مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-34)

آئمہ علیہم السلام کے پاس وہ تمام کتابیں ہیں جو خدا نے نازل کیں وہ ان سب کی زبانوں کو جانتے ہیں

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ يُونُسَ عَنْ هِشَامِ بْنِ الْحَكَمِ فِي حَدِيثِ بُرَيْهٍ أَنَّهُ لَمَّا جَاءَ مَعَهُ إِلَى أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فَلَقِيَ أَبَا الْحَسَنِ مُوسَى بْنَ جَعْفَرٍ (عَلَيْهما السَّلام) فَحَكَى لَهُ هِشَامٌ الْحِكَايَةَ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ علیہ السلام لِبُرَيْهٍ يَا بُرَيْهُ كَيْفَ عِلْمُكَ بِكِتَابِكَ قَالَ أَنَا بِهِ عَالِمٌ ثُمَّ قَالَ كَيْفَ ثِقَتُكَ بِتَأْوِيلِهِ قَالَ مَا أَوْثَقَنِي بِعِلْمِي فِيهِ قَالَ فَابْتَدَأَ أَبُو الْحَسَنِ علیہ السلام يَقْرَأُ الانْجِيلَ فَقَالَ بُرَيْهٌ إِيَّاكَ كُنْتُ أَطْلُبُ مُنْذُ خَمْسِينَ سَنَةً أَوْ مِثْلَكَ قَالَ فَ‏آمَنَ بُرَيْهٌ وَحَسُنَ إِيمَانُهُ وَآمَنَتِ الْمَرْأَةُ الَّتِي كَانَتْ مَعَهُ فَدَخَلَ هِشَامٌ وَبُرَيْهٌ وَالْمَرْأَةُ عَلَى أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فَحَكَى لَهُ هِشَامٌ الْكَلامَ الَّذِي جَرَى بَيْنَ أَبِي الْحَسَنِ مُوسَى علیہ السلام وَبَيْنَ بُرَيْهٍ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام ذُرِّيَّةً بَعْضُها مِنْ بَعْضٍ وَالله سَمِيعٌ عَلِيمٌ فَقَالَ بُرَيْهٌ أَنَّى لَكُمُ التَّوْرَاةُ وَالانْجِيلُ وَكُتُبُ الانْبِيَاءِ قَالَ هِيَ عِنْدَنَا وِرَاثَةً مِنْ عِنْدِهِمْ نَقْرَؤُهَا كَمَا قَرَءُوهَا وَنَقُولُهَا كَمَا قَالُوا إِنَّ الله لا يَجْعَلُ حُجَّةً فِي أَرْضِهِ يُسْأَلُ عَنْ شَيْ‏ءٍ فَيَقُولُ لا أَدْرِي۔

ہشام بن الحکم سے حدیث بریہہ (عالم نصاریٰ) میں منقول ہے کہ ہشام اس کے ساتھ امام جعفر صادق علیہ السلام سے ملنے چلے۔ راہ میں امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے ملاقات ہوئی۔ ہشام نے بریہہ کا حال بیان کیا۔ جب وہ بیان کر چکے تو امام موسیٰ کاظم نے فرمایا اے بریہہ انجیل کے متعلق تیرا علم کیا ہے۔ اس نے کہا میں اس کا عالم ہوں۔ فرمایا تجھے کیسے اس پر اعتماد ہے کہ جو تاویل تو بیان کرتا ہے وہ وہی ہے جو عیسیٰ نے بیان کی تھی۔ اس نے کہا میں اپنے علم پر اعتماد رکھتا ہوں۔ پس حضرت نے انجیل پڑھنی شروع کی۔ اس نے کہا آپ ہی وہ ہیں جن کو میں پچاس سال سے تلاش کر رہا تھا اس کے وہ ایمان لے آیا اور اس کا ایمان اچھا تھا اور وہ عورت بھی ایمان لے آئی جو اس کے ساتھ تھی۔ ہشام معہ بریہہ (اور اس عورت کے) امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں آئے اور وہ گفتگو بیان کی جو امام موسیٰ کاظم اور بریہہ کے درمیان ہوئی تھی۔ حضرت نے یہ آیت تلاوت فرمائی بعض کی اولاد بعض سے ہے۔ بریہہ نے کہا توریت و انجیل وغیرہ کا علم آپ کو کہاں سے حاصل ہوا۔ فرمایا وہ وراثتاً ہم کو ان سے پہنچا ہے ہم اسی طرح پڑھتے ہیں جس طرح وہ پڑھتے تھے اور ہم وہی کہتے ہیں جو وہ کہتے تھے۔ خدا ایسے شخص کو اپنی حجت قرار نہیں دیتا جس سے کوئی سوال کیا جائے اور وہ یہ کہہ دے کہ میں نہیں جانتا۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ بَكْرِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ مُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ قَالَ أَتَيْنَا بَابَ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام وَنَحْنُ نُرِيدُ الاذْنَ عَلَيْهِ فَسَمِعْنَاهُ يَتَكَلَّمُ بِكَلامٍ لَيْسَ بِالْعَرَبِيَّةِ فَتَوَهَّمْنَا أَنَّهُ بِالسُّرْيَانِيَّةِ ثُمَّ بَكَى فَبَكَيْنَا لِبُكَائِهِ ثُمَّ خَرَجَ إِلَيْنَا الْغُلامُ فَأَذِنَ لَنَا فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ فَقُلْتُ أَصْلَحَكَ الله أَتَيْنَاكَ نُرِيدُ الاذْنَ عَلَيْكَ فَسَمِعْنَاكَ تَتَكَلَّمُ بِكَلامٍ لَيْسَ بِالْعَرَبِيَّةِ فَتَوَهَّمْنَا أَنَّهُ بِالسُّرْيَانِيَّةِ ثُمَّ بَكَيْتَ فَبَكَيْنَا لِبُكَاءِكَ قَالَ نَعَمْ ذَكَرْتُ إِلْيَاسَ النَّبِيَّ وَكَانَ مِنْ عُبَّادِ أَنْبِيَاءِ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَقُلْتُ كَمَا كَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ ثُمَّ انْدَفَعَ فِيهِ بِالسُّرْيَانِيَّةِ فَلا وَالله مَا رَأَيْنَا قَسّاً وَلا جَاثَلِيقاً أَفْصَحَ لَهْجَةً مِنْهُ بِهِ ثُمَّ فَسَّرَهُ لَنَا بِالْعَرَبِيَّةِ فَقَالَ كَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ أَ تُرَاكَ مُعَذِّبِي وَقَدْ أَظْمَأْتُ لَكَ هَوَاجِرِي أَ تُرَاكَ مُعَذِّبِي وَقَدْ عَفَّرْتُ لَكَ فِي التُّرَابِ وَجْهِي أَ تُرَاكَ مُعَذِّبِي وَقَدِ اجْتَنَبْتُ لَكَ الْمَعَاصِيَ أَ تُرَاكَ مُعَذِّبِي وَقَدْ أَسْهَرْتُ لَكَ لَيْلِي قَالَ فَأَوْحَى الله إِلَيْهِ أَنِ ارْفَعْ رَأْسَكَ فَإِنِّي غَيْرُ مُعَذِّبِكَ قَالَ فَقَالَ إِنْ قُلْتَ لا أُعَذِّبُكَ ثُمَّ عَذَّبْتَنِي مَا ذَا أَ لَسْتُ عَبْدَكَ وَأَنْتَ رَبِّي قَالَ فَأَوْحَى الله إِلَيْهِ أَنِ ارْفَعْ رَأْسَكَ فَإِنِّي غَيْرُ مُعَذِّبِكَ إِنِّي إِذَا وَعَدْتُ وَعْداً وَفَيْتُ بِهِ۔

مفضل بن عمر سے مروی ہے کہ ہم امام جعفر صادق علیہ السلام کے دروازہ پر آئے۔ اذنِ بازیابی چاہتے تھے ناگاہ میں نے حضرت سے ایسا کلام سنا جو عربی نہ تھا۔ میں نے خیال کیا سریانی ہے پھر حضرت روئے۔ آپ کے گریہ کرنے سے ہم بھی روئے۔ پھر ہمارے پاس ایک لڑکا آیا اور ہمیں اندر آنے کی اجازت ملی۔ ہم داخل ہوئے۔ میں نے کہا خدا آپ کی حفاظت کرے ہم اذن بازیابی طلب کر رہے تھے کہ آپ سے ایسا کلام سنا جو عربی نہ تھا۔ خیال کیا شاید سریانی ہے پھر آپ روئے تو آپ کے رونے سے ہم بھی روئے۔ فرمایا ہاں میں الیاس نبی کو یاد کر رہا تھا وہ بنی اسرائیل کے بڑے عبادت گزار نبی تھے۔ میں نے پوچھا وہ اپنے سجدے میں کیا کہتے تھے۔ حضرت نے سریانی زبان میں بیان فرمایا۔ واللہ میں نے کسی یہودی یا نصرانی عالم کو اس سے زیادہ اچھے لہجے میں پڑھتے نہیں سنا تھا۔ پھر حضرت نے عربی زبان میں اس کا ترجمہ کیا۔ فرمایا وہ اپنے سجدوں میں کہتے تھے، کیا تو دیکھے گا میرا معذب کیا جانا حالانکہ میں گرم وقتوں میں تیری محبت میں پیاسا رہا ہوں۔ کیا تو مجھے عذاب میں دیکھے گا درآنحالیکہ میں نے تیری محبت میں گناہوں کو ترک کیا ہے کیا تو مجھے عذاب میں دیکھے گا درآنحالیکہ میں تیری محبت میں راتوں کو جاگا ہوں۔ خدا نے وحی کی کہ اپنا سر سجدے سے اٹھا میں تجھے معذب نہ کروں گا۔ انھوں نے کہا اگر تو نے کہا ہے کہ میں عذاب نہ دوں گا تو پھر کیا تو مجھے عذاب دیگا درآنحالیکہ میں تیرا بندہ ہوں اور تو میرا رب ہے۔ خدا نے وحی کی کہ اپنا سر اٹھا میں تجھے عذاب نہ دوں گا۔
توضیح: جناب الیاسؑ کو پہلے نفی عذاب سے یہ خیال پیدا ہوا کہ یہ وعدہِ الہٰی حال سے ہے نہ کہ مستقبل سے لہذا اطمینان قلب حاصل کرنے کے لیے دوبارہ اس کی توثیق چاہی، یہ امر منافی عصمت انبیاء نہیں۔ معاذ اللہ انھوں نے اس خیال سے نہیں کہا تھا کہ ان کو وعدہِ الہٰی پر اعتماد نہ تھا بلکہ اپنی بندگی کا خیال کرتے ہوئے یہ خدشہ پیدا ہوا کہ اگر آئندہ کوئی امر باعث خلل پیدا ہوا تو ایسا نہ ہو کہ میں موردِ عذاب بن جاؤں لہذا میں دوبارہ پھر سوال کر بیٹھا۔