مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَغَيْرُهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ قَالَ أَخْبَرَنِي شُرَيْسٌ الْوَابِشِيُّ عَنْ جَابِرٍ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ إِنَّ اسْمَ الله الاعْظَمَ عَلَى ثَلاثَةٍ وَسَبْعِينَ حَرْفاً وَإِنَّمَا كَانَ عِنْدَ آصَفَ مِنْهَا حَرْفٌ وَاحِدٌ فَتَكَلَّمَ بِهِ فَخُسِفَ بِالارْضِ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَرِيرِ بِلْقِيسَ حَتَّى تَنَاوَلَ السَّرِيرَ بِيَدِهِ ثُمَّ عَادَتِ الارْضُ كَمَا كَانَتْ أَسْرَعَ مِنْ طَرْفَةِ عَيْنٍ وَنَحْنُ عِنْدَنَا مِنَ الاسْمِ الاعْظَمِ اثْنَانِ وَسَبْعُونَ حَرْفاً وَحَرْفٌ وَاحِدٌ عِنْدَ الله تَعَالَى اسْتَأْثَرَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَهُ وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِالله الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ۔
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے منقول ہے کہ آپؑ نے فرمایا اسم اعظم الہٰی کے 73 حروف ہیں۔ آصف برخیا وزیر سلیمانؑ کے پاس صرف ایک حرف تھا اسی سے انھوں نے کلام کیا۔ پس ان کے اور تخت بلقیس کے درمیان زمین سمٹ گئی یہاں تک کہ انھوں نے تخت کو اپنے ہاتھ سے اٹھا لیا اور طرفۃ العین میں زمین جیسی تھی ویسی ہو گئی۔ ہمارے پاس اسم اعظم کے 72 حروف ہیں اور ایک حرف اللہ کے پاس ہے اسی سے ممتاز ہوا وہ علمِ غیب میں اور نہیں ہے طاقت و قوت مگر عظیم المرتبیت خدا سے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ عِمْرَانَ الْقُمِّيِّ عَنْ هَارُونَ بْنِ الْجَهْمِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام لَمْ أَحْفَظْ اسْمَهُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ إِنَّ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ علیہ السلام أُعْطِيَ حَرْفَيْنِ كَانَ يَعْمَلُ بِهِمَا وَأُعْطِيَ مُوسَى أَرْبَعَةَ أَحْرُفٍ وَأُعْطِيَ إِبْرَاهِيمُ ثَمَانِيَةَ أَحْرُفٍ وَأُعْطِيَ نُوحٌ خَمْسَةَ عَشَرَ حَرْفاً وَأُعْطِيَ آدَمُ خَمْسَةً وَعِشْرِينَ حَرْفاً وَإِنَّ الله تَعَالَى جَمَعَ ذَلِكَ كُلَّهُ لِمُحَمَّدٍ ﷺ وَإِنَّ اسْمَ الله الاعْظَمَ ثَلاثَةٌ وَسَبْعُونَ حَرْفاً أُعْطِيَ مُحَمَّدٌ ﷺ اثْنَيْنِ وَسَبْعِينَ حَرْفاً وَحُجِبَ عَنْهُ حَرْفٌ وَاحِدٌ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ عیسیٰ بن مریم کے پاس دو حرف تھے انہی دونوں سے وہ اعجاز دکھاتے تھے اور موسیٰ کو صرف چار حروف دیے گئے اور ابراہیم کو آٹھ اور نوح کو پندرہ آدم کو پچیس اور حضرت محمد ﷺ کے لیے خدا نے سب جمع کر دیے۔ خدا کے اسم اعظم میں 73 حروف ہیں ان میں آنحضور ﷺ کو 72 دیے گئے اور ایک حرف پوشیدہ رکھا گیا۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الاشْعَرِيُّ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ النَّوْفَلِيِّ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ صَاحِبِ الْعَسْكَرِ علیہ السلام قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ اسْمُ الله الاعْظَمُ ثَلاثَةٌ وَسَبْعُونَ حَرْفاً كَانَ عِنْدَ آصَفَ حَرْفٌ فَتَكَلَّمَ بِهِ فَانْخَرَقَتْ لَهُ الارْضُ فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَبَإٍ فَتَنَاوَلَ عَرْشَ بِلْقِيسَ حَتَّى صَيَّرَهُ إِلَى سُلَيْمَانَ ثُمَّ انْبَسَطَتِ الارْضُ فِي أَقَلَّ مِنْ طَرْفَةِ عَيْنٍ وَعِنْدَنَا مِنْهُ اثْنَانِ وَسَبْعُونَ حَرْفاً وَحَرْفٌ عِنْدَ الله مُسْتَأْثِرٌ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ۔
امام حسن عسکری علیہ السلام کے پدر بزرگوار امام علی نقی علیہ السلام سے مروی ہے کہ حضرت نے فرمایا کہ اسم اعظم کے 73 حروف ہیں ان میں سے آصف برخیا کے پاس صرف ایک حرف تھا جس سے انھوں نے کلام کیا، زمین ان کے اور شہر صبا کے درمیان سمٹ گئی اور انھوں نے تخت کو اٹھا لیا۔ پھر وہ طرفۃ العین میں سمٹ گئی اور ہمارے پاس 72 حروف ہیں اللہ کے پاس وہ ایک حرف ہے جس سے وہ عالمِ غیب ہے۔