مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-93)

موالید الائمہ علیہم السلام

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ إِسْحَاقَ الْعَلَوِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ الرِّزَامِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ الدَّيْلَمِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ حَجَجْنَا مَعَ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي السَّنَةِ الَّتِي وُلِدَ فِيهَا ابْنُهُ مُوسَى علیہ السلام فَلَمَّا نَزَلْنَا الابْوَاءَ وَضَعَ لَنَا الْغَدَاءَ وَكَانَ إِذَا وَضَعَ الطَّعَامَ لاصْحَابِهِ أَكْثَرَ وَأَطَابَ قَالَ فَبَيْنَا نَحْنُ نَأْكُلُ إِذْ أَتَاهُ رَسُولُ حَمِيدَةَ فَقَالَ لَهُ إِنَّ حَمِيدَةَ تَقُولُ قَدْ أَنْكَرْتُ نَفْسِي وَقَدْ وَجَدْتُ مَا كُنْتُ أَجِدُ إِذَا حَضَرَتْ وِلادَتِي وَقَدْ أَمَرْتَنِي أَنْ لا أَسْتَبِقَكَ بِابْنِكَ هَذَا فَقَامَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام فَانْطَلَقَ مَعَ الرَّسُولِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ لَهُ أَصْحَابُهُ سَرَّكَ الله وَجَعَلَنَا فِدَاكَ فَمَا أَنْتَ صَنَعْتَ مِنْ حَمِيدَةَ قَالَ سَلَّمَهَا الله وَقَدْ وَهَبَ لِي غُلاماً وَهُوَ خَيْرُ مَنْ بَرَأَ الله فِي خَلْقِهِ وَلَقَدْ أَخْبَرَتْنِي حَمِيدَةُ عَنْهُ بِأَمْرٍ ظَنَّتْ أَنِّي لا أَعْرِفُهُ وَلَقَدْ كُنْتُ أَعْلَمَ بِهِ مِنْهَا فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ وَمَا الَّذِي أَخْبَرَتْكَ بِهِ حَمِيدَةُ عَنْهُ قَالَ ذَكَرَتْ أَنَّهُ سَقَطَ مِنْ بَطْنِهَا حِينَ سَقَطَ وَاضِعاً يَدَيْهِ عَلَى الارْضِ رَافِعاً رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَأَخْبَرْتُهَا أَنَّ ذَلِكَ أَمَارَةُ رَسُولِ الله ﷺ وَأَمَارَةُ الْوَصِيِّ مِنْ بَعْدِهِ فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ وَمَا هَذَا مِنْ أَمَارَةِ رَسُولِ الله ﷺ وَأَمَارَةِ الْوَصِيِّ مِنْ بَعْدِهِ فَقَالَ لِي إِنَّهُ لَمَّا كَانَتِ اللَّيْلَةُ الَّتِي عُلِقَ فِيهَا بِجَدِّي أَتَى آتٍ جَدَّ أَبِي بِكَأْسٍ فِيهِ شَرْبَةٌ أَرَقُّ مِنَ الْمَاءِ وَأَلْيَنُ مِنَ الزُّبْدِ وَأَحْلَى مِنَ الشَّهْدِ وَأَبْرَدُ مِنَ الثَّلْجِ وَأَبْيَضُ مِنَ اللَّبَنِ فَسَقَاهُ إِيَّاهُ وَأَمَرَهُ بِالْجِمَاعِ فَقَامَ فَجَامَعَ فَعُلِقَ بِجَدِّي وَلَمَّا أَنْ كَانَتِ اللَّيْلَةُ الَّتِي عُلِقَ فِيهَا بِأَبِي أَتَى آتٍ جَدِّي فَسَقَاهُ كَمَا سَقَى جَدَّ أَبِي وَأَمَرَهُ بِمِثْلِ الَّذِي أَمَرَهُ فَقَامَ فَجَامَعَ فَعُلِقَ بِأَبِي وَلَمَّا أَنْ كَانَتِ اللَّيْلَةُ الَّتِي عُلِقَ فِيهَا بِي أَتَى آتٍ أَبِي فَسَقَاهُ بِمَا سَقَاهُمْ وَأَمَرَهُ بِالَّذِي أَمَرَهُمْ بِهِ فَقَامَ فَجَامَعَ فَعُلِقَ بِي وَلَمَّا أَنْ كَانَتِ اللَّيْلَةُ الَّتِي عُلِقَ فِيهَا بِابْنِي أَتَانِي آتٍ كَمَا أَتَاهُمْ فَفَعَلَ بِي كَمَا فَعَلَ بِهِمْ فَقُمْتُ بِعِلْمِ الله وَإِنِّي مَسْرُورٌ بِمَا يَهَبُ الله لِي فَجَامَعْتُ فَعُلِقَ بِابْنِي هَذَا الْمَوْلُودِ فَدُونَكُمْ فَهُوَ وَالله صَاحِبُكُمْ مِنْ بَعْدِي إِنَّ نُطْفَةَ الامَامِ مِمَّا أَخْبَرْتُكَ وَإِذَا سَكَنَتِ النُّطْفَةُ فِي الرَّحِمِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَأُنْشِىَ فِيهَا الرُّوحُ بَعَثَ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى مَلَكاً يُقَالُ لَهُ حَيَوَانُ فَكَتَبَ عَلَى عَضُدِهِ الايْمَنِ وَتَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ صِدْقاً وَعَدْلاً لا مُبَدِّلَ لِكَلِماتِهِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ وَإِذَا وَقَعَ مِنْ بَطْنِ أُمِّهِ وَقَعَ وَاضِعاً يَدَيْهِ عَلَى الارْضِ رَافِعاً رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَأَمَّا وَضْعُهُ يَدَيْهِ عَلَى الارْضِ فَإِنَّهُ يَقْبِضُ كُلَّ عِلْمٍ لله أَنْزَلَهُ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الارْضِ وَأَمَّا رَفْعُهُ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَإِنَّ مُنَادِياً يُنَادِي بِهِ مِنْ بُطْنَانِ الْعَرْشِ مِنْ قِبَلِ رَبِّ الْعِزَّةِ مِنَ الافُقِ الاعْلَى بِاسْمِهِ وَاسْمِ أَبِيهِ يَقُولُ يَا فُلانَ بْنَ فُلانٍ اثْبُتْ تُثْبَتْ فَلِعَظِيمٍ مَا خَلَقْتُكَ أَنْتَ صَفْوَتِي مِنْ خَلْقِي وَمَوْضِعُ سِرِّي وَعَيْبَةُ عِلْمِي وَأَمِينِي عَلَى وَحْيِي وَخَلِيفَتِي فِي أَرْضِي لَكَ وَلِمَنْ تَوَلاكَ أَوْجَبْتُ رَحْمَتِي وَمَنَحْتُ جِنَانِي وَأَحْلَلْتُ جِوَارِي ثُمَّ وَعِزَّتِي وَجَلالِي لاصْلِيَنَّ مَنْ عَادَاكَ أَشَدَّ عَذَابِي وَإِنْ وَسَّعْتُ عَلَيْهِ فِي دُنْيَايَ مِنْ سَعَةِ رِزْقِي فَإِذَا انْقَضَى الصَّوْتُ صَوْتُ الْمُنَادِي أَجَابَهُ هُوَ وَاضِعاً يَدَيْهِ رَافِعاً رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ يَقُولُ شَهِدَ الله أَنَّهُ لا إِلهَ إِلا هُوَ وَالْمَلائِكَةُ وَأُولُوا الْعِلْمِ قائِماً بِالْقِسْطِ لا إِلهَ إِلا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ قَالَ فَإِذَا قَالَ ذَلِكَ أَعْطَاهُ الله الْعِلْمَ الاوَّلَ وَالْعِلْمَ الاخِرَ وَاسْتَحَقَّ زِيَارَةَ الرُّوحِ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ الرُّوحُ لَيْسَ هُوَ جَبْرَئِيلَ قَالَ الرُّوحُ هُوَ أَعْظَمُ مِنْ جَبْرَئِيلَ إِنَّ جَبْرَئِيلَ مِنَ الْمَلائِكَةِ وَإِنَّ الرُّوحَ هُوَ خَلْقٌ أَعْظَمُ مِنَ الْمَلائِكَةِ أَ لَيْسَ يَقُولُ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى تَنَزَّلُ الْمَلائِكَةُ وَالرُّوحُ. مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ مِثْلَهُ۔

ابو بصیر سے مروی ہے کہ ہم نے امام جعفر صادق علیہ السلام کے ساتھ سفر حج کیا جس سال ان کے فرزند امام موسیٰ کاظم علیہ السلام پیدا ہوئے جب ہم مقام ابوا میں اترے اور صبح کا ناشتہ جو عمدہ بھی تھا اور مقدار میں زیادہ بھی ہم سب کے سامنے رکھا گیا تو حمیدہ (مادر امام موسیٰ کاظم علیہ السلام) کا قاصد آیا اور کہا حمیدہ کہتی ہیں کہ آپ نے عالم غربت میں مجھے بھلا دیا۔میں وہ آثار پا رہی ہوں جو میں وقت ولادت پایا کرتی ہوں۔ آپ نے حکم دیا کہ اس لڑکے کی ولادت سے مجھے بے خبر نہ رکھنا یہ سن کر امام علیہ السلام اٹھ کھڑے ہوئے اور اس آدمی کے ساتھ چلے گئے جب واپس آئے تو اصحاب نے کہا خدا آپ کو خوش رکھے حمیدہ نے آپ کو کیوں بلایا تھا۔ فرمایا خدا نے ان کو صحیح سالم رکھا اور مجھے وہ لڑکا عطا فرمایا جو اس کی مخلوق میں سب سے بہتر ہے اور حمیدہ نے مجھے ایسے امر کی خبر دی ہے جسے انھوں نے سمجھا میں نہیں جانتا حالانکہ میں ان سے زیادہ جانتا ہوں۔ میں نے کہا حمیدہ نے کیا بات بتائی۔ فرمایا انھوں نے کہا جب وہ بطن سے جدا ہوئے تو اپنے دونوں ہاتھ زمین پر رکھے اور سر آسمان کی اٹھایا۔ میں نے حمیدہ خاتون سے کہا یہ علامت ہے رسول اور اس کے بعد کے وصی کی۔ میں نے کہا یہ کیا علامت ہے جس کا تعلق رسول اور وصی سے ہے۔ فرمایا جب وہ رات آئی جس میں میرے پردادا کا نطفہ قائم ہوا تو ایک آنے والا (فرشتہ) ایک پیالہ میں ایسا شربت لے کر آیا جو پانی سے زیادہ رقیق مسکہ سے زیادہ نرم اور شہد سے زیادہ میٹھا اور برف سے زیادہ ٹھنڈا تھا اور دودھ سے زیادہ سفید وہ ان کو پلایا اور جماع کا حکم دیا۔ پس انھوں نے ایسا کیا تو میرے جد کا نطفہ قرار پایا۔ جب وہ رات آئی جس میں میرے باپ کا نطفہ قرار پایا تو آنے والا (فرشتہ) میرے دادا کے پاس آیا جس طرح پردادا کے پاس آیا تھا اور ان کو وہی پلایا جو پردادا کو پلایا تھا اور وہی حکم دیا پس انھوں نے جماع کیا اور میرے باپ کا نطفہ قرار پایا۔ اور جب وہ رات آئی جس میں میرا نطفہ قرار پایا اور میرے باپ کو بھی وہی صورت پیش آئی اور جب میرے بیٹے کے حمل کا وقت آیا تو یہی صورت میرے لیے پیش آئی میں نے بھی ایسا ہی کیا۔ میں خوش ہوا کہ خدا مجھے بیٹا دے گا۔ پس میں نے جماع کیا میرے اس بیٹے کا حمل قرار پایا پس یہ تمہارا امام ہے۔
امام کے استقرار حمل کی یہ صورت ہوتی ہے جیسا کہ میں نے بیان کیا۔ جب نطفہ قرار پاتا ہے تو وہ رحم میں چار ماہ ساکن رہتا ہے پھر اس میں روح پڑ جاتی ہے پھر خدا حیوان نامے فرشتے کو بھیجتا ہے وہ اس کے داہنے بازو پر یہ آیت لکھتا ہے ازروئے صدق و عدل اللہ کا کلہ تمام ہو گیا۔ خدا کے کلمات کو کوئی تبدیل کرنے والا نہیں وہ سمیع و علیم ہے۔ اور جب ماں کے پیٹ سے باہر آتا ہے تو اپنے ہاتھ زمین پر رکھتا ہے اور اپنا سر آسمان کی طرف اٹھاتا ہے جب ہاتھ زمین پر رکھتا ہے تو قبضہ میں کرتا ہے ہر اس علم کو جو خدا نے نازل کیا ہے آسمان سے زمین پر اور جب آسمان کی طرف سر اٹھاتا ہے تو رب العزت خدا کی طرف سے ایک منادی افق اعلیٰ سے اس کا اور اس کے باپ کا نام لے کر ندا کرتا ہے اے فلاں بن فلاں تو امر دین میں ثابت قدم رہ تاکہ تجھے ثابت قدم رکھا جائے میں نے تجھے کار عظیم کے لیے خلق کیا ہے تو میری مخلوق کا خلاصہ ہے میرے اسرار کا امین ہے میرے علم کا خزانہ ہے میری وحی کا امین اور زمین پر میرا خلیفہ ہے۔ میں نے تیرے لیے اور تجھ سے محبت کرنے والوں کے لیے اپنی محبت کو واجب کیا اور اپنی جنت کو عطا کیا۔ اور میں نے اپنا جوار اس کے لیے جائز کیا قسم ہے اپنے عزت و جلال کی جو تجھ سے عداوت رکھے گا اسے سخت عذاب دوں گا اگرچہ دنیا میں میں نے اسے فارغ البالی دی ہو۔ جب منادی کی یہ آواز رک جائے گی تو وہ جواب دیگا میں گواہی دیتا ہوں گواہی دی اللہ نے اس امر کی کہ نہیں کوئی معبود مگر وہ اور ملائکہ اور صاحبان علم نے گواہی دی کہ وہ واحد یکتا ہے اور عدل کرنے والا ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ عزیز و حکیم ہے۔
جب وہ یہ کہے گا تو خدا اس کو علم اولین و آخرین عطا فرمائے گا اور شب قدر میں زیارت روح کا مستحق ہو گا۔ میں نے کہا میں آپ پر فدا ہوں کیا جبرئیل روح نہیں ہیں ۔ فرمایا جبرئیل ملائکہ سے ہیں اور روح مخلوق عظیم ہے جس کا مرتبہ ملائکہ سے زیادہ ہے کیا خدا نے نہیں فرمایا نازل ہوتے ہیں ملائکہ اور روح۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُوسَى بْنِ سَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْقَاسِمِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ رَاشِدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ إِنَّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِذَا أَحَبَّ أَنْ يَخْلُقَ الامَامَ أَمَرَ مَلَكاً فَأَخَذَ شَرْبَةً مِنْ مَاءٍ تَحْتَ الْعَرْشِ فَيَسْقِيهَا أَبَاهُ فَمِنْ ذَلِكَ يَخْلُقُ الامَامَ فَيَمْكُثُ أَرْبَعِينَ يَوْماً وَلَيْلَةً فِي بَطْنِ أُمِّهِ لا يَسْمَعُ الصَّوْتَ ثُمَّ يَسْمَعُ بَعْدَ ذَلِكَ الْكَلامَ فَإِذَا وُلِدَ بَعَثَ ذَلِكَ الْمَلَكَ فَيَكْتُبُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ وَتَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ صِدْقاً وَعَدْلاً لا مُبَدِّلَ لِكَلِماتِهِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ فَإِذَا مَضَى الامَامُ الَّذِي كَانَ قَبْلَهُ رُفِعَ لِهَذَا مَنَارٌ مِنْ نُورٍ يَنْظُرُ بِهِ إِلَى أَعْمَالِ الْخَلائِقِ فَبِهَذَا يَحْتَجُّ الله عَلَى خَلْقِهِ۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا اللہ تعالیٰ جب کسی امام کو پیدا کرنا چاہتا ہے تو فرشتہ کو حکم دیتا ہے کہ وہ تحت عرش سے پانی لے جا کر اسے پلائے اس طرح امام کو اس سے پیدا کرتا ہے۔ امام چالیس دن رات اس طرح مادر شکم میں رہتا ہے کہ وہ کسی کی آواز نہیں سنتا اس کے بعد وہ کلام سننے لگتا ہے جب پیدا ہوتا ہے تو یہی فرشتہ اسکی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھتا ہے تمت کلمۃ ربک جب پہلا امام مر جاتا ہے تو موجودہ امام کے لیے نور کا ایک منارہ بلند کیا جاتا ہے جس سے وہ اعمال خلائق دیکھتا ہے اپنی اپنی مخلوق پر اللہ تعالیٰ اس کے وجود سے حجت تمام کرتا ہے۔

حدیث نمبر 3

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَدِيدٍ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ يُونُسَ عَنْ يُونُسَ بْنِ ظَبْيَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْلُقَ الامَامَ مِنَ الامَامِ بَعَثَ مَلَكاً فَأَخَذَ شَرْبَةً مِنْ مَاءٍ تَحْتَ الْعَرْشِ ثُمَّ أَوْقَعَهَا أَوْ دَفَعَهَا إِلَى الامَامِ فَشَرِبَهَا فَيَمْكُثُ فِي الرَّحِمِ أَرْبَعِينَ يَوْماً لا يَسْمَعُ الْكَلامَ ثُمَّ يَسْمَعُ الْكَلامَ بَعْدَ ذَلِكَ فَإِذَا وَضَعَتْهُ أُمُّهُ بَعَثَ الله إِلَيْهِ ذَلِكَ الْمَلَكَ الَّذِي أَخَذَ الشَّرْبَةَ فَكَتَبَ عَلَى عَضُدِهِ الايْمَنِ وَتَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ صِدْقاً وَعَدْلاً لا مُبَدِّلَ لِكَلِماتِهِ فَإِذَا قَامَ بِهَذَا الامْرِ رَفَعَ الله لَهُ فِي كُلِّ بَلْدَةٍ مَنَاراً يَنْظُرُ بِهِ إِلَى أَعْمَالِ الْعِبَاد۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے جب اللہ ارادہ کرتا ہے کہ امام سے امام کو پیدا کرے تو فرشتے کو بھیجتا ہے وہ تحت عرش سے پانی لا کر پلاتا ہے امام رحم مادر میں چالیس روز تک کوئی کلام نہیں سنتا۔ اس کے بعد سنتا ہے جب پیدا ہوتا ہے تو خدا اسی فرشتے کو بھیجتا ہے جس نے پانی پلایا تھا وہ اس کے داہنے بازو پر لکھتا ہے آیت تمت کلمۃ ربک جب وہ صاحب امر امامت بنتا ہے تو خدا ہر شہر میں اس کے لیے ایک منارہ نور پیدا کر دیتا ہے جس کے ذریعے لوگوں کے اعمال دیکھتا ہے۔

حدیث نمبر 4

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُسْلِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَرْوَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ إِنَّ الامَامَ لَيَسْمَعُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ فَإِذَا وُلِدَ خُطَّ بَيْنَ كَتِفَيْهِ وَتَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ صِدْقاً وَعَدْلاً لا مُبَدِّلَ لِكَلِماتِهِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ فَإِذَا صَارَ الامْرُ إِلَيْهِ جَعَلَ الله لَهُ عَمُوداً مِنْ نُورٍ يُبْصِرُ بِهِ مَا يَعْمَلُ أَهْلُ كُلِّ بَلْدَةٍ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے امام اپنی ماں کے پیٹ میں کلام سنتا ہے اور جب پیدا ہوتا ہے تو اس کے دونوں شانوں پر لکھتا ہے آیت تمت کلمۃ ربک جب امر امامت اس کی طرف منتقل ہوتا ہے تو خدا اس کے لیے عمود نور پیدا کرتا ہے جس سے وہ ہر شہر کے لوگوں کے اعمال دیکھتا ہے۔

حدیث نمبر 5

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الله عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْجَعْفَرِيِّ قَالَ سَمِعْتُ إِسْحَاقَ بْنَ جَعْفَرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ الاوْصِيَاءُ إِذَا حَمَلَتْ بِهِمْ أُمَّهَاتُهُمْ أَصَابَهَا فَتْرَةٌ شِبْهُ الْغَشْيَةِ فَأَقَامَتْ فِي ذَلِكَ يَوْمَهَا ذَلِكَ إِنْ كَانَ نَهَاراً أَوْ لَيْلَتَهَا إِنْ كَانَ لَيْلاً ثُمَّ تَرَى فِي مَنَامِهَا رَجُلاً يُبَشِّرُهَا بِغُلامٍ عَلِيمٍ حَلِيمٍ فَتَفْرَحُ لِذَلِكَ ثُمَّ تَنْتَبِهُ مِنْ نَوْمِهَا فَتَسْمَعُ مِنْ جَانِبِهَا الايْمَنِ فِي جَانِبِ الْبَيْتِ صَوْتاً يَقُولُ حَمَلْتِ بِخَيْرٍ وَتَصِيرِينَ إِلَى خَيْرٍ وَجِئْتِ بِخَيْرٍ أَبْشِرِي بِغُلامٍ حَلِيمٍ عَلِيمٍ وَتَجِدُ خِفَّةً فِي بَدَنِهَا ثُمَّ لَمْ تَجِدْ بَعْدَ ذَلِكَ امْتِنَاعاً مِنْ جَنْبَيْهَا وَبَطْنِهَا فَإِذَا كَانَ لِتِسْعٍ مِنْ شَهْرِهَا سَمِعَتْ فِي الْبَيْتِ حِسّاً شَدِيداً فَإِذَا كَانَتِ اللَّيْلَةُ الَّتِي تَلِدُ فِيهَا ظَهَرَ لَهَا فِي الْبَيْتِ نُورٌ تَرَاهُ لا يَرَاهُ غَيْرُهَا إِلا أَبُوهُ فَإِذَا وَلَدَتْهُ وَلَدَتْهُ قَاعِداً وَتَفَتَّحَتْ لَهُ حَتَّى يَخْرُجَ مُتَرَبِّعاً يَسْتَدِيرُ بَعْدَ وُقُوعِهِ إِلَى الارْضِ فَلا يُخْطِىُ الْقِبْلَةَ حَيْثُ كَانَتْ بِوَجْهِهِ ثُمَّ يَعْطِسُ ثَلاثاً يُشِيرُ بِإِصْبَعِهِ بِالتَّحْمِيدِ وَيَقَعُ مَسْرُوراً مَخْتُوناً وَرَبَاعِيَتَاهُ مِنْ فَوْقٍ وَأَسْفَلَ وَنَابَاهُ وَضَاحِكَاهُ وَمِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ مِثْلُ سَبِيكَةِ الذَّهَبِ نُورٌ وَيُقِيمُ يَوْمَهُ وَلَيْلَتَهُ تَسِيلُ يَدَاهُ ذَهَباً وَكَذَلِكَ الانْبِيَاءُ إِذَا وُلِدُوا وَإِنَّمَا الاوْصِيَاءُ أَعْلاقٌ مِنَ الانْبِيَاءِ۔

ابو اسحاق بن جعفر نے کہا کہ میں نے اپنے پدر بزرگوار امام جعفر صادق علیہ السلام کو فرماتے سنا کہ جب اماموں کی مائیں حاملہ ہوتی ہیں تو ان کو ایک قسم کی سستی غشی سے ملتی جلتی لاحق ہوتی ہے اگر نفطہ دن میں قرار پاتا تو پورے دن رہتی ہے اور اگر رات میں استقرار ہوتا ہے تو تمام رات پھر وہ خواب میں ایک مرد کو دیکھتی ہے جو بشارت دیتا ہے ایک علیم و حلیم لڑکے کی پس اس سے حاملہ خوش ہوتی ہے اور جب خواب سے بیدار ہوتی ے تو اسے گھر کے داہنی طرف سے ایک آواز سنائی دیتی ہے تم کو علیم و حلیم لڑکے کی بشارت ہو۔ اب وہ اپنے بدن میں ہلکا پن محسوس کرتی ہے اور پہلو و شکم میں کشادگی محسوس کرتی ہے جب نو ماہ گزر جاتے ہیں تو اپنے گھر میں شدید جھٹکا محسوس کرتی ہے جسے وہ دیکھتی ہے اور سوائے باپ کے اور کوئی نہیں دیکھتا۔ جب اس کو جنتی ہے تو بیٹھ کر اللہ اس کے بدن میں کشادگی پیدا کرتا ہے اور امام سیدھا پیدا ہوتا ہے زمین پر آنے کے بعد گھوم جاتا ہے اور قبلہ سے منحرف نہیں ہوتا چاہے کسی طرف اس کا رخ ہو۔ پھر تین بار چھینکتا ہے اور اپنی انگلی سے حمد الہٰی کا اشارہ کرتا ہے وہ مسرور و مختون پیدا ہوتا ہے اور اس کے چار دانت اوپر کے حصہ میں ہوتے ہیں اور دو دانت ادھر ادھر اور ایسے ہی چھ دانت نیچے ہوتے ہیں اور اس کے سامنے کا حصہ نکھرے سونے کی طرح چمکتا ہے دن میں پیدا یا رات میں اور جب انبیا پیدا ہوتے ہیں تو یہی صورت ان کے لیے ہوتی ہے اور اوصیاء اور انبیاء کا قریبی تعلق ہے۔

حدیث نمبر 6

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَدِيدٍ عَنْ جَمِيلِ بْنِ دَرَّاجٍ قَالَ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِنَا أَنَّهُ قَالَ لا تَتَكَلَّمُوا فِي الامَامِ فَإِنَّ الامَامَ يَسْمَعُ الْكَلامَ وَهُوَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ فَإِذَا وَضَعَتْهُ كَتَبَ الْمَلَكُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ وَتَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ صِدْقاً وَعَدْلاً لا مُبَدِّلَ لِكَلِماتِهِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ فَإِذَا قَامَ بِالامْرِ رُفِعَ لَهُ فِي كُلِّ بَلْدَةٍ مَنَارٌ يَنْظُرُ مِنْهُ إِلَى أَعْمَالِ الْعِبَادِ۔

ہمارے بہت سے اصحاب نے بیان کیا کہ امام کے متعلق کلام نہ کرو کیونکہ امام بطن مادر میں کلام کرتا ہے اور جب پیدا ہوتا ہے تو فرشتہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھتا ہے آیت تمت کلمۃ ربک جب عہدہ امامت پر فائز ہوتا ہے تو ہر شہر میں اس کے لیے ایک نور مینار بلند کیا جاتا ہے جس کے ذریعہ سے وہ لوگوں کے اعمال کو دیکھتا ہے۔

حدیث نمبر 7

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ كُنْتُ أَنَا وَابْنُ فَضَّالٍ جُلُوساً إِذْ أَقْبَلَ يُونُسُ فَقَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي الْحَسَنِ الرِّضَا علیہ السلام فَقُلْتُ لَهُ جُعِلْتُ فِدَاكَ قَدْ أَكْثَرَ النَّاسُ فِي الْعَمُودِ قَالَ فَقَالَ لِي يَا يُونُسُ مَا تَرَاهُ أَ تَرَاهُ عَمُوداً مِنْ حَدِيدٍ يُرْفَعُ لِصَاحِبِكَ قَالَ قُلْتُ مَا أَدْرِي قَالَ لَكِنَّهُ مَلَكٌ مُوَكَّلٌ بِكُلِّ بَلْدَةٍ يَرْفَعُ الله بِهِ أَعْمَالَ تِلْكَ الْبَلْدَةِ قَالَ فَقَامَ ابْنُ فَضَّالٍ فَقَبَّلَ رَأْسَهُ وَقَالَ رَحِمَكَ الله يَا أَبَا مُحَمَّدٍ لا تَزَالُ تَجِي‏ءُ بِالْحَدِيثِ الْحَقِّ الَّذِي يُفَرِّجُ الله بِهِ عَنَّا۔

راوی یونس کہتا ہے کہ میں نے امام رضا علیہ السلام سے کہا اکثر لوگ عمود کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ فرمایا اے یونس تم نے کیا سمجھا کہ تم یہ سمجھتے ہو کہ وہ ستون لوہے کا ہے جو تمہارے امام کے لیے بلند کیا جاتا ہے۔ میں نے کہا میں کچھ نہیں جانتا۔ فرمایا وہ ایک فرشتہ ہوتا ہے جو ہر شہر پر متعین ہے جس کے ذریعہ سے خدا ہر شہر کے اعمال کو بلند کرتا ہے جس کو امام دیکھتا ہے۔ یہ سن کر ابن فضیل نے حضرت کے سر پر بوسہ دیا اور کہا اے ابو محمد اللہ آپ پر رحم کرے اور آپ ہمیشہ ایسی احادیث بیان کرتے رہیں جن سے ہمیں خوشی حاصل ہو۔

حدیث نمبر 8

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ حَرِيزٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ لِلامَامِ عَشْرُ عَلامَاتٍ يُولَدُ مُطَهَّراً مَخْتُوناً وَإِذَا وَقَعَ عَلَى الارْضِ وَقَعَ عَلَى رَاحَتِهِ رَافِعاً صَوْتَهُ بِالشَّهَادَتَيْنِ وَلا يُجْنِبُ وَتَنَامُ عَيْنَاهُ وَلا يَنَامُ قَلْبُهُ وَلا يَتَثَاءَبُ وَلا يَتَمَطَّى وَيَرَى مِنْ خَلْفِهِ كَمَا يَرَى مِنْ أَمَامِهِ وَنَجْوُهُ كَرَائِحَةِ الْمِسْكِ وَالارْضُ مُوَكَّلَةٌ بِسَتْرِهِ وَابْتِلاعِهِ وَإِذَا لَبِسَ دِرْعَ رَسُولِ الله ﷺ كَانَتْ عَلَيْهِ وَفْقاً وَإِذَا لَبِسَهَا غَيْرُهُ مِنَ النَّاسِ طَوِيلِهِمْ وَقَصِيرِهِمْ زَادَتْ عَلَيْهِ شِبْراً وَهُوَ مُحَدَّثٌ إِلَى أَنْ تَنْقَضِيَ أَيَّامُهُ۔

امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا امام کی بارہ علامتیں ہیں۔ اول یہ کہ وہ پاک و طاہر پیدا ہوتا ہے ختنہ کیا ہوا ہوتا ہے جب شکم مادر سے نکلتا ہے تو اپنی ہتھیلیاں زمین پر رکھتا ہے اور بلند آواز سے کلمہ شہادتین پڑھتا ہے جنب نہیں ہوتا نہ وہ جماہی لیتا ہے نہ انگڑائی وہ آگے سے جس طرح دیکھتا ہے اسی طرح پیچھے سے دیکھتا ہے اس کے فضلہ میں مشک کی سی بو ہوتی ہے اورزمین اس کی ذمہ دار ہوتی ہے کہ اسے چھپا لے اور نگل جائے اور جب وہ زرہ رسول پہنے تو اس کے جسم پر ٹھیک ہو اور اگر اس کا غیر پہنے تو چاہے لمبا ہو یا پست قد ایک بالشت اس سے زیادہ ہو اور جب تک وہ زندہ رہتا ہے فرشتہ اس سے کلام کرتا ہے۔