مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-94)

آئمہ علیہم السلام کے ابدان، ارواح و قلوب کی خلقت

حدیث نمبر 1

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي يَحْيَى الْوَاسِطِيِّ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ إِنَّ الله خَلَقَنَا مِنْ عِلِّيِّينَ وَخَلَقَ أَرْوَاحَنَا مِنْ فَوْقِ ذَلِكَ وَخَلَقَ أَرْوَاحَ شِيعَتِنَا مِنْ عِلِّيِّينَ وَخَلَقَ أَجْسَادَهُمْ مِنْ دُونِ ذَلِكَ فَمِنْ أَجْلِ ذَلِكَ الْقَرَابَةُ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ وَقُلُوبُهُمْ تَحِنُّ إِلَيْنَا۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے ہماری خلقت علیین سے ہے اور ہماری روح کی خلقت اسکے مافوق اور ہمارے شیعوں کی ارواح کی خلقت علیین سے ہے اور ان کے اجساد کی خلقت دوسری چیز سے ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کے اور ہمارے درمیان قربت ہے اور ان کے قلوب ہماری طرف مائل ہیں۔

حدیث نمبر 2

أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ إِسْحَاقَ الزَّعْفَرَانِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَرْوَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ الله خَلَقَنَا مِنْ نُورِ عَظَمَتِهِ ثُمَّ صَوَّرَ خَلْقَنَا مِنْ طِينَةٍ مَخْزُونَةٍ مَكْنُونَةٍ مِنْ تَحْتِ الْعَرْشِ فَأَسْكَنَ ذَلِكَ النُّورَ فِيهِ فَكُنَّا نَحْنُ خَلْقاً وَبَشَراً نُورَانِيِّينَ لَمْ يَجْعَلْ لاحَدٍ فِي مِثْلِ الَّذِي خَلَقَنَا مِنْهُ نَصِيباً وَخَلَقَ أَرْوَاحَ شِيعَتِنَا مِنْ طِينَتِنَا وَأَبْدَانَهُمْ مِنْ طِينَةٍ مَخْزُونَةٍ مَكْنُونَةٍ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ الطِّينَةِ وَلَمْ يَجْعَلِ الله لاحَدٍ فِي مِثْلِ الَّذِي خَلَقَهُمْ مِنْهُ نَصِيباً إِلا لِلانْبِيَاءِ وَلِذَلِكَ صِرْنَا نَحْنُ وَهُمُ النَّاسَ وَصَارَ سَائِرُ النَّاسِ هَمَجٌ لِلنَّارِ وَإِلَى النَّارِ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ اللہ نے ہم کو اپنے نور عظمت سے پیدا کیا پھر ہماری صورت بنائی اس طینت مخزونہ سے جو تحت عرش تھی پس اس نور کو اس میں ساکن کیا اور ہم خدا کی ایک مخلوق اور نورانی بشر بن گئے جس چیز سے ہم پیدا ہوئے اور کسی مخلوق کو اس میں حصہ نہیں ملا اور ہماری طینت سے ہمارے شیعوں کی ارواح خلق ہوئیں اور ان کے بدن اس طینت مخزونہ سے خلق ہوئے جو اس طینت کے اسفل میں تھی سوائے انبیاء کے کسی کو اس طینت میں حصہ نہیں ملا اسی لیے ہم اور وہ ایک ہیں اور باقی لوگ جہنم کا ایندھن ہیں۔

حدیث نمبر 3

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَسَّانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْخَطَّابِ وَغَيْرِهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَسَّانَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رِئَابٍ رَفَعَهُ إِلَى أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام إِنَّ لله نَهَراً دُونَ عَرْشِهِ وَدُونَ النَّهَرِ الَّذِي دُونَ عَرْشِهِ نُورٌ نَوَّرَهُ وَإِنَّ فِي حَافَتَيِ النَّهَرِ رُوحَيْنِ مَخْلُوقَيْنِ رُوحُ الْقُدُسِ وَرُوحٌ مِنْ أَمْرِهِ وَإِنَّ لله عَشْرَ طِينَاتٍ خَمْسَةً مِنَ الْجَنَّةِ وَخَمْسَةً مِنَ الارْضِ فَفَسَّرَ الْجِنَانَ وَفَسَّرَ الارْضَ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْ نَبِيٍّ وَلا مَلَكٍ مِنْ بَعْدِهِ جَبَلَهُ إِلا نَفَخَ فِيهِ مِنْ إِحْدَى الرُّوحَيْنِ وَجَعَلَ النَّبِيَّ ﷺ مِنْ إِحْدَى الطِّينَتَيْنِ قُلْتُ لابِي الْحَسَنِ الاوَّلِ علیہ السلام مَا الْجَبْلُ فَقَالَ الْخَلْقُ غَيْرَنَا أَهْلَ الْبَيْتِ فَإِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَنَا مِنَ الْعَشْرِ طِينَاتٍ وَنَفَخَ فِينَا مِنَ الرُّوحَيْنِ جَمِيعاً فَأَطْيِبْ بِهَا طِيباً وَرَوَى غَيْرُهُ عَنْ أَبِي الصَّامِتِ قَالَ طِينُ الْجِنَانِ جَنَّةُ عَدْنٍ وَجَنَّةُ الْمَأْوَى وَجَنَّةُ النَّعِيمِ وَالْفِرْدَوْسُ وَالْخُلْدُ وَطِينُ الارْضِ مَكَّةُ وَالْمَدِينَةُ وَالْكُوفَةُ وَبَيْتُ الْمَقْدِسِ وَالْحَائِرُ۔

امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا عرشِ الہٰی کے پاس ایک نہر ہے اور عرش کے نزدیک ایک نور ہے جس نے اس نہر کو روشن بنایا اور اس نہر کے دونوں اطراف دو روحیں خلق فرمائیں ہیں۔ روح القدس اور روح من امرہ اور خدا نے دس طینتیں خلق فرمائی ہیں پانچ جنت سے ہیں اور پانچ زمین سے ہیں پھر آپ نے دونوں کی تفسیر بیان کی اور فرمایا جو کوئی نبی یا فرشتہ اس کے بعد پیدا ہوا اس میں ان دونوں روحوں میں سے ایک روح ڈالی جاتی ہے اور اسی پر ایک روح سے نبی بنایا جاتا ہے اور روای کہتا ہے میں نے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے پوچھا جبل سے کیا مراد ہے۔ فرمایا ہم اہلبیت سے غیر کی خلقت جدا ہے خدا نے ہماری خلقت دسوں طینتوں سے کی ہے اور ہم میں دونوں روحیں پھونکی ہیں اور ان کو پوری پاکیزگی عطا کی ہے ابو صامت نے روایت کی ہے کہ جنت کی پانچ مٹی سے مراد جنت عدن، جنت نعیم، جنت الماویٰ ، جنت الفردوس اور جنت الخلد ہے اور طینت ارض سے مراد مکہ، مدینہ ، کوفہ ، بیت المقدس اور حائر (کربلا) ہے۔

حدیث نمبر 4

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِي نَهْشَلٍ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام يَقُولُ إِنَّ الله خَلَقَنَا مِنْ أَعْلَى عِلِّيِّينَ وَخَلَقَ قُلُوبَ شِيعَتِنَا مِمَّا خَلَقَنَا وَخَلَقَ أَبْدَانَهُمْ مِنْ دُونِ ذَلِكَ فَقُلُوبُهُمْ تَهْوِي إِلَيْنَا لانَّهَا خُلِقَتْ مِمَّا خُلِقْنَا ثُمَّ تَلا هَذِهِ الايَةَ كَلا إِنَّ كِتابَ الابْرارِ لَفِي عِلِّيِّينَ. وَما أَدْراكَ ما عِلِّيُّونَ. كِتابٌ مَرْقُومٌ. يَشْهَدُهُ الْمُقَرَّبُونَ وَخَلَقَ عَدُوَّنَا مِنْ سِجِّينٍ وَخَلَقَ قُلُوبَ شِيعَتِهِمْ مِمَّا خَلَقَهُمْ مِنْهُ وَأَبْدَانَهُمْ مِنْ دُونِ ذَلِكَ فَقُلُوبُهُمْ تَهْوِي إِلَيْهِمْ لانَّهَا خُلِقَتْ مِمَّا خُلِقُوا مِنْهُ ثُمَّ تَلا هَذِهِ الايَةَ كَلا إِنَّ كِتابَ الفُجَّارِ لَفِي سِجِّينٍ. وَما أَدْراكَ ما سِجِّينٌ. كِتابٌ مَرْقُومٌ‏۔

ابو حمزہ ثمالی سے مروی ہے کہ میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے سنا کہ خدا نے ہمیں علیین سے پیدا کیا ہے اور ہمارے شیعوں کے قلوب کو اسی مٹی سے پیدا کیا جس سے ہم کو پیدا کیا اور دوسری مٹی سے یہی وجہ ہے کہ ان کے دل ہماری طرف مائل ہیں کیونکہ وہ ہماری مٹی سے بنے ہیں پھر یہ آیت تلاوت کی نیکوں کی کتاب علیین میں اور تم کیا جانو علیین کیا ہے وہ کتاب مرقوم ہے جس کے گواہ مقرب لوگ ہیں اور ہمارے دشمن سجین سے پیدا کیے گئے ہیں اور ان کے مریدوں کے دل انہی کی مٹی سے اور بدن اور مٹی سے اسی لیے ان کے دل ان کی طرف مائل ہیں پھر یہ آیت پڑھی کتاب فجار سجین میں ہے اور تم کیا جانو سجین کیا وہ کتاب مرقوم ہے۔