مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-76)

اشارہ اور نص صاحب الدار علیہ السلام کی طرف

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ بِلالٍ قَالَ خَرَجَ إِلَيَّ مِنْ أَبِي مُحَمَّدٍ قَبْلَ مُضِيِّهِ بِسَنَتَيْنِ يُخْبِرُنِي بِالْخَلَفِ مِنْ بَعْدِهِ ثُمَّ خَرَجَ إِلَيَّ مِنْ قَبْلِ مُضِيِّهِ بِثَلاثَةِ أَيَّامٍ يُخْبِرُنِي بِالْخَلَفِ مِنْ بَعْدِهِ۔

راوی کہتا ہے کہ خبر آئی میرے پاس امام حسن عسکری علیہ السلام کے پاس سے ان کے مرنے کے دو سال بعد ان کی جانشینی کے متعلق آئی مرنے سے تین دن پہلے اور بتایا گیا کہ انکے بعد کون امام ہو گا۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي هَاشِمٍ الْجَعْفَرِيِّ قَالَ قُلْتُ لابِي مُحَمَّدٍ علیہ السلام جَلالَتُكَ تَمْنَعُنِي مِنْ مَسْأَلَتِكَ فَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَسْأَلَكَ فَقَالَ سَلْ قُلْتُ يَا سَيِّدِي هَلْ لَكَ وَلَدٌ فَقَالَ نَعَمْ فَقُلْتُ فَإِنْ حَدَثَ بِكَ حَدَثٌ فَأَيْنَ أَسْأَلُ عَنْهُ قَالَ بِالْمَدِينَةِ۔

راوی کہتا ہے کہ میں نے امام حسن عسکری علیہ السلام سے کہا کہ جلالت سوال کرنے سے مانع ہے اجازت دیجیے کہ میں آپ سے سوال کروں ۔ فرمایا پوچھو۔ میں نے کہا آیا آپ کے کوئی فرزند ہے۔ فرمایا ہاں۔ میں نے کہا اگر آپ کا انتقال ہو جائے تو ہم کہاں سوال کریں۔ فرمایا اسی شہر میں (وکلاء کے ذریعہ)۔

حدیث نمبر 3

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْكُوفِيِّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمَكْفُوفِ عَنْ عَمْرٍو الاهْوَازِيِّ قَالَ أَرَانِي أَبُو مُحَمَّدٍ ابْنَهُ وَقَالَ هَذَا صَاحِبُكُمْ مِنْ بَعْدِي۔

راوی کہتا ہے کہ امام حسن عسکری نے اپنے فرزند کو مجھے دکھلا کر کہا یہ تمہارا امام ہے میرے بعد۔

حدیث نمبر 4

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ حَمْدَانَ الْقَلانِسِيِّ قَالَ قُلْتُ لِلْعَمْرِيِّ قَدْ مَضَى أَبُو مُحَمَّدٍ فَقَالَ لِي قَدْ مَضَى وَلَكِنْ قَدْ خَلَّفَ فِيكُمْ مَنْ رَقَبَتُهُ مِثْلُ هَذِهِ وَأَشَارَ بِيَدِهِ۔

راوی کہتا ہے میں نے وکیل امام حسن عسکری سے کہا کہ امام محمد (حسن عسکری) انتقال کر گئے۔ اس نے کہا ہاں لیکن تم میں اپنا جانشین ان کو بنا گئے ہیں اور اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا۔

حدیث نمبر 5

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الاشْعَرِيُّ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الله قَالَ خَرَجَ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ علیہ السلام حِينَ قُتِلَ الزُّبَيْرِيُّ لَعَنَهُ الله هَذَا جَزَاءُ مَنِ اجْتَرَأَ عَلَى الله فِي أَوْلِيَائِهِ يَزْعُمُ أَنَّهُ يَقْتُلُنِي وَلَيْسَ لِي عَقِبٌ فَكَيْفَ رَأَى قُدْرَةَ الله فِيهِ وَوُلِدَ لَهُ وَلَدٌ سَمَّاهُ م‏ح‏م‏د فِي سَنَةِ سِتٍّ وَخَمْسِينَ وَمِائَتَيْنِ۔

راوی کہتا ہے کہ امام حسن عسکری علیہ السلام نے خبر دی جب زبیری (مقتدر عباسی) قتل کر دیا گیا کہ یہ سزا ہے اس کی جو اللہ سے گستاخی کرتا ہے اس کے اولیاء کے بارے میں اس کا خیال تھا کہ وہ مجھے قتل کرے گا اور یہ سمجھتا تھا کہ میرا کوئی فرزند نہیں۔ پس اس نے قدرتِ خدا کو کیسا دیکھا۔ حضرت کے ایک فرزند ہوئے جن کا نام آپ نے محمد رکھا۔ یہ ولادت 256 ہجری میں ہوئی۔

حدیث نمبر 6

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ وَمُحَمَّدٍ ابْنَيْ عَلِيِّ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَبْدِيِّ مِنْ عَبْدِ قَيْسٍ عَنْ ضَوْءِ بْنِ عَلِيٍّ الْعِجْلِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ فَارِسَ سَمَّاهُ قَالَ أَتَيْتُ سَامَرَّاءَ وَلَزِمْتُ بَابَ أَبِي مُحَمَّدٍ علیہ السلام فَدَعَانِي فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ وَسَلَّمْتُ فَقَالَ مَا الَّذِي أَقْدَمَكَ قَالَ قُلْتُ رَغْبَةٌ فِي خِدْمَتِكَ قَالَ فَقَالَ لِي فَالْزَمِ الْبَابَ قَالَ فَكُنْتُ فِي الدَّارِ مَعَ الْخَدَمِ ثُمَّ صِرْتُ أَشْتَرِي لَهُمُ الْحَوَائِجَ مِنَ السُّوقِ وَكُنْتُ أَدْخُلُ عَلَيْهِمْ مِنْ غَيْرِ إِذْنٍ إِذَا كَانَ فِي الدَّارِ رِجَالٌ قَالَ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ يَوْماً وَهُوَ فِي دَارِ الرِّجَالِ فَسَمِعْتُ حَرَكَةً فِي الْبَيْتِ فَنَادَانِي مَكَانَكَ لا تَبْرَحْ فَلَمْ أَجْسُرْ أَنْ أَدْخُلَ وَلا أَخْرُجَ فَخَرَجَتْ عَلَيَّ جَارِيَةٌ مَعَهَا شَيْ‏ءٌ مُغَطًّى ثُمَّ نَادَانِيَ ادْخُلْ فَدَخَلْتُ وَنَادَى الْجَارِيَةَ فَرَجَعَتْ إِلَيْهِ فَقَالَ لَهَا اكْشِفِي عَمَّا مَعَكِ فَكَشَفَتْ عَنْ غُلامٍ أَبْيَضَ حَسَنِ الْوَجْهِ وَكَشَفَ عَنْ بَطْنِهِ فَإِذَا شَعْرٌ نَابِتٌ مِنْ لَبَّتِهِ إِلَى سُرَّتِهِ أَخْضَرُ لَيْسَ بِأَسْوَدَ فَقَالَ هَذَا صَاحِبُكُمْ ثُمَّ أَمَرَهَا فَحَمَلَتْهُ فَمَا رَأَيْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ حَتَّى مَضَى أَبُو مُحَمَّدٍ ۔

راوی کہتا ہے میں سامرہ آیا اور امام حسن عسکری علیہ السلام کے دروازہ پر حاضر ہوا۔ حضرت نے مجھے بلایا۔ میں اندر داخل ہوا اور سلام کیا۔ فرمایا کیسے آئے ۔ میں نے کہا آپ کی خدمت کرنے کے لیے۔ فرمایا اچھا رہو۔ میں حضرت کے خادموں کے ساتھ رہنے لگا اور بازار سے سودا سلف لانے لگا۔ میں بغیر اذن کے گھر کے اندر آتا جاتا تھا جبکہ مردانہ ہوتا تھا۔ ایک روز میں اندر آیا اس وقت گھر میں مرد موجود تھے میں نے گھر کے اندر ایک آواز سنی۔ حضرت نے مجھے پکار کر کہا اپنی جگہ پر ٹھہرو۔ پس میں نے اندر داخل ہونے کی جسارت نہ کی اور باہر نہ نکلا۔ ناگاہ ایک کنیز نکلی۔ اس کے ساتھ کوئی شے لپٹی ہوئی تھی۔ پھر مجھے آواز دی کی آ جاؤ میں اندر آیا۔ پھر کنیز کو پکارا وہ آئی تو فرمایا جو تیرے پاس ہے اس پر سے پردہ ہٹا دے۔ اس نے ہٹایا تو میں نے ایک خوبصورت لڑکے کو دیکھا جس کے بال سینہ سے ناف تک سنہری تھے کالے نہ تھے۔ حضرت نے فرمایا یہ تمہارا امام ہے اس کے بعد لونڈی کو اٹھا لے جانے کا حکم دیا۔ اس کے بعد جب تک امام حسن عسکری زندہ رہے میں نے پھر نہ دیکھا۔