مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(1-16)

عالم پر لزوم حجت اور اس پر سخت گیری

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ هَاشِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْمِنْقَرِيِّ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ قَالَ يَا حَفْصُ يُغْفَرُ لِلْجَاهِلِ سَبْعُونَ ذَنْباً قَبْلَ أَنْ يُغْفَرَ لِلْعَالِمِ ذَنْبٌ وَاحِدٌ۔

حفص بن غیاث نے روایت کی ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ جاہل کے ستر گناہ عالم کے ایک گناہ سے پہلے معاف کر دیے جائیں گے (کیونکہ جاہل نہ جان کر گناہ کرتا ہے اور عالم جان بوجھ کر)۔

حدیث نمبر 2

وَبِهَذَا الاسْنَادِ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَى نَبِيِّنَا وَآلِهِ وَعلیہ السلام وَيْلٌ لِلْعُلَمَاءِ السَّوْءِ كَيْفَ تَلَظَّى عَلَيْهِمُ النَّارُ۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ علماء سوء کے لیے آتشِ جہنم کے شعلے بُری طرح ان کی خبر لیں گے۔

حدیث نمبر 3

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ جَمِيلِ بْنِ دَرَّاجٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ إِذَا بَلَغَتِ النَّفْسُ هَاهُنَا وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى حَلْقِهِ لَمْ يَكُنْ لِلْعَالِمِ تَوْبَةٌ ثُمَّ قَرَأَ إِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَى الله لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السُّوءَ بِجَهالَةٍ۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا جب سانس یہاں تک آئے گا اور اشارہ کیا اپنے حلق کی طرف تو عالم کی توبہ اس وقت قبول نہ ہو گی، پھر یہ آیت پڑھی کہ خدا سے وہ لوگ توبہ کریں جو جہالت سے برے کام کرتے ہیں۔

حدیث نمبر 4

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ يَحْيَى الْحَلَبِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْمُكَارِي عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ فَكُبْكِبُوا فِيها هُمْ وَالْغاوُونَ قَالَ هُمْ قَوْمٌ وَصَفُوا عَدْلاً بِأَلْسِنَتِهِمْ ثُمَّ خَالَفُوهُ إِلَى غَيْرِهِ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس آیت کے متعلق، پس اوندھے منہ جہنم میں داخل کیے جائیں گے وہ (قریش جنھوں نے بغیر حق امامت کو پایا) اور ان کے گمراہ پجاری۔ امام نے فرمایا وہ وہ ہیں جنھوں نے محکمات قرآنی کو پہچانا پھر اس کے بعد پیرویِ ظن کر کے گمراہی کی باتیں کرنے لگے۔