عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا عَنْ حَنَانِ بْنِ سَدِيرٍ عَنْ سَالِمٍ الْحَنَّاطِ قَالَ قُلْتُ لابي جعفر علیہ السلام أَخْبِرْنِي عَنْ قَوْلِ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الامِينُ عَلى قَلْبِكَ لِتَكُونَ مِنَ الْمُنْذِرِينَ بِلِسانٍ عَرَبِيٍّ مُبِينٍ قَالَ هِيَ الْوَلايَةُ لامِيرِ الْمُؤْمِنِينَ ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے کہا مجھے بتائیے اس آیت کے متعلق نازل کیا روح الامین نے تیرے قلب پر تا کہ تو صاف عربی زبان میں لوگوں کو ڈرائے۔ فرمایا یہ امیر المومنین کی ولایت کے بارے میں ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنِ الْحَكَمِ بْنِ مِسْكِينٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ إِنَّا عَرَضْنَا الامانَةَ عَلَى السَّماواتِ وَالارْضِ وَالْجِبالِ فَأَبَيْنَ أَنْ يَحْمِلْنَها وَأَشْفَقْنَ مِنْها وَحَمَلَهَا الانْسانُ إِنَّهُ كانَ ظَلُوماً جَهُولاً قَالَ هِيَ وَلايَةُ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے آیت ہم نے امانت کو آسمان و زمین اور پہاڑوں پر پیش کیا۔ انھوں نے اس کے اٹھانے سے انکار کر دیا اور اس سے ڈر گئے اور انسان نے اسے اٹھا لیا۔ درآنحالیکہ وہ بڑا ظالم اور جاہل ہے۔ فرمایا یہ امانت ولایت امیر المومنین ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي زَاهِرٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُوسَى الْخَشَّابِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَسَّانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمانَهُمْ بِظُلْمٍ قَالَ بِمَا جَاءَ بِهِ مُحَمَّدٌ ﷺ مِنَ الْوَلايَةِ وَلَمْ يَخْلِطُوهَا بِوَلايَةِ فُلانٍ وَفُلانٍ فَهُوَ الْمُلَبَّسُ بِالظُّلْمِ۔
راوی نے کہا یہ جو لوگ ہم پر ایمان لائے اور انھوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ مخلوط نہیں کیا کیا مطلب ہے ۔ امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا۔ فرمایا اس سے مراد یہ ہے کہ جو لوگ ایمان لائے اس ولایت پر جو رسول لے کر آئے اور اس سے اپنے ایمان کو فلاں فلاں کی ولایت سے مخلوط نہ کیا کیونکہ وہ ظلم سے مخلوط ہوئی ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ نُعَيْمٍ الصَّحَّافِ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ فَمِنْكُمْ كافِرٌ وَمِنْكُمْ مُؤْمِنٌ فَقَالَ عَرَفَ الله إِيمَانَهُمْ بِوَلايَتِنَا وَكُفْرَهُمْ بِهَا يَوْمَ أَخَذَ عَلَيْهِمُ الْمِيثَاقَ فِي صُلْبِ آدَمَ علیہ السلام وَهُمْ ذَرٌّ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس آیت کے متعلق پوچھا، تم میں سے کچھ مومن ہیں اور کچھ کافر۔ فرمایا خدا معرفت کرائے ان کے ایمان کی ہماری ولایت سے اور اس سے انکار کرنے والوں کی۔ جس روز ان سے عہد لیا تھا جبکہ وہ صلب آدم میں بصورت ذرہ تھے۔
أَحْمَدُ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ يَزِيدَ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ علیہ السلام فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ يُوفُونَ بِالنَّذْرِ الَّذِي أَخَذَ عَلَيْهِمْ مِنْ وَلايَتِنَا۔
فرمایا امام رضا علیہ السلام نے آیت یوفون بالنذر کے متعلق مراد یہ ہے کہ ان سے ہماری ولایت کا عہد لیا گیا۔
مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ ابي جعفر علیہ السلام فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَلَوْ أَنَّهُمْ أَقامُوا التَّوْراةَ وَالانْجِيلَ وَما أُنْزِلَ إِلَيْهِمْ مِنْ رَبِّهِمْ قَالَ الْوَلايَةُ۔
امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا اگر وہ توریت و انجیل پر قائم رہتے اور اس پر جو ان کے رب کی طرف سے ان پر نازل کیا گیا ہے (تو یہ ان کے لیے بہتر ہوتا) فرمایا اس سے مراد ولایت ہے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الاشْعَرِيُّ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ مُثَنًّى عَنْ زُرَارَةَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ عَجْلانَ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام فِي قَوْلِهِ تَعَالَى قُلْ لا أَسْئَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْراً إِلا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبى قَالَ هُمُ الائِمَّةُ (عَلَيْهم السَّلام )۔
آیت قل لا اسئلکم کے متعلق امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ اجر ہم آئمہ کی محبت ہے جو ذوی القربیٰ رسول ہیں۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَمَنْ يُطِعِ الله وَرَسُولَهُ فِي وَلايَةِ عَلِيٍّ وَوَلايَةِ الائِمَّةِ مِنْ بَعْدِهِ فَقَدْ فازَ فَوْزاً عَظِيماً هَكَذَا نَزَلَتْ۔
ابو بصیر سے مروی ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے آیت من یطع اللہ و رسولہ کے متعلق فرمایا اس سے مراد ولایت علی علیہ السلام اور ان کے بعد دیگر آئمہ کی ولایت پس اس کو پوری پوری کامیابی ہوئی۔ یہ آیت اس طرح نازل ہوئی تھی۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَرْوَانَ رَفَعَهُ إِلَيْهِمْ فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَما كانَ لَكُمْ أَنْ تُؤْذُوا رَسُولَ الله فِي عَلِيٍّ وَالائِمَّةِ كَالَّذِينَ آذَوْا مُوسى فَبَرَّأَهُ الله مِمَّا قالُوا۔
راوی نے آئمہ کی اسناد سے بیان کیا ہے کہ آیت تمہارے لیے جائز نہیں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو اذیت دو (علی اور آئمہ کے بارے میں) جیسے اذیت دی تھی موسیٰ کو امت موسیٰ نے پس بری ہے اللہ اس چیز سے جو انھوں نے بیان کیا۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ السَّيَّارِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الله قَالَ سَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَى فَمَنِ اتَّبَعَ هُدايَ فَلا يَضِلُّ وَلا يَشْقى قَالَ مَنْ قَالَ بِالائِمَّةِ وَاتَّبَعَ أَمْرَهُمْ وَلَمْ يَجُزْ طَاعَتَهُمْ۔
راوی کہتا ہے کہ امام سے سوال کیا کسی نے اس آیت کے متعلق جس نے اتباع کیا میری ہدایت کا وہ گمراہ نہ ہوا اور نہ شقی ہوا۔ امام نے فرمایا مراد یہ ہے کہ جس نے آئمہ کے حکم پر عمل کیا اور ان کی اطاعت کو نہ چھوڑا وہ گمراہ نہ ہوا۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الله رَفَعَهُ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى لا أُقْسِمُ بِهذَا الْبَلَدِ. وَأَنْتَ حِلٌّ بِهذَا الْبَلَدِ. وَوالِدٍ وَما وَلَدَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ وَمَا وَلَدَ مِنَ الائِمَّةِ (عَلَيْهم السَّلام )۔
راوی نے آیت قسم کھاتا ہوں میں اس شہر کی درآنحالیکہ تم اس میں چلتے پھرتے ہو اور قسم ہے ایک باپ کی اور بیٹے کی۔ امام سے دریافت کیا۔ فرمایا والد سے مراد ہیں امیر المومنین اور ما ولد سے مراد ہیں آئمہ علیہم السلام
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أُورَمَةَ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَسَّانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِ الله تَعَالَى وَاعْلَمُوا أَنَّما غَنِمْتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَأَنَّ لله خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبى قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ وَالائِمَّةُ (عَلَيْهم السَّلام)
آیت جان لو جو مالِ غنیمت تم کو ملے تو اس کا پانچواں حصہ اللہ اور رسول اور ذوی القربیٰ کا ہے کے متعلق امام سے سوال کیا گیا۔ فرمایا ذوی القربیٰ سے مراد ہیں امیر المومنین اور دیگر آئمہ۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَمِمَّنْ خَلَقْنا أُمَّةٌ يَهْدُونَ بِالْحَقِّ وَبِهِ يَعْدِلُونَ قَالَ هُمُ الائِمَّةُ۔
راوی کہتا ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے آیت ہم نے ایک امت ایسی پیدا کی ہے جو حق کی ہدایت کرتے ہیں اور عدل سے کام لیتے ہیں۔ فرمایا وہ آئمہ ہیں۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أُورَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَسَّانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِهِ تَعَالَى هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتابَ مِنْهُ آياتٌ مُحْكَماتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتابِ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام وَالائِمَّةُ وَأُخَرُ مُتَشابِهاتٌ قَالَ فُلانٌ وَفُلانٌ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ أَصْحَابُهُمْ وَأَهْلُ وَلايَتِهِمْ فَيَتَّبِعُونَ ما تَشابَهَ مِنْهُ ابْتِغاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغاءَ تَأْوِيلِهِ وَما يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلا الله وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام وَالائِمَّةُ (عَلَيْهم السَّلام)۔
راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے آیت وہ وہ ہے جس نے تجھ پر کتاب کو نازل کیا۔ اس میں کچھ آیات محکمات ہیں وہی اصل کتاب ہیں۔ فرمایا اس سے مراد ہیں امیر المومنین اور آئمہ ہیں اور باقی متشابہات ہیں۔ فرمایا ان سے مراد فلاں فلاں اور جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے اس سے مراد ہیں ان کے اصحاب و دوست جو متشابہات کا اتباع کرتے ہیں فتنہ کی خواہش کرتے ہیں اور اس کی تاویل کرنے کے لیے۔ اور نہیں جانتے اس کی تاویل مگر اللہ اور راسخون فی العلم اور اس سے مراد امیر المومنین اور دیگر آئمہ ہیں۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ مُثَنًّى عَنْ عَبْدِ الله بْنِ عَجْلانَ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام فِي قَوْلِهِ تَعَالَى أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تُتْرَكُوا وَلَمَّا يَعْلَمِ الله الَّذِينَ جاهَدُوا مِنْكُمْ وَلَمْ يَتَّخِذُوا مِنْ دُونِ الله وَلا رَسُولِهِ وَلا الْمُؤْمِنِينَ وَلِيجَةً يَعْنِي بِالْمُؤْمِنِينَ الائِمَّةَ (عليهم السلم) لَمْ يَتَّخِذُوا الْوَلائِجَ مِنْ دُونِهِمْ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے آیت کیا تم نے یہ گمان کیا ہے کہ یونہی چھوڑ دیے جاؤ گے۔ اللہ نے ابھی ان لوگوں کو ممتاز نہیں کیا جنھوں نے تم میں سے جہاد کیا ہے اور خدا اور اس کے رسول اور مومنین کے سوا اور کسی کو اپنا رازدار نہیں بنایا (یعنی امیر المومنین علیہ السلام اور ان لوگوں نے آئمہ کے سوا کسی کو رازدار نہیں بنایا۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُمْهُورٍ عَنْ صَفْوَانَ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنِ الْحَلَبِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِهِ تَعَالَى وَإِنْ جَنَحُوا لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَها قَالَ قُلْتُ مَا السَّلْمُ قَالَ الدُّخُولُ فِي أَمْرِنَا۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے آیت اگر وہ کفار و مشرکین صلح کی طرف مائل ہوں تو تم ان سے صلح کر لو۔ راوی کہتا ہے میں نے پوچھا سلم کیا ہے۔ فرمایا ہمارے امر میں داخل ہونا۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ جَمِيلِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام فِي قَوْلِهِ تَعَالَى لَتَرْكَبُنَّ طَبَقاً عَنْ طَبَقٍ قَالَ يَا زُرَارَةُ أَ وَلَمْ تَرْكَبْ هَذِهِ الامَّةُ بَعْدَ نَبِيِّهَا طَبَقاً عَنْ طَبَقٍ فِي أَمْرِ فُلانٍ وَفُلانٍ وَفُلانٍ۔
آیت تم ضرور ایک مصیبت سے دوسری مصیبت میں پھنسو گے کے متعلق امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کیا امت اپنے نبی کے بعد فلاں فلاں فلاں کے پھندے میں پھنس کر ایک مصیبت کے بعد دوسری مصیبت میں نہیں پھنسی۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُمْهُورٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَبْدِ الله بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا الْحَسَنِ علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَلَقَدْ وَصَّلْنا لَهُمُ الْقَوْلَ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ قَالَ إِمَامٌ إِلَى إِمَامٍ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام رضا علیہ السلام سے آیت ہم نے اپنے قول کا اتصال کر دیا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ فرمایا وہ ایک امام سے دوسرے امام تک کا سلسلہ ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ سَلامٍ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام فِي قَوْلِهِ تَعَالَى قُولُوا آمَنَّا بِالله وَما أُنْزِلَ إِلَيْنا قَالَ إِنَّمَا عَنَى بِذَلِكَ عَلِيّاً علیہ السلام وَفَاطِمَةَ وَالْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ وَجَرَتْ بَعْدَهُمْ فِي الائِمَّةِ علیہ السلام ثُمَّ يَرْجِعُ الْقَوْلُ مِنَ الله فِي النَّاسِ فَقَالَ فَإِنْ آمَنُوا يَعْنِي النَّاسَ بِمِثْلِ ما آمَنْتُمْ بِهِ يَعْنِي عَلِيّاً وَفَاطِمَةَ وَالْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ وَالائِمَّةَ (عليهم السلم) فَقَدِ اهْتَدَوْا وَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّما هُمْ فِي شِقاقٍ۔
آیت کہو ہم ایمان لائے اللہ پر اور جو ہم پر نازل کیا گیا ہے۔ فرمایا اس سے مراد ہیں علی و فاطمہ حسن و حسین اور جاری ہوا یہ امر بعد میں آئمہ علیہم السلام کے لیے پھر خدا کی طرف سے رجوع ہوتا ہے یہ قول لوگوں کی طرف۔ فرمایا اگر وہ لوگ ایمان لائیں اسی طرح جیسے تم ایمان لائے یعنی علی و فاطمہ و حسن و حسین اور دیگر آئمہ علیہم السلام تو وہ ہدایت یافتہ ہوں گے اور اگر انھوں نے روگردانی کی تو یہ بدبختی اور تفرقہ پردازی ہو گی۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ مُثَنًّى عَنْ عَبْدِ الله بْنِ عَجْلانَ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: ﴿إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِإِبْراهِيمَ لَلَّذِينَ اتَّبَعُوهُ وَهذَا النَّبِيُّ وَالَّذِينَ آمَنُوا﴾ قَالَ: هُمُ الائِمَّةُ (عَلَيْهم السَّلام) وَمَنِ اتَّبَعَهُمْ۔
آیت ان اولی الناس کے متعلق امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا والذین آمنو سے مراد آئمہ علیہم السلام ہیں اور وہ لوگ جنھوں نے ان کا اتباع کیا۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَائِذٍ عَنِ ابْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ مَالِكٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ قُلْتُ لابِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ وَأُوحِيَ إِلَيَّ هذَا الْقُرْآنُ لانْذِرَكُمْ بِهِ وَمَنْ بَلَغَ قَالَ مَنْ بَلَغَ أَنْ يَكُونَ إِمَاماً مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ فَهُوَ يُنْذِرُ بِالْقُرْآنِ كَمَا أَنْذَرَ بِهِ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه)
امام جعفر صادق علیہ السلام نے آیت اوحی الی کے متعلق فرمایا کہ من بلغ سے مراد یہ ہے کہ آل محمد سے ہر زمانہ میں ایک امام ہو گا جو لوگوں کو عذاب خدا سے اسی طرح ڈرائے گا جیسے رسول خدا نے ڈرایا تھا۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ مُفَضَّلِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَلَقَدْ عَهِدْنا إِلى آدَمَ مِنْ قَبْلُ فَنَسِيَ وَلَمْ نَجِدْ لَهُ عَزْماً قَالَ عَهِدْنَا إِلَيْهِ فِي مُحَمَّدٍ وَالائِمَّةِ مِنْ بَعْدِهِ فَتَرَكَ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ عَزْمٌ أَنَّهُمْ هَكَذَا وَإِنَّمَا سُمِّيَ أُولُو الْعَزْمِ أُوْلِي الْعَزْمِ لانَّهُ عَهِدَ إِلَيْهِمْ فِي مُحَمَّدٍ وَالاوْصِيَاءِ مِنْ بَعْدِهِ وَالْمَهْدِيِّ وَسِيرَتِهِ وَأَجْمَعَ عَزْمُهُمْ عَلَى أَنَّ ذَلِكَ كَذَلِكَ وَالاقْرَارِ بِهِ۔
آیت اور ہم نے عہد لیا آدم سے پہلے ہی پس وہ بھول گئے اور ہم نے ان میں عزم نہ پایا کے متعلق امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا وہ عہد تھا محمد اور ان کے بعد والے آئمہ کے متعلق آدم نے ترک کیا اور ان میں عزم نہ پایا گیا (یعنی محمد و آل محمد کے توسل کو ترک کیا بعد میں ان کے توسل سے دعا مانگی) اور اولو العزم اس لیے انبیاء کو کہا گیا کہ انھوں نے حضرت رسول خدا اور ان کے اوصیاء اور امام مہدی اور ان کی سیرت کے متعلق جو عہد کیا تھا اس پر قائم رہے اور اس کا اقرار کیا۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ الله عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى الْقُمِّيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِهِ وَلَقَدْ عَهِدْنا إِلى آدَمَ مِنْ قَبْلُ كَلِمَاتٍ فِي مُحَمَّدٍ وَعَلِيٍّ وَفَاطِمَةَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ وَالائِمَّةِ علیہ السلام مِنْ ذُرِّيَّتِهِمْ فَنَسِيَ هَكَذَا وَالله نَزَلَتْ عَلَى مُحَمَّدٍ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه )۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے آیت لقد عہدنا کے متعلق فرمایا کہ وہ کلمات تھے محمد و علی و فاطمہ و حسن اور حسین اور ان آئمہ کے متعلق کو ان کی ذریت سے ہونے والے تھے آدم ان کو بھول گئے واللہ محمد پر یونہی نزول آیت ہوا۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنِ النَّضْرِ بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَادٍّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ عَنِ الثُّمَالِيِّ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ أَوْحَى الله إِلَى نَبِيِّهِ ﷺ فَاسْتَمْسِكْ بِالَّذِي أُوحِيَ إِلَيْكَ إِنَّكَ عَلى صِراطٍ مُسْتَقِيمٍ قَالَ إِنَّكَ عَلَى وَلايَةِ عَلِيٍّ وَعَلِيٌّ هُوَ الصِّرَاطُ الْمُسْتَقِيمُ۔
آیت اے رسول مضبوطی سے قائم رہو اس پر جو تمہیں وحی کی گئی ہے کہ تم صراط مستقیم پر ہو ۔ امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ خدا نے فرمایا کہ اے رسول تم ولایت علی پر قائم رہو اور علی صراط مستقیم ہیں۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْبَرْقِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ مَرْوَانَ عَنْ مُنَخَّلٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ نَزَلَ جَبْرَئِيلُ علیہ السلام بِهَذِهِ الايَةِ عَلَى مُحَمَّدٍ ﷺ هَكَذَا بِئْسَمَا اشْتَرَوْا بِهِ أَنْفُسَهُمْ أَنْ يَكْفُرُوا بِما أَنْزَلَ الله فِي عَلِيٍّ بَغْياً۔
آیت برا ہے جو انھوں نے خریدا اپنے نفسوں کے لیے بایں طور کہ انکار کیا اس چیز سے جو اللہ نے تم پر نازل کی۔ اس کے متعلق امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ علی کے بارے میں جو نازل کیا گیا تھا سرکشی سے لوگوں نے اس سے انکار کر دیا۔
وَبِهَذَا الاسْنَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ مَرْوَانَ عَنْ مُنَخَّلٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ نَزَلَ جَبْرَئِيلُ علیہ السلام بِهَذِهِ الايَةِ عَلَى مُحَمَّدٍ هَكَذَا وَإِنْ كُنْتُمْ فِي رَيْبٍ مِمَّا نَزَّلْنا عَلى عَبْدِنا فِي عَلِيٍّ فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِنْ مِثْلِهِ۔
راوی کہتا ہے امام جعفر صادق علیہ السلام نے آیت اگر تم شک میں ہو جو ہم نے اپنے بندے پر نازل کیا ہے (علی کی بارے میں) تو تم اس کی مثل ایک سورہ لاؤ۔
وَبِهَذَا الاسْنَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ مَرْوَانَ عَنْ مُنَخَّلٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ نَزَلَ جَبْرَئِيلُ علیہ السلام عَلَى مُحَمَّدٍ ﷺ بِهَذِهِ الايَةِ هَكَذَا يا أَيُّهَا الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتابَ آمِنُوا بِما نَزَّلْنا فِي عَلِيٍّ نُوراً مُبِيناً۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ جبرئیل رسول پر یہ آیت لے کر نازل ہوئے۔ اے وہ لوگو جن کو کتاب دی گئی ہے ایمان لاؤ اس پر جو ہم نے نازل کی ہے (علی کے بارہ میں) بصورت نور مبین۔
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي طَالِبٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ بَكَّارٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام وَلَوْ أَنَّهُمْ فَعَلُوا ما يُوعَظُونَ بِهِ فِي عَلِيٍّ لَكانَ خَيْراً لَهُمْ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے اگر وہ کرتے جس کی انھیں نصیحت کی گئی ہے (علی کے بارے میں) تو یہ ان کے لیے بہتر ہوتا۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْوَشَّاءِ عَنْ مُثَنًّى الْحَنَّاطِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ عَجْلانَ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلا تَتَّبِعُوا خُطُواتِ الشَّيْطانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ قَالَ فِي وَلايَتِنَا۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے اس آیت کے متعلق اے ایمان لانے والو سب کے سب اسلام میں داخل ہو جاؤ اور شیطان کی پیروی نہ کرو وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ یہ آیت ہماری ولایت کے متعلق ہے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قُلْتُ لابِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَوْلُهُ جَلَّ وَعَزَّ بَلْ تُؤْثِرُونَ الْحَياةَ الدُّنْيا قَالَ وَلايَتَهُمْ وَالاخِرَةُ خَيْرٌ وَأَبْقى قَالَ وَلايَةُ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام إِنَّ هذا لَفِي الصُّحُفِ الاولى. صُحُفِ إِبْراهِيمَ وَمُوسى۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے آیت انھوں نے حیات دنیا کو اختیار کیا (ہمارے دشمنوں سے محبت کر کے) اور آخرت بہتر اور باقی رہنے والی ہے اس سے مراد ولایت امیر المومنین ہے یہی ابراہیم اور موسیٰ کے صحیفوں میں تھا۔
أَحْمَدُ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَمَّارِ بْنِ مَرْوَانَ عَنْ مُنَخَّلٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ أَ فَكُلَّما جاءَكُمْ مُحَمَّدٌ بِما لا تَهْوى أَنْفُسُكُمُ بِمُوَالاةِ عَلِيٍّ فَ اسْتَكْبَرْتُمْ فَفَرِيقاً مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ كَذَّبْتُمْ وَفَرِيقاً تَقْتُلُونَ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے اس کے متعلق جب لائے تمہارے پاس (محمد) وہ چیز جس کی خواہش تمہارے نفس نہ کرتے تھے (محبت علی) تو تم نے تکبر کیا اور ایک فریق کو (آل محمد) تم نے جھٹلایا اور ایک فریق کو تم نے قتل کیا۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ هِلالٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي السَّفَاتِجِ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِ الله جَلَّ وَعَزَّ الْحَمْدُ لله الَّذِي هَدانا لِهذا وَما كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْ لا أَنْ هَدانَا الله فَقَالَ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ دُعِيَ بِالنَّبِيِّ ﷺ وَبِأَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ وَبِالائِمَّةِ مِنْ وُلْدِهِ (عَلَيْهم السَّلام) فَيُنْصَبُونَ لِلنَّاسِ فَإِذَا رَأَتْهُمْ شِيعَتُهُمْ قَالُوا الْحَمْدُ لله الَّذِي هَدَانَا لِهَذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْ لا أَنْ هَدَانَا الله يَعْنِي هَدَانَا الله فِي وَلايَةِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ وَالائِمَّةِ مِنْ وُلْدِهِ (عَلَيْهم السَّلام )۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے آیت حمد ہے اس خدا کے لیے جس نے ہمیں ہدایت کی اگر خدا ہدایت نہ کرتا تو ہم ہدایت نہ پاتے کے متعلق فرمایا جب قیامت کا دن ہو گا تو بلایا جائے گا نبی و امیر المومنین اور ان آئمہ کو جو ان کی اولاد سے ہیں اور ان لوگوں کے سامنے لایا جائے گا۔ پس ان کے شیعہ کہیں گے حمد ہے اس خدا کے لیے جس نے دین حق کی ہدایت کی اگر خدا ہم کو ہدایت نہ کرتا تو ہم ہدایت نہ پاتے۔ یعنے خدا نے ہم کو ولایت امیر المومنین اور دیگر آئمہ کی طرف ہدایت دی۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أُورَمَةَ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَسَّانَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ كَثِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِهِ تَعَالَى عَمَّ يَتَساءَلُونَ عَنِ النَّبَإِ الْعَظِيمِ قَالَ النَّبَأُ الْعَظِيمُ الْوَلايَةُ وَسَأَلْتُهُ عَنْ قَوْلِهِ هُنالِكَ الْوَلايَةُ لله الْحَقِّ قَالَ وَلايَةُ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ ۔
آیت لوگ تم سے بڑی خبر کے متعلق پوچھتے ہیں امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا نباء عظیم سے مراد ولایت علی ہے۔ میں نے سوال کیا ولایت خدا مراد نہیں ہے۔ فرمایا ولایت علی مراد ہے۔
توضیح: اس کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ کے بعد امیر المومنین کو ولی ماننا ضروری ہے کیونکہ احکام خدا و رسول کی معرفت اور ان پر عمل صحیح بدوں ولایت علی کو تسلیم کیے ممکن نہیں ہو گا۔ ولایت امیر المومنین کو تسلیم کرنا خدا کی ولایت کو تسلیم کرنا ہے کیونکہ جو شخص اپنے شہر کے حاکم کی حکومت کو تسلیم نہیں کرتا وہ درحقیقت بادشاہ وقت کی حکومت کو تسلیم نہیں کرتا۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ صَالِحِ بْنِ السِّنْدِيِّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام فِي قَوْلِهِ تَعَالَى فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفاً قَالَ هِيَ الْوَلايَةُ۔
آیت اے رسول دین حنیف پر ثابت قدم رہو کے متعلق امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا اس سے مراد ولایت ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الْهَمَذَانِيِّ يَرْفَعُهُ إِلَى أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِهِ تَعَالَى وَنَضَعُ الْمَوازِينَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيامَةِ قَالَ الانْبِيَاءُ وَالاوْصِيَاءُ (عَلَيْهم السَّلام)۔
ابو عبداللہ علیہ السلام نے آیت ہم روز قیامت عدل کی ترازوئیں رکھیں گے کے متعلق فرمایا یہ انبیاء اور اوصیاء انبیاء ہیں۔
توضیح: روز قیامت جو میزان نصب کی جائے گی وہ وہ دنیا کی ترازو جیسی نہ ہو گی ہر شے کے تولنے کی ایک جداگانہ میزان ہوتی ہے لکڑی کے تولنے کی ترازو اور ہے غلہ تولنے کی اور ہے سونا چاندی تولنے کی اور بال جیسی چیزوں کو تولنے کی میزان الگ ہے اگر بخار تولنا ہو تو اس کی میزان تھرمامیٹر ہے اگر کسی شعر کا وزن معلوم کرنا ہو تو اس کی میزان الفاظ ہیں اور اگری کسی کی بہادری یا سخاوت تولنی ہو تو رستم و حاتم کی بہادری و سخاوت کو میزان بنایا جائے گا۔ پس اسی طرح کسی امت کے اعمال کی جانچ اس امت کے نبی کے اعمال کو سامنے رکھ کر ہو گی آنحضرت کے امت کے اعمال کی جانچ حضرت علی اور دیگر آئمہ کے اعمال سے ہو گی کیونکہ ان کا ہر عمل عمل رسول ہے
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ الْحُسَيْنِ بْنِ عُمَرَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُمْهُورٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله تَعَالَى ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هذا أَوْ بَدِّلْهُ قَالَ قَالُوا أَوْ بَدِّلْ عَلِيّاً (عَلَيْهم السَّلام)
راوی کہتا ہے میں حضرت عبداللہ سے اس آیت کے متعلق پوچھا یا تو اس قرآن کے علاوہ دوسرا قرآن لاؤ یا اس کو بدل دو۔ فرمایا امام نے کہ لوگوں نے اس کے جواب میں کہا کہ اے رسول علی کو بدل دو (ہمیں تو عداوت انہی سے ہے)۔
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مِهْرَانَ عَنِ الْحَسَنِ الْقُمِّيِّ عَنْ إِدْرِيسَ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ تَفْسِيرِ هَذِهِ الايَةِ ما سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ. قالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ قَالَ عَنَى بِهَا لَمْ نَكُ مِنْ أَتْبَاعِ الائِمَّةِ الَّذِينَ قَالَ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِيهِمْ وَالسَّابِقُونَ السَّابِقُونَ. أُولئِكَ الْمُقَرَّبُونَ أَ مَا تَرَى النَّاسَ يُسَمُّونَ الَّذِي يَلِي السَّابِقَ فِي الْحَلْبَةِ مُصَلِّي فَذَلِكَ الَّذِي عَنَى حَيْثُ قَالَ لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ لَمْ نَكُ مِنْ أَتْبَاعِ السَّابِقِينَ۔
راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ سے اس آیت کی تفسیر پوچھی جنت والے دوزخیوں سے پوچھیں گے تمہیں دوزخ کی طرف کیا چیز لے آئی۔ وہ کہیں گے ہم نماز گزار نہ تھے۔ آپ نے فرمایا اس سے مراد ہے کہ ہم ان آئمہ کے پیرو نہ تھے جن کی شان میں یہ آیت ہے۔ نیکی کی طرف سبقت کرنے والے سبقت ہی کرنے والے ہیں اور وہی خدا کے مقرب ہیں کیا تم نہیں دیکھتے کہ گھوڑ دوڑ میں سابق اگلے گھوڑے کو کہتے ہیں اور اس سے پیچھے والے کو مصلی کہا جاتا ہے پس مراد یہ ہے کہ وہ کہیں گے کہ ہم سابقین کے پیرو نہ تھے۔
أَحْمَدُ بْنُ مِهْرَانَ عَنْ عَبْدِ الْعَظِيمِ بْنِ عَبْدِ الله الْحَسَنِيِّ عَنْ مُوسَى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ ُونُسَ بْنِ يَعْقُوبَ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَأَنْ لَوِ اسْتَقامُوا عَلَى الطَّرِيقَةِ لاسْقَيْناهُمْ ماءً غَدَقاً يَقُولُ لاشْرَبْنَا قُلُوبَهُمُ الايمَانَ وَالطَّرِيقَةُ هِيَ وَلايَةُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَالاوْصِيَاءِ (عَلَيْهم السَّلام)۔
آیت اگر وہ صحیح راستہ پر رہتے تو ہم ان کو آب خوشگوار سے سیراب کرتے یعنی ان کے دلوں میں ایمان بھر دیتے کے متعلق امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ طریقہ سے مراد ہے علی علیہ السلام اور ان کے اوصیاء کی ولایت۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُمْهُورٍ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَيُّوبَ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ الَّذِينَ قالُوا رَبُّنَا الله ثُمَّ اسْتَقامُوا فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام اسْتَقَامُوا عَلَى الائِمَّةِ وَاحِداً بَعْدَ وَاحِدٍ تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلائِكَةُ أَلا تَخافُوا وَلا تَحْزَنُوا وَأَبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِي كُنْتُمْ تُوعَدُونَ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے آیت وہ لوگ جنھوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے اور پھر وہ اس قول پر ثابت قدم بھی رہے کے متعلق دریافت کیا۔ آپ نے فرمایا ثابت قدم رہے ایک امام کے بعد دوسرے امام کی ولایت پر۔ ان پر ملائکہ نازل ہو کر کہتے ہیں تم نہ خوف کرو اور نہ حزن تم بشارت دیے جاتے ہو اس جنت کی جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله تَعَالَى قُلْ إِنَّما أَعِظُكُمْ بِواحِدَةٍ فَقَالَ إِنَّمَا أَعِظُكُمْ بِوَلايَةِ علي علیہ السلام هِيَ الْوَاحِدَةُ الَّتِي قَالَ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِنَّما أَعِظُكُمْ بِواحِدَةٍ۔
آیت میں تم کو ایک کی نصیحت کرتا ہوں کے متعلق امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا اس ایک سے مراد ولایت علی علیہ السلام ہے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أُورَمَةَ وَعَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَسَّانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا ثُمَّ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا ثُمَّ ازْدادُوا كُفْراً لَنْ تُقْبَلَ تَوْبَتُهُمْ قَالَ نَزَلَتْ فِي فُلانٍ وَفُلانٍ وَفُلانٍ آمَنُوا بِالنَّبِيِّ ﷺ فِي أَوَّلِ الامْرِ وَكَفَرُوا حَيْثُ عُرِضَتْ عَلَيْهِمُ الْوَلايَةُ حِينَ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ مَنْ كُنْتُ مَوْلاهُ فَهَذَا عَلِيٌّ مَوْلاهُ ثُمَّ آمَنُوا بِالْبَيْعَةِ لامِيرِ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام ثُمَّ كَفَرُوا حَيْثُ مَضَى رَسُولُ الله ﷺ فَلَمْ يَقِرُّوا بِالْبَيْعَةِ ثُمَّ ازْدَادُوا كُفْراً بِأَخْذِهِمْ مَنْ بَايَعَهُ بِالْبَيْعَةِ لَهُمْ فَهَؤُلاءِ لَمْ يَبْقَ فِيهِمْ مِنَ الايمَانِ شَيْءٌ۔
آیت جو لوگ ایمان لائے اور پھر کافر ہو گئے اور پھر ایمان لائے اور پھر کفر کو زیادہ کیا تو ان کی توبہ ہرگز قبول نہ ہو گی۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا یہ آیت فلاں فلاں کے بارے میں نازل ہوئی ہے پہلے تو وہ نبی پر ایمان لائے پھر جب ولایت کو ان پر پیش کیا گیا تو منکر ہو گئے۔ نبی نے فرمایا کہ جس کا میں مولا ہوں اس کا علی مولا ہے تو ایمان لائے اور امیر المومنین کی بیعت کر لی۔ لیکن رسول کے مرنے کے بعد پھر گئے اور بیعت کا اقرار نہ کیا۔ پھر بیعت علی کرنے والوں کی پکڑ دھکڑ کرنے پر اپنے کفر کو اور بڑھا لیا لہذا ایمان کا کوئی حصہ ان میں باقی نہ رہا۔
وَبِهَذَا الاسْنَادِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِ الله تَعَالَى إِنَّ الَّذِينَ ارْتَدُّوا عَلى أَدْبارِهِمْ مِنْ بَعْدِ ما تَبَيَّنَ لَهُمُ الْهُدَى فُلانٌ وَفُلانٌ وَفُلانٌ ارْتَدُّوا عَنِ الايمَانِ فِي تَرْكِ وَلايَةِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام قُلْتُ قَوْلُهُ تَعَالَى ذلِكَ بِأَنَّهُمْ قالُوا لِلَّذِينَ كَرِهُوا ما نَزَّلَ الله سَنُطِيعُكُمْ فِي بَعْضِ الامْرِ قَالَ نَزَلَتْ وَالله فِيهِمَا وَفِي أَتْبَاعِهِمَا وَهُوَ قَوْلُ الله عَزَّ وَجَلَّ الَّذِي نَزَلَ بِهِ جَبْرَئِيلُ علیہ السلام عَلَى مُحَمَّدٍ ﷺ ذلِكَ بِأَنَّهُمْ قالُوا لِلَّذِينَ كَرِهُوا ما نَزَّلَ الله فِي علي علیہ السلام سَنُطِيعُكُمْ فِي بَعْضِ الامْرِ قَالَ دَعَوْا بَنِي أُمَيَّةَ إِلَى مِيثَاقِهِمْ أَلا يُصَيِّرُوا الامْرَ فِينَا بَعْدَ النَّبِيِّ ﷺ وَلا يُعْطُونَا مِنَ الْخُمُسِ شَيْئاً وَقَالُوا إِنْ أَعْطَيْنَاهُمْ إِيَّاهُ لَمْ يَحْتَاجُوا إِلَى شَيْءٍ وَلَمْ يُبَالُوا أَنْ يَكُونَ الامْرُ فِيهِمْ فَقَالُوا سَنُطِيعُكُمْ فِي بَعْضِ الامْرِ الَّذِي دَعَوْتُمُونَا إِلَيْهِ وَهُوَ الْخُمُسُ أَلا نُعْطِيَهُمْ مِنْهُ شَيْئاً وَقَوْلُهُ كَرِهُوا ما نَزَّلَ الله وَالَّذِي نَزَّلَ الله مَا افْتَرَضَ عَلَى خَلْقِهِ مِنْ وَلايَةِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام وَكَانَ مَعَهُمْ أَبُو عُبَيْدَةَ وَكَانَ كَاتِبَهُمْ فَأَنْزَلَ الله أَمْ أَبْرَمُوا أَمْراً فَإِنَّا مُبْرِمُونَ أَمْ يَحْسَبُونَ أَنَّا لا نَسْمَعُ سِرَّهُمْ وَنَجْواهُمْ الايَةَ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس آیت کے متعلق جو لوگ ہدایت کے ظاہر ہونے کے بعد روگردانی کر گئے فلاں فلاں انھوں نے ترک ولایت امیر المومنین کر کے ایمان سے روگردانی کی۔ راوی کہتا ہے میں نے کہا سورہ محمد میں اس کے بعد یہ آیت ہے کہ انھوں نے کہا ان لوگوں نے جنھوں نے خدا کے نازل کردہ حکم سے کراہت کی ہم اطاعت کریں گے بعض امر میں امام نے فرمایا یہ نازل ہوئی ہے ان دونوں کے بارے میں اور ان کے تابعین کے بارے میں اور جبرئیل امین رسول پر یہ آیت اس طرح لے کر آئے۔ ان لوگوں نے کراہت ظاہر کی اس امر سے جو خدا نے اپنے رسول پر (علی بارے میں) نازل کیا انھوں نے بلایا بنی امیہ کو اپنا وعدہ پورا کرنے کے لیے تاکہ بعد نبی امر امامت ہماری طرف نہ آئے۔ انھوں نے خمس سے کوئی چیز ہم کو نہ دی اور کہا اگر ہم ان کو خمس دیں گے تو پھر وہ کسی چیز کے محتاج نہ رہیں گے اور امر امامت کو اپنی طرف آنے کی پرواہ نہ کریں گے انھوں نے کہا ہم تمہارے بعض حکم کی اطاعت کریں گے اور وہ یہ کہ ہم اہلبیت کو خمس سے کچھ نہ دیں گے یہی مطلب ہے اس آیت کا انھوں نے امر منزل من اللہ سے کراہت کی اور وہ امر تھا ولایت علی کا فرض کرنا۔ ابو عبیدہ اس وقت ان کے ساتھ تھا اور ان کا کاتب تھا خدا نے یہ آیت نازل کی انھوں نے اپنی حکومت کو مضبوط کیا ہم بھی ان کے لیے داخلہ جہنم کو مضبوط کرنے والے ہیں وہ جو کچھ سرگوشیاں کرتے ہیں ہم ان کو سننے والے ہیں۔
وَبِهَذَا الاسْنَادِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَمَنْ يُرِدْ فِيهِ بِإِلْحادٍ بِظُلْمٍ قَالَ نَزَلَتْ فِيهِمْ حَيْثُ دَخَلُوا الْكَعْبَةَ فَتَعَاهَدُوا وَتَعَاقَدُوا عَلَى كُفْرِهِمْ وَجُحُودِهِمْ بِمَا نُزِّلَ فِي أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام فَأَلْحَدُوا فِي الْبَيْتِ بِظُلْمِهِمُ الرَّسُولَ وَوَلِيَّهُ فَبُعْداً لِلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے سورہ حج کی اس آیت کے متعلق وہ جس نے ارادہ کیا اس میں الحاد و ظلم کا۔ فرمایا یہ انہی لوگوں کے بارے میں ہے جو کعبہ میں آ بیٹھے اور معاہدہ کیا۔ آپس میں کہ ہم انکار کریں گے۔ ان تمام آیات کا جو نازل ہوئی ہیں علی کے بارے میں۔ پس یقیناً انھوں نے خانہ کعبہ میں اس انکار سے ظلم کیا۔ رسول اور ان کے ولی پر اور ہلاکت ہو ظالم قوم کے لیے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ فَسَتَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ فِي ضَلالٍ مُبِينٍ يَا مَعْشَرَ الْمُكَذِّبِينَ حَيْثُ أَنْبَأْتُكُمْ رِسَالَةَ رَبِّي فِي وَلايَةِ علي علیہ السلام وَالائِمَّةِ علیہ السلام مِنْ بَعْدِهِ مَنْ هُوَ فِي ضَلالٍ مُبِينٍ كَذَا أُنْزِلَتْ وَفِي قَوْلِهِ تَعَالَى إِنْ تَلْوُوا أَوْ تُعْرِضُوا فَقَالَ إِنْ تَلْوُوا الامْرَ وَتُعْرِضُوا عَمَّا أُمِرْتُمْ بِهِ فَإِنَّ الله كانَ بِما تَعْمَلُونَ خَبِيراً وَفِي قَوْلِهِ فَلَنُذِيقَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِتَرْكِهِمْ وَلايَةَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام عَذاباً شَدِيداً فِي الدُّنْيَا وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَسْوَأَ الَّذِي كانُوا يَعْمَلُونَ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے آیت عنقریب تم جان لو گے کہ کھلی گمراہی میں کون ہے۔ اے جھوٹوں کے گروہ تم کو میں نے ولایت علی کی اپنے بعد آنے کی خبر دی تھی اب کھلی گمراہی میں کون ہے کے متعلق یہ آیت اس مضمون کے ساتھ نازل ہوئی تھی اور آیت تم نے پیچیدہ کیا اور اعراض کیا کے متعلق فرمایا کہ جس امر کا تمہیں حکم دیا گیا تھا تم نے اسے دھر لپیٹا اور اس سے روگردانی ہے۔ بے شک اللہ جو کچھ تم کرتے ہو اس سے خبردار ہے اور آیت جن لوگوں نے انکار کیا ہے کے متعلق امام نے فرمایا ولایت امیر المومنین سے ان کے سخت عذاب ہے دنیا میں اور جو کچھ عملی کیا انھوں نے ہم اس کا بدلہ آخرت میں دینگے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ صَبِيحٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام ذلِكُمْ بِأَنَّهُ إِذا دُعِيَ الله وَحْدَهُ وَأَهْلُ الْوَلايَةِ كَفَرْتُمْ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ نے اس آیت کے متعلق یہ اس لیے ہے کہ جب اکیلے خدا کو پکارا جاتا تھا تو تم انکار کرتے تھے کہ اس میں وحدہ کے بعد اہل الولایہ بھی تھا
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِ الله تَعَالَى سَأَلَ سائِلٌ بِعَذابٍ واقِعٍ. لِلْكافِرينَ بِوَلايَةِ عَلِيٍّ لَيْسَ لَهُ دافِعٌ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا وَالله نَزَلَ بِهَا جَبْرَئِيلُ علیہ السلام عَلَى مُحَمَّدٍ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه )
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ آیت یوں نازل ہوئی تھی جب ایک سائل نے سوال کیا ایسے عذاب کا جو واقع ہونے والا تھا (ولایت علی کے ) منکروں پر اور جس کا کوئی دفع کرنے والا نہ تھا۔ امام نے فرمایا واللہ رسول پر یہ اسی طرح یعنی ولایتہ علی کے ساتھ نازل ہوئی تھی۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَيْفٍ عَنْ أَخِيهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام فِي قَوْلِهِ تَعَالَى إِنَّكُمْ لَفِي قَوْلٍ مُخْتَلِفٍ فِي أَمْرِ الْوَلايَةِ يُؤْفَكُ عَنْهُ مَنْ أُفِكَ قَالَ مَنْ أُفِكَ عَنِ الْوَلايَةِ أُفِكَ عَنِ الْجَنَّةِ۔
سورہ الذاریات کی آیت کے متعلق تم لوگ مختلف بے جوڑ باتوں میں پڑے ہو جس سے وہی پھیرا جائے گا جو گمراہ ہوا امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا یہ آیت یوں نازل ہوئی تھی کہ قول مٰختلف کے بعد تھا امر ولایت علی اور یہ بھی فرمایا کہ امر ولایت سے پھرا وہ جنت سے پھرا۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُمْهُورٍ عَنْ يُونُسَ قَالَ أَخْبَرَنِي مَنْ رَفَعَهُ إِلَى أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ فَلا اقْتَحَمَ الْعَقَبَةَ. وَما أَدْراكَ مَا الْعَقَبَةُ. فَكُّ رَقَبَةٍ يَعْنِي بِقَوْلِهِ فَكُّ رَقَبَةٍ وَلايَةَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام فَإِنَّ ذَلِكَ فَكُّ رَقَبَةٍ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے سورہ بلد کی اس آیت کے متعلق پھر وہ گھاٹی پر سے کیوں نہیں گزرا اور تم کیا جانو وہ گھاٹی کیا ہے گردن کا آزار کر دینا۔ امام علیہ السلام نے فرمایا فک رقبہ سے مراد ہے ولایت امیر المومنین۔
وَبِهَذَا الاسْنَادِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِهِ تَعَالَى بَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُوا أَنَّ لَهُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَ رَبِّهِمْ قَالَ وَلايَةُ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ )۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس آیت کے متعلق بشارت دے دو ان لوگوں کو جو ایمان لائے کہ ان کے لیے سچائی کا قدم ہے ان کے رب کے نزدیک یعنی ولایت امیر المومنین کو تسلیم کر لینے میں انھوں نے راہ راست پر اپنا قدم رکھا۔ خدا نے فرمایا ہے کہ نوامع الصادقین یعنی امیر المومنین اور آئمہ طاہرین کے ساتھ ہو گئے وہ راہ راست پر گامزن ہو گئے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْبَرْقِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام فِي قَوْلِهِ تَعَالَى هذانِ خَصْمانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ فَالَّذِينَ كَفَرُوا بِوَلايَةِ عَلِيٍّ قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيابٌ مِنْ نارٍ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے ان دونوں جھگڑا کرنے والوں نے اپنے رب کے بارے میں جھگڑا کیا تو جن لوگوں نے انکار (ولایت علی) کیا ان کے لیے آگ کا لباس ہے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أُورَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَسَّانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَثِيرٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله تَعَالَى هُنالِكَ الْوَلايَةُ لله الْحَقِّ قَالَ وَلايَةُ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ )۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ اس آیت میں ولایت سے مراد ولایت امیر المومنین ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَسَّانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ صِبْغَةَ الله وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ الله صِبْغَةً قَالَ صَبَغَ الْمُؤْمِنِينَ بِالْوَلايَةِ فِي الْمِيثَاقِ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اس آیت کے بارے میں یہ اللہ کی زینت ہے اور اللہ سے بہتر (ایمان کی زینت) دینے والا کون ہے کہ اللہ نے زینت دی ہے مومنین کو ولایت کے ساتھ روز میثاق عالم۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ الْحَلَبِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلِوالِدَيَّ وَلِمَنْ دَخَلَ بَيْتِيَ مُؤْمِناً يَعْنِي الْوَلايَةَ مَنْ دَخَلَ فِي الْوَلايَةِ دَخَلَ فِي بَيْتِ الانْبِيَاءِ (عَلَيْهم السَّلام) وَقَوْلُهُ إِنَّما يُرِيدُ الله لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيراً يَعْنِي الائِمَّةَ (عليهم السلم) وَوَلايَتَهُمْ مَنْ دَخَلَ فِيهَا دَخَلَ فِي بَيْتِ النَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه )
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے پالنے والے مجھے اور میرے والدین کو بخش اور جو مومن ہو کر میرے گھر میں داخل ہو یعنی جو ولایت میں داخل ہوا وہ بیت انبیاء علیہم السلام میں داخل ہوا اور آیت انما یرید اللہ کے متعلق فرمایا کہ اہل بیت سے مراد ہیں آئمہ علیہم السلام اور جو کوئی ان کی ولایت میں داخل ہو وہ نبی کے گھر میں داخل ہوا۔
وَبِهَذَا الاسْنَادِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ عَنِ الرِّضَا علیہ السلام قَالَ قُلْتُ قُلْ بِفَضْلِ الله وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذلِكَ فَلْيَفْرَحُوا هُوَ خَيْرٌ مِمَّا يَجْمَعُونَ قَالَ بِوَلايَةِ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ (عَلَيْهم السَّلام) هُوَ خَيْرٌ مِمَّا يَجْمَعُ هَؤُلاءِ مِنْ دُنْيَاهُمْ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام رضا علیہ السلام سے پوچھا کیا مطلب ہے اس آیت کا ہدایت پانا اللہ کے فضل و رحمت سے ہے اور چاہے خوش ہونے والے اس سے خوش ہوں اور وہ بہتر ہے اس چیز سے جسے یہ لوگ جمع کرتے ہیں۔ امام نے فرمایا کہ ولایت محمد و آل محمد بہتر ہے اس چیز سے جسے یہ لوگ جمع کرتے ہیں اپنی دنیا کے لیے۔
أَحْمَدُ بْنُ مِهْرَانَ عَنْ عَبْدِ الْعَظِيمِ بْنِ عَبْدِ الله الْحَسَنِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ زَيْدٍ الشَّحَّامِ قَالَ قَالَ لِي أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام وَنَحْنُ فِي الطَّرِيقِ فِي لَيْلَةِ الْجُمُعَةِ اقْرَأْ فَإِنَّهَا لَيْلَةُ الْجُمُعَةِ قُرْآناً فَقَرَأْتُ إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ كَانَ مِيقاتُهُمْ أَجْمَعِينَ. يَوْمَ لا يُغْنِي مَوْلىً عَنْ مَوْلىً شَيْئاً وَلا هُمْ يُنْصَرُونَ. إِلا مَنْ رَحِمَ الله فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام نَحْنُ وَالله الَّذِي رَحِمَ الله وَنَحْنُ وَالله الَّذِي اسْتَثْنَى الله لَكِنَّا نُغْنِي عَنْهُمْ۔
راوی کہتا ہے کہ میں اور امام جعفر صادق علیہ السلام ہمسفر تھے۔ راہ میں جب شب آئی تو مجھ سے فرمایا قرآن پڑھو کہ یہ شب جمعہ ہے میں نے سورہ دخان شروع کی۔ جب اس آیت پر پہنچا حق و باطل کے فیصلہ کے دن ان سب کے لیے وعدہ کی جگہ ہو گی وہ ایسا دن ہو گا کہ آقا اپنے غلام سے دفع ضرر نہ کر سکے گا سوائے ان لوگوں کے جن پر اللہ رحم کرے کسی کی مدد نہ کی جائے گی۔ حضرت نے فرمایا یہ لوگ جن پر رحم کیا جائے گا واللہ ہم ہیں اللہ نے ہمارا ہی استثنیٰ کیا ہے بے شک ہم اپنے تابعین سے دفع ضرر کر سکیں گے۔
أَحْمَدُ بْنُ مِهْرَانَ عَنْ عَبْدِ الْعَظِيمِ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ يَحْيَى بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ وَتَعِيَها أُذُنٌ واعِيَةٌ قَالَ رَسُولُ الله ﷺ هِيَ أُذُنُكَ يَا عَلِيُّ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جب آیت محفوظ رکھتا ہے محفوظ رکھنے والا کان تو حضرت رسولِ خدا نے فرمایا اے علی وہ تمہارا کان ہے۔
أَحْمَدُ بْنُ مِهْرَانَ عَنْ عَبْدِ الْعَظِيمِ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ نَزَلَ جَبْرَئِيلُ علیہ السلام بِهَذِهِ الايَةِ عَلَى مُحَمَّدٍ ﷺ هَكَذَا فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا آلَ مُحَمَّدٍ حَقَّهُمْ قَوْلاً غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَنْزَلْنا عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا آلَ مُحَمَّدٍ حَقَّهُمْ رِجْزاً مِنَ السَّماءِ بِما كانُوا يَفْسُقُونَ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ جبرئیل رسول خدا پر یہ آیت اس طرح لے کر نازل ہوئے تھے جن لوگوں نے آل محمد کا حق غضب کیا انھوں نے بدل دیا اس آیت کو ان سے کہی گئی تھی ایک دوسری بات سے پس ہم نے ان لوگوں پر آسمان سے اس لیے عذاب نازل کیا کہ وہ بدکار تھے۔
وَبِهَذَا الاسْنَادِ عَنْ عَبْدِ الْعَظِيمِ بْنِ عَبْدِ الله الْحَسَنِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ نَزَلَ جَبْرَئِيلُ بِهَذِهِ الايَةِ هَكَذَا إِنَّ الَّذِينَ... ظَلَمُوا آلَ مُحَمَّدٍ حَقَّهُمْ لَمْ يَكُنِ الله لِيَغْفِرَ لَهُمْ وَلا لِيَهْدِيَهُمْ طَرِيقاً. إِلا طَرِيقَ جَهَنَّمَ خالِدِينَ فِيها أَبَداً وَكانَ ذلِكَ عَلَى الله يَسِيراً ثُمَّ قَالَ يا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جاءَكُمُ الرَّسُولُ بِالْحَقِّ مِنْ رَبِّكُمْ فِي وَلايَةِ عَلِيٍّ فَآمِنُوا خَيْراً لَكُمْ وَإِنْ تَكْفُرُوا بِوَلايَةِ عَلِيٍّ فَإِنَّ لله ما فِي السَّماواتِ وَمَا فِي الارْضِ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے جبرئیل اس آیت کو اس طرح لے کر نازل ہوئے۔ جن لوگوں نے ظلم (آل محمد کے حق پر ) کیا خدا انھیں نہیں بخشے گا اور وہ سوائے جہنم کے راستہ کے اور کوئی راستہ ان کو دکھائے گا یہاں وہ ہمیشہ رہیں گے یہ اللہ پر آسان ہے۔ پھر فرمایا اے لوگو رسول تمہارے رب کی طرف سے (ولایت علی کے بارے میں) حق بات لے کر آیا ہے پس ایمان لاؤ کہ یہ تمہارے لیے بہتر ہے اور اگر (ولایت) سے انکار کرو گے تو بے شک جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ سب خدا کا ہے۔
أَحْمَدُ بْنُ مِهْرَانَ رَحِمَهُ الله عَنْ عَبْدِ الْعَظِيمِ عَنْ بَكَّارٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ هَكَذَا نَزَلَتْ هَذِهِ الايَةُ وَلَوْ أَنَّهُمْ فَعَلُوا ما يُوعَظُونَ بِهِ فِي عَلِيٍّ لَكانَ خَيْراً لَهُمْ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے یہ آیت اس طرح نازل ہوئی تھی اگر وہ عمل کرتے اس پر جو (علی کے بارے میں) ان کو بتایا گیا ہے تو ان کے لیے بہتر ہوتا۔
أَحْمَدُ عَنْ عَبْدِ الْعَظِيمِ عَنِ ابْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ مَالِكٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ قُلْتُ لابِي عَبْدِ الله علیہ السلام وَأُوحِيَ إِلَيَّ هذَا الْقُرْآنُ لانْذِرَكُمْ بِهِ وَمَنْ بَلَغَ قَالَ مَنْ بَلَغَ أَنْ يَكُونَ إِمَاماً مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ يُنْذِرُ بِالْقُرْآنِ كَمَا يُنْذِرُ بِهِ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه )
راوی کہتا ہے میں نے ابو عبداللہ علیہ السلام سے اس آیت کے متعلق پوچھا میرے اوپر یہ قرآن وحی کیا گیا ہے تاکہ میں تم کو اسے سنا کر عذاب خدا سے ڈراؤں اور وہ بھی ڈرائے جو اس کی تبلیغ پر مامور ہو۔ یعنے آل محمد میں سے امام ہو تاکہ وہ بھی قرآن سنا کر اسی طرح ڈرائے جس طرح رسول ڈراتے تھے۔
أَحْمَدُ عَنْ عَبْدِ الْعَظِيمِ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ مَيَّاحٍ عَمَّنْ أَخْبَرَهُ قَالَ قَرَأَ رَجُلٌ عِنْدَ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى الله عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ فَقَالَ لَيْسَ هَكَذَا هِيَ إِنَّمَا هِيَ وَالْمَأْمُونُونَ فَنَحْنُ الْمَأْمُونُونَ۔
ایک شخص نے امام جعفر صادق علیہ السلام کے سامنے یہ آیت پڑھی عمل کرو (لیکن یہ سمجھتے ہوئے) کہ اللہ تمہارے عمل کو دیکھتا ہے اور اس کا رسول اور مخصوص مومنین۔ آپ سمجھ گئے کہ مومنین سے یہ عام مومنوں کو سمجھا ہے۔ فرمایا تو نے جو سمجھا ہے وہ غلط ہے مومن کے دو معنے ہیں ایک ایمان لانے والا اور دوسرے لوگوں کو غلط فتویٰ وغیرہ سے امان دلانے والا اور ہم وہ ہیں جن کو خدا نے غلطی سے محفوظ رکھا ہے یعنی اللہ و رسول کے ساتھ عام لوگ رویت اعمال خلائق کے گواہ اس دنیا میں کیسے ہو سکتے ہیں جبکہ خدا نے ان میں وہ طاقت نہیں دی یہ رویت تو صرف ایسے ہی لوگوں سے متعلق ہو سکتی ہے جو صاحب عصمت ہوں اور دنیا کا ہر پردہ ان کی آنکھوں کے سامنے سے ہٹا ہوا ہو اور وہ سوائے آئمہ معصومین علیہم السلام کے دوسرے لوگ نہیں کر سکتے۔
أَحْمَدُ عَنْ عَبْدِ الْعَظِيمِ عَنْ هِشَامِ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ هَذَا صِرَاطُ عَلِيٍّ مُسْتَقِيم۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے قرآن میں تو یہ آیت یوں ہے ھذا صراط علی مستقیم لیکن آیت کا نزول یوں ہوا ھذا صراط علی مستقیم
أَحْمَدُ عَنْ عَبْدِ الْعَظِيمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ نَزَلَ جَبْرَئِيلُ بِهَذِهِ الايَةِ هَكَذَا فَأَبى أَكْثَرُ النَّاسِ بِوَلايَةِ عَلِيٍّ إِلا كُفُوراً قَالَ وَنَزَلَ جَبْرَئِيلُ علیہ السلام بِهَذِهِ الايَةِ هَكَذَا وَقُلِ الْحَقُّ مِنْ رَبِّكُمْ فِي وَلايَةِ عَلِيٍّ فَمَنْ شاءَ فَلْيُؤْمِنْ وَمَنْ شاءَ فَلْيَكْفُرْ إِنَّا أَعْتَدْنا لِلظَّالِمِينَ آلَ مُحَمَّدٍ ناراً۔