مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-33)

آئمہ علیہم السلام آنحضور ﷺ اور تمام انبیاء اوصیاء کے وارث ہیں

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ الْمُهْتَدِي عَنْ عَبْدِ الله بْنِ جُنْدَبٍ أَنَّهُ كَتَبَ إِلَيْهِ الرِّضَا علیہ السلام أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ مُحَمَّداً ﷺ كَانَ أَمِينَ الله فِي خَلْقِهِ فَلَمَّا قُبِضَ ﷺ كُنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ وَرَثَتَهُ فَنَحْنُ أُمَنَاءُ الله فِي أَرْضِهِ عِنْدَنَا عِلْمُ الْبَلايَا وَالْمَنَايَا وَأَنْسَابُ الْعَرَبِ وَمَوْلِدُ الاسْلامِ وَإِنَّا لَنَعْرِفُ الرَّجُلَ إِذَا رَأَيْنَاهُ بِحَقِيقَةِ الايمَانِ وَحَقِيقَةِ النِّفَاقِ وَإِنَّ شِيعَتَنَا لَمَكْتُوبُونَ بِأَسْمَائِهِمْ وَأَسْمَاءِ آبَائِهِمْ أَخَذَ الله عَلَيْنَا وَعَلَيْهِمُ الْمِيثَاقَ يَرِدُونَ مَوْرِدَنَا وَيَدْخُلُونَ مَدْخَلَنَا لَيْسَ عَلَى مِلَّةِ الاسْلامِ غَيْرُنَا وَغَيْرُهُمْ نَحْنُ النُّجَبَاءُ النُّجَاةُ وَنَحْنُ أَفْرَاطُ الانْبِيَاءِ وَنَحْنُ أَبْنَاءُ الاوْصِيَاءِ وَنَحْنُ الْمَخْصُوصُونَ فِي كِتَابِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَنَحْنُ أَوْلَى النَّاسِ بِكِتَابِ الله وَنَحْنُ أَوْلَى النَّاسِ بِرَسُولِ الله ﷺ وَنَحْنُ الَّذِينَ شَرَعَ الله لَنَا دِينَهُ فَقَالَ فِي كِتَابِهِ شَرَعَ لَكُمْ يَا آلَ مُحَمَّدٍ مِنَ الدِّينِ ما وَصَّى بِهِ نُوحاً قَدْ وَصَّانَا بِمَا وَصَّى بِهِ نُوحاً وَالَّذِي أَوْحَيْنا إِلَيْكَ يَا مُحَمَّدُ وَما وَصَّيْنا بِهِ إِبْراهِيمَ وَمُوسى‏ وَعِيسى‏ فَقَدْ عَلَّمَنَا وَبَلَّغَنَا عِلْمَ مَا عَلِمْنَا وَاسْتَوْدَعَنَا عِلْمَهُمْ نَحْنُ وَرَثَةُ أُولِي الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ أَنْ أَقِيمُوا الدِّينَ يَا آلَ مُحَمَّدٍ وَلا تَتَفَرَّقُوا فِيهِ وَكُونُوا عَلَى جَمَاعَةٍ كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ مَنْ أَشْرَكَ بِوَلايَةِ عَلِيٍّ ما تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ مِنْ وَلايَةِ عَلِيٍّ إِنَّ الله يَا مُحَمَّدُ يَهْدِي إِلَيْهِ مَنْ يُنِيبُ مَنْ يُجِيبُكَ إِلَى وَلايَةِ عَلِيٍّ۔

عبداللہ بن جندب سے مروی ہے کہ امام رضا علیہ السلام نے اسے لکھا کہ حضرت رسول خدا امین خدا تھے اس کی مخلوق پر جب ان کی روح قبض کی گئی تو ہم اہلبیت ان کے وارث ہوئے پس ہم اللہ کے امین ہیں اس کی زمین میں ہمارے پاس علم بلا یا موت اور انساب عرب کا علم ہے اسلام کے پیدا ہونے کی جگہ، ہم جب کسی کو دیکھتے ہیں تو اس کی حقیقت ایمان یا حقیقت نفاق کو پہچان لیتے ہیں اور ہمارے اور ان کے آباو اجداد کے نام لکھے ہوئے ہیں۔ خدا نے ہم پر اور ان پر ایک میثاق رکھا ہے وہ وارد ہوں گے ہمارے وارد ہونے کی جگہ اور داخل ہوں گے ہمارے داخل ہونے کی جگہ، ملت اسلام میں ہمارے اور ان کے سوا کوئی نہیں، ہم نجیب الطرفین ہیں ہم نجات دہندہ ہیں، ہم اولاد انبیاء ہیں، ہم ابنائے اوصیاء ہیں، ہم مخصوص ہیں کتاب خدا میں، ہم سب سے مقدم و اولیٰ ہیں کتاب خدا میں، ہم اولیٰ و افضل ہیں رسول اللہ کے نزدیک اور ہم وہ ہیں کہ اللہ نے واضح کیا ہم پر اپنے دین کو جیسا کہ اس نے اپنی کتاب میں فرمایا ہے۔ واضح کیا تم پر (اے آل محمد) اس امر کو وحی کی ہم نے نوح پر (یعنی جو نوح کو تعلیم دی تھی وہی ہم کو تعلیم دی) اور اے محمد ہم نے اس کی وحی تم پر بھی کی اور یہ وہی ہے جس کی وحی ہم نے ابراہیم موسیٰ و عیسیٰ کو کی تھی (پس ہم کو وہی علم دیا گیا جو ان تمام انبیاء کو دیا گیا تھا ہم اولوالعزم رسولوں کے وارث ہیں) یہ کہ تم دین کو (اے آل محمد) قائم کرو اور اس میں تفرقہ نہ ڈالو (اور ایک جماعت بنے رہو) یہ امر شاق ہے مشرکین پر جبکہ بلاتے ہو تم اس کی طرف (یعنی ولایت علی کی طرف) اے محمد اللہ ہدایت کرتا ہے اس کی طرف اسی کو اللہ کی طرف رجوع کرے (یعنی جو قبول کرے ولایت علی کو)۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ ابي جعفرعلیہ السلام قَالَ قَالَ رَسُولُ الله ﷺ إِنَّ أَوَّلَ وَصِيٍّ كَانَ عَلَى وَجْهِ الارْضِ هِبَةُ الله بْنُ آدَمَ وَمَا مِنْ نَبِيٍّ مَضَى إِلا وَلَهُ وَصِيٌّ وَكَانَ جَمِيعُ الانْبِيَاءِ مِائَةَ أَلْفِ نَبِيٍّ وَعِشْرِينَ أَلْفَ نَبِيٍّ مِنْهُمْ خَمْسَةٌ أُولُو الْعَزْمِ نُوحٌ وَإِبْرَاهِيمُ وَمُوسَى وَعِيسَى وَمُحَمَّدٌ (عَلَيْهم السَّلام) وَإِنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ كَانَ هِبَةَ الله لِمُحَمَّدٍ وَوَرِثَ عِلْمَ الاوْصِيَاءِ وَعِلْمَ مَنْ كَانَ قَبْلَهُ أَمَا إِنَّ مُحَمَّداً وَرِثَ عِلْمَ مَنْ كَانَ قَبْلَهُ مِنَ الانْبِيَاءِ وَالْمُرْسَلِينَ عَلَى قَائِمَةِ الْعَرْشِ مَكْتُوبٌ حَمْزَةُ أَسَدُ الله وَأَسَدُ رَسُولِهِ وَسَيِّدُ الشُّهَدَاءِ وَفِي ذُؤَابَةِ الْعَرْشِ عَلِيٌّ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فَهَذِهِ حُجَّتُنَا عَلَى مَنْ أَنْكَرَ حَقَّنَا وَجَحَدَ مِيرَاثَنَا وَمَا مَنَعَنَا مِنَ الْكَلامِ وَأَمَامَنَا الْيَقِينُ فَأَيُّ حُجَّةٍ تَكُونُ أَبْلَغَ مِنْ هَذَا۔

امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا رسول اللہ ﷺ نے روئے زمین پر سب سے پہلے وصی ھبۃ اللہ ابن آدم تھے کوئی نبی ایسا نہ تھا جس کا کوئی وصی نہ ہو تمام انبیاء کی تعداد ایک لاکھ بیس ہزار تھی ان میں سے پانچ اولوالعزم تھے۔ نوح، ابراہیم، موسیٰ، عیسیٰ اور حضرت محمد علیہم السلام اور علی محمد کے ہبۃ اللہ تھے اور وارثِ علم اوصیاء تھے اور ان کے بھی علم کے وارث تھے جو ان سے پہلے ہوئے اور حضرت رسول خدا اپنے سے پہلے تمام انبیاء و مرسلین کے علم کے وارث تھے قائمہ عرش پر لکھا تھا۔ حمزہ شیر خدا ہیں اور اسد رسول ہیں اور سید الشہداء ہیں اور عرش کے اعلیٰ حصہ پر لکھا ہے کہ علی امیر المومنین ہیں پس یہ ہماری حجت ہے جس نے ہمارے حق کا انکار کیا وہ ہماری میراث سے منکر ہوا اور جنھوں نے حق بات کہنے سے ہم کو روکا درآنحالیکہ ہمارے پیش نظر اپنی حقانیت کا یقین ہے پس کون سی حجت اس سے زیادہ اچھی ہو سکتی ہے۔

حدیث نمبر 3

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ زُرْعَةَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام إِنَّ سُلَيْمَانَ وَرِثَ دَاوُدَ وَإِنَّ مُحَمَّداً وَرِثَ سُلَيْمَانَ وَإِنَّا وَرِثْنَا مُحَمَّداً وَإِنَّ عِنْدَنَا عِلْمَ التَّوْرَاةِ وَالانْجِيلِ وَالزَّبُورِ وَتِبْيَانَ مَا فِي الالْوَاحِ قَالَ قُلْتُ إِنَّ هَذَا لَهُوَ الْعِلْمُ قَالَ لَيْسَ هَذَا هُوَ الْعِلْمَ إِنَّ الْعِلْمَ الَّذِي يَحْدُثُ يَوْماً بَعْدَ يَوْمٍ وَسَاعَةً بَعْدَ سَاعَةٍ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے سلیمان وارث ہوئے داؤد کے اور محمد وارث ہوئے سلیمان کے اور ہم وارث ہوئے محمد مصطفیٰ کے۔ بیشک ہمارے پاس توریت و انجیل و زبور کا علم ہے اور الواح موسیٰ کا بیان ہے۔ راوی کہتا ہے میں نے کہا علم اسی کا نام ہے۔ فرمایا یہ وہ علم نہیں، علم وہ ہے جس کا تعلق ہر روز ہر گھڑی کے واقعات سے ہے۔

حدیث نمبر 4

أَحْمَدُ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَحْيَى عَنْ شُعَيْبٍ الْحَدَّادِ عَنْ ضُرَيْسٍ الْكُنَاسِيِّ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام وَعِنْدَهُ أَبُو بَصِيرٍ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام إِنَّ دَاوُدَ وَرِثَ عِلْمَ الانْبِيَاءِ وَإِنَّ سُلَيْمَانَ وَرِثَ دَاوُدَ وَإِنَّ مُحَمَّداً ﷺ وَرِثَ سُلَيْمَانَ وَإِنَّا وَرِثْنَا مُحَمَّداً ﷺ وَإِنَّ عِنْدَنَا صُحُفَ إِبْرَاهِيمَ وَأَلْوَاحَ مُوسَى فَقَالَ أَبُو بَصِيرٍ إِنَّ هَذَا لَهُوَ الْعِلْمُ فَقَالَ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ لَيْسَ هَذَا هُوَ الْعِلْمَ إِنَّمَا الْعِلْمُ مَا يَحْدُثُ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ يَوْماً بِيَوْمٍ وَسَاعَةً بِسَاعَةٍ۔

راوی کہتا ہے میں امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا۔ ابو بصیر بھی موجود تھے۔ حضرت نے فرمایا داؤد وارث ہوئے علم انبیاء کے اور سلیمان وارث ہوئے داؤد کے اور محمد وارث ہوئے سلیمان کے اور ہم وارث ہوئے محمد مصطفیٰ کے اور ان کے پاس علم تھا صحف ابراہیم اور الواح موسیٰ کا علم وہ ہے جو رات دن، روز بروز اور ساعت بڑھتا رہے۔

حدیث نمبر 5

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ قَالَ لِي يَا أَبَا مُحَمَّدٍ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يُعْطِ الانْبِيَاءَ شَيْئاً إِلا وَقَدْ أَعْطَاهُ مُحَمَّداً ﷺ قَالَ وَقَدْ أَعْطَى مُحَمَّداً جَمِيعَ مَا أَعْطَى الانْبِيَاءَ وَعِنْدَنَا الصُّحُفُ الَّتِي قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ صُحُفِ إِبْراهِيمَ وَمُوسى‏ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ هِيَ الالْوَاحُ قَالَ نَعَمْ۔

راوی نے صحف ابراہیم و موسیٰ کے بارے میں امام باقر علیہ السلام سے دریافت کیا کہ یہ الواح (کتاب) تھیں۔ آپ نے فرمایا ہاں ایسا ہی تھا۔

حدیث نمبر 6

مُحَمَّدٌ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام أَنَّهُ سَأَلَهُ عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَلَقَدْ كَتَبْنا فِي الزَّبُورِ مِنْ بَعْدِ الذِّكْرِ مَا الزَّبُورُ وَمَا الذِّكْرُ قَالَ الذِّكْرُ عِنْدَ الله وَالزَّبُورُ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَى دَاوُدَ وَكُلُّ كِتَابٍ نَزَلَ فَهُوَ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَنَحْنُ هُمْ۔

امام جعفر صادق علیہ السلام سے کسی نے آیت ولقد کتبنا فی الزبور کے متعلق پوچھا زبور کیا ہے اور ذکر کیا ہے۔ فرمایا ذکر تو خدا کے پاس ہے اور زبور وہ ہے جو داؤدؑ پر نازل ہوئی وہ اہل علم کے پاس ہے اور وہ ہم ہیں۔

حدیث نمبر 7

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي زَاهِرٍ أَوْ غَيْرِهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَمَّادٍ عَنْ أَخِيهِ أَحْمَدَ بْنِ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الاوَّلِ علیہ السلام قَالَ قُلْتُ لَهُ جُعِلْتُ فِدَاكَ أَخْبِرْنِي عَنِ النَّبِيِّ ﷺ وَرِثَ النَّبِيِّينَ كُلَّهُمْ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ مِنْ لَدُنْ آدَمَ حَتَّى انْتَهَى إِلَى نَفْسِهِ قَالَ مَا بَعَثَ الله نَبِيّاً إِلا وَمُحَمَّدٌ ﷺ أَعْلَمُ مِنْهُ قَالَ قُلْتُ إِنَّ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ كَانَ يُحْيِي الْمَوْتَى بِإِذْنِ الله قَالَ صَدَقْتَ وَسُلَيْمَانَ بْنَ دَاوُدَ كَانَ يَفْهَمُ مَنْطِقَ الطَّيْرِ وَكَانَ رَسُولُ الله ﷺ يَقْدِرُ عَلَى هَذِهِ الْمَنَازِلِ قَالَ فَقَالَ إِنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ دَاوُدَ قَالَ للهدْهُدِ حِينَ فَقَدَهُ وَشَكَّ فِي أَمْرِهِ فَقالَ ما لِيَ لا أَرَى الْهُدْهُدَ أَمْ كانَ مِنَ الْغائِبِينَ حِينَ فَقَدَهُ فَغَضِبَ عَلَيْهِ فَقَالَ لاعَذِّبَنَّهُ عَذاباً شَدِيداً أَوْ لاذْبَحَنَّهُ أَوْ لَيَأْتِيَنِّي بِسُلْطانٍ مُبِينٍ وَإِنَّمَا غَضِبَ لانَّهُ كَانَ يَدُلُّهُ عَلَى الْمَاءِ فَهَذَا وَهُوَ طَائِرٌ قَدْ أُعْطِيَ مَا لَمْ يُعْطَ سُلَيْمَانُ وَقَدْ كَانَتِ الرِّيحُ وَالنَّمْلُ وَالانْسُ وَالْجِنُّ وَالشَّيَاطِينُ وَالْمَرَدَةُ لَهُ طَائِعِينَ وَلَمْ يَكُنْ يَعْرِفُ الْمَاءَ تَحْتَ الْهَوَاءِ وَكَانَ الطَّيْرُ يَعْرِفُهُ وَإِنَّ الله يَقُولُ فِي كِتَابِهِ وَلَوْ أَنَّ قُرْآناً سُيِّرَتْ بِهِ الْجِبالُ أَوْ قُطِّعَتْ بِهِ الارْضُ أَوْ كُلِّمَ بِهِ الْمَوْتى‏ وَقَدْ وَرِثْنَا نَحْنُ هَذَا الْقُرْآنَ الَّذِي فِيهِ مَا تُسَيَّرُ بِهِ الْجِبَالُ وَتُقَطَّعُ بِهِ الْبُلْدَانُ وَتُحْيَا بِهِ الْمَوْتَى وَنَحْنُ نَعْرِفُ الْمَاءَ تَحْتَ الْهَوَاءِ وَإِنَّ فِي كِتَابِ الله لآَيَاتٍ مَا يُرَادُ بِهَا أَمْرٌ إِلا أَنْ يَأْذَنَ الله بِهِ مَعَ مَا قَدْ يَأْذَنُ الله مِمَّا كَتَبَهُ الْمَاضُونَ جَعَلَهُ الله لَنَا فِي أُمِّ الْكِتَابِ إِنَّ الله يَقُولُ وَما مِنْ غائِبَةٍ فِي السَّماءِ وَالارْضِ إِلا فِي كِتابٍ مُبِينٍ ثُمَّ قَالَ ثُمَّ أَوْرَثْنَا الْكِتابَ الَّذِينَ اصْطَفَيْنا مِنْ عِبادِنا فَنَحْنُ الَّذِينَ اصْطَفَانَا الله عَزَّ وَجَلَّ وَأَوْرَثَنَا هَذَا الَّذِي فِيهِ تِبْيَانُ كُلِّ شَيْ‏ءٍ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے کہا مجھے خبر دیجیے اس سے آنحضرت ﷺ کیا تمام انبیاء کے علوم کے وارث تھے۔ فرمایا ہاں۔ میں نے کہا کیا آدم سے لے کر اپنی ذات تک۔ فرمایا خدا نے جس نبی کو بھی بھیجا محمد اس سے زیادہ عالم تھے۔ راوی کہتا ہے میں نے کہا عیسیٰ بن مریم باذن خدا مردوں کو زندہ کیا کرتے تھے۔ فرمایا سچ ہے میں نے کہا سلمانؑ بن داؤد جانوروں کی بولی سمجھتے تھے۔ کیا رسول اللہ کے لیے بھی یہی منازل تھیں؟ فرمایا سلیمان نے جبکہ ہدہد کو نہ پایا اور اس کے معاملے میں شک ہوا تو فرمایا یہ کیا معاملہ ہے کہ میں ہدہد کو نہیں دیکھتا کیا وہ غائب ہو گیا۔ اس کو نہ پا کر اس پر غضبناک ہوئے اور فرمایا میں اسے ضرور سخت سزا دوں گا یا ذبح کروں گا ورنہ وہ مجھے کوئی معقول وجہ بیان کرے۔ یہ غصہ اس لیے تھا کہ وہ رہنما تھا چشمہ آب تک لے جانے کا۔ پس اس طائر کو وہ چیز عطا کی گئی تھی جو سلیمان کو نہیں ملی تھی حالانکہ ہوا چیونٹیاں انسان جن شیطانوں اور سرکشوں کو ان کا تابع فرمان بنا دیا تھا لیکن وہ ہوا کے نیچے پانی کا حال معلوم نہ کر سکے اور ایک پرندہ اس کو جانتا تھا اور خدا قرآن میں فرماتا ہے اگر کوئی کتاب ایسی ہوتی کہ اس کے پڑھنے سے پہاڑ چل نکلیں اور زمین ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے اور مردے بولنے لگیں تو وہ یہی کتاب ہے اور ہم اسی قرآن کے وارث ہیں جس سے پہاڑ چل نکلیں اور زمین ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے اور مردے جی اٹھیں، ہم ہوا کے نیچے پانی کو جانتے ہیں کتاب خدا میں ایسی آیات میں اس کا ارادہ نہیں کیا جاتا بے اذن خدا اور وہ ملحق ہیں ان چیزوں سے جس کو پہلے لوگوں نے لکھا خدا نے وہ ہمارے لیے ام الکتاب میں رکھا ہے خدا فرماتا ہے آسمان و زمین میں کوئی پوشیدہ چیز ایسی نہیں جو کتاب مبین میں نہ ہو۔ پھر فرمایا ہم نے اس کتاب کا وارث ان لوگوں کو بنایا جن کو ہم نے اپنے بندوں میں سے چن لیا۔ پس ہم ہیں وہ لوگ جن کا اللہ نے اصطفا کیا اور ہم کو وارث بنایا اس کتاب کا جس میں ہر شے کا بیان ہے۔