مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-75)

امام حسن عسکری علیہ السلام کی امامت پر نص

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ النَّهْدِيِّ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَسَارٍ الْقَنْبَرِيِّ قَالَ أَوْصَى أَبُو الْحَسَنِ علیہ السلام إِلَى ابْنِهِ الْحَسَنِ قَبْلَ مُضِيِّهِ بِأَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ وَأَشْهَدَنِي عَلَى ذَلِكَ وَجَمَاعَةً مِنَ الْمَوَالِي۔

یحیٰ بن یسار راوی کہتا ہے کہ وصی بنایا امام علی نقی علیہ السلام نے اپنے بیٹے حسن عسکری علیہ السلام کو اپنے مرنے کے چار ماہ قبل اور گواہ بنایا مجھے اور اپنے غلاموں کو ۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْكُوفِيِّ عَنْ بَشَّارِ بْنِ أَحْمَدَ الْبَصْرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عُمَرَ النَّوْفَلِيِّ قَالَ كُنْتُ مَعَ أَبِي الْحَسَنِ علیہ السلام فِي صَحْنِ دَارِهِ فَمَرَّ بِنَا مُحَمَّدٌ ابْنُهُ فَقُلْتُ لَهُ جُعِلْتُ فِدَاكَ هَذَا صَاحِبُنَا بَعْدَكَ فَقَالَ لا صَاحِبُكُمْ بَعْدِيَ الْحَسَنُ۔

راوی کہتا ہے میں امام علی نقی علیہ السلام کے گھر کے صحن میں آپ کے پاس تھا کہ آپ کے فرزند محمد آئے۔ میں نے کہا کیا آپ کے بعد یہی امام ہوں گے ۔ فرمایا نہیں میرے بعد حسن ہوں گے۔

حدیث نمبر 3

عَنْهُ عَنْ بَشَّارِ بْنِ أَحْمَدَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُحَمَّدٍ الاصْفَهَانِيِّ قَالَ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ علیہ السلام صَاحِبُكُمْ بَعْدِيَ الَّذِي يُصَلِّي عَلَيَّ قَالَ وَلَمْ نَعْرِفْ أَبَا مُحَمَّدٍ قَبْلَ ذَلِكَ قَالَ فَخَرَجَ أَبُو مُحَمَّدٍ فَصَلَّى عَلَيْهِ۔

راوی کہتا ہے کہ فرمایا امام علی نقی علیہ السلام نے کہ میرے بعد تمہارا امام وہ ہو گا جو میری نماز جنازہ پڑھے گا اور ہم اس سے پہلے ابو محمد کو جانتے بھی نہ تھے پس امام علی نقی علیہ السلام کے بعد امام حسن عسکری علیہ السلام نکلے اور نماز جنازہ پڑھائی۔

حدیث نمبر 4

وَعَنْهُ عَنْ مُوسَى بْنِ جَعْفَرِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ كُنْتُ حَاضِراً أَبَا الْحَسَنِ علیہ السلام لَمَّا تُوُفِّيَ ابْنُهُ مُحَمَّدٌ فَقَالَ لِلْحَسَنِ يَا بُنَيَّ أَحْدِثْ لله شُكْراً فَقَدْ أَحْدَثَ فِيكَ أَمْراً۔

راوی کہتا ہے میں موجود تھا امام علی نقی علیہ السلام کے پاس جس دن ان کے فرزند محمد نے وفات پائی آپ نے امام حسن عسکری علیہ السلام سے فرمایا خدا کا شکر کرو کہ امر امامت تم سے متعلق ہوا۔

حدیث نمبر 5

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الله بْنِ مَرْوَانَ الانْبَارِيِّ قَالَ كُنْتُ حَاضِراً عِنْدَ مُضِيِّ أَبِي جَعْفَرٍ مُحَمَّدِ بن علي (عَلَيْهما السَّلام) فَجَاءَ أَبُو الْحَسَنِ علیہ السلام فَوُضِعَ لَهُ كُرْسِيٌّ فَجَلَسَ عَلَيْهِ وَحَوْلَهُ أَهْلُ بَيْتِهِ وَأَبُو مُحَمَّدٍ قَائِمٌ فِي نَاحِيَةٍ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ أَمْرِ أَبِي جَعْفَرٍ الْتَفَتَ إِلَى أَبِي مُحَمَّدٍ علیہ السلام فَقَالَ يَا بُنَيَّ أَحْدِثْ لله تَبَارَكَ وَتَعَالَى شُكْراً فَقَدْ أَحْدَثَ فِيكَ أَمْراً۔

راوی کہتا ہے کہ جب ابو جعفر محمد بن علی کا انتقال ہوا تو امام علی نقی علیہ السلام تشریف لائے آپ کے لیے کرسی لائی گئی۔ آپ اس پر بیٹھے اور آپ کے گرد آپ کے خاندان والے جمع تھے اور امام حسن عسکری علیہ السلام ایک طرف کھڑے تھے جب ابو جعفر کی تجہیز و تکفین سے فارغ ہوئے تو امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا بیٹا خدا کا شکر کرو کہ اس نے امر امامت تم کو عطا فرمایا۔

حدیث نمبر 6

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْقَلانِسِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَلِيِّ بْنِ مَهْزِيَارَ قَالَ قُلْتُ لابِي الْحَسَنِ علیہ السلام إِنْ كَانَ كَوْنٌ وَأَعُوذُ بِالله فَإِلَى مَنْ قَالَ عَهْدِي إِلَى الاكْبَرِ مِنْ وَلَدَيَّ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام علی نقی علیہ السلام سے کہا اگر آپ کا انتقال ہو جائے اور میں اس کہنے کی خدا سے پناہ مانگتا ہوں تو آپ کے بعد کون امام ہو گا۔ فرمایا میرے لڑکوں میں سب سے بڑا۔

حدیث نمبر 7

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ الاسْبَارِقِينِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَمْرٍو الْعَطَّارِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي الْحَسَنِ الْعَسْكَرِيِّ علیہ السلام وَأَبُو جَعْفَرٍ ابْنُهُ فِي الاحْيَاءِ وَأَنَا أَظُنُّ أَنَّهُ هُوَ فَقُلْتُ لَهُ جُعِلْتُ فِدَاكَ مَنْ أَخُصُّ مِنْ وُلْدِكَ فَقَالَ لا تَخُصُّوا أَحَداً حَتَّى يَخْرُجَ إِلَيْكُمْ أَمْرِي قَالَ فَكَتَبْتُ إِلَيْهِ بَعْدُ فِيمَنْ يَكُونُ هَذَا الامْرُ قَالَ فَكَتَبَ إِلَيَّ فِي الْكَبِيرِ مِنْ وَلَدَيَّ قَالَ وَكَانَ أَبُو مُحَمَّدٍ أَكْبَرَ مِنْ أَبِي جَعْفَرٍ۔

راوی کہتا ہے کہ میں امام علی نقی علیہ السلام کی خدمت میں آیا۔ اس وقت آپ کے فرزند ابو جعفر زندہ تھے میرا گمان تھا کہ وہی امام ہوں گے۔ میں نے کہا میں آپ پر فدا ہوں امامت کے لیے آپ کی اولاد میں کون مخصوص ہے۔ فرمایا جب تک میرا حکم نہ ہو کسی کو مخصوص نہ کرو۔ راوی کہتا ہے کچھ مدت بعد میں نے پھر حضرت کو لکھا۔ آپ نے تحریر فرمایا میری اولاد میں سب سے بڑا اور امام حسن عسکری ابو جعفر سے بڑے تھے۔

حدیث نمبر 8

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَغَيْرُهُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ جَمَاعَةٍ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ مِنْهُمُ الْحَسَنُ بْنُ الْحَسَنِ الافْطَسُ أَنَّهُمْ حَضَرُوا يَوْمَ تُوُفِّيَ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ بَابَ أَبِي الْحَسَنِ يُعَزُّونَهُ وَقَدْ بُسِطَ لَهُ فِي صَحْنِ دَارِهِ وَالنَّاسُ جُلُوسٌ حَوْلَهُ فَقَالُوا قَدَّرْنَا أَنْ يَكُونَ حَوْلَهُ مِنْ آلِ أَبِي طَالِبٍ وَبَنِي هَاشِمٍ وَقُرَيْشٍ مِائَةٌ وَخَمْسُونَ رَجُلاً سِوَى مَوَالِيهِ وَسَائِرِ النَّاسِ إِذْ نَظَرَ إِلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قَدْ جَاءَ مَشْقُوقَ الْجَيْبِ حَتَّى قَامَ عَنْ يَمِينِهِ وَنَحْنُ لا نَعْرِفُهُ فَنَظَرَ إِلَيْهِ أَبُو الْحَسَنِ علیہ السلام بَعْدَ سَاعَةٍ فَقَالَ يَا بُنَيَّ أَحْدِثْ لله عَزَّ وَجَلَّ شُكْراً فَقَدْ أَحْدَثَ فِيكَ أَمْراً فَبَكَى الْفَتَى وَحَمِدَ الله وَاسْتَرْجَعَ وَقَالَ الْحَمْدُ لله رَبِّ الْعَالَمِينَ وَأَنَا أَسْأَلُ الله تَمَامَ نِعَمِهِ لَنَا فِيكَ وَإِنَّا لله وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ فَسَأَلْنَا عَنْهُ فَقِيلَ هَذَا الْحَسَنُ ابْنُهُ وَقَدَّرْنَا لَهُ فِي ذَلِكَ الْوَقْتِ عِشْرِينَ سَنَةً أَوْ أَرْجَحَ فَيَوْمَئِذٍ عَرَفْنَاهُ وَعَلِمْنَا أَنَّهُ قَدْ أَشَارَ إِلَيْهِ بِالامَامَةِ وَأَقَامَهُ مَقَامَهُ۔

روایت کی ہے ایک جماعت بنی ہاشم نے ان میں حسن بن حسن الافطس بھی تھے یہ سب روز وفات محمد (پسر امام علی نقی) بن علی بن محمد امام حسن عسکری کے دروازہ پر حاضر ہوئے۔ بغرض تعزیت آپ کے گھر کے صحن میں تھے اور آپ کے گرد لوگ بیٹھے ہوئے تھے جو آل ابو طالب بنی ہاشم اور قریش سے تھے جن کی تعداد ایک سو پچاس تھی۔ سوائے غلاموں اور دوسرے لوگوں کے آپ نے حسن بن علی کو دیکھا ان کا گریبان پھٹا ہوا ہے وہ داہنی طرف آ کر کھڑے ہو گئے ان کو نہ پہچانتے تھے ایک گھڑی بعد امام علی نقی علیہ السلام نے فرمایا بیٹا اللہ کا شکر کرو کہ اس نے تمہارے لیے امر امامت کو قرار دیا۔ وہ جوان (امام حسن عسکری) رونے لگا اور کہا رب العالمین خدا کے لیے حمد ہے اور میں سوال کرتا ہوں خدا سے کہ آپ کی برکت سے اپنی نعمتیں ہم پر تمام کرے اور پھر انا للہ و انا الیہ راجعون کہا۔ ہم نے اس جوان کے متعلق سوال کیا۔ لوگوں نے کہا یہ حضرت کے فرزند حسن ہیں اس وقت ان کی عمر 20 سال یا کچھ زائد تھی اس دن ہم نے پہچانا اور یہ سمجھا کہ حضرت کا یہ اشارا امامت اور اپنا قائم مقام بتانے کی طرف تھا۔

حدیث نمبر 9

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ دَرْيَابَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي الْحَسَنِ علیہ السلام بَعْدَ مُضِيِّ أَبِي جَعْفَرٍ فَعَزَّيْتُهُ عَنْهُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ علیہ السلام جَالِسٌ فَبَكَى أَبُو مُحَمَّدٍ علیہ السلام فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ أَبُو الْحَسَنِ علیہ السلام فَقَالَ لَهُ إِنَّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَدْ جَعَلَ فِيكَ خَلَفاً مِنْهُ فَاحْمَدِ الله۔

راوی کہتا ہے کہ میں امام علی نقی علیہ السلام کی خدمت میں ابو جعفر کے مرنے کے بعد حاضر ہوا تاکہ تعزیت کروں امام حسن عسکری بیٹھے ہوئے تھے وہ رونے لگے۔ حضرت نے فرمایا خدا نے ان کے بعد تم کو امام قرار دیا۔ پس شکر خدا کرو (کہ اشتباہ کی صورت باقی نہ رہی)۔

حدیث نمبر 10

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هَاشِمٍ الْجَعْفَرِيِّ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ أَبِي الْحَسَنِ علیہ السلام بَعْدَ مَا مَضَى ابْنُهُ أَبُو جَعْفَرٍ وَإِنِّي لافَكِّرُ فِي نَفْسِي أُرِيدُ أَنْ أَقُولَ كَأَنَّهُمَا أَعْنِي أَبَا جَعْفَرٍ وَأَبَا مُحَمَّدٍ فِي هَذَا الْوَقْتِ كَأَبِي الْحَسَنِ مُوسَى وَإِسْمَاعِيلَ ابْنَيْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ (عَلَيْهما السَّلام) وَإِنَّ قِصَّتَهُمَا كَقِصَّتِهِمَا إِذْ كَانَ أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُرْجَى بَعْدَ ابي جعفر علیہ السلام فَأَقْبَلَ عَلَيَّ أَبُو الْحَسَنِ قَبْلَ أَنْ أَنْطِقَ فَقَالَ نَعَمْ يَا أَبَا هَاشِمٍ بَدَا لله فِي أَبِي مُحَمَّدٍ بَعْدَ ابي جعفر علیہ السلام مَا لَمْ يَكُنْ يُعْرَفُ لَهُ كَمَا بَدَا لَهُ فِي مُوسَى بَعْدَ مُضِيِّ إِسْمَاعِيلَ مَا كَشَفَ بِهِ عَنْ حَالِهِ وَهُوَ كَمَا حَدَّثَتْكَ نَفْسُكَ وَإِنْ كَرِهَ الْمُبْطِلُونَ وَأَبُو مُحَمَّدٍ ابْنِي الْخَلَفُ مِنْ بَعْدِي عِنْدَهُ عِلْمُ مَا يُحْتَاجُ إِلَيْهِ وَمَعَهُ آلَةُ الامَامَةِ۔

راوی کہتا ہے کہ میں امام علی نقی علیہ السلام کے فرزند ابو جعفر کے مرنے کے بعد ان کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میرے دل میں یہ خیال آیا کہ ابو جعفر اور امام حسن عسکری کا واقعہ اس وقت بالکل ویسا ہی جیسا امام موسیٰ کاظم اور اسماعیل اور فرزندان امام جعفر صادق کا تھا اور جو قصہ خوردی بزرگی کا وہاں تھا وہی یہاں ہے (یعنی جس طرح اسماعیل امام موسیٰ کاظم سے عمر میں بڑے تھے اسی طرح ابو جعفر امام حسن عسکری سے بڑے تھے) کیونکہ ابوجعفر کے بعد امام حسن عسکری امام ہوئے پھرامام علی نقی علیہ السلام قبل اس کے کہ میں کچھ کہوں مجھ سے فرمانے لگے اے ابو ہاشم خدا نے ابو جعفر کے بعد اپنا حکم ظاہر کیا ابو محمد کے بارے میں جس کی معرفت لوگوں کو نہ تھی۔ یہ ایسا ہی جیسا کہ اسماعیل کے مرنے کے بعد موسیٰ کاظم کے لیے ظاہر ہوا تھا۔ یہ ایسا ہی جیسا کہ میں نے تم سے بیان کیا۔ اگرچہ باطل پرست اس کو پسند نہ کریں ابو محمد میرا بیٹا میرے بعد جانشین ہے اس کے بعد وہ تمام علم جس کی طرف احتیاج ہوتی ہے اس کے پاس سامان امامت ہے۔

حدیث نمبر 11

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ دَرْيَابَ عَنْ أَبِي بَكْرٍ الْفَهْفَكِيِّ قَالَ كَتَبَ إِلَيَّ أَبُو الْحَسَنِ علیہ السلام أَبُو مُحَمَّدٍ ابْنِي أَنْصَحُ آلِ مُحَمَّدٍ غَرِيزَةً وَأَوْثَقُهُمْ حُجَّةً وَهُوَ الاكْبَرُ مِنْ وَلَدَيَّ وَهُوَ الْخَلَفُ وَإِلَيْهِ يَنْتَهِي عُرَى الامَامَةِ وَأَحْكَامُهَا فَمَا كُنْتَ سَائِلِي فَسَلْهُ عَنْهُ فَعِنْدَهُ مَا يُحْتَاجُ إِلَيْهِ۔

راوی کہتا ہے کہ مجھے لکھا امام علی نقی علیہ السلام نے کہ ابو محمد میرا بیٹا ہے خالص تر ہے آل محمد میں ازروئے طبیعت مستحکم تر ہے ان میں ازروئے برہان وہ میری اولاد اکبر ہے میرا قائم مقام ہے اس کی طرف منتہا ہوتی ہیں رسنہائے امامت یعنی جفر ابیض و جفر احمر وغیرہ جانتا ہے اور جمیع مسائل کا علم اس کے پاس ہے پس جو تمہیں پوچھنا ہے اس سے پوچھو اس کو ہر اس چیز کا علم ہے جس کی طرف احتیاج ہوتی ہے۔

حدیث نمبر 12

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ شَاهَوَيْهِ بْنِ عَبْدِ الله الْجَلابِ قَالَ كَتَبَ إِلَيَّ أَبُو الْحَسَنِ فِي كِتَابٍ أَرَدْتَ أَنْ تَسْأَلَ عَنِ الْخَلَفِ بَعْدَ أَبِي جَعْفَرٍ وَقَلِقْتَ لِذَلِكَ فَلا تَغْتَمَّ فَإِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ لا يُضِلُّ قَوْماً بَعْدَ إِذْ هَدَاهُمْ حَتَّى يُبَيِّنَ لَهُمْ مَا يَتَّقُونَ وَصَاحِبُكَ بَعْدِي أَبُو مُحَمَّدٍ ابْنِي وَعِنْدَهُ مَا تَحْتَاجُونَ إِلَيْهِ يُقَدِّمُ مَا يَشَاءُ الله وَيُؤَخِّرُ مَا يَشَاءُ الله ما نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِها نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْها أَوْ مِثْلِها قَدْ كَتَبْتُ بِمَا فِيهِ بَيَانٌ وَقِنَاعٌ لِذِي عَقْلٍ يَقْظَانَ۔

راوی کہتا ہے مجھے امام علی نقی علیہ السلام نے ایک خط میں لکھا کہ تم پوچھنا چاہتے ہو کہ میرے بعد میرا جانشین کون ہے اور تم کو اس معاملہ میں اضطراب ہے پس تم غم نہ کرو۔ اللہ تعالیٰ کسی قوم کو ہدایت کے بعد گمراہی میں نہیں چھوڑتا۔ یہاں تک کہ وہ ظاہر کر دیتا ہے اس چیز کو جس سے وہ صاحب تقویٰ ہوں۔ تمہارا امام میرے بعد ابو محمد میرا فرزند ہے اس کے پاس تمام باتوں کا علم ہے جن کی تمہیں احتیاج ہو وہ مقدم رکھتا ہے اس چیز کو جس کو خدا چاہتا ہے اور موخر کرتا ہے اس چیز کو جسے اللہ موخر چاہے۔ خدا فرماتا ہے ہم کسی آیت کو منسوخ نہیں کرتے اور نہ بھلاتے ہیں مگر یہ کہ اس کی جگہ اس سے بہتر یا اس کی مثل لے آتے ہیں۔ میں نے جو کچھ لکھا ہے اس میں توضیح اور قناعت ہے صاحبِ عقل بیدار کے لیے۔

حدیث نمبر 13

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْعَلَوِيِّ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْقَاسِمِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَسَنِ علیہ السلام يَقُولُ الْخَلَفُ مِنْ بَعْدِيَ الْحَسَنُ فَكَيْفَ لَكُمْ بِالْخَلَفِ مِنْ بَعْدِ الْخَلَفِ فَقُلْتُ وَلِمَ جَعَلَنِيَ الله فِدَاكَ فَقَالَ إِنَّكُمْ لا تَرَوْنَ شَخْصَهُ وَلا يَحِلُّ لَكُمْ ذِكْرُهُ بِاسْمِهِ فَقُلْتُ فَكَيْفَ نَذْكُرُهُ فَقَالَ قُولُوا الْحُجَّةُ مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ عَلَيْهم السَّلام۔

راوی کہتا ہے میں نے امام علی نقی علیہ السلام سے سنا کہ میرا جانشین میرے بعد حسن ہے پس کیا حال ہو گا تمہارا میرے جانشین کے بعد آنے والے جانشین کے متعلق۔ میں نے کہا یہ کیوں۔ فرمایا اس لیے کہ تم اس کے وجود کو نہ دیکھو گے اور اس کا ذکر اس کے نام سے نہ کر سکو گے ۔ میں نے کہا پھر ہم انھیں کیسے یاد کریں گے ۔ فرمایا یہ کہںا حجت خدا آلِ محمد سے۔