مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-32)

آئمہ علیہم السلام وارثانِ علم ہیں یکے بعد دیگرے

حدیث نمبر 1

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ يَحْيَى الْحَلَبِيِّ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ إِنَّ عَلِيّاً علیہ السلام كَانَ عَالِماً وَالْعِلْمُ يُتَوَارَثُ وَلَنْ يَهْلِكَ عَالِمٌ إِلا بَقِيَ مِنْ بَعْدِهِ مَنْ يَعْلَمُ عِلْمَهُ أَوْ مَا شَاءَ الله۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ علی عالم ہیں اور یہ علم بطور میراث چلا ان کی نسل میں جب ان میں سے کوئی عالم مرا تو اس کے بعد علم کا دوسرا وارث ہو گیا اور جتنا علم خدا نے اسے چاہا دیا۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ حَرِيزٍ عَنْ زُرَارَةَ وَالْفُضَيْلِ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ إِنَّ الْعِلْمَ الَّذِي نَزَلَ مَعَ آدَمَ علیہ السلام لَمْ يُرْفَعْ وَالْعِلْمُ يُتَوَارَثُ وَكَانَ علي علیہ السلام عَالِمَ هَذِهِ الامَّةِ وَإِنَّهُ لَمْ يَهْلِكْ مِنَّا عَالِمٌ قَطُّ إِلا خَلَفَهُ مِنْ أَهْلِهِ مَنْ عَلِمَ مِثْلَ عِلْمِهِ أَوْ مَا شَاءَ الله۔

امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا وہ علم جو آدم لے کر آئے تھے اٹھا نہیں لیا گیا۔ علم میراث میں چلتا رہے گا علی علیہ السلام اس امت کے عالم تھے اور ہم ہیں اور ہم میں سے کوئی عالم جب مرتا ہے تو اس کے خاندان سے دوسرا اس کی جگہ پر آتا ہے جس کا علم بھی ویسا ہی ہوتا ہے یا خدا جتنا چاہے اور دے دے۔

حدیث نمبر 3

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْبَرْقِيِّ عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ يَحْيَى الْحَلَبِيِّ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ الطَّائِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام إِنَّ الْعِلْمَ يُتَوَارَثُ وَلا يَمُوتُ عَالِمٌ إِلا وَتَرَكَ مَنْ يَعْلَمُ مِثْلَ عِلْمِهِ أَوْ مَا شَاءَ الله۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے علم میراث میں چلتا ہے جب کوئی عالم مرتا ہے تو ویسا ہی عالم جیسا اللہ چاہے اپنے بعد چھوڑتا ہے۔

حدیث نمبر 4

أَبُو عَلِيٍّ الاشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ صَفْوَانَ عَنْ مُوسَى بْنِ بَكْرٍ عَنِ الْفُضَيْلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ إِنَّ فِي علي علیہ السلام سُنَّةَ أَلْفِ نَبِيٍّ مِنَ الانْبِيَاءِ وَإِنَّ الْعِلْمَ الَّذِي نَزَلَ مَعَ آدَمَ علیہ السلام لَمْ يُرْفَعْ وَمَا مَاتَ عَالِمٌ فَذَهَبَ عِلْمُهُ وَالْعِلْمُ يُتَوَارَثُ۔

راوی کہتا ہے ہم نے امام جعفر صادق علیہ السلام کو کہتے سنا، علی انبیاء میں سے ہزار نبیوں کی عادتیں رکھتے تھے جو علم آدم کے ساتھ آیا تھا وہ اٹھایا نہیں گیا اور ایسا عالم نہیں مرا کہ اس کا علم چلا گیا ہو، علم میراث میں چلتا ہے۔

حدیث نمبر 5

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبَانٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام يَقُولُ إِنَّ الْعِلْمَ الَّذِي نَزَلَ مَعَ آدَمَ علیہ السلام لَمْ يُرْفَعْ وَمَا مَاتَ عَالِمٌ فَذَهَبَ عِلْمُهُ۔

امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ وہ علم جو حضرت آدم کے ساتھ نازل ہوا وہ علم نہ دنیا سے اٹھایا جائے گا نہ ختم ہو گا کہ وہ علم ہی چلا جائے۔

حدیث نمبر 6

مُحَمَّدٌ عَنْ أَحْمَدَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ رَفَعَهُ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام يَمُصُّونَ الثِّمَادَ وَيَدَعُونَ النَّهَرَ الْعَظِيمَ قِيلَ لَهُ وَمَا النَّهَرُ الْعَظِيمُ قَالَ رَسُولُ الله ﷺ وَالْعِلْمُ الَّذِي أَعْطَاهُ الله إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ جَمَعَ لِمُحَمَّدٍ ﷺ سُنَنَ النَّبِيِّينَ مِنْ آدَمَ وَهَلُمَّ جَرّاً إِلَى مُحَمَّدٍ ﷺ قِيلَ لَهُ وَمَا تِلْكَ السُّنَنُ قَالَ عِلْمُ النَّبِيِّينَ بِأَسْرِهِ وَإِنَّ رَسُولَ الله ﷺ صَيَّرَ ذَلِكَ كُلَّهُ عِنْدَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا ابْنَ رَسُولِ الله فَأَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ أَعْلَمُ أَمْ بَعْضُ النَّبِيِّينَ فَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام اسْمَعُوا مَا يَقُولُ إِنَّ الله يَفْتَحُمَسَامِعَ مَنْ يَشَاءُ إِنِّي حَدَّثْتُهُ أَنَّ الله جَمَعَ لِمُحَمَّدٍ ﷺ عِلْمَ النَّبِيِّينَ وَأَنَّهُ جَمَعَ ذَلِكَ كُلَّهُ عِنْدَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام وَهُوَ يَسْأَلُنِي أَ هُوَ أَعْلَمُ أَمْ بَعْضُ النَّبِيِّينَ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے لوگ تری کو چوستے ہیں اور نہر عظیم کو چھوڑتے ہیں۔ کسی نے پوچھا نہر عظیم کیا ہے ۔ فرمایا رسول اللہ اور وہ علم جو اللہ نے انہیں عطا کیا اللہ نے آنحضرت ﷺ میں جمع کیا تھا تمام انبیاء کی سنتوں کو، آدم سے لیکر آنحضرت تک جتنے انبیاء گزرے ہیں۔ کسی نے کہا یہ سنن کیا ہیں۔ فرمایا انبیاء کا کل علم، اور رسول اللہ نے وہ سب کا سب حضرت علی علیہ السلام کو تعلیم کیا۔ ایک شخص نے کہا یابن رسول اللہ آیا امیر المومنین زیادہ عالم تھے یا بعض انبیاء۔ امام نے فرمایا سنو خدا کیا کہتا ہے اللہ جس کے چاہتا ہے کان کھول دیتا ہے۔ میں نے بیان کیا ہے کہ اللہ نے تمام نبیوں کا علم محمد مصطفیٰ میں جمع کر دیا تھا اور انھوں نے وہ سب امیر المومنین کو تعلیم کر دیا۔ ایسی صورت میں یہ شخص پوچھتا ہے علی علیہ السلام زیادہ عالم تھے یا بعض انبیاء علیہم السلام۔

حدیث نمبر 7

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْبَرْقِيِّ عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ يَحْيَى الْحَلَبِيِّ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ الطَّائِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام إِنَّ الْعِلْمَ يُتَوَارَثُ فَلا يَمُوتُ عَالِمٌ إِلا تَرَكَ مَنْ يَعْلَمُ مِثْلَ عِلْمِهِ أَوْ مَا شَاءَ الله۔

امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا بے شک علم میں توارث ہوتا ہے کوئی عالم (مراد امام) نہیں مرتا جب تک اسی جیسا یا جیسا اللہ چاہے اس کی جگہ پر قائم نہ ہو جائے۔

حدیث نمبر 8

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُغِيرَةِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ إِنَّ الْعِلْمَ الَّذِي نَزَلَ مَعَ آدَمَ علیہ السلام لَمْ يُرْفَعْ وَمَا مَاتَ عَالِمٌ إِلا وَقَدْ وَرَّثَ عِلْمَهُ إِنَّ الارْضَ لا تَبْقَى بِغَيْرِ عَالِمٍ۔

میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے سنا کہ جو علم آدم علیہ السلام کے ساتھ نازل ہوا تھا وہ اٹھایا نہیں گیا۔ نہیں مرتا کوئی عالم جب تک اس کے علم کا وارث اس کی جگہ نہ ہو جائے۔ زمین بغیر عالم کے باقی نہیں رہ سکتی۔