الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ عَجْلانَ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ فَسْئَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لا تَعْلَمُونَ قَالَ رَسُولُ الله ﷺ الذِّكْرُ أَنَا وَالائِمَّةُ أَهْلُ الذِّكْرِ وَقَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ وَإِنَّهُ لَذِكْرٌ لَكَ وَلِقَوْمِكَ وَسَوْفَ تُسْئَلُونَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام نَحْنُ قَوْمُهُ وَنَحْنُ الْمَسْئُولُونَ۔
امام محمد باقر علیہ السلام نے آیت فسئلو اھل الذکر کے متعلق فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں ذکر ہوں اور آئمہ اہل الذکر ہیں اور خدا نے فرمایا ہے یہ ذکر ہے تمہارا اور تمہاری قوم کا اور عنقریب تم سے پوچھا جائے گا یعنی لوگ مامور ہیں اس پر کہ تم سے سوال کریں اور امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا رسول کی قوم ہم ہیں اور ہم ہی وہ ہیں جن سے لوگوں کو احکام دین کے متعلق سوال کرنا چاہیے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أُورَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَسَّانَ عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَثِيرٍ قَالَ قُلْتُ لابِي عَبْدِ الله علیہ السلام فَسْئَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لا تَعْلَمُونَ قَالَ الذِّكْرُ مُحَمَّدٌ ﷺ وَنَحْنُ أَهْلُهُ الْمَسْئُولُونَ قَالَ قُلْتُ قَوْلُهُ وَإِنَّهُ لَذِكْرٌ لَكَ وَلِقَوْمِكَ وَسَوْفَ تُسْئَلُونَ قَالَ إِيَّانَا عَنَى وَنَحْنُ أَهْلُ الذِّكْرِ وَنَحْنُ الْمَسْئُولُونَ۔
عبدالرحمٰن بن کثیر کہتے ہیں میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے آیت فسئلو اھل الذکر کے متعلق سوال کیا۔ فرمایا محمد ذکر ہیں اور ہم اہل الذکر جن سے سوال کرنے کا حکم ہے۔ میں نے آیت انہ لذکر لک کے متعلق پوچھا تو فرمایا اس سے مراد ہم ہیں اور ہم ہی وہ اہل الذکر ہیں جن سے سوال کرنے کا حکم ہے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ قَالَ سَأَلْتُ الرِّضَا علیہ السلام فَقُلْتُ لَهُ جُعِلْتُ فِدَاكَ فَسْئَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لا تَعْلَمُونَ فَقَالَ نَحْنُ أَهْلُ الذِّكْرِ وَنَحْنُ الْمَسْئُولُونَ قُلْتُ فَأَنْتُمُ الْمَسْئُولُونَ وَنَحْنُ السَّائِلُونَ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ حَقّاً عَلَيْنَا أَنْ نَسْأَلَكُمْ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ حَقّاً عَلَيْكُمْ أَنْ تُجِيبُونَا قَالَ لا ذَاكَ إِلَيْنَا إِنْ شِئْنَا فَعَلْنَا وَإِنْ شِئْنَا لَمْ نَفْعَلْ أَ مَا تَسْمَعُ قَوْلَ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى هذا عَطاؤُنا فَامْنُنْ أَوْ أَمْسِكْ بِغَيْرِ حِسابٍ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام رضا علیہ السلام سے سوال کیا ، میں آپ پر فدا ہوں آیت فاسئلو اھل الذکر کے متعلق فرمائیے۔ فرمایا ہم اہل ذکر ہیں اور ہم ہی ہیں جن سے سوال کرنے کا حکم ہے۔ میں نے کہا آپ مسئول ہیں اور ہم سائل۔ فرمایا ہاں۔ میں نے کہا کیا ہم پر فرض ہے کہ ہم آپ سے سوال کریں۔ فرمایا ضرور کرو۔ میں نے کہا کیا آپ پر فرض ہے کہ ہمارے ہر سوال کا جواب دیں۔ فرمایا ہمیں اختیار ہے جس بات کا چاہیں جواب دیں اور جس کا چاہیں نہ دیں۔ کیا تم نے یہ آیت نہیں سنی، یہ ہماری بخشش ہے پس یا تو دے کر احسان کرو یا روک لو جس کا حساب نہ ہو گا۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَإِنَّهُ لَذِكْرٌ لَكَ وَلِقَوْمِكَ وَسَوْفَ تُسْئَلُونَ فَرَسُولُ الله ﷺ الذِّكْرُ وَأَهْلُ بَيْتِهِ (عَلَيْهم السَّلام) الْمَسْئُولُونَ وَهُمْ أَهْلُ الذِّكْرِ۔
ابو بصیر سے مروی ہے فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے آیت وانہ لذکر لک کے متعلق رسول اللہ ذکر ہیں اور اہل بیت علیہم السلام مسئولوں میں ہیں وہی اہل ذکر ہیں۔
أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَإِنَّهُ لَذِكْرٌ لَكَ وَلِقَوْمِكَ وَسَوْفَ تُسْئَلُونَ قَالَ الذِّكْرُ الْقُرْآنُ وَنَحْنُ قَوْمُهُ وَنَحْنُ الْمَسْئُولُونَ۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے آیت وانہ لذکر لک کے متعلق کہ ذکر سے مراد قرآن ہے اور ہم رسول کی قوم ہیں اور ہم ہی وہ ہیں جن سے سوال کرنے کا حکم ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ يُونُسَ عَنْ أَبِي بَكْرٍ الْحَضْرَمِيِّ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ ابي جعفر علیہ السلام وَدَخَلَ عَلَيْهِ الْوَرْدُ أَخُو الْكُمَيْتِ فَقَالَ جَعَلَنِيَ الله فِدَاكَ اخْتَرْتُ لَكَ سَبْعِينَ مَسْأَلَةً مَا تَحْضُرُنِي مِنْهَا مَسْأَلَةٌ وَاحِدَةٌ قَالَ وَلا وَاحِدَةٌ يَا وَرْدُ قَالَ بَلَى قَدْ حَضَرَنِي مِنْهَا وَاحِدَةٌ قَالَ وَمَا هِيَ قَالَ قَوْلُ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَسْئَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لا تَعْلَمُونَ مَنْ هُمْ قَالَ نَحْنُ قَالَ قُلْتُ عَلَيْنَا أَنْ نَسْأَلَكُمْ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ عَلَيْكُمْ أَنْ تُجِيبُونَا قَالَ ذَاكَ إِلَيْنَا۔
ابوبکر خضرمی سے منقول ہے کہ مکہ میں حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی خدمت میں حاضر تھا کہ ورد برادر کمیت حاضر خدمت ہوا اور کہنے لگا میں آپ پر فدا ہوں میں نے آپ سے دریافت کرنے کے لیے ستر مسئلے رکھے تھے ان میں سے ایک بھی یاد نہیں۔ فرمایا ایک بھی یاد نہیں۔ میں نے کہا ایک مسئلہ یاد آیا۔ فرمایا وہ کیا ہے۔ میں نے کہا آیت فسئلو اھل الذکر۔ فرمایا وہ ہم ہیں۔ میں نے کہا ہمارے لیے دریافت کرنا ضروری ہے۔ فرمایا ہاں۔ میں نے کہا کیا آپ کے لیے جواب دینا لازم ہے۔ فرمایا یہ ہماری مرضی پر ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَحْيَى عَنِ الْعَلاءِ بْنِ رَزِينٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ إِنَّ مَنْ عِنْدَنَا يَزْعُمُونَ أَنَّ قَوْلَ الله عَزَّ وَجَلَّ فَسْئَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لا تَعْلَمُونَ أَنَّهُمُ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى قَالَ إِذاً يَدْعُونَكُمْ إِلَى دِينِهِمْ قَالَ قَالَ بِيَدِهِ إِلَى صَدْرِهِ نَحْنُ أَهْلُ الذِّكْرِ وَنَحْنُ الْمَسْئُولُونَ۔
امام محمد باقر علیہ السلام سے منقول ہے کہ لوگ یہ گمان کرتے ہیں کہ آیت فسئلو اھل الذکر میں اہل الذکر سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں۔ فرمایا اگر ایسا ہے تو وہ لوگ تم کو اپنے دین کی طرف بلائیں گے اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا ہم ہیں اہل ذکر اور ہم ہیں مسئلون۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الرِّضَا علیہ السلام قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ قَالَ عَلِيُّ بن الحسين (عَلَيْهما السَّلام) عَلَى الائِمَّةِ مِنَ الْفَرْضِ مَا لَيْسَ عَلَى شِيعَتِهِمْ وَعَلَى شِيعَتِنَا مَا لَيْسَ عَلَيْنَا أَمَرَهُمُ الله عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَسْأَلُونَا قَالَ فَسْئَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لا تَعْلَمُونَ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَسْأَلُونَا وَلَيْسَ عَلَيْنَا الْجَوَابُ إِنْ شِئْنَا أَجَبْنَا وَإِنْ شِئْنَا أَمْسَكْنَا۔
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا کہ میں نے سنا کہ حضرت علی بن الحسین علیہ السلام نے فرمایا آئمہ پر وہ فرض ہے جو ان کے شیعوں پر فرض نہیں اور ہمارے شیعوں پر وہ فرض ہے جو ہم پر نہیں۔ خدا نے ان کو حکم دیا ہے کہ وہ ہم سے سوال کریں۔ فرمایا اہل الذکر سے پوچھو اگر تم نہیں جانتے ہو ان کو سوال کا حکم دیا۔ ہمارے لیے جواب دینا لازم نہیں ہے۔ اگر ہم چاہیں جواب دیں چاہیں باز رہیں۔
أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ قَالَ كَتَبْتُ إِلَى الرِّضَا كِتَاباً فَكَانَ فِي بَعْضِ مَا كَتَبْتُ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ فَسْئَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لا تَعْلَمُونَ وَقَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ وَما كانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنْفِرُوا كَافَّةً فَلَوْ لا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِنْهُمْ طائِفَةٌ لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَلِيُنْذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ فَقَدْ فُرِضَتْ عَلَيْهِمُ الْمَسْأَلَةُ وَلَمْ يُفْرَضْ عَلَيْكُمُ الْجَوَابُ قَالَ قَالَ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَإِنْ لَمْ يَسْتَجِيبُوا لَكَ فَاعْلَمْ أَنَّمإ؛ّ يَتَّبِعُونَ أَهْواءَهُمْ وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَواهُ۔
ابو نصر سے مروی ہے کہ میں نے امام رضا علیہ السلام کو ایک خط میں لکھا اس میں آیت فسئلو اھل الذکر کے متعلق پوچھا۔ فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے مومنوں کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ سب کے سب نکل کھڑے ہوں ان میں سے ہر گروہ کی ایک جماعت اپنے گھروں سے کیوں نہیں نکلتی تاکہ علم دین حاصل کرے اور جب اپنی قوم کی طرف پلٹ آئے تو ان کو عذاب آخرت سے ڈرائے۔ لوگوں پر سوال کرنا فرض ہے اور تم پر جواب دینا فرض نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے پس اگر وہ تمہارے امر کو قبول نہ کریں تو سمجھ لو کہ وہ اپنی خواہشوں کی پیروی کرنے والے ہیں اور جو اپنی خواہش کی پیروی کرے اس سے زیادہ گمراہ کون ہے۔