَصْلَ الْخِطَابِ فَلَمْ يَفُتْنِي مَا سَبَقَنِي وَلَمْ يَعْزُبْ عَنِّي مَا غَابَ عَنِّي أُبَشِّرُ بِإِذْنِ الله وَأُؤَدِّي عَنْهُ كُلُّ ذَلِكَ مِنَ الله مَكَّنَنِي فِيهِ بِعِلْمِهِ. الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الاشْعَرِيُّ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُمْهُورٍ الْعَمِّيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ ثُمَّ ذَكَرَ الْحَدِيثَ الاوَّلَ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ جو کچھ علی علیہ السلام نے فرمایا اس کو لو اور جس سے منع کیا ہے اس سے باز رہو۔ فضیلت کا یہ وہی طریقہ ہے جو حضرت رسولِ خدا ﷺ کے لیے تمام مخلوق پر تھا۔ احکام شرعی میں حضرت علی کی عیب جوئی کرنے والا شخص ایسا ہی ہے جیسے خدا اور رسول کی عیب جوئی کرنے والا اور کسی پر چھوٹی یا بڑی بات کو ان کی رد کرنا شرک باللہ ہے۔ امیر المومنین علیہ السلام اللہ کے وہ دروازے تھے جس سے آیا جاتا ہے اور وہ راستہ تھے جس کو چھوڑ کر چلنے والا ہلاک ہوتا ہے یہی طریقہ جاری رہا تمام آئمہ کے لیے یکے بعد دیگرے خدا نے ان کو ارکانِ ارض قرار دیا ہے تاکہ وہ اپنے ساکنوں کے ساتھ مضطرب نہ ہو، وہ زمین کے اوپر اور نیچے خدا کی حجت بالغہ ہیں اور امیر المومنین اکثر فرمایا کرتے تھے میں اللہ کی طرف سے جنت و دوزخ کا تقسیم کرنے والا ہوں۔ میں فاروق اکبر ہوں میں صاحبِ عصا یعنی اجتماع مسلمین کا سبب ہوں، میں صاحب میسم یعنی وہ آیات ہوں جو دلیل امامت ہوں میری وصایت کا اقرار کیا ہے تمام ملائکہ روح اور مرسلین نے جس طرح اقرار کیا ہے محمد ﷺ کے متعلق اور سوار کیا گیا ہوں منصب امامت پر جیسے آنحضرت (نبوت پر) اور یہ منصب ہمارا خدا کی طرف سے ہے روز قیامت رسول اللہ کو بلایا جائے گا پس وہ لباس امامت خلق پہنے ہوئے ہونگے اور میں بلایا جاؤں گا پس میں بھی لباس امامت پہنے ہوئے ہوں گا۔ وہ کلام کریں گے میں بھی ان کی طرح کلام کروں گا۔ میں دیا گیا ہوں چار خصلتیں کہ مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں۔ مجھے علم دیا گیا ہے موتوں کا بلاؤں کا انساب کا اور قضا یا فیصل کرنے کا۔ اور نہیں غائب ہوا مجھ سے جو پہلے ہو چکا اور نہیں دور ہے مجھ سے جو پوشیدہ ہے باذنِ الہٰی میں لوگوں کو بشارت دیتا ہوں لوگوں کو باذن الہٰی اور یہ سب کچھ خدا کی طرف سے مجھے سپرد کیا گیا ہے اور اپنے علم میں مجھے اس میں قدرت دی ہے۔
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ شَبَابٍ الصَّيْرَفِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الاعْرَجُ قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَسُلَيْمَانُ بْنُ خَالِدٍ عَلَى أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فَابْتَدَأَنَا فَقَالَ يَا سُلَيْمَانُ مَا جَاءَ عَنْ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام يُؤْخَذُ بِهِ وَمَا نَهَى عَنْهُ يُنْتَهَى عَنْهُ جَرَى لَهُ مِنَ الْفَضْلِ مَا جَرَى لِرَسُولِ الله ﷺ وَلِرَسُولِ الله ﷺ الْفَضْلُ عَلَى جَمِيعِ مَنْ خَلَقَ الله الْمُعَيِّبُ عَلَى أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام فِي شَيْءٍ مِنْ أَحْكَامِهِ كَالْمُعَيِّبِ عَلَى الله عَزَّ وَجَلَّ وَعَلَى رَسُولِهِ ﷺ وَالرَّادُّ عَلَيْهِ فِي صَغِيرَةٍ أَوْ كَبِيرَةٍ عَلَى حَدِّ الشِّرْكِ بِالله كَانَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ ﷺ بَابَ الله الَّذِي لا يُؤْتَى إِلا مِنْهُ وَسَبِيلَهُ الَّذِي مَنْ سَلَكَ بِغَيْرِهِ هَلَكَ وَبِذَلِكَ جَرَتِ الائِمَّةُ (عَلَيْهم السَّلام) وَاحِدٌ بَعْدَ وَاحِدٍ جَعَلَهُمُ الله أَرْكَانَ الارْضِ أَنْ تَمِيدَ بِهِمْ وَالْحُجَّةَ الْبَالِغَةَ عَلَى مَنْ فَوْقَ الارْضِ وَمَنْ تَحْتَ الثَّرَى وَقَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام أَنَا قَسِيمُ الله بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَأَنَا الْفَارُوقُ الاكْبَرُ وَأَنَا صَاحِبُ الْعَصَا وَالْمِيسَمِ وَلَقَدْ أَقَرَّتْ لِي جَمِيعُ الْمَلائِكَةِ وَالرُّوحُ بِمِثْلِ مَا أَقَرَّتْ لِمُحَمَّدٍ ﷺ وَلَقَدْ حُمِلْتُ عَلَى مِثْلِ حَمُولَةِ مُحَمَّدٍ ﷺ وَهِيَ حَمُولَةُ الرَّبِّ وَإِنَّ مُحَمَّداً ﷺ يُدْعَى فَيُكْسَى وَيُسْتَنْطَقُ وَأُدْعَى فَأُكْسَى وَأُسْتَنْطَقُ فَأَنْطِقُ عَلَى حَدِّ مَنْطِقِهِ وَلَقَدْ أُعْطِيتُ خِصَالاً لَمْ يُعْطَهُنَّ أَحَدٌ قَبْلِي عُلِّمْتُ عِلْمَ الْمَنَايَا وَالْبَلايَا وَالانْسَابَ وَفَصْلَ الْخِطَابِ فَلَمْ يَفُتْنِي مَا سَبَقَنِي وَلَمْ يَعْزُبْ عَنِّي مَا غَابَ عَنِّي أُبَشِّرُ بِإِذْنِ الله وَأُؤَدِّي عَنِ الله عَزَّ وَجَلَّ كُلُّ ذَلِكَ مَكَّنَنِيَ الله فِيهِ بِإِذْنِهِ۔
سعید اعرج سے مروی ہے کہ میں اور سلمان آئے خدمت میں ابو عبداللہ علیہ السلام کے ہم نے کلام شروع کیا۔ فرمایا اے سلیمان جو امیر المومنین علیہ السلام نے بیان فرمایا ہے وہ لینا چاہیے اور جس سے منع کیا گیا ہے اسے ترک کرنا چاہیے۔ علی کی فضیلت ویسی ہے جیسے رسول کی اور رسول اللہ افضل ہیں اللہ کی تمام مخلوق سے، جس نے امیر المومنین کے احکام میں سے کسی حکم پر بھی عیب لگایا اس نے خدا کو عیب لگایا اس کے رسول کو عیب لگایا اور چھوٹی یا بڑی کسی چیز میں ان کی بات کو رد کرنا شرک باللہ ہے اور امیر المومنین باب اللہ ہیں نہیں آیا جاتا خدا کی طرف سے مگر اسی دروازہ سے۔ اور خدا کا وہ راستہ ہوں کہ جو اس کے خلاف چلا ہلاک ہو گیا اور یہی طریقہ آئمہ کے لیے رہا یکے بعد دیگرے۔ خدا نے ان کو ارکان ارض قرار دیا ہے تاکہ وہ ان کے ساتھ قائم رہے اور وہ خدا کی حجت بالغہ ہیں ان لوگوں پر جو زمین کے اوپر ہیں اور جو زمیں کے نیچے ہیں اور امیر المومنین نے فرمایا میں جنت و نار کا خدا کی طرف سے تقسیم کرنے والا ہوں۔ میں فاروق اکبر ہوں میں صاحب عصا و میسم ہوں تمام ملائکہ اور روح نے میرا اقرار اسی طرح کیا ہے جس طرح محمد کا اقرار کیا ہے اور میرے اوپر ہی وہی بار رکھا گیا ہے جو محمد مصطفیٰ پر رکھا گیا ہے اور وہ بار خدا کی طرف سے ہے اور روز قیامت محمد مصطفیٰ کو بلایا جائے گا پس آپ لباس نبوت پہنے ہوں گے اور کلام کریں گے اور میں بلایا جاؤں گا اور لباس امامت پہنے ہوں گا پس میں بھی کلام کروں گا انہی کی طرح اور چار فضیلتیں ایسی دیا گیا ہوں کہ کسی کو نہیں دی گئیں۔ مجھے موتوں کا بلا کا انساب کا اور فصل قضا کا علم دیا گیا ہے پس نہیں منتہی ہو گی وہ چیز جس نے میری طرف سبقت کی اور جو چیز مجھ سے غائب ہے وہ مجھ سے دور نہ رہی، میں اللہ کی طرف سے بشارت دینے والا ہوں اور خدا کی طرف سے تمام کے تمام احکام کو پہنچانے والا ہوں خدا نے اپنے اذن سے مجھے قدرت دی ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ جَمِيعاً عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَسَّانَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الله الرِّيَاحِيُّ عَنْ أَبِي الصَّامِتِ الْحُلْوَانِيِّ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ فَضْلُ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام مَا جَاءَ بِهِ آخُذُ بِهِ وَمَا نَهَى عَنْهُ أَنْتَهِي عَنْهُ جَرَى لَهُ مِنَ الطَّاعَةِ بَعْدَ رَسُولِ الله ﷺ مَا لِرَسُولِ الله ﷺ وَالْفَضْلُ لِمُحَمَّدٍ ﷺ الْمُتَقَدِّمُ بَيْنَ يَدَيْهِ كَالْمُتَقَدِّمِ بَيْنَ يَدَيِ الله وَرَسُولِهِ وَالْمُتَفَضِّلُ عَلَيْهِ كَالْمُتَفَضِّلِ عَلَى رَسُولِ الله ﷺ وَالرَّادُّ عَلَيْهِ فِي صَغِيرَةٍ أَوْ كَبِيرَةٍ عَلَى حَدِّ الشِّرْكِ بِالله فَإِنَّ رَسُولَ الله ﷺ بَابُ الله الَّذِي لا يُؤْتَى إِلا مِنْهُ وَسَبِيلُهُ الَّذِي مَنْ سَلَكَهُ وَصَلَ إِلَى الله عَزَّ وَجَلَّ وَكَذَلِكَ كَانَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام مِنْ بَعْدِهِ وَجَرَى لِلائِمَّةِ (عَلَيْهم السَّلام) وَاحِداً بَعْدَ وَاحِدٍ جَعَلَهُمُ الله عَزَّ وَجَلَّ أَرْكَانَ الارْضِ أَنْ تَمِيدَ بِأَهْلِهَا وَعُمُدَ الاسْلامِ وَرَابِطَةً عَلَى سَبِيلِ هُدَاهُ لا يَهْتَدِي هَادٍ إِلا بِهُدَاهُمْ وَلا يَضِلُّ خَارِجٌ مِنَ الْهُدَى إِلا بِتَقْصِيرٍ عَنْ حَقِّهِمْ أُمَنَاءُ الله عَلَى مَا أَهْبَطَ مِنْ عِلْمٍ أَوْ عُذُرٍ أَوْ نُذُرٍ وَالْحُجَّةُ الْبَالِغَةُ عَلَى مَنْ فِي الارْضِ يَجْرِي لآِخِرِهِمْ مِنَ الله مِثْلُ الَّذِي جَرَى لاوَّلِهِمْ وَلا يَصِلُ أَحَدٌ إِلَى ذَلِكَ إِلا بِعَوْنِ الله وَقَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام أَنَا قَسِيمُ الله بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ لا يَدْخُلُهَا دَاخِلٌ إِلا عَلَى حَدِّ قَسْمِي وَأَنَا الْفَارُوقُ الاكْبَرُ وَأَنَا الامَامُ لِمَنْ بَعْدِي وَالْمُؤَدِّي عَمَّنْ كَانَ قَبْلِي لا يَتَقَدَّمُنِي أَحَدٌ إِلا أَحْمَدُ ﷺ وَإِنِّي وَإِيَّاهُ لَعَلَى سَبِيلٍ وَاحِدٍ إِلا أَنَّهُ هُوَ الْمَدْعُوُّ بِاسْمِهِ وَلَقَدْ أُعْطِيتُ السِّتَّ عِلْمَ الْمَنَايَا وَالْبَلايَا وَالْوَصَايَا وَفَصْلَ الْخِطَابِ وَإِنِّي لَصَاحِبُ الْكَرَّاتِ وَدَوْلَةِ الدُّوَلِ وَإِنِّي لَصَاحِبُ الْعَصَا وَالْمِيسَمِ وَالدَّابَّةُ الَّتِي تُكَلِّمُ النَّاسَ۔
امام محمد باقر علیہ السلام سے مروی ہے کہ فرمایا امیر المومنین علیہ السلام نے جو رسول اللہ پر نازل ہوا وہ اس پر عمل کرنے والے ہیں اور جس چیز سے منع کیا اس سے باز رہنے والے ہیں رسول اللہ کے بعد مثل ان کی اطاعت کا حکم بھی ہے اور ان پر تقدم کرنیوالا ایسا ہے جیسے خدا اور رسول پر سبقت کی اور ان پر فضیلت چاہنے والا ایسا ہے جیسے رسول پر فضیلت اور چھوٹے یا بڑے حکم کو ان کے نہ ماننا شرک باللہ ہے رسول اللہ وہ باب اللہ تھے جسمیں داخل ہونا تھا اور وہ ایک ایسا راستہ تھے کہ جو اس پر چلا وہ اللہ سے مل گیا اور ایسے ہی امیر المومنین تھے ان کے بعد اور یکے بعد دیگرے تمام آئمہ کے لیے یہی صورت ہے خدا نے ان کو ارکان ارض قرار دیا تاکہ زمین اپنے ساکنوں کے ساتھ قائم رہے اور وہ آئمہ ستونِ اسلام ہیں اور رابطہ الہٰیہ ہیں اس کے دین میں جس کی وہ ہدایت کرنے والے ہیں نہیں ہدایت کرتا کوئی ہادی مگر ان ہی کی ہدایت سے اور کوئی دائرہ ہدایت سے خارج نہیں ہوتا مگر جبکہ کوتاہی کرے ان کا حق ادا کرنے میں، وہ خدا کے امین بندے ہیں اس امر کے متعلق جو ان کو دیا گیا ہے علم سے قبول عذر سے اور عذاب الہٰی سے ڈرانے کے متعلق وہ اللہ کی حجت بالغہ ہیں ان لوگوں پر جو روئے زمین پر ہیں ان کے آخر کے لیے بھی خدا کی طرف سے وہی ہے جو ان کے اول کے لیے ہے اور اس مرتبہ تک نہیں پہنچتا کوئی مگر خدا کی مدد سے اور امیر المومنین نے فرمایا میں اللہ کی طرف سے تقسیم کرنے والا ہوں جنت اور دوزخ کا اور نہیں داخل ہو گا جنت و دوزخ میں کوئی مگر میری اجازت سے میں حق و باطل میں سب سے بڑا فرق کرنے والا ہوں میں اپنے بعد والوں کا بھی امام ہوں اور پہنچانے والا ہوں اس چیز کا جو مجھ سے پہلے لوگ لائے تھے حضرت محمد کے سوا کوئی مجھ پر سبقت نہیں لے گیا اور میں اور حضرت رسول خدا ایک ہی راستہ پر ہیں مگر یہ کہ وہ پکارے جاتے ہیں اپنے نام سے اور مجھے چھ چیزیں عطا کی گئیں ہیں موت کا علم، بلا کا علم، اوصیائے انبیاء کا علم، قضا یا فیصل کرنے کا علم اور مسلمانوں کے فتح پانے کا کفار پر اور حصول سلطنت کا اور میں صاحب عصائے امامت ہوں اور نشانِ امامت ہوں اور وہ روئے زمین پر چلنے والا ہوں جو روز قیامت لوگوں سے کلام کرے گا۔