مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عُبَيْدِ الله بْنِ عَبْدِ الله الدِّهْقَانِ عَنْ دُرُسْتَ الْوَاسِطِيِّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ مُوسَى علیہ السلام قَالَ دَخَلَ رَسُولُ الله ﷺ الْمَسْجِدَ فَإِذَا جَمَاعَةٌ قَدْ أَطَافُوا بِرَجُلٍ فَقَالَ مَا هَذَا فَقِيلَ عَلامَةٌ فَقَالَ وَمَا الْعَلامَةُ فَقَالُوا لَهُ أَعْلَمُ النَّاسِ بِأَنْسَابِ الْعَرَبِ وَوَقَائِعِهَا وَأَيَّامِ الْجَاهِلِيَّةِ وَالاشْعَارِ الْعَرَبِيَّةِ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ ذَاكَ عِلْمٌ لا يَضُرُّ مَنْ جَهِلَهُ وَلا يَنْفَعُ مَنْ عَلِمَهُ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ إِنَّمَا الْعِلْمُ ثَلاثَةٌ آيَةٌ مُحْكَمَةٌ أَوْ فَرِيضَةٌ عَادِلَةٌ أَوْ سُنَّةٌ قَائِمَةٌ وَمَا خَلاهُنَّ فَهُوَ فَضْلٌ۔
امام موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ مسجد میں تھے تو لوگوں کو ایک شخص کے گرد جمع پایا۔ فرمایا، یہ کیا ہے لوگوں نے کہا یہ علامہ ہے، فرمایا کیسا علامہ انھوں نے کہا یہ انساب عرب کا سب سے بہتر جاننے والا ہے اور ان کے وقائع کا عالم ہے اور ایام جاہلیت کے اشعار عربیہ سے واقف ہے۔ حضرت نے فرمایا یہ ایسا علم ہے کہ جس کے نہ جاننے سے کوئی نقصان نہیں اور جاننے سے کوئی فائدہ نہیں۔ حضرت رسول خدا ﷺ نے فرمایا علم تین ہیں آیات محکمات کے متعلق، فریضئہ عادلہ کے متعلق اور سنت قائمہ کے متعلق اور جو اس کے علاوہ ہے وہ فضلِ الہٰی ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ إِنَّ الْعُلَمَاءَ وَرَثَةُ الانْبِيَاءِ وَذَاكَ أَنَّ الانْبِيَاءَ لَمْ يُورِثُوا دِرْهَماً وَلا دِينَاراً وَإِنَّمَا أَوْرَثُوا أَحَادِيثَ مِنْ أَحَادِيثِهِمْ فَمَنْ أَخَذَ بِشَيْءٍ مِنْهَا فَقَدْ أَخَذَ حَظّاً وَافِراً فَانْظُرُوا عِلْمَكُمْ هَذَا عَمَّنْ تَأْخُذُونَهُ فَإِنَّ فِينَا أَهْلَ الْبَيْتِ فِي كُلِّ خَلَفٍ عُدُولاً يَنْفُونَ عَنْهُ تَحْرِيفَ الْغَالِينَ وَانْتِحَالَ الْمُبْطِلِينَ وَتَأْوِيلَ الْجَاهِلِينَ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ علماء وارثِ انبیاء ہیں اور انبیاء نہیں مالک ہوتے درہم و دینار کے بلکہ وہ تو وارث ہوتے ہیں ان کی احادیث کے۔ پس جس نے اِن احادیث سے کچھ لے لیا اس نے کافی نصیبہ پا لیا۔ پس تم اس پر نظر رکھو کہ تم اس علم کو کس سے لیتے ہو۔ یہ علم ہم اہلبیت کا ہے کیونکہ جو علم پیغمبر نے امت کے لیے چھوڑا ہے اس کے وارث ہم اہلبیتِ رسول ہیں جو عادل ہیں جو رَد کرتے ہیں غالین کی تحریف اور اہلِ باطل کے تغیرات اور جاہلوں کی تاویلوں کو۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْوَشَّاءِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ إِذَا أَرَادَ الله بِعَبْدٍ خَيْراً فَقَّهَهُ فِي الدِّينِ۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا جب خدا کسی بندہ سے نیکی کا ارادہ کرتا ہے تو اسے علمِ دین عطا کرتا ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ رَجُلٍ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ قَالَ الْكَمَالُ كُلُّ الْكَمَالِ التَّفَقُّهُ فِي الدِّينِ وَالصَّبْرُ عَلَى النَّائِبَةِ وَتَقْدِيرُ الْمَعِيشَةِ۔
امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کمال نام ہے علمِ دین حاصل کرنے، مصیبت پر صبر کرنے اور خرچ میں میانہ روی اختیار کرنے کا۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ الْعُلَمَاءُ أُمَنَاءُ وَالاتْقِيَاءُ حُصُونٌ وَالاوْصِيَاءُ سَادَةٌ وَفِي رِوَايَةٍ أُخْرَى الْعُلَمَاءُ مَنَارٌ وَالاتْقِيَاءُ حُصُونٌ وَالاوْصِيَاءُ سَادَةٌ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے علماء اسرارِ الہٰیہ کے امانتدار مینار اور اتقیاء مستحکم قلعے ہیں کہ دشمنوں کے حملوں سے بچاتے ہیں اور اوصیاء سردارامت ہیں۔ دوسری روایت میں ہے علماء مینار ہدایت ہیں اتقیاء قلعہ ہیں اور اوصیاء سردار ہیں۔
أَحْمَدُ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ إِدْرِيسَ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْكِنْدِيِّ عَنْ بَشِيرٍ الدَّهَّانِ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام لا خَيْرَ فِيمَنْ لا يَتَفَقَّهُ مِنْ أَصْحَابِنَا يَا بَشِيرُ إِنَّ الرَّجُلَ مِنْهُمْ إِذَا لَمْ يَسْتَغْنِ بِفِقْهِهِ احْتَاجَ إِلَيْهِمْ فَإِذَا احْتَاجَ إِلَيْهِمْ أَدْخَلُوهُ فِي بَابِ ضَلالَتِهِمْ وَهُوَ لا يَعْلَمُ۔
بشیر الدھان سے مروی ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہمارے اصحاب میں بہتری نہیں ہے اس کے لیے جو علم دین حاصل نہیں کرتا، اے بشیر جو شخص علمِ دین حاصل نہیں کرتا وہ دوسروں کی طرف محتاج ہوتا ہے اور جب محتاج ہوتا ہے تو وہ اس کو گمراہی کے دروازے میں داخل کر دیتے ہیں اور پھر وہ کچھ نہیں جانتا۔
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام عَنْ آبَائِهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ الله ﷺ لا خَيْرَ فِي الْعَيْشِ إِلا لِرَجُلَيْنِ عَالِمٍ مُطَاعٍ أَوْ مُسْتَمِعٍ وَاعٍ۔
حضرت رسولِ خدا ﷺ نے فرمایا عیش میں بہتری نہیں ہے مگر دو اشخاص کے لیے، ایک وہ جو سنتا ہے اور عمل کرتا ہے اور دوسرا وہ جو سنتا ہے اور اپنے دل میں محفوظ رکھتا ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ عَالِمٌ يُنْتَفَعُ بِعِلْمِهِ أَفْضَلُ مِنْ سَبْعِينَ أَلْفَ عَابِدٍ۔
امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا جو عالم اپنے علم سے فائدہ حاصل کرتا ہے وہ ستر ہزار عابدوں سے بہتر ہے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ سَعْدَانَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَمَّارٍ قَالَ قُلْتُ لابِي عَبْدِ الله علیہ السلام رَجُلٌ رَاوِيَةٌ لِحَدِيثِكُمْ يَبُثُّ ذَلِكَ فِي النَّاسِ وَيُشَدِّدُهُ فِي قُلُوبِهِمْ وَقُلُوبِ شِيعَتِكُمْ وَلَعَلَّ عَابِداً مِنْ شِيعَتِكُمْ لَيْسَتْ لَهُ هَذِهِ الرِّوَايَةُ أَيُّهُمَا أَفْضَلُ قَالَ الرَّاوِيَةُ لِحَدِيثِنَا يَشُدُّ بِهِ قُلُوبَ شِيعَتِنَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ عَابِدٍ۔
میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا کہ ایک شخص آپ کی احادیث کی روایت کرتا ہے اور اس کو لوگوں میں مشہور کرتا ہے اور لوگوں کے اور آپ کے شیعوں کے قلوب کی اصلاح کرتا ہے۔ دوسرا شخص عابد ہے مگر وہ روایت نہیں کرتا آپ کی احادیث کو ، ان میں سے کون افضل ہے۔
فرمایا ہماری احادیث کو روایت کرنے والا اور ہمارے شیعوں کے قلوب کی اصلاح کرنے والا ہزار عابدوں سے بہتر ہے۔