مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-35)

آئمہ علیہم السلام کے سوا کسی نے پورا قرآن جمع نہیں کیا ان کے پاس کل قرآن کا علم تھا

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْمِقْدَامِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام يَقُولُ مَا ادَّعَى أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ أَنَّهُ جَمَعَ الْقُرْآنَ كُلَّهُ كَمَا أُنْزِلَ إِلا كَذَّابٌ وَمَا جَمَعَهُ وَحَفِظَهُ كَمَا نَزَّلَهُ الله تَعَالَى إِلا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ علیہ السلام وَالائِمَّةُ مِنْ بَعْدِهِ (عَلَيْهم السَّلام )۔

جابر سے مروی ہے کہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا سوائے جھوٹے کے اور کسی نے موافق تنزیل پورے قرآن جمع کرنے کا دعویٰ نہیں۔ کیا سوائے علی ابن ابی طالب اور ان کے بعد کے آئمہ علیہم السلام کے موافق تنزیل نہ کسی نے اس کو جمع کیا اور نہ حفظ کیا۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ مَرْوَانَ عَنِ الْمُنَخَّلِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام أَنَّهُ قَالَ مَا يَسْتَطِيعُ أَحَدٌ أَنْ يَدَّعِيَ أَنَّ عِنْدَهُ جَمِيعَ الْقُرْآنِ كُلِّهِ ظَاهِرِهِ وَبَاطِنِهِ غَيْرُ الاوْصِيَاءِ۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کسی کی یہ طاقت نہیں کہ یہ دعویٰ کرے کہ اس کے پاس ظاہر و باطن قرآن کا پورا پورا علم ہے سوائے اوصیاء علیہم السلام کے۔

حدیث نمبر 3

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ الرَّبِيعِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عَبْدِ الله بْنِ أَبِي هَاشِمٍ الصَّيْرَفِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُصْعَبٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ مُحْرِزٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام يَقُولُ إِنَّ مِنْ عِلْمِ مَا أُوتِينَا تَفْسِيرَ الْقُرْآنِ وَأَحْكَامَهُ وَعِلْمَ تَغْيِيرِ الزَّمَانِ وَحَدَثَانِهِ إِذَا أَرَادَ الله بِقَوْمٍ خَيْراً أَسْمَعَهُمْ وَلَوْ أَسْمَعَ مَنْ لَمْ يَسْمَعْ لَوَلَّى مُعْرِضاً كَأَنْ لَمْ يَسْمَعْ ثُمَّ أَمْسَكَ هُنَيْئَةً ثُمَّ قَالَ وَلَوْ وَجَدْنَا أَوْعِيَةً أَوْ مُسْتَرَاحاً لَقُلْنَا وَالله الْمُسْتَعَانُ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام محمد باقر علیہ السلام کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو علم ہم کو دیا گیا ہے وہ تفسیر قرآن اور اس کے احکام کے متعلق ہے اور زمانہ کے تغیرات اور حوادث کے متعلق ہے جب خدا کسی قوم سے نیکی کا ارادہ کرتا ہے تو اس کو اپنی آیات کے متعلق سمجھاتا ہے اور جو سنتا نہیں اور اس کے سمجھنے سے روگردانی کرتا ہے گویا اس نے سنا ہی نہیں۔ پھر امام عالی مقام کچھ دیر کے لیے خاموش رہے پھر فرمایا اگر ہم کچھ ایسے لوگ پاتے ہیں جو زبان بند رکھتے ہیں یا آرام طلبی میں ہیں تو ہم ان کو سمجھاتے ہیں اگرچہ ان پر بات کا اثر نہ ہو یہ محض اتمام حجت کے لیے ہوتا ہے اور اللہ سے مدد چاہتے ہیں۔

حدیث نمبر 4

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ أَبِي عَبْدِ الله الْمُؤْمِنِ عَنْ عَبْدِ الاعْلَى مَوْلَى آلِ سَامٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ وَالله إِنِّي لاعْلَمُ كِتَابَ الله مِنْ أَوَّلِهِ إِلَى آخِرِهِ كَأَنَّهُ فِي كَفِّي فِيهِ خَبَرُ السَّمَاءِ وَخَبَرُ الارْضِ وَخَبَرُ مَا كَانَ وَخَبَرُ مَا هُوَ كَائِنٌ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ تِبْيَانُ كُلِّ شَيْ‏ءٍ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام کو فرماتے ہوئے سنا میں کتاب اللہ کا اول سے آخر تک جاننے والا ہوں گویا وہ میری مٹھی میں ہے۔ اس میں آسمان و زمین کی خبر ہے اور جو کچھ ہو چکا ہے اور جو ہونے والا ہے خدا فرماتا ہے اس میں ہر شے کا بیان ہے۔

حدیث نمبر 5

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي زَاهِرٍ عَنِ الْخَشَّابِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَسَّانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ قالَ الَّذِي عِنْدَهُ عِلْمٌ مِنَ الْكِتابِ أَنَا آتِيكَ بِهِ قَبْلَ أَنْ يَرْتَدَّ إِلَيْكَ طَرْفُكَ قَالَ فَفَرَّجَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام بَيْنَ أَصَابِعِهِ فَوَضَعَهَا فِي صَدْرِهِ ثُمَّ قَالَ وَعِنْدَنَا وَالله عِلْمُ الْكِتَابِ كُلُّهُ۔

راوی کہتا ہے امام جعفر صادق علیہ السلام نے آیت قال الذی عندہ علم من الکتاب کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے اپنی انگلیوں کو کھول کر سینہ پر رکھا اور فرمایا ہمارے پاس کل کتاب کا علم ہے۔

حدیث نمبر 6

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ عَمَّنْ ذَكَرَهُ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ ابْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ مُعَاوِيَةَ قَالَ قُلْتُ لابي جعفر علیہ السلام قُلْ كَفى‏ بِالله شَهِيداً بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ وَمَنْ عِنْدَهُ عِلْمُ الْكِتابِ قَالَ إِيَّانَا عَنَى وَعَلِيٌّ أَوَّلُنَا وَأَفْضَلُنَا وَخَيْرُنَا بَعْدَ النَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه )۔

راوی کہتا ہے میں نے امام باقر علیہ السلام سے کہا آیت قل کفی بااللہ شھیداً میں عندہ علم الکتاب (جس کے پاس پوری کتاب کا علم ہے) سے کون مراد ہے۔ فرمایا اس سے مراد ہم ہیں اور علی ہم سے اول و افضل ہیں اور آنحضرت ﷺ کے بعد سب سے بہتر۔