مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(1-10)

عالم سے سوال اور مذاکرہ

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ مَجْدُورٍ أَصَابَتْهُ جَنَابَةٌ فَغَسَّلُوهُ فَمَاتَ قَالَ قَتَلُوهُ أَلا سَأَلُوا فَإِنَّ دَوَاءَ الْعِيِّ السُّؤَالُ۔

امام جعفر صادق علیہ السلام سے کسی نے پوچھا کہ چیچک والا جنب ہوا، لوگوں نے اسے نہلایا جس سے وہ مر گیا۔ فرمایا انھوں نے اسے قتل کیا۔ کسی عالم سے کیوں نہ پوچھا۔ آگاہ رہو کہ مسائلِ دین سے نادانی ایک درد ہے جس کی دوا صرف سوال ہے۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ حَرِيزٍ عَنْ زُرَارَةَ وَمُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ وَبُرَيْدٍ الْعِجْلِيِّ قَالُوا قَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام لِحُمْرَانَ بْنِ أَعْيَنَ فِي شَيْءٍ سَأَلَهُ إِنَّمَا يَهْلِكُ النَّاسُ لانَّهُمْ لا يَسْأَلُونَ۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے حمران بن عین سے فرمایا لوگ اس لیے ہلاک ہوتے ہیں کہ وہ سوال نہیں کرتے۔

حدیث نمبر 3

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الاشْعَرِيِّ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مَيْمُونٍ الْقَدَّاحِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ قَالَ إِنَّ هَذَا الْعِلْمَ عَلَيْهِ قُفْلٌ وَمِفْتَاحُهُ الْمَسْأَلَةُ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ علم دین پر تالہ لگا ہوا ہے جس کی کنجی سوال کرنا ہے۔

حدیث نمبر 4

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الاحْوَلِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ لا يَسَعُ النَّاسَ حَتَّى يَسْأَلُوا وَيَتَفَقَّهُوا وَيَعْرِفُوا إِمَامَهُمْ وَيَسَعُهُمْ أَنْ يَأْخُذُوا بِمَا يَقُولُ وَإِنْ كَانَ تَقِيَّةً۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ معلومات میں وسعت پیدا نہ ہو گی جب تک پوچھیں گے نہیں علمِ دین حاصل نہ کریں گے وہ اپنے امام کو پہچانیں گے نہیں، ان کو چاہیے کہ بحالت تقیہ بھی جو امام کہیں اس کو لیں۔

حدیث نمبر 5

عَلِيٌّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ قَالَ رَسُولُ الله ﷺ أُفٍّ لِرَجُلٍ لا يُفَرِّغُ نَفْسَهُ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ لامْرِ دِينِهِ فَيَتَعَاهَدُهُ وَيَسْأَلُ عَنْ دِينِهِ وَفِي رِوَايَةٍ أُخْرَى لِكُلِّ مُسْلِمٍ۔

فرمایا رسولِ خدا ﷺ نے وائے ہو اس شخص پر جو فارغ نہیں کرتا اپنے نفس کو ہر کام سے روزِ جمعہ امر دین کے لیے تاکہ مسائل دین لوگوں سے پوچھے اور اپنی آخرت کو درست کر لے۔ ایک روایت میں بجائے اف لرجل کے اُخریٰ لکل مسلم ہے۔

حدیث نمبر 6

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ قَالَ رَسُولُ الله ﷺ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ تَذَاكُرُ الْعِلْمِ بَيْنَ عِبَادِي مِمَّا تَحْيَا عَلَيْهِ الْقُلُوبُ الْمَيْتَةُ إِذَا هُمُ انْتَهَوْا فِيهِ إِلَى أَمْرِي۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ علم کا مذاکرہ میرے بندوں کے درمیان مردہ قلوب کو زندہ کرتا ہے بشرطیکہ وہ اپنی گفتگو میں میرے حکم کی طرف رجوع کریں۔

حدیث نمبر 7

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي الْجَارُودِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام يَقُولُ رَحِمَ الله عَبْداً أَحْيَا الْعِلْمَ قَالَ قُلْتُ وَمَا إِحْيَاؤُهُ قَالَ أَنْ يُذَاكِرَ بِهِ أَهْلَ الدِّينِ وَأَهْلَ الْوَرَعِ۔

میں نے امام باقر علیہ السلام سے سنا خدا رحم کرے اس بندہ پر جو علم کو زندہ کرے۔ میں نے کہا اس کی زندگی کیا ہے، فرمایا اسے اہلِ دین اور اہل ورع کا ذکر کرنا چاہیے۔

حدیث نمبر 8

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُحَمَّدٍ الْحَجَّالِ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ رَفَعَهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ الله ﷺ تَذَاكَرُوا وَتَلاقَوْا وَتَحَدَّثُوا فَإِنَّ الْحَدِيثَ جِلاءٌ لِلْقُلُوبِ إِنَّ الْقُلُوبَ لَتَرِينُ كَمَا يَرِينُ السَّيْفُ جِلاؤُهَا الْحَدِيثُ۔

فرمایا حضرت رسولِ خدا نے علمِ دین کا آپس میں ذکر کرو اور ایک دوسرے سے ملاقات کرو اور آپس میں بات چیت کرو کہ یہ چیز قلوب میں جِلا پیدا کرتی ہے۔ قلوب بھی اسی طرح چمکدار رہتے ہیں جس طرح تلوار کا زنگ دور کرنے سے تلوار اور حدیث اس کو جِلا بخشتی ہے۔

حدیث نمبر 9

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبَانٍ عَنْ مَنْصُورٍ الصَّيْقَلِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام يَقُولُ تَذَاكُرُ الْعِلْمِ دِرَاسَةٌ وَالدِّرَاسَةُ صَلاةٌ حَسَنَةٌ۔

میں نے امام باقر علیہ السلام سے سنا کہ مذاکرہِ علم درس ہوتا ہے اور درس کا ثواب مقبول نماز کے برابر ہے۔