مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-107)

نادر

حدیث نمبر 1

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ أَيُّوبَ بْنِ نُوحٍ قَالَ عَطَسَ يَوْماً وَأَنَا عِنْدَهُ فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ مَا يُقَالُ لِلامَامِ إِذَا عَطَسَ قَالَ يَقُولُونَ صَلَّى الله عَلَيْكَ۔

راوی کہتا ہے ایک دن امام کو چھینک آئی۔ میں نے پوچھا جب امام کو چھینک آئے تو کیا کہنا چاہیے۔ فرمایا یوں کہیں اللہ کا تم پر درود ہو۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّينَوَرِيُّ عَنْ عُمَرَ بْنِ زَاهِرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ سَأَلَهُ رَجُلٌ عَنِ الْقَائِمِ يُسَلَّمُ عَلَيْهِ بِإِمْرَةِ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ لا ذَاكَ اسْمٌ سَمَّى الله بِهِ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام لَمْ يُسَمَّ بِهِ أَحَدٌ قَبْلَهُ وَلا يَتَسَمَّى بِهِ بَعْدَهُ إِلا كَافِرٌ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ كَيْفَ يُسَلَّمُ عَلَيْهِ قَالَ يَقُولُونَ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا بَقِيَّةَ الله ثُمَّ قَرَأَ بَقِيَّتُ الله خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ۔

راوی کہتا ہے کہ ایک شخص نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے سوال کیا کہ قائم آل محمد کو امیر المومنین کہہ سکتے ہیں۔ فرمایا نہیں یہ نام اللہ نے امیر المومنین کا رکھا ہے۔ اس سے پہلے یہ نام اور کسی کا نہیں ہوا۔ اور آپ کے بعد اس نام سے موسوم نہ ہو گا مگر کافر۔ میں نے کہا پھر قائم آل محمد کے لیے کیا کہیں۔ فرمایا اسلام علیک بقیۃ اللہ۔ پھر یہ آیت پڑھی بقیۃ اللہ تمہارے لیے بہتر اگر تم ایمان لانے والے ہو۔

حدیث نمبر 3

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا الْحَسَنِ علیہ السلام لِمَ سُمِّيَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام قَالَ لانَّهُ يَمِيرُهُمْ الْعِلْمَ أَ مَا سَمِعْتَ فِي كِتَابِ الله وَنَمِيرُ أَهْلَنا. وَفِي رِوَايَةٍ أُخْرَى قَالَ لانَّ مِيرَةَ الْمُؤْمِنِينَ مِنْ عِنْدِهِ يَمِيرُهُمُ الْعِلْمَ۔

مومنین کا توشہ علم ہے۔

حدیث نمبر 4

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ يَزِيدَ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي الرَّبِيعِ الْقَزَّازِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ قُلْتُ لَهُ لِمَ سُمِّيَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ الله سَمَّاهُ وَهَكَذَا أَنْزَلَ فِي كِتَابِهِ وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلى‏ أَنْفُسِهِمْ أَ لَسْتُ بِرَبِّكُمْ وَأَنَّ مُحَمَّداً رَسُولِي وَأَنَّ عَلِيّاً أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ۔

جابر نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا حضرت علی کا نام امیر المومنین کیوں ہوا۔ فرمایا کتاب خدا میں یونہی ہے۔ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی۔ جب خدا نے بنی آدم کو پشتوں سے ان کی اولاد کو نکالا ہے۔
توضیح: قرآن میں امیر المومنین کا لفظ نہیں ہے پس یا تو یہ جامع القرآن نے حذف کر دیا ہے یا پھر یہ مضمون حدیث قدسی ہے۔