مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-37)

آئمہ علیہم السلام انبیاء علیہم السلام اللہ کی آیات میں سے ہیں

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مَنِيعِ بْنِ الْحَجَّاجِ الْبَصْرِيِّ عَنْ مُجَاشِعٍ عَنْ مُعَلىً عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَيْضِ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ كَانَتْ عَصَا مُوسَى لآدَمَ علیہ السلام فَصَارَتْ إِلَى شُعَيْبٍ ثُمَّ صَارَتْ إِلَى مُوسَى بْنِ عِمْرَانَ وَإِنَّهَا لَعِنْدَنَا وَإِنَّ عَهْدِي بِهَا آنِفاً وَهِيَ خَضْرَاءُ كَهَيْئَتِهَا حِينَ انْتُزِعَتْ مِنْ شَجَرَتِهَا وَإِنَّهَا لَتَنْطِقُ إِذَا اسْتُنْطِقَتْ أُعِدَّتْ لِقَائِمِنَا (عجل الله تعالى فرجه الشريف) يَصْنَعُ بِهَا مَا كَانَ يَصْنَعُ مُوسَى وَإِنَّهَا لَتَرُوعُ وَتَلْقَفُ مَا يَأْفِكُونَ وَتَصْنَعُ مَا تُؤْمَرُ بِهِ إِنَّهَا حَيْثُ أَقْبَلَتْ تَلْقَفُ مَا يَأْفِكُونَ يُفْتَحُ لَهَا شُعْبَتَانِ إِحْدَاهُمَا فِي الارْضِ وَالاخْرَى فِي السَّقْفِ وَبَيْنَهُمَا أَرْبَعُونَ ذِرَاعاً تَلْقَفُ مَا يَأْفِكُونَ بِلِسَانِهَا۔

ابو جعفر علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا عصائے موسیٰ پہلے آدم کو ملا تھا پھر شعیب کو ملا پھر ان سے موسیٰ کو ملا اور وہ ہمارے پاس ہے اور اس عصا سے ہمارا تعلق اس وقت سے ہے جب وہ ہرا تھا اور اپنی اصلی صورت اپنے درخت سے جدا ہوا تھا اور وہ بولتا ہے جب اسے بلایا جاتا ہے اور یہ ہمارے قائم کے لیے مہیا کیا گیا ہے وہ وہی کام اس سے لے گا جو موسیٰ نے دکھایا تھا وہ ملہم ہو گا بہ الہام الہٰی اور نگل جائے گا ان کے فریب کے اسباب کو اور جو اسے حکم دیا جائے گا وہ وہی کرے گا وہ جب آئے گا تو ہڑپ کر جائے گا ان چیزوں کو جن سے لوگ دھوکہ دینے والے ہوں گے اس کی دو ہونٹ ہونگے ایک زمین پر ہو گا دوسرا چھت پر اور ان کے درمیان چالیس گز کا فاصلہ ہو گا اور اپنی زبان سے نگل جائے گا اسباب فریب کو۔

حدیث نمبر 2

أَحْمَدُ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ مُوسَى بْنِ جَعْفَرٍ الْبَغْدَادِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ أَلْوَاحُ مُوسَى علیہ السلام عِنْدَنَا وَعَصَا مُوسَى عِنْدَنَا وَنَحْنُ وَرَثَةُ النَّبِيِّينَ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے سنا کہ الواح موسیٰ ہمارے پاس ہیں عصائے موسیٰ ہمارے پاس ہے اور ہم انبیاء کے وارث ہیں۔

حدیث نمبر 3

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُوسَى بْنِ سَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُرَاسَانِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام إِنَّ الْقَائِمَ إِذَا قَامَ بِمَكَّةَ وَأَرَادَ أَنْ يَتَوَجَّهَ إِلَى الْكُوفَةِ نَادَى مُنَادِيهِ أَلا لا يَحْمِلْ أَحَدٌ مِنْكُمْ طَعَاماً وَلا شَرَاباً وَيَحْمِلُ حَجَرَ مُوسَى بْنِ عِمْرَانَ وَهُوَ وِقْرُ بَعِيرٍ فَلا يَنْزِلُ مَنْزِلاً إِلا انْبَعَثَ عَيْنٌ مِنْهُ فَمَنْ كَانَ جَائِعاً شَبِعَ وَمَنْ كَانَ ظَامِئاً رَوِيَ فَهُوَ زَادُهُمْ حَتَّى يَنْزِلُوا النَّجَفَ مِنْ ظَهْرِ الْكُوفَةِ۔

فرمایا ابو جعفر علیہ السلام نے کہ قائم آلِ محمد جب مکہ میں ظہور فرمائیں گے اور کوفہ جانے کا ارادہ کریں گے تو ایک منادی ندا دے گا تم میں سے کوئی کھانا اور پانی ساتھ نہ لے۔ حضرت موسیٰ والا پتھر اٹھا لیں گے جس کا وزن ایک اونٹ کے بار کے برابر ہو گا پس جب آپ منزل پر اتریں گے وہاں چشمہ پھوٹ نکلے گا جو کوئی بھوکا ہو گا اس سے سیر ہو گا اور جو پیاسا ہو گا وہ سیراب ہو گا یہی ان کے لیے زادِ راہ ہو گا جب تک وہ پشتِ کوفہ سے نجف میں داخل ہوں۔

حدیث نمبر 4

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُوسَى بْنِ سَعْدَانَ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الاسَدِيِّ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ خَرَجَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام ذَاتَ لَيْلَةٍ بَعْدَ عَتَمَةٍ وَهُوَ يَقُولُ هَمْهَمَةً هَمْهَمَةً وَلَيْلَةً مُظْلِمَةً خَرَجَ عَلَيْكُمُ الامَامُ عَلَيْهِ قَمِيصُ آدَمَ وَفِي يَدِهِ خَاتَمُ سُلَيْمَانَ وَعَصَا مُوسَى علیہ السلام۔

امام محمد باقر علیہ السلام سے مروی ہے کہ ایک رات امیر المومنین علیہ السلام کچھ رات گئے یہ فرماتے ہوئے گھر سے نکلے کہ جو کچھ میں کہتا ہوں یہ ایک خفیہ راز ہے تاریک رات میں تمہارا امام کس طرح نکلا ہے کہ وہ قمیض آدم پہنے ہوئے ہے اس کے ہاتھ میں خاتم سلیمان اور عصائے موسیٰ ہے۔
توضیح: حضرت کا مطلب یہ تھا کہ مجھے خدا کے فضل سے اپنے دشمن پر قابو پانے کی پوری قدرت حاصل ہے بہت آسانی سے میں ان کو زیر کر سکتا ہون مگر مصلحتِ دین مجھے اجازت نہیں دیتی۔

حدیث نمبر 5

مُحَمَّدٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ أَبِي إِسْمَاعِيلَ السَّرَّاجِ عَنْ بِشْرِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ مُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ أَ تَدْرِي مَا كَانَ قَمِيصُ يُوسُفَ علیہ السلام قَالَ قُلْتُ لا قَالَ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ علیہ السلام لَمَّا أُوقِدَتْ لَهُ النَّارُ أَتَاهُ جَبْرَئِيلُ علیہ السلام بِثَوْبٍ مِنْ ثِيَابِ الْجَنَّةِ فَأَلْبَسَهُ إِيَّاهُ فَلَمْ يَضُرَّهُ مَعَهُ حَرٌّ وَلا بَرْدٌ فَلَمَّا حَضَرَ إِبْرَاهِيمَ الْمَوْتُ جَعَلَهُ فِي تَمِيمَةٍ وَعَلَّقَهُ عَلَى إِسْحَاقَ وَعَلَّقَهُ إِسْحَاقُ عَلَى يَعْقُوبَ فَلَمَّا وُلِدَ يُوسُفُ علیہ السلام عَلَّقَهُ عَلَيْهِ فَكَانَ فِي عَضُدِهِ حَتَّى كَانَ مِنْ أَمْرِهِ مَا كَانَ فَلَمَّا أَخْرَجَهُ يُوسُفُ بِمِصْرَ مِنَ التَّمِيمَةِ وَجَدَ يَعْقُوبُ رِيحَهُ وَهُوَ قَوْلُهُ إِنِّي لاجِدُ رِيحَ يُوسُفَ لَوْ لا أَنْ تُفَنِّدُونِ فَهُوَ ذَلِكَ الْقَمِيصُ الَّذِي أَنْزَلَهُ الله مِنَ الْجَنَّةِ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ فَإِلَى مَنْ صَارَ ذَلِكَ الْقَمِيصُ قَالَ إِلَى أَهْلِهِ ثُمَّ قَالَ كُلُّ نَبِيٍّ وَرِثَ عِلْماً أَوْ غَيْرَهُ فَقَدِ انْتَهَى إِلَى آلِ مُحَمَّدٍ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه )۔

مفضل بن عمر سے مروی ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام کو فرماتے ہوئے سنا ، کیا تم جانتے ہو کہ قمیض یوسفؑ کیا تھی؟ میں نے کہا نہیں۔ فرمایا ابراہیم علیہ السلام کے لیے جب آگ روشن کی گئی تو جبرئیل جنت کا کپڑا لائے وہ اس کو پہنایا جس کی وجہ سے آگ کی گرمی نے ان کو نقصان نہ پہنچایا۔ جب ابراہیم رحلت فرمانے لگے تو انھوں نے اس کا تعویذ بنا کر اسحاق کے گلے میں ڈالا اور اسحاق نے یعقوب کو دیا اور جب یوسف پیدا ہوئے تو ان کے بازو پر باندھا گیا اس کے بعد جو واقعہ پیش آیا وہ آیا۔ جب یوسف مصر میں اس تعویذ کو نکالتے تو حضرت یعقوب اس کی خوشبو محسوس کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ میں یوسف کی بو سونگھ رہا ہوں اگر مجھے سٹھیا نہ سمجھو یہ وہی قمیض تھی جو جنت سے آئی تھی۔ میں نے کہا میں آپ پر فدا ہوں وہ قمیض پھر کہاں گئی۔ فرمایا ان کے خاندان میں رہی پھر فرمایا ہر نبی علم وغیرہ کا میراث ہوا اس کی انتہا آلِ محمد علیہم السلام پر ہوئی۔