مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-77)

ان لوگوں کا ذکر جنھوں نے حضرت حجت علیہ السلام کو دیکھا ہے

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الله وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى جَمِيعاً عَنْ عَبْدِ الله بْنِ جَعْفَرٍ الْحِمْيَرِيِّ قَالَ اجْتَمَعْتُ أَنَا وَالشَّيْخُ أَبُو عَمْرٍو رَحِمَهُ الله عِنْدَ أَحْمَدَ بْنِ إِسْحَاقَ فَغَمَزَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْ أَسْأَلَهُ عَنِ الْخَلَفِ فَقُلْتُ لَهُ يَا أَبَا عَمْرٍو إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكَ عَنْ شَيْ‏ءٍ وَمَا أَنَا بِشَاكٍّ فِيمَا أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكَ عَنْهُ فَإِنَّ اعْتِقَادِي وَدِينِي أَنَّ الارْضَ لا تَخْلُو مِنْ حُجَّةٍ إِلا إِذَا كَانَ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ بِأَرْبَعِينَ يَوْماً فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ رُفِعَتِ الْحُجَّةُ وَأُغْلِقَ بَابُ التَّوْبَةِ فَلَمْ يَكُ يَنْفَعُ نَفْساً إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْراً فَأُولَئِكَ أَشْرَارٌ مِنْ خَلْقِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَهُمُ الَّذِينَ تَقُومُ عَلَيْهِمُ الْقِيَامَةُ وَلَكِنِّي أَحْبَبْتُ أَنْ أَزْدَادَ يَقِيناً وَإِنَّ إِبْرَاهِيمَ علیہ السلام سَأَلَ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُرِيَهُ كَيْفَ يُحْيِي الْمَوْتَى قَالَ أَ وَلَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَى وَلَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي وَقَدْ أَخْبَرَنِي أَبُو عَلِيٍّ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ علیہ السلام قَالَ سَأَلْتُهُ وَقُلْتُ مَنْ أُعَامِلُ أَوْ عَمَّنْ آخُذُ وَقَوْلَ مَنْ أَقْبَلُ فَقَالَ لَهُ الْعَمْرِيُّ ثِقَتِي فَمَا أَدَّى إِلَيْكَ عَنِّي فَعَنِّي يُؤَدِّي وَمَا قَالَ لَكَ عَنِّي فَعَنِّي يَقُولُ فَاسْمَعْ لَهُ وَأَطِعْ فَإِنَّهُ الثِّقَةُ الْمَأْمُونُ وَأَخْبَرَنِي أَبُو عَلِيٍّ أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا مُحَمَّدٍ علیہ السلام عَنْ مِثْلِ ذَلِكَ فَقَالَ لَهُ الْعَمْرِيُّ وَابْنُهُ ثِقَتَانِ فَمَا أَدَّيَا إِلَيْكَ عَنِّي فَعَنِّي يُؤَدِّيَانِ وَمَا قَالا لَكَ فَعَنِّي يَقُولانِ فَاسْمَعْ لَهُمَا وَأَطِعْهُمَا فَإِنَّهُمَا الثِّقَتَانِ الْمَأْمُونَانِ فَهَذَا قَوْلُ إِمَامَيْنِ قَدْ مَضَيَا فِيكَ قَالَ فَخَرَّ أَبُو عَمْرٍو سَاجِداً وَبَكَى ثُمَّ قَالَ سَلْ حَاجَتَكَ فَقُلْتُ لَهُ أَنْتَ رَأَيْتَ الْخَلَفَ مِنْ بَعْدِ أَبِي مُحَمَّدٍ علیہ السلام فَقَالَ إِي وَالله وَرَقَبَتُهُ مِثْلُ ذَا وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ فَقُلْتُ لَهُ فَبَقِيَتْ وَاحِدَةٌ فَقَالَ لِي هَاتِ قُلْتُ فَالاسْمُ قَالَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ أَنْ تَسْأَلُوا عَنْ ذَلِكَ وَلا أَقُولُ هَذَا مِنْ عِنْدِي فَلَيْسَ لِي أَنْ أُحَلِّلَ وَلا أُحَرِّمَ وَلَكِنْ عَنْهُ علیہ السلام فَإِنَّ الامْرَ عِنْدَ السُّلْطَانِ أَنَّ أَبَا مُحَمَّدٍ مَضَى وَلَمْ يُخَلِّفْ وَلَداً وَقَسَّمَ مِيرَاثَهُ وَأَخَذَهُ مَنْ لا حَقَّ لَهُ فِيهِ وَهُوَ ذَا عِيَالُهُ يَجُولُونَ لَيْسَ أَحَدٌ يَجْسُرُ أَنْ يَتَعَرَّفَ إِلَيْهِمْ أَوْ يُنِيلَهُمْ شَيْئاً وَإِذَا وَقَعَ الاسْمُ وَقَعَ الطَّلَبُ فَاتَّقُوا الله وَأَمْسِكُوا عَنْ ذَلِكَ. قَالَ الْكُلَيْنِيُّ رَحِمَهُ الله وَحَدَّثَنِي شَيْخٌ مِنْ أَصْحَابِنَا ذَهَبَ عَنِّي اسْمُهُ أَنَّ أَبَا عَمْرٍو سَأَلَ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مِثْلِ هَذَا فَأَجَابَ بِمِثْلِ هَذَا۔

راوی کہتا ہے جمع ہوئے میں اور شیخ ابو عمرو رحمتہ اللہ علیہ احمد بن اسحاق کے پاس۔ انھوں نے اپنی آنکھوں سے اشارہ کیا کہ میں شیخ ابو عمرو سے امام حسن عسکری کے جانشین کے متعلق سوال کروں۔ میں نے کہا اے ابو عمرو میں آپ سے ایک بات پوچھنا چاہتا ہوں اس میں مجھے شک نہیں ہے۔ میرا اعتقاد ہے اور یہ میرا دین ہے زمین کسی وقت حجت خدا سے خالی نہیں رہتی مگر قبل قیامت چالیس روز ۔ جب قیامت آ جائے گی تو حجت خدا رفع ہو جائے گی اور توبہ کا دروازہ بند ہو جائے گا پھر کسی شخص کو اس کا ایمان فائدہ نہ دے گا جب تک پہلے سے ایمان نہ لایا ہو اور امر صالحہ بہ تقاضائے ایمان اس نے نہ کیے ہوں ایسے لوگ اشرار خلق اللہ ہوں گے اور ان پر قیامت قائم ہو گی۔ لیکن میں یقین میں زیادتی چاہتا ہوں جس طرح ابراہیم نے اپنے رب سے سوال کیا تھا کہ مجھے دکھا دے کہ مردوں کو کیسے زندہ کرتا ہے خدا نے کہا کیا تم ایمان نہیں لائے۔ کہا کیوں نہیں لیکن اطمینان قلب چاہتا ہوں۔ مجھے خبر دی ہے ابو علی احمد بن اسحاق نے کہ میں نے امام علی نقی علیہ السلام سے پوچھا کہ میں مسائل میں کس شخص کے حکم پر عمل کروں اور احکام شریعت کو کس سے لوں اور کس کے قول کو قبول کروں۔ حضرت نے فرمایا عمری میرا معتمد ہے جو بات وہ میری طرف سے پہنچائے وہ میری ہی ہو گی اور جو میری طرف سے تم سے کہے وہ میرا ہی قول ہو گا۔ تم اسے سنو اور اطاعت کرو وہ میرا معتمد ہے اور خطا سے مامون و مصون ہے۔
ابو اسحاق نے یہ بھی بتایا کہ ایسا ہی سوال انھوں نے امام حسن عسکری علیہ السلام سے بھی کیا تھا انھوں نے بھی یہی فرمایا کہ عمری اور ان کا بیٹا دونوں ثقہ ہیں پس وہ میری طرف سے تم کو پہنچائیں وہ صحیح ہو گا اور جو تم سے کہیں وہ میرا ہی قول ہو گا پس ان کی بات سنو اور ان کی اطاعت کرو وہ ثقہ اور مامون ہیں۔ یہ قول دو اماموں کا تمہارے بارے میں ہے یہ سن کر ابو عمرو سجدہ میں گر پڑے اور روئے اور فرمایا پوچھو۔ میں نے کہا کیا امام حسن عسکری کے جانشین کو دیکھا ہے۔ فرمایا خدا کی قسم ان کی گردن اس طرح کی ہے اور اشارہ کیا اپنے ہاتھ سے۔ میں نے ان سے کہا اب ایک سوال کرنا باقی رہا انھوں ے کہا وہ بھی بیان کرو۔ میں نے کہا ان کا نام بتائیے ۔ فرمایا اس کے متعلق سوال کرنا تم پر حرام ہے۔ میں کسی امر کے متعلق نہیں کہتا ہے یہ میری طرف سے ہے جو خود نہ کسی چیز کو حلال کرتا ہوں اور نہ حرام بلکہ جو کچھ کہتا ہوں امام علیہ السلام کی طرف سے۔ اس امر میں بادشاہ جابر کا خوف ہے لوگوں نے بیان کر دیا کہ امام حسن عسکری مر گئے درآنحالیکہ ان کا کوئی بیٹا نہیں پس ان کی میراث تقسیم ہو گئی اور وہ مل گئی اس شخص کو (جعفر کذاب) جس کا اس میں کوئی حق نہیں اور حال یہ ہے کہ امام حسن عسکری علیہ السلام کے عیال لوگوں کے درمیان گشت کرتے پھرتے ہیں اور کسی کی یہ جرات نہیں کہ ان کا تعارف کرا دے یا ان کو کچھ دے دے۔ اگر بادشاہ جابر کو ان کا پتہ چل جائے تو فوراً بلا لے (اور ان کو قتل کر ڈالے) پس اس سوال سے باز رہو اور ان کا نام نہ پوچھو۔ کلینی علیہ الرحمہ نے بیان کیا ہے کہ ایک بزرگ نے ہمارے اصحاب سے جن کا نام میں بھول گیا ہوں یہی روایت احمد بن اسحاق سے نقل کی ہے۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُوسَى بْنِ جَعْفَرٍ وَكَانَ أَسَنَّ شَيْخٍ مِنْ وُلْدِ رَسُولِ الله ﷺ بِالْعِرَاقِ فَقَالَ رَأَيْتُهُ بَيْنَ الْمَسْجِدَيْنِ وَهُوَ غُلامٌ

راوی کہتا ہے کہ بیان کیا موسیٰ بن جعفر نے جو خاندان رسول میں سب سے کبیر السن تھے کہ میں نے حضرت صاحب الامر کو دو مسجدوں (مسجد مکہ و مدینہ) کے درمیان دیکھا ہے۔

حدیث نمبر 3

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ رِزْقِ الله أَبُو عَبْدِ الله قَالَ حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْقَاسِمِ بْنِ حَمْزَةَ بْنِ مُوسَى بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي حَكِيمَةُ ابْنَةُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ وَهِيَ عَمَّةُ أَبِيهِ أَنَّهَا رَأَتْهُ لَيْلَةَ مَوْلِدِهِ وَبَعْدَ ذَلِكَ۔

راوی کہتا ہے کہ حکیمہ خاتون بنت امام محمد تقی علیہ السلام نے جو پھوپھی ہیں امام حسن عسکری علیہ السلام کی بیان کیا کہ میں نے حضرت کو ولادت کی رات اور اس کے بعد دیکھا ہے۔

حدیث نمبر 4

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ حَمْدَانَ الْقَلانِسِيِّ قَالَ قُلْتُ لِلْعَمْرِيِّ قَدْ مَضَى أَبُو مُحَمَّدٍ علیہ السلام فَقَالَ قَدْ مَضَى وَلَكِنْ قَدْ خَلَّفَ فِيكُمْ مَنْ رَقَبَتُهُ مِثْلُ هَذَا وَأَشَارَ بِيَدِهِ۔

راوی کہتا ہے میں نے عمری سے دریافت کیا کہ امام حسن علیہ السلام مر گئے۔ فرمایا ہاں لیکن انھوں نے اپنا فرزند چھوڑا ہے جس کی گردن ایسی ہے اور اشارہ کیا اپنے ہاتھ سے۔

حدیث نمبر 5

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ فَتْحٍ مَوْلَى الزُّرَارِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَلِيِّ بْنَ مُطَهَّرٍ يَذْكُرُ أَنَّهُ قَدْ رَآهُ وَوَصَفَ لَهُ قَدَّهُ۔

راوی کہتا ہے میں نے سنا ابو علی بن مطہر سے کہ ذکر کیا انھوں نے کہ انھوں نے حضرت حجت کو دیکھا ہے اور حضرت نے ان سے حال بیابان نوردی بیان کیا ہے۔

حدیث نمبر 6

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شَاذَانَ بْنِ نُعَيْمٍ عَنْ خَادِمٍ لابْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدَةَ النَّيْسَابُورِيِّ أَنَّهَا قَالَتْ كُنْتُ وَاقِفَةً مَعَ إِبْرَاهِيمَ عَلَى الصَّفَا فَجَاءَ علیہ السلام حَتَّى وَقَفَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَقَبَضَ عَلَى كِتَابِ مَنَاسِكِهِ وَحَدَّثَهُ بِأَشْيَاءَ۔

کنیز نیشاپوری سے مروی ہے کہ میں ابراہیم کے ساتھ کوہ صفا پر کھڑی تھی کہ حضرت صاحب الامر آئے اور ابراہیم کے پاس کھڑے ہوئے اور ان سے حج کے مناسک کی کتاب لے لی اور ضروری مسائل ان کو بتائے۔

حدیث نمبر 7

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله بْنِ صَالِحٍ أَنَّهُ رَآهُ عِنْدَ الْحَجَرِ الاسْوَدِ وَالنَّاسُ يَتَجَاذَبُونَ عَلَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ مَا بِهَذَا أُمِرُوا۔

راوی کہتا ہے میں نے صاحب الامر علیہ السلام کو حجر اسود کے پاس دیکھا۔ لوگ ہجوم میں ایک دوسرے کو کھینچ رہے تھے اور حضرت فرما رہے تھے تمہیں اس کا حکم نہیں دیا گیا۔

حدیث نمبر 8

عَلِيٌّ عَنْ أَبِي عَلِيٍّ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ إِدْرِيسَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ رَأَيْتُهُ علیہ السلام بَعْدَ مُضِيِّ أَبِي مُحَمَّدٍ حِينَ أَيْفَعَ وَقَبَّلْتُ يَدَيْهِ وَرَأْسَهُ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام حسن عسکری کے مرے کے بعد حضرت صاحب الالرم کو 20 سالہ عمر کا دیکھا میں نے ان کے ہاتھوں اور سر کو بوسہ دیا۔

حدیث نمبر 9

عَلِيٌّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله بْنِ صَالِحٍ وَأَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ عَنِ الْقَنْبَرِيِّ رَجُلٌ مِنْ وُلْدِ قَنْبَرٍ الْكَبِيرِ مَوْلَى أَبِي الْحَسَنِ الرِّضَا علیہ السلام قَالَ جَرَى حَدِيثُ جَعْفَرِ بْنِ عَلِيٍّ فَذَمَّهُ فَقُلْتُ لَهُ فَلَيْسَ غَيْرُهُ فَهَلْ رَأَيْتَهُ فَقَالَ لَمْ أَرَهُ وَلَكِنْ رَآهُ غَيْرِي قُلْتُ وَمَنْ رَآهُ قَالَ قَدْ رَآهُ جَعْفَرٌ مَرَّتَيْنِ وَلَهُ حَدِيثٌ۔

راوی سے جعفر کذاب کا ذکر آیا تو اس کی لوگوں نے مذمت کی۔ میں نے کہا اس کے سوا اور کوئی وارث ہی نہ تھا کہ تم نے وارث کو دیکھا ہے۔ راوی نے کہا میں نے تو نہیں دیکھا میرے غیر نے دیکھا ہے۔ میں نے پوچھا وہ کون ہے۔ فرمایا خود جعفر کذاب نے دو مرتبہ دیکھا ہے اور ان سے بات بھی کی۔

حدیث نمبر 10

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ الْوَجْنَانِيِّ أَنَّهُ أَخْبَرَنِي عَمَّنْ رَآهُ أَنَّهُ خَرَجَ مِنَ الدَّارِ قَبْلَ الْحَادِثِ بِعَشَرَةِ أَيَّامٍ وَهُوَ يَقُولُ اللهمَّ إِنَّكَ تَعْلَمُ أَنَّهَا مِنْ أَحَبِّ الْبِقَاعِ لَوْ لا الطَّرْدُ أَوْ كَلامٌ هَذَا نَحْوُهُ۔

راوی کہتا ہے خبر دی مجھے محمد الو جنانی نے ان لوگوں کے متعلق جنھوں نے صاحب الامر کو دیکھا قبل وفات امام حسن عسکری دس روز پہلے اور فرمایا خداوندا تو جانتا ہے کہ یہ گھر محبوب ترین گھروں میں سے ہوتا اگر جعفر وغیرہ کی مخالفت نہ ہوتی یا اس قسم کی باتیں نہ کی جاتیں۔

حدیث نمبر 11

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ قَيْسٍ عَنْ بَعْضِ جَلاوِزَةِ السَّوَادِ قَالَ شَاهَدْتُ سِيمَاءَ آنِفاً بِسُرَّ مَنْ رَأَى وَقَدْ كَسَرَ بَابَ الدَّارِ فَخَرَجَ عَلَيْهِ وَبِيَدِهِ طَبَرْزِينٌ فَقَالَ لَهُ مَا تَصْنَعُ فِي دَارِي فَقَالَ سِيمَاءُ إِنَّ جَعْفَراً زَعَمَ أَنَّ أَبَاكَ مَضَى وَلا وَلَدَ لَهُ فَإِنْ كَانَتْ دَارَكَ فَقَدِ انْصَرَفْتُ عَنْكَ فَخَرَجَ عَنِ الدَّارِ قَالَ عَلِيُّ بْنُ قَيْسٍ فَخَرَجَ عَلَيْنَا خَادِمٌ مِنْ خَدَمِ الدَّارِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذَا الْخَبَرِ فَقَالَ لِي مَنْ حَدَّثَكَ بِهَذَا فَقُلْتُ لَهُ حَدَّثَنِي بَعْضُ جَلاوِزَةِ السَّوَادِ فَقَالَ لِي لا يَكَادُ يَخْفَى عَلَى النَّاسِ شَيْ‏ءٌ۔

علی بن قیس نے ایک دیہاتی قاضی سے بیان کیا کہ میں نے بادشاہ کے ایک افسر کو دیکھا کہ امام حسن عسکری کے گھر کا دروازہ توڑ رہا ہے۔ پس حضرت صاحب الامر نکلے اور آپ کے ہاتھ میں ایک ہتھیار تھا۔ اس سے آپ نے فرمایا تم یہ کیا کر رہے ہو۔ اس حاکم نے کہا جعفر کذاب کا گمان یہ ہے کہ آپ کے والد لاولد مرے ہیں اگر یہ آپ کا گھر ہے تو میں واپس جاتا ہوں یہ کہہ کر وہ گھر سے واپس آ گیا۔ علی بن قیس کا بیان ہے کہ اس گھر کے نوکروں میں سے ایک نوکر نکلا میں نے اس کے متعلق پوچھا۔ اس نے کہا کہ یہ تم سے کس نے بیان کیا۔ میں نے کہا دیہات کے ایک قاضی نے۔ اس نے کہا یہ خبر لوگوں سے پوشیدہ نہ رہے گی۔

حدیث نمبر 12

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْكُوفِيِّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمَكْفُوفِ عَنْ عَمْرٍو الاهْوَازِيِّ قَالَ أَرَانِيهِ أَبُو مُحَمَّدٍ علیہ السلام وَقَالَ هَذَا صَاحِبُكُمْ۔

راوی کہتا ہے کہ امام حسن عسکری علیہ السلام نے مجھے صاحب الامر کو دکھلا کر فرمایا یہ ہیں تمہارے امام۔

حدیث نمبر 13

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ النَّيْسَابُورِيِّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الله بْنِ مُوسَى بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِي نَصْرٍ ظَرِيفٍ الْخَادِمِ أَنَّهُ رَآهُ۔

ابو نصر ظریف خادم امام حسن عسکری علیہ السلام کہتا ہے کہ میں نے صاحب الامر کو دیکھا ہے۔

حدیث نمبر 14

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدٍ وَالْحَسَنِ ابْنَيْ عَلِيِّ بْنِ إِبْرَاهِيمَ أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ فِي سَنَةِ تِسْعٍ وَسَبْعِينَ وَمِائَتَيْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَبْدِيِّ عَنْ ضَوْءِ بْنِ عَلِيٍّ الْعِجْلِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ فَارِسَ سَمَّاهُ أَنَّ أَبَا مُحَمَّدٍ أَرَاهُ إِيَّاهُ۔

راوی کہتا ہے کہ امام حسن عسکری علیہ السلام نے مجھے حضرت صاحب الامر علیہ السلام کو دکھایا۔

حدیث نمبر 15

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي أَحْمَدَ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ بَعْضِ أَهْلِ الْمَدَائِنِ قَالَ كُنْتُ حَاجّاً مَعَ رَفِيقٍ لِي فَوَافَيْنَا إِلَى الْمَوْقِفِ فَإِذَا شَابٌّ قَاعِدٌ عَلَيْهِ إِزَارٌ وَرِدَاءٌ وَفِي رِجْلَيْهِ نَعْلٌ صَفْرَاءُ قَوَّمْتُ الازَارَ وَالرِّدَاءَ بِمِائَةٍ وَخَمْسِينَ دِينَاراً وَلَيْسَ عَلَيْهِ أَثَرُ السَّفَرِ فَدَنَا مِنَّا سَائِلٌ فَرَدَدْنَاهُ فَدَنَا مِنَ الشَّابِّ فَسَأَلَهُ فَحَمَلَ شَيْئاً مِنَ الارْضِ وَنَاوَلَهُ فَدَعَا لَهُ السَّائِلُ وَاجْتَهَدَ فِي الدُّعَاءِ وَأَطَالَ فَقَامَ الشَّابُّ وَغَابَ عَنَّا فَدَنَوْنَا مِنَ السَّائِلِ فَقُلْنَا لَهُ وَيْحَكَ مَا أَعْطَاكَ فَأَرَانَا حَصَاةَ ذَهَبٍ مُضَرَّسَةً قَدَّرْنَاهَا عِشْرِينَ مِثْقَالاً فَقُلْتُ لِصَاحِبِي مَوْلانَا عِنْدَنَا وَنَحْنُ لا نَدْرِي ثُمَّ ذَهَبْنَا فِي طَلَبِهِ فَدُرْنَا الْمَوْقِفَ كُلَّهُ فَلَمْ نَقْدِرْ عَلَيْهِ فَسَأَلْنَا كُلَّ مَنْ كَانَ حَوْلَهُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَقَالُوا شَابٌّ عَلَوِيٌّ يَحُجُّ فِي كُلِّ سَنَةٍ مَاشِياً۔

راوی کہتا ہے کہ میں اپنے ایک ہمراہی کے ساتھ حج پر جا رہا تھا۔ جب عرفات میں ہم پہنچے تو میں نے ایک نوجوان کو بیٹھا پایا جو ایک لنگ اور ردا پہنے ہوئے تھا اور زرد رنگ کا جوتا پیروں میں تھا۔ میں نے لنگ اور ردا کی قیمت کا اندازہ لگایا 150 دینار اور یہ کہ سفر کی تکان کا کوئی اثر ان پر نہ تھا ایک سائل ہمارے پاس آیا۔ ہم نے اس کو رد کر دیا۔ وہ اس جوان کے پاس گیا اور اس سے سوال کیا۔ اس نے زمین سے کچھ اٹھایا اور اسے دے دیا ۔ سائل نے اسے دعا دی اور لمبی دعا کی۔ جوان وہاں سے اٹھا اور غائب ہو گیا ۔ ہم دونوں سائل کے قریب آئے اور ہم نے اس سے کہا تجھے اس جوان نے کیا دیا۔ اس نے ہمیں دکھایا وہ سونے کی ایک دندانہ دار ڈلی تھی جو بیس مثقال وزنی تھی۔ میں نے اپنے ساتھی سے کہا ہمارا مولا ہمارے پاس تھا اور ہم نے نہ جانا۔ پھر ہم اس کی تلاش میں چلے اور تمام عرفات میں ڈھونڈا لیکن پتہ نہ چلا۔ پھر ہم نے مکہ و مدینہ کے تمام لوگوں سے پوچھا انھوں نے کہا ایک جوان علوی ہر سال پا پیادہ حج کرتا ہے۔