مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-19)

اللہ عزوجل نے آئمہ علیہم السلام کے ساتھ ہونے کو فرض قرار دیا ہے

حدیث نمبر 1

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَائِذٍ عَنِ ابْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ مُعَاوِيَةَ الْعِجْلِيِّ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ اتَّقُوا الله وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ قَالَ إِيَّانَا عَنَى۔

راوی کہتا ہے میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے پوچھا آیت اتقو اللہ و کونو مع الصادقین کے متعلق۔ فرمایا صادقین سے مراد ہم ہیں۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الرِّضَا علیہ السلام قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا الله وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ قَالَ الصَّادِقُونَ هُمُ الائِمَّةُ وَالصِّدِّيقُونَ بِطَاعَتِهِمْ۔

امام رضا علیہ السلام سے راوی نے پوچھا آیت ایھا الذین آمنو اتقو اللہ و کونوا مع الصادقین میں صادقین کون ہیں۔ فرمایا وہ آئمہ ہیں اور ان کی اطاعت کی تصدیق کرنے والے۔

حدیث نمبر 3

أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ يُونُسَ عَنْ سَعْدِ بْنِ طَرِيفٍ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ قَالَ رَسُولُ الله ﷺ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَحْيَا حَيَاةً تُشْبِهُ حَيَاةَ الانْبِيَاءِ وَيَمُوتَ مِيتَةً تُشْبِهُ مِيتَةَ الشُّهَدَاءِ وَيَسْكُنَ الْجِنَانَ الَّتِي غَرَسَهَا الرَّحْمَنُ فَلْيَتَوَلَّ عَلِيّاً وَلْيُوَالِ وَلِيَّهُ وَلْيَقْتَدِ بِالائِمَّةِ مِنْ بَعْدِهِ فَإِنَّهُمْ عِتْرَتِي خُلِقُوا مِنْ طِينَتِي اللهمَّ ارْزُقْهُمْ فَهْمِي وَعِلْمِي وَوَيْلٌ لِلْمُخَالِفِينَ لَهُمْ مِنْ أُمَّتِي اللهمَّ لا تُنِلْهُمْ شَفَاعَتِي۔

امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ حضرت رسولِ اللہ ﷺ نے فرمایا جو چاہتا ہے کہ ایسی زندگی بسر کرے جو انبیاء کی زندگی ہے اور ایسا مرنا چاہے جو شہیدوں کا سا ہو اور اس جنت میں رہنا چاہے جس کو خدا نے بنایا ہے تو اس کو چاہیے کہ علی کو دوست رکھے اور اس کے بعد آئمہ کی اقتدا کرے کیونکہ وہ میری عترت ہیں اور میری طینت سے خلق کیے گئے ہیں یا اللہ ان کو میری سی فہم اور میرا سا علم دے اور وائے ہو ان پر جو میری امت میں سے ان کے مخالف ہیں خداوندا میری شفاعت ان کو نصیب نہ ہو۔

حدیث نمبر 4

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنِ النَّضْرِ بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام يَقُولُ قَالَ رَسُولُ الله ﷺ إِنَّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ اسْتِكْمَالُ حُجَّتِي عَلَى الاشْقِيَاءِ مِنْ أُمَّتِكَ مَنْ تَرَكَ وَلايَةَ عَلِيٍّ وَوَالَى أَعْدَاءَهُ وَأَنْكَرَ فَضْلَهُ وَفَضْلَ الاوْصِيَاءِ مِنْ بَعْدِهِ فَإِنَّ فَضْلَكَ فَضْلُهُمْ وَطَاعَتَكَ طَاعَتُهُمْ وَحَقَّكَ حَقُّهُمْ وَمَعْصِيَتَكَ مَعْصِيَتُهُمْ وَهُمُ الائِمَّةُ الْهُدَاةُ مِنْ بَعْدِكَ جَرَى فِيهِمْ رُوحُكَ وَرُوحُكَ مَا جَرَى فِيكَ مِنْ رَبِّكَ وَهُمْ عِتْرَتُكَ مِنْ طِينَتِكَ وَلَحْمِكَ وَدَمِكَ وَقَدْ أَجْرَى الله عَزَّ وَجَلَّ فِيهِمْ سُنَّتَكَ وَسُنَّةَ الانْبِيَاءِ قَبْلَكَ وَهُمْ خُزَّانِي عَلَى عِلْمِي مِنْ بَعْدِكَ حَقٌّ عَلَيَّ لَقَدِ اصْطَفَيْتُهُمْ وَانْتَجَبْتُهُمْ وَأَخْلَصْتُهُمْ وَارْتَضَيْتُهُمْ وَنَجَا مَنْ أَحَبَّهُمْ وَوَالاهُمْ وَسَلَّمَ لِفَضْلِهِمْ وَلَقَدْ أَتَانِي جَبْرَئِيلُ علیہ السلام بِأَسْمَائِهِمْ وَأَسْمَاءِ آبَائِهِمْ وَأَحِبَّائِهِمْ وَالْمُسَلِّمِينَ لِفَضْلِهِمْ۔

ابو حمزہ ثمالی سے مروی ہے کہ میں نے امام محمد باقر علیہ السلام کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے رسول تمہاری امت میں میری حجت تمام ہوئی اس پر جس نے ولایت علی کو ترک کیا اور ان کے دشمنوں کو دوست رکھا اور انکار کیا ان کی فضیلت سے اور ان کے بعد والے اوصیاء کی فضیلت سے۔ بے شک تمہاری فضیلت ان کی فضیلت ہے اور تمہاری اطاعت ان کی اطاعت ہے تمہارا حق ان کا حق ہے اور تمہاری معصیت ان کی معصیت ہے اور ہدایت کرنے والے آئمہ ہیں تمہارے بعد جاری ہوئی ان میں تیری روح اور تجھ میں جاری ہوئی تیرے رب کی طرف سے اور تیری وہ عترت ہیں اور ان کی طینت اور ان کا گوشت و خون تیرا گوشت و خون ہے خدا نے جاری کیا ان میں تیری سنت کو اور ان انبیاء کی سنت کو جو تجھ سے پہلے ہوئے ہیں۔ یہ آئمہ تیرے بعد علم کا خزانہ ہیں۔ میرے لیے حق یہ ہے کہ میں نے ان کا اصطفاء کیا ان کا اجتبا کیا۔ ان کو خالص بنایا (اپنے لیے) ان کو برگزیدہ کیا، نجات پائی اس نے جس نے ان سے محبت کی اور ان کو دوست رکھا اور ان کی فضیلت کو تسلیم کیا۔ جبرئیل میرے پاس ان کے اور ان کے آباء کے نام لائے اور ان کے احباء کے اور ان لوگوں کے بھی جنھوں نے ان کی فضیلت کو تسلیم کیا۔

حدیث نمبر 5

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي الْمَغْرَاءِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبَانِ بْنِ تَغْلِبَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ قَالَ رَسُولُ الله ﷺ مَنْ أَرَادَ أَنْ يَحْيَا حَيَاتِي وَيَمُوتَ مِيتَتِي وَيَدْخُلَ جَنَّةَ عَدْنٍ الَّتِي غَرَسَهَا الله رَبِّي بِيَدِهِ فَلْيَتَوَلَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ وَلْيَتَوَلَّ وَلِيَّهُ وَلْيُعَادِ عَدُوَّهُ وَلْيُسَلِّمْ لِلاوْصِيَاءِ مِنْ بَعْدِهِ فَإِنَّهُمْ عِتْرَتِي مِنْ لَحْمِي وَدَمِي أَعْطَاهُمُ الله فَهْمِي وَعِلْمِي إِلَى الله أَشْكُو أَمْرَ أُمَّتِي الْمُنْكِرِينَ لِفَضْلِهِمْ الْقَاطِعِينَ فِيهِمْ صِلَتِي وَايْمُ الله لَيَقْتُلُنَّ ابْنِي لا أَنَالَهُمُ الله شَفَاعَتِي۔

میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے سنا کی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو کوئی میری سی زندگی بسر کرنا چاہتا ہے اور میری سی موت مرنا اور داخل جنت عدن ہونا چاہتا ہے جس کو خدا نے اپنے یدِ قدرت سے تیار کیا ہے تو اس کو چاہیے کہ وہ علی کو دوست رکھے اور اس کے دوستوں کو بھی دوست رکھے اور اس کے دشمن سے دشمنی رکھے اور ان کے بعد آنے والے اوصیاء کو تسلیم کرے۔ بے شک وہ میری عترت ہیں میرا گوشت اور خون ہیں اللہ نے ان کو میرا فہم اور علم دیا ہے میں اپنی امت کی شکایت اللہ سے کرتا ہوں کہ انھوں نے میری عترت کی فضیلت سے انکار کیا ہے میرے صلہ رحم کو ان کے بارے میں قطع کیا۔ خدا کی قسم یہ میرے بیٹے کو قتل کریں گے۔ خدا میری شفاعت ان کو نصیب نہ کرے۔

حدیث نمبر 6

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُوسَى بْنِ سَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَبْدِ الْقَهَّارِ عَنْ جَابِرٍ الْجُعْفِيِّ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ قَالَ رَسُولُ الله ﷺ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَحْيَا حَيَاتِي وَيَمُوتَ مِيتَتِي وَيَدْخُلَ الْجَنَّةَ الَّتِي وَعَدَنِيهَا رَبِّي وَيَتَمَسَّكَ بِقَضِيبٍ غَرَسَهُ رَبِّي بِيَدِهِ فَلْيَتَوَلَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ علیہ السلام وَأَوْصِيَاءَهُ مِنْ بَعْدِهِ فَإِنَّهُمْ لا يُدْخِلُونَكُمْ فِي بَابِ ضَلالٍ وَلا يُخْرِجُونَكُمْ مِنْ بَابِ هُدًى فَلا تُعَلِّمُوهُمْ فَإِنَّهُمْ أَعْلَمُ مِنْكُمْ وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي أَلا يُفَرِّقَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْكِتَابِ حَتَّى يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ هَكَذَا وَضَمَّ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ وَعَرْضُهُ مَا بَيْنَ صَنْعَاءَ إِلَى أَيْلَةَ فِيهِ قُدْحَانُ فِضَّةٍ وَذَهَبٍ عَدَدَ النُّجُومِ۔

جابر جعفی نے ابو جعفر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے جو اس بات سے خوش ہے کہ میری سی زندگی بسر کرے اور میری سی موت مرے اور اس جنت میں داخل ہو جس کا وعدہ میرے رب نے مجھ سے کیا ہے اور اس شاخ سے تمسک کرے جس کو اللہ نے اپنے یدِ قدرت سے لگایا ہے تو اس کو چاہیے کہ علی اور ان کے بعد آنے والے اوصیاء سے محبت کرے وہ تم کو ضلالت کے دروازہ میں داخل نہ کریں گے اور باب ہدایت سے خارج نہ ہونے دیں گے۔ تم ان کو تعلیم نہ دو وہ تم سے زیادہ جاننے والے ہیں اور میں نے اپنے رب سے درخواست کی ہے کہ ان کے اور قرآن کے درمیان فرق نہ ڈالے یہاں تک کہ وہ دونوں حوض کوثر پر میرے پاس آئیں گے اس کے بعد آپ نے دونوں انگلیوں کو ملایا کہ اس طرح اور فرمایا کہ حوض کوثر کی چوڑائی اتنی ہے جتنی صنعا سے ایلہ تک کی مسافت اور اس پر بقدر عدد نجوم سونے چاندی کے پیالے ہوں گے۔

حدیث نمبر 7

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُمْهُورٍ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَيُّوبَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ زِيَادٍ عَنِ الْفُضَيْلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام وَإِنَّ الرَّوْحَ وَالرَّاحَةَ وَالْفَلْجَ وَالْعَوْنَ وَالنَّجَاحَ وَالْبَرَكَةَ وَالْكَرَامَةَ وَالْمَغْفِرَةَ وَالْمُعَافَاةَ وَالْيُسْرَ وَالْبُشْرَى وَالرِّضْوَانَ وَالْقُرْبَ وَالنَّصْرَ وَالتَّمَكُّنَ وَالرَّجَاءَ وَالْمَحَبَّةَ مِنَ الله عَزَّ وَجَلَّ لِمَنْ تَوَلَّى عَلِيّاً وَائْتَمَّ بِهِ وَبَرِئَ مِنْ عَدُوِّهِ وَسَلَّمَ لِفَضْلِهِ وَلِلاوْصِيَاءِ مِنْ بَعْدِهِ حَقّاً عَلَيَّ أَنْ أُدْخِلَهُمْ فِي شَفَاعَتِي وَحَقٌّ عَلَى رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنْ يَسْتَجِيبَ لِي فِيهِمْ فَإِنَّهُمْ أَتْبَاعِي وَمَنْ تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے روح و راحت کی کشادگی اور مدد نجات اور برکت و کرامت و مغفرت درگزر تونگری اور بشارت اور رضائے الہٰی اور قربِ خداوندی و امید اور محبت الہٰی اس کے لیے ہے جو علی کو دوست رکھے اور ان کو امام مانے۔ ان کے دشمنوں سے برات کا اظہار کرے ان کی اور ان کے بعد آنے والے اوصیاء کی فضیلت کو تسلیم کرے۔ میرے اوپر فرض ہے کہ ان کو اپنی شفاعت میں داخل کروں اور اللہ کے لیے سزاوار ہے کہ وہ میری اس خواہش کو ان کے حق میں قبول کرے کیونکہ وہ میرے پیرو ہیں اور جس نے میری پیروی کی وہ مجھ سے ہے۔