مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(2-8)

کیفیت میں کلام کرنے کی ممانعمت

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رِئَابٍ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام تَكَلَّمُوا فِي خَلْقِ الله وَلا تَتَكَلَّمُوا فِي الله فَإِنَّ الْكَلامَ فِي الله لا يَزْدَادُ صَاحِبَهُ إِلا تَحَيُّراً. وَفِي رِوَايَةٍ أُخْرَى عَنْ حَرِيزٍ تَكَلَّمُوا فِي كُلِّ شَيْءٍ وَلا تَتَكَلَّمُوا فِي ذَاتِ الله۔

امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا خالق کے متعلق کلام کرو لیکن خدا کے بارے میں نہیں۔ خدا کے بارے میں کلام کرنےسے آدمی کی حیرت بڑھتی ہے ۔ ایک اور روایت میں ہے کہ ہر شے کے متعلق کلام کرو سوائے ذات باری کے۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ خَالِدٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ وَأَنَّ إِلى رَبِّكَ الْمُنْتَهى فَإِذَا انْتَهَى الْكَلامُ إِلَى الله فَأَمْسِكُوا۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے، خدا فرماتا ہے تمہارے رب کی طرف انتہا ہے۔ پس جب کلام کی انتہا رب کی طرف ہو تو خاموش ہو جاؤ۔

حدیث نمبر 3

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام يَا مُحَمَّدُ إِنَّ النَّاسَ لا يَزَالُ بِهِمُ الْمَنْطِقُ حَتَّى يَتَكَلَّمُوا فِي الله فَإِذَا سَمِعْتُمْ ذَلِكَ فَقُولُوا لا إِلَهَ إِلا الله الْوَاحِدُ الَّذِي لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ لوگ طرح طرح کی چہ مگوئیاں کیا کرتے ہیں یہاں تک کہ وہ خدا کے بارے میں بھی کلام کرتے ہیں۔ جب تم ایسا کلام سنو تو کہو لا الہ الا اللہ، وہ ایسا واحد ہے کہ کوئی شے اس کی مثل نہیں۔

حدیث نمبر 4

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حُمْرَانَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ الْحَذَّاءِ قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام يَا زِيَادُ إِيَّاكَ وَالْخُصُومَاتِ فَإِنَّهَا تُورِثُ الشَّكَّ وَتَهْبِطُ الْعَمَلَ وَتُرْدِي صَاحِبَهَا وَعَسَى أَنْ يَتَكَلَّمَ بِالشَّيْءِ فَلا يُغْفَرَ لَهُ إِنَّهُ كَانَ فِيمَا مَضَى قَوْمٌ تَرَكُوا عِلْمَ مَا وُكِّلُوا بِهِ وَطَلَبُوا عِلْمَ مَا كُفُوهُ حَتَّى انْتَهَى كَلامُهُمْ إِلَى الله فَتَحَيَّرُوا حَتَّى إِنْ كَانَ الرَّجُلُ لَيُدْعَى مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ فَيُجِيبُ مِنْ خَلْفِهِ وَيُدْعَى مِنْ خَلْفِهِ فَيُجِيبُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَفِي رِوَايَةٍ أُخْرَى حَتَّى تَاهُوا فِي الارْضِ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے، اے زیاد، پرہیز کرو مذہبی تنازعات سے کہ یہ شکوک کو پیدا کرنے والی چیز ہے اور صاحب نزاع کو مستحق جہنم بنا دیتی ہے اور کبھی وہ ایسا کلام کر جاتا ہے کہ جس کو خدا نہیں بخشے گا۔ گزشتہ زمانوں میں ایسے لوگ ہوئے ہیں کہ انھوں نے علم کو چھوڑ دیا جس کا جاننا انھیں لازم تھا اور غیر ضروری کو حاصل کیا۔ یہاں تک کہ ان کا مباحثہ ذات باری تک پہنچا جس نے انہیں حیرت میں ڈال دیا یہاں تک کہ اگر کوئی پیچھے سے اس کو پکارے تو جواب آگے سے دیتے ہیں اور جب آگے سے پکارے تو پیچھے سے۔

حدیث نمبر 5

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ الْمَيَّاحِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ مَنْ نَظَرَ فِي الله كَيْفَ هُوَ هَلَكَ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے، جس نے اللہ کی کیفیت پر غور کیا وہ ہلاک ہوا۔

حدیث نمبر 6

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَعْيَنَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ إِنَّ مَلِكاً عَظِيمَ الشَّأْنِ كَانَ فِي مَجْلِسٍ لَهُ فَتَنَاوَلَ الرَّبَّ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَفُقِدَ فَمَا يُدْرَى أَيْنَ هُوَ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ ایک عظیم المرتبت فرشتہ خدا کے بارے میں غور کرنے لگا۔ پس وہ پتہ نہ چلا سکا کہ خدا کہاں ہے (یعنی آدمی کا کیا ذکر فرشتہ کو بھی حقیقت باری تعالیٰ کا علم نہیں)۔

حدیث نمبر 7

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنِ الْعَلاءِ بْنِ رَزِينٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ إِيَّاكُمْ وَالتَّفَكُّرَ فِي الله وَلَكِنْ إِذَا أَرَدْتُمْ أَنْ تَنْظُرُوا إِلَى عَظَمَتِهِ فَانْظُرُوا إِلَى عَظِيمِ خَلْقِهِ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ خدا کے بارے میں تفکر سے بچو، لیکن اگر تم چاہتے ہو کہ اس کی عظمت پر غور کرو تو اس کی عظیم مخلوق کو دیکھو۔

حدیث نمبر 8

مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَبْدِ الله رَفَعَهُ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام يَا ابْنَ آدَمَ لَوْ أَكَلَ قَلْبَكَ طَائِرٌ لَمْ يُشْبِعْهُ وَبَصَرُكَ لَوْ وُضِعَ عَلَيْهِ خَرْقُ إِبْرَةٍ لَغَطَّاهُ تُرِيدُ أَنْ تَعْرِفَ بِهِمَا مَلَكُوتَ السَّمَاوَاتِ وَالارْضِ إِنْ كُنْتَ صَادِقاً فَهَذِهِ الشَّمْسُ خَلْقٌ مِنْ خَلْقِ الله فَإِنْ قَدَرْتَ أَنْ تَمْلا عَيْنَيْكَ مِنْهَا فَهُوَ كَمَا تَقُولُ۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اے ابن آدم اگر ایک طائر تیرے قلب کو کھا لے تو اس کا پیٹ نہ بھرے گا اور اگر ایک سوئی کا ناکہ تیری آنکھ پر رکھ دیا جائے تو وہ اس کو ڈھانپ لے گا۔ تو کیا ان دونوں چیزوں سے نظام سماوات والارض کو جاننا چاہتا ہے۔ اگر تو اس ارادہ میں سچا ہے تو یہ سورج اسکی مخلوق میں سے ایک مخلوق ہے۔ اگر تیری آنکھوں میں طاقت ہے تو ذرا نظر جما کر دیکھ لے تا کہ معلوم ہو کہ جیسا تو کہتا ہے ویسا ہی ہے۔

حدیث نمبر 9

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنِ الْيَعْقُوبِيِّ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا عَنْ عَبْدِ الاعْلَى مَوْلَى آلِ سَامٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ إِنَّ يَهُودِيّاً يُقَالُ لَهُ سِبَخْتُ جَاءَ إِلَى رَسُولِ الله ﷺ فَقَالَ يَا رَسُولَ الله جِئْتُ أَسْأَلُكَ عَنْ رَبِّكَ فَإِنْ أَنْتَ أَجَبْتَنِي عَمَّا أَسْأَلُكَ عَنْهُ وَإِلا رَجَعْتُ قَالَ سَلْ عَمَّا شِئْتَ قَالَ أَيْنَ رَبُّكَ قَالَ هُوَ فِي كُلِّ مَكَانٍ وَلَيْسَ فِي شَيْءٍ مِنَ الْمَكَانِ الْمَحْدُودِ قَالَ وَكَيْفَ هُوَ قَالَ وَكَيْفَ أَصِفُ رَبِّي بِالْكَيْفِ وَالْكَيْفُ مَخْلُوقٌ وَالله لا يُوصَفُ بِخَلْقِهِ قَالَ فَمِنْ أَيْنَ يُعْلَمُ أَنَّكَ نَبِيُّ الله قَالَ فَمَا بَقِيَ حَوْلَهُ حَجَرٌ وَلا غَيْرُ ذَلِكَ إِلا تَكَلَّمَ بِلِسَانٍ عَرَبِيٍّ مُبِينٍ يَا سِبَخْتُ إِنَّهُ رَسُولُ الله ﷺ فَقَالَ سِبَخْتُ مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ أَمْراً أَبْيَنَ مِنْ هَذَا ثُمَّ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا الله وَأَنَّكَ رَسُولُ الله۔

امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ ایک سبخت نامی یہودی حضرت رسولِ خدا ﷺ کی خدمت میں آیا اور کہا میں آپ سے ایک سوال کرنا چاہتا ہوں اگر آپ نے جواب دیا تو ٹھیک ورنہ واپس چلا جاؤں گا ۔ فرمایا جو چاہے پوچھ ۔ اس نے کہا کہ یہ بتائیے کہ آپ کا رب کہاں ہے۔ فرمایا ہر جگہ ہے کسی مکان میں محدود نہیں۔ پوچھا پھر وہ کس حال میں ہے۔ فرمایا میں اپنے رب کی کیفیت کیوں کر بتاؤں۔ کیفیت تو اس کی مخلوق ہے اور مخلوق کے وصف سے اس کی تعریف نہیں ہو سکتی۔ اس نے کہا پھر کیسے پتہ چلے کہ آپ اللہ کے نبی ہیں۔ پس کوئی حجر یا مدر ایسا باقی نہ رہا جس نے صاف عربی میں یہ نہ کہا ہوکہ اے سبخت یہ رسول اللہ ہیں۔ یہ سن کر سبخت نے کہا میں نے آج سے زیادہ اس معاملہ میں واضح تر اور کوئی دن نہیں دیکھا۔ پھر اس نے توحید باری تعالٰی اور آنحضرت ﷺ کی رسالت کی گواہی دی۔

حدیث نمبر 10

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى الْخَثْعَمِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَتِيكٍ الْقَصِيرِ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام عَنْ شَيْءٍ مِنَ الصِّفَةِ فَرَفَعَ يَدَهُ إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ قَالَ تَعَالَى الْجَبَّارُ تَعَالَى الْجَبَّارُ مَنْ تَعَاطَى مَا ثَمَّ هَلَكَ۔

امام محمد باقر علیہ السلام سے صفت باری تعالیٰ کے متعلق پوچھا گیا۔ آپ نے آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر فرمایا، بلند مرتبت ہے خدا، بلند مرتبت ہے خدا جس نے اس کی کہنہ ذات کو معلوم کرنا چاہا تو وہ ہلاک ہوا۔