مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(2-21)

بیانِ روح

حدیث نمبر 1

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ ابْنِ أُذَيْنَةَ عَنِ الاحْوَلِ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام عَنِ الرُّوحِ الَّتِي فِي آدَمَ علیہ السلام قَوْلُهُ فَإِذا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِنْ رُوحِي قَالَ هَذِهِ رُوحٌ مَخْلُوقَةٌ وَالرُّوحُ الَّتِي فِي عِيسَى مَخْلُوقَةٌ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے روح آدم کے متعلق پوچھا جس کے لیے خدا نے فرمایا نفخت فیہ من روحی۔ فرمایا یہ روح بھی مخلوق ہے اور وہ روح بھی جو عیسیٰ علیہ السلام میں تھی۔

حدیث نمبر 2

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَجَّالِ عَنْ ثَعْلَبَةَ عَنْ حُمْرَانَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَرُوحٌ مِنْهُ قَالَ هِيَ رُوحُ الله مَخْلُوقَةٌ خَلَقَهَا الله فِي آدَمَ وَعِيسَى۔

میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا روح منہ (حضرت عیسیٰ) کے متعلق۔ فرمایا یہ روح مخلوق ہے جس کو اللہ نے آدم و عیسیٰ میں پیدا کیا۔

حدیث نمبر 3

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ الطَّائِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِنْ رُوحِي كَيْفَ هَذَا النَّفْخُ فَقَالَ إِنَّ الرُّوحَ مُتَحَرِّكٌ كَالرِّيحِ وَإِنَّمَا سُمِّيَ رُوحاً لانَّهُ اشْتَقَّ اسْمَهُ مِنَ الرِّيحِ وَإِنَّمَا أَخْرَجَهُ عَنْ لَفْظَةِ الرِّيحِ لانَّ الارْوَاحَ مُجَانِسَةٌ لِلرِّيحِ وَإِنَّمَا أَضَافَهُ إِلَى نَفْسِهِ لانَّهُ اصْطَفَاهُ عَلَى سَائِرِ الارْوَاحِ كَمَا قَالَ لِبَيْتٍ مِنَ الْبُيُوتِ بَيْتِي وَلِرَسُولٍ مِنَ الرُّسُلِ خَلِيلِي وَأَشْبَاهِ ذَلِكَ وَكُلُّ ذَلِكَ مَخْلُوقٌ مَصْنُوعٌ مُحْدَثٌ مَرْبُوبٌ مُدَبَّرٌ۔

محمد بن مسلم سے مروی ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس آیت کے معنی پوچھے کہ نفخت فیہ من روحی میں جو نفخ کا ذکر ہے وہ نفخ کیوں کر ہوا۔ فرمایا روح ہوا کی طرح متحرک ہے اس لیے اس کا نام روح رکھا گیا ہے۔ کیونکہ وہ ریح سے مشتق ہے اور یہ اس لیے کہ ارواح ریح کی ہم جنس ہیں اور روح کو اپنے نفس کی طرف نسبت دی ہے کیونکہ اس کا انتخاب کیا ہے تمام ارواح میں جیسے کہ گھروں میں سے ایک گھر کو رسولوں میں سے ایک رسول کو اپنا گھر اور اپنا خلیل اور اس کی مثل اور بھی ہیں لیکن یہ سب مخلوق ہیں حادث ہیں پرورش کیے ہوئے ہیں اور ان میں کسی مدبر کی تدبیر کا اثر ہے۔

حدیث نمبر 4

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ بَحْرٍ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْخَزَّازِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام عَمَّا يَرْوُونَ أَنَّ الله خَلَقَ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ فَقَالَ هِيَ صُورَةٌ مُحْدَثَةٌ مَخْلُوقَةٌ وَاصْطَفَاهَا الله وَاخْتَارَهَا عَلَى سَائِرِ الصُّوَرِ الْمُخْتَلِفَةِ فَأَضَافَهَا إِلَى نَفْسِهِ كَمَا أَضَافَ الْكَعْبَةَ إِلَى نَفْسِهِ وَالرُّوحَ إِلَى نَفْسِهِ فَقَالَ بَيْتِيَ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِنْ رُوحِي۔

محمد بن مسلم سے مروی ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا کہ لوگ کہتے ہیں خدا نے آدم کو اپنی صورت پر پیدا کیا۔ اس کا کیا مطلب ہے۔ فرمایا خدا نے آدم کو حادث مخلوق بنایا اور ان کی صورت کو انتخاب کیا ہے تمام مختلف صورتوں میں سے اور پھر اس کی نسبت اپنی طرف دی جیسے کہ کعبہ کو اپنی طرف نسبت دی اور فرمایا میرا گھر۔ اسی طرح فرمایا ، میں نے اپنی روح کو پھونکا۔