مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-8)

فرض اطاعت آئمہ علیہم السلام

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ حَرِيزٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ ابي جعفر (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ ذِرْوَةُ الامْرِ وَسَنَامُهُ وَمِفْتَاحُهُ وَبَابُ الاشْيَاءِ وَرِضَا الرَّحْمَنِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى الطَّاعَةُ لِلامَامِ بَعْدَ مَعْرِفَتِهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطاعَ الله وَمَنْ تَوَلَّى فَما أَرْسَلْناكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظاً۔

امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا بلندی امر دین اور اس کی شان و شوکت اور اس کی مفتاح اور تمام چیزوں کا دروازہ خدا کی رضا مندی اور معرفت کے بعد امام کی اطاعت ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے خدا کی اطاعت کی اور جس نے روگردانی کی تو اے رسول ﷺ ہم نے تم کو ان کا نگران بنا کر نہیں بھیجا۔

حدیث نمبر 2

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الاشْعَرِيُّ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْوَشَّاءِ عَنْ أَبَانِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أَبِي الصَّبَّاحِ قَالَ أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) يَقُولُ أَشْهَدُ أَنَّ عَلِيّاً إِمَامٌ فَرَضَ الله طَاعَتَهُ وَأَنَّ الْحَسَنَ إِمَامٌ فَرَضَ الله طَاعَتَهُ وَأَنَّ الْحُسَيْنَ إِمَامٌ فَرَضَ الله طَاعَتَهُ وَأَنَّ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ إِمَامٌ فَرَضَ الله طَاعَتَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيٍّ إِمَامٌ فَرَضَ الله طَاعَتَهُ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام کو کہتے سنا کہ علیؑ امام ہیں خدا نے ان کی اطاعت کو فرض کیا ہے اور حسنؑ امام ہیں خدا نے ان کی اطاعت کو فرض کیا ہے اور حسینؑ امام ہیں خدا نے ان کی اطاعت کو فرض کیا ہے اور علی بن الحسینؑ امام ہیں خدا نے ان کی اطاعت کو فرض کیا ہے اور محمد بن علیؑ امام ہیں خدا نے ان کی اطاعت کو فرض قرار دیا ہے۔

حدیث نمبر 3

وَبِهَذَا الاسْنَادِ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ بَشِيرٍ الْعَطَّارِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ نَحْنُ قَوْمٌ فَرَضَ الله طَاعَتَنَا وَأَنْتُمْ تَأْتَمُّونَ بِمَنْ لا يُعْذَرُ النَّاسُ بِجَهَالَتِهِ۔

میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام کو کہتے سنا کہ ہم وہ لوگ ہیں جن کی اطاعت اللہ نے فرض کی ہے اور تم نے امام بنایا ہے اس کو جو اپنی جہالت کی وجہ سے لوگوں کو معذور نہیں بنا سکتا۔

حدیث نمبر 4

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ الْمُخْتَارِ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا عَنْ ابي جعفر علیہ السلام فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَآتَيْناهُمْ مُلْكاً عَظِيماً قَالَ الطَّاعَةُ الْمَفْرُوضَةُ۔

آیت " اور ہم نے ان کو ملک عظیم دیا" کے متعلق امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ اس سے مراد ہماری وہ اطاعت ہے جو لوگوں پر فرض کی گئی ہے۔

حدیث نمبر 5

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي خَالِدٍ الْقَمَّاطِ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الْعَطَّارِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ أُشْرِكَ بَيْنَ الاوْصِيَاءِ وَالرُّسُلِ فِي الطَّاعَةِ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام کو یہ کہتے سنا کہ اوصیاء و مرسلین کی اطاعت میں مَیں شریک ہوں۔

حدیث نمبر 6

أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ عَنْ أَبِي الصَّبَّاحِ الْكِنَانِيِّ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام نَحْنُ قَوْمٌ فَرَضَ الله عَزَّ وَجَلَّ طَاعَتَنَا لَنَا الانْفَالُ وَلَنَا صَفْوُ الْمَالِ وَنَحْنُ الرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ وَنَحْنُ الْمَحْسُودُونَ الَّذِينَ قَالَ الله أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلى ما آتاهُمُ الله مِنْ فَضْلِهِ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے ہم وہ ہیں کہ خدا نے ہماری اطاعت کو فرض کیا ہے ہمارے لیے مالِ غنیمت اور ہر قسم کا پاک و صاف مال ہے ہم راسخون فی العلم ہیں اور ہم ہی وہ محسود ہیں جن کے متعلق خدا نے فرمایا ہے کیا وہ حسد کرتے ہیں اس چیز پر جو اللہ نے ان کو اپنے فضل سے دے رکھی ہے۔

حدیث نمبر 7

أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ أَبِي الْعَلاءِ قَالَ ذَكَرْتُ لابِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَوْلَنَا فِي الاوْصِيَاءِ إِنَّ طَاعَتَهُمْ مُفْتَرَضَةٌ قَالَ فَقَالَ نَعَمْ هُمُ الَّذِينَ قَالَ الله تَعَالَى أَطِيعُوا الله وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الامْرِ مِنْكُمْ وَهُمُ الَّذِينَ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ إِنَّما وَلِيُّكُمُ الله وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا۔

میں نے ابو عبداللہ علیہ السلام سے ذکر کیا اپنے اس قول کا کہ اوصیاء کی اطاعت فرض ہے۔ حضرت نے فرمایا ہاں وہی وہ لوگ ہیں جن کے متعلق خدا نے فرمایا ہے اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اور ان کی جو تم میں اولی الامر ہیں اور وہی وہ لوگ ہیں جن کے متعلق خدا نے فرمایا ہے تمہارا ولی اللہ ہے اور اس کا رسول اور وہ لوگ جو ایمان لائے ہیں۔

حدیث نمبر 8

وَبِهَذَا الاسْنَادِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَمَّرِ بْنِ خَلادٍ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ فَارِسِيٌّ أَبَا الْحَسَنِ علیہ السلام فَقَالَ طَاعَتُكَ مُفْتَرَضَةٌ فَقَالَ نَعَمْ قَالَ مِثْلُ طَاعَةِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ علیہ السلام فَقَالَ نَعَمْ۔

ایک ایرانی نے امام رضا علیہ السلام سے سوال کیا، کیا آپؑ کی اطاعت فرض ہے۔ فرمایا بے شک۔ اس نے پوچھا کیا اطاعت علی بن ابی طالب علیہ السلام کی طرح۔ فرمایا ہاں۔

حدیث نمبر 9

وَبِهَذَا الاسْنَادِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ سَأَلْتُهُ عَنِ الائِمَّةِ هَلْ يَجْرُونَ فِي الامْرِ وَالطَّاعَةِ مَجْرَى وَاحِدٍ قَالَ نَعَمْ۔

ابوبصیر سے مروی ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا کیا تمام آئمہ امر و اطاعت میں ایک ہی جیسے ہیں؟ فرمایا ہاں۔

حدیث نمبر 10

وَبِهَذَا الاسْنَادِ عَنْ مَرْوَكِ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ الطَّبَرِيِّ قَالَ كُنْتُ قَائِماً عَلَى رَأْسِ الرِّضَا علیہ السلام بِخُرَاسَانَ وَعِنْدَهُ عِدَّةٌ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ وَفِيهِمْ إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى بْنِ عِيسَى الْعَبَّاسِيُّ فَقَالَ يَا إِسْحَاقُ بَلَغَنِي أَنَّ النَّاسَ يَقُولُونَ إِنَّا نَزْعُمُ أَنَّ النَّاسَ عَبِيدٌ لَنَا لا وَقَرَابَتِي مِنْ رَسُولِ الله ﷺ مَا قُلْتُهُ قَطُّ وَلا سَمِعْتُهُ مِنْ آبَائِي قَالَهُ وَلا بَلَغَنِي عَنْ أَحَدٍ مِنْ آبَائِي قَالَهُ وَلَكِنِّي أَقُولُ النَّاسُ عَبِيدٌ لَنَا فِي الطَّاعَةِ مَوَالٍ لَنَا فِي الدِّينِ فَلْيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ۔

راوی کہتا ہے میں خراسان میں امام رضا علیہ السلام کی خدمت میں حاضر تھا اور حضرت کے پاس اس وقت کچھ بنی ہاشم بھی بیٹھے تھے ان میں اسحاق بن موسیٰ بن عیسیٰ عباسی بھی تھا۔ فرمایا اے اسحاق مجھے خبر ملی ہے کہ لوگ کہتے ہیں کہ ہمارا گمان یہ ہے کہ لوگ ہمارے غلام ہیں قسم ہے قرابت رسول کی میں نے کبھی ایسا نہیں کہا اور نہ اپنے آبا و اجداد سے ایسا کہتے سنا ہے اور نہ مجھے کسی سے معلوم ہوا ہے کہ انھوں نے ایسا کہا ہے۔ لیکن میں یہ ضرور کہتا ہوں کہ وہ اطاعت میں ہمارے غلام ہیں اور امر دین میں ہمارے موالی ہیں لوگوں کو چاہیے کہ وہ یہ بات غائب لوگوں تک پہنچا دیں۔

حدیث نمبر 11

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ صَالِحِ بْنِ السِّنْدِيِّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ نَحْنُ الَّذِينَ فَرَضَ الله طَاعَتَنَا لا يَسَعُ النَّاسَ إِلا مَعْرِفَتُنَا وَلا يُعْذَرُ النَّاسُ بِجَهَالَتِنَا مَنْ عَرَفَنَا كَانَ مُؤْمِناً وَمَنْ أَنْكَرَنَا كَانَ كَافِراً وَمَنْ لَمْ يَعْرِفْنَا وَلَمْ يُنْكِرْنَا كَانَ ضَالاً حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْهُدَى الَّذِي افْتَرَضَ الله عَلَيْهِ مِنْ طَاعَتِنَا الْوَاجِبَةِ فَإِنْ يَمُتْ عَلَى ضَلالَتِهِ يَفْعَلِ الله بِهِ مَا يَشَاءُ۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ ہم وہ ہیں کہ اللہ نے ہماری اطاعت فرض کی ہے لوگوں کو بدون ہماری معرفت کے چارہ نہیں اور ہم سے جاہل رہنا قبول نہ ہو گا۔ جس نے ہم کو پہچانا وہ مومن ہے اور جس نے اقرار نہ کیا وہ کافر ہے اور جس نے ہم کو نہ پہچانا لیکن انکار نہ کیا وہ گمراہ ہے۔ جب تک اس ہدایت کی طرف نہ لوٹے جس کو اللہ نے ہماری اطاعت واجبہ کی صورت میں فرض کیا ہے پس اگر وہ اسی گمراہی کی حالت میں مر گیا تو اللہ جو سزا چاہے گا اسے دے گا۔

حدیث نمبر 12

عَلِيٌّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ أَفْضَلِ مَا يَتَقَرَّبُ بِهِ الْعِبَادُ إِلَى الله عَزَّ وَجَلَّ قَالَ أَفْضَلُ مَا يَتَقَرَّبُ بِهِ الْعِبَادُ إِلَى الله عَزَّ وَجَلَّ طَاعَةُ الله وَطَاعَةُ رَسُولِهِ وَطَاعَةُ أُولِي الامْرِ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام حُبُّنَا إِيمَانٌ وَبُغْضُنَا كُفْرٌ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا بندہ کے لیے تقرب الی اللہ کا بہترین ذریعہ کیا ہے۔ فرمایا خداوند عالم کی اطاعت اس کے رسول کی اطاعت اور اولی الامر کی اطاعت۔ فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے ہماری محبت ایمان ہے اور ہمارا بغض کفر۔

حدیث نمبر 13

مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ أَبَانٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَابِرٍ قَالَ قُلْتُ لابي جعفر علیہ السلام أَعْرِضُ عَلَيْكَ دِينِيَ الَّذِي أَدِينُ الله عَزَّ وَجَلَّ بِهِ قَالَ فَقَالَ هَاتِ قَالَ فَقُلْتُ أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا الله وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَالاقْرَارُ بِمَا جَاءَ بِهِ مِنْ عِنْدِ الله وَأَنَّ عَلِيّاً كَانَ إِمَاماً فَرَضَ الله طَاعَتَهُ ثُمَّ كَانَ بَعْدَهُ الْحَسَنُ إِمَاماً فَرَضَ الله طَاعَتَهُ ثُمَّ كَانَ بَعْدَهُ الْحُسَيْنُ إِمَاماً فَرَضَ الله طَاعَتَهُ ثُمَّ كَانَ بَعْدَهُ عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ إِمَاماً فَرَضَ الله طَاعَتَهُ حَتَّى انْتَهَى الامْرُ إِلَيْهِ ثُمَّ قُلْتُ أَنْتَ يَرْحَمُكَ الله قَالَ فَقَالَ هَذَا دِينُ الله وَدِينُ مَلائِكَتِهِ۔

میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے کہا میں اپنا عقیدہ جس پر خدا بدلہ دے گا آپ کے سامنے پیش کروں۔ فرمایا بیان کرو۔ میں نے کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ وحدہُ لا شریک ہے اور محمد اس کے عبد و رسول ہیں اور اقرار ان تمام باتوں کا جو خدا کی طرف سے لے کر آئے اور یہ کہ علیؑ امام ہیں اللہ نے ان کی اطاعت فرض کی ہے اس کے بعد حسنؑ امام ہیں اللہ نے ان کی اطاعت فرض کی ہے ان کے بعد حسینؑ اور ان کے بعد علی بن الحسینؑ اور ان کے بعد آپؑ امام ہیں اور ان سب کی اطاعت اللہ نے فرض کی ہے۔ حضرت نے فرمایا یہی اللہ اور اس کی ملائکہ کا دین ہے۔

حدیث نمبر 14

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام اعْلَمُوا أَنَّ صُحْبَةَ الْعَالِمِ وَاتِّبَاعَهُ دِينٌ يُدَانُ الله بِهِ وَطَاعَتَهُ مَكْسَبَةٌ لِلْحَسَنَاتِ مَمْحَاةٌ لِلسَّيِّئَاتِ وَذَخِيرَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ وَرِفْعَةٌ فِيهِمْ فِي حَيَاتِهِمْ وَجَمِيلٌ بَعْدَ مَمَاتِهِمْ۔

امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا کہ جان لو صحبتِ عالم اور اس کی پیروی وہ دین ہے جس کی جزا اللہ دے گا اور اس کی اطاعت سے نیکیاں حاصل ہوں گی اور بدیاں محو ہوں گی اور ذخیرہ حسنات ہے مومنین کے لیے اور ان کے درجات کی بلندی ہے ان کی زندگی میں اور رحمتِ خدا ہے بعد ان کے مرنے کے۔

حدیث نمبر 15

مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَحْيَى عَنْ مَنْصُورِ بْنِ حَازِمٍ قَالَ قُلْتُ لابِي عَبْدِ الله علیہ السلام إِنَّ الله أَجَلُّ وَأَكْرَمُ مِنْ أَنْ يُعْرَفَ بِخَلْقِهِ بَلِ الْخَلْقُ يُعْرَفُونَ بِالله قَالَ صَدَقْتَ قُلْتُ إِنَّ مَنْ عَرَفَ أَنَّ لَهُ رَبّاً فَقَدْ يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَعْرِفَ أَنَّ لِذَلِكَ الرَّبِّ رِضًا وَسَخَطاً وَأَنَّهُ لا يُعْرَفُ رِضَاهُ وَسَخَطُهُ إِلا بِوَحْيٍ أَوْ رَسُولٍ فَمَنْ لَمْ يَأْتِهِ الْوَحْيُ فَيَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَطْلُبَ الرُّسُلَ فَإِذَا لَقِيَهُمْ عَرَفَ أَنَّهُمُ الْحُجَّةُ وَأَنَّ لَهُمُ الطَّاعَةَ الْمُفْتَرَضَةَ فَقُلْتُ لِلنَّاسِ أَ لَيْسَ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ الله ﷺ كَانَ هُوَ الْحُجَّةَ مِنَ الله عَلَى خَلْقِهِ قَالُوا بَلَى قُلْتُ فَحِينَ مَضَى ﷺ مَنْ كَانَ الْحُجَّةَ قَالُوا الْقُرْآنُ فَنَظَرْتُ فِي الْقُرْآنِ فَإِذَا هُوَ يُخَاصِمُ بِهِ الْمُرْجِئُ وَالْقَدَرِيُّ وَالزِّنْدِيقُ الَّذِي لا يُؤْمِنُ بِهِ حَتَّى يَغْلِبَ الرِّجَالَ بِخُصُومَتِهِ فَعَرَفْتُ أَنَّ الْقُرْآنَ لا يَكُونُ حُجَّةً إِلا بِقَيِّمٍ فَمَا قَالَ فِيهِ مِنْ شَيْءٍ كَانَ حَقّاً فَقُلْتُ لَهُمْ مَنْ قَيِّمُ الْقُرْآنِ قَالُوا ابْنُ مَسْعُودٍ قَدْ كَانَ يَعْلَمُ وَعُمَرُ يَعْلَمُ وَحُذَيْفَةُ يَعْلَمُ قُلْتُ كُلَّهُ قَالُوا لا فَلَمْ أَجِدْ أَحَداً يُقَالُ إِنَّهُ يَعْلَمُ الْقُرْآنَ كُلَّهُ إِلا عَلِيّاً صَلَوَاتُ الله عَلَيْهِ وَإِذَا كَانَ الشَّيْءُ بَيْنَ الْقَوْمِ فَقَالَ هَذَا لا أَدْرِي وَقَالَ هَذَا لا أَدْرِي وَقَالَ هَذَا لا أَدْرِي وَقَالَ هَذَا أَنَا أَدْرِي فَأَشْهَدُ أَنَّ عَلِيّاً علیہ السلام كَانَ قَيِّمَ الْقُرْآنِ وَكَانَتْ طَاعَتُهُ مُفْتَرَضَةً وَكَانَ الْحُجَّةَ عَلَى النَّاسِ بَعْدَ رَسُولِ الله ﷺ وَأَنَّ مَا قَالَ فِي الْقُرْآنِ فَهُوَ حَقٌّ فَقَالَ رَحِمَكَ الله فَقُلْتُ إِنَّ عَلِيّاً علیہ السلام لَمْ يَذْهَبْ حَتَّى تَرَكَ حُجَّةً مِنْ بَعْدِهِ كَمَا تَرَكَ رَسُولُ الله ﷺ وَأَنَّ الْحُجَّةَ بَعْدَ عَلِيٍّ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ وَأَشْهَدُ عَلَى الْحَسَنِ أَنَّهُ لَمْ يَذْهَبْ حَتَّى تَرَكَ حُجَّةً مِنْ بَعْدِهِ كَمَا تَرَكَ أَبُوهُ وَجَدُّهُ وَأَنَّ الْحُجَّةَ بَعْدَ الْحَسَنِ الْحُسَيْنُ وَكَانَتْ طَاعَتُهُ مُفْتَرَضَةً فَقَالَ رَحِمَكَ الله فَقَبَّلْتُ رَأْسَهُ وَقُلْتُ وَأَشْهَدُ عَلَى الْحُسَيْنِ علیہ السلام أَنَّهُ لَمْ يَذْهَبْ حَتَّى تَرَكَ حُجَّةً مِنْ بَعْدِهِ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ وَكَانَتْ طَاعَتُهُ مُفْتَرَضَةً فَقَالَ رَحِمَكَ الله فَقَبَّلْتُ رَأْسَهُ وَقُلْتُ وَأَشْهَدُ عَلَى عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ أَنَّهُ لَمْ يَذْهَبْ حَتَّى تَرَكَ حُجَّةً مِنْ بَعْدِهِ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيٍّ أَبَا جَعْفَرٍ وَكَانَتْ طَاعَتُهُ مُفْتَرَضَةً فَقَالَ رَحِمَكَ الله قُلْتُ أَعْطِنِي رَأْسَكَ حَتَّى أُقَبِّلَهُ فَضَحِكَ قُلْتُ أَصْلَحَكَ الله قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ أَبَاكَ لَمْ يَذْهَبْ حَتَّى تَرَكَ حُجَّةً مِنْ بَعْدِهِ كَمَا تَرَكَ أَبُوهُ وَأَشْهَدُ بِالله أَنَّكَ أَنْتَ الْحُجَّةُ وَأَنَّ طَاعَتَكَ مُفْتَرَضَةٌ فَقَالَ كُفَّ رَحِمَكَ الله قُلْتُ أَعْطِنِي رَأْسَكَ أُقَبِّلْهُ فَقَبَّلْتُ رَأْسَهُ فَضَحِكَ وَقَالَ سَلْنِي عَمَّا شِئْتَ فَلا أُنْكِرُكَ بَعْدَ الْيَوْمِ أَبَداً۔

منصور بن حازم سے مروی ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا کہ اللہ کی ذات اس سے بلند و برتر ہے کہ اپنی مخلوق سے پہچانی جائے بلکہ مخلوق اللہ سے پہچانی جاتی ہے۔ فرمایا تم نے سچ کہا۔ میں نے کہا جو یہ جان لے کہ اس کا رب ہے اس کو یہ بھی جاننا چاہیے کہ اس کے لیے رضا و غضب ہے اور اس کا پتہ نہیں چلتا مگر وحی سے یا رسول اللہ سے ۔ پس جس کے پاس وحی نہ آئے اس کو چاہیے کہ رسولوں کو تلاش کرے اور جب ان سے ملے تو ان کی حجت ہونے کی معرفت حاصل کرے اور یہ سمجھے کہ ان کی اطاعت فرض ہے۔ میں نے لوگوں سے کہا کہ کیا تم نہیں جانتے کہ رسول اللہ حجت تھے اللہ کی طرف سے اس کی مخلوق پر۔ انھوں نے کہا بے شک۔ میں نے کہا جب رسول اللہ کا انتقال ہوا تب کون حجت تھا۔ انھوں نے کہا قرآن۔ میں نے کہا میں نے قرآن کے متعلق غور کیا تو میں نے دیکھا کہ اسی سے مناظرہ میں دلیل لاتے ہیں مرجیہ، قدریہ اور لامذہب تک جو قرآن پر ایمان بھی نہیں رکھتے اور اپنی دلیلوں سے لوگوں پر غالب آ جاتے ہیں۔ پس میں نے سمجھ لیا کہ قرآن حجت نہیں ہے۔ مگر اپنے عالم کے ساتھ تاکہ جو کچھ وہ اس کے بارے میں کہے سچ ہو۔ میں نے ان لوگوں سے پوچھا کہ قرآن کا عالم کون ہے۔ انھوں نے کہا ابن مسعود عالم تھے عمر عالم تھے حذیفہ عالم تھے۔ میں نے کہا کیا کل قرآن کے عالم تھے۔ انھوں نے کہا نہیں۔ میں نے کہا میں نے تو کسی کو بھی یہ کہتے نہیں سنا کہ کوئی کل قرآن کا عالم ہے سوائے علی علیہ السلام کے۔ جب قوم میں کوئی مسئلہ الجھتا ہے تو ایک کہتا ہے میں نہیں جانتا، دوسرا کہتا ہے میں نہیں جانتا مگر علیؑ کہتے ہیں میں جانتا ہوں۔ پس میں گواہی دیتا ہوں کہ علی قرآن کے عالم ہیں اور ان کی اطاعت فرض ہے اور رسول اللہ کے بعد حجتِ خدا ہیں اور قرآن کے متعلق جو کچھ انھوں نے بتایا وہ زیادہ حق ہے اور دنیا سے نہیں گئے جب تک کہ بعد رسول اللہ کی حجت کو قائم نہیں کر دیا۔ ان کے بعد حجت خدا حسن بن علی ہوئے اور جب وہ دنیا سے جانے لگے تو اپنے باپ اور جد کی طرح انھوں نے حسین بن علی کو حجت چھوڑا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ انھوں نے اپنے بعد علی بن الحسین کو حجت چھوڑا اور ان کی اطاعت فرض ہوئی اور ان کے بعد محمد بن علی ابو جعفر حجت خدا ہوئے اور ان کی اطاعت فرض ہوئی۔ فرمایا اللہ تعالیٰ تجھ پر رحمت نازل کرے۔ میں نے حضرت کے سرِ مبارک کا بوسہ دیا۔ آپؑ ہنسے۔ میں نے کہا اللہ آپ کی حفاظت کرے۔ میں جانتا ہوں کہ آپؑ کے پدر بزرگوار دنیا سے نہیں گئے جب تک اپنے باپ کی طرح حجت خدا کو نہیں چھوڑا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپؑ حجت خدا ہیں اور آپؑ کی اطاعت فرض ہے۔ فرمایا اللہ تم پر رحم کرے۔ میں نے کہا اپنا سر مبارک بڑھائیے کہ میں بوسہ دوں۔ توحضرت ہنسے اور فرمایا۔ اب پوچھ جو پوچھنا چاہتا ہے اس کے بعد میں کبھی انکار نہ کروں گا۔

حدیث نمبر 16

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ الْبَرْقِيِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْجَوْهَرِيِّ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ أَبِي الْعَلاءِ قَالَ قُلْتُ لابِي عَبْدِ الله علیہ السلام الاوْصِيَاءُ طَاعَتُهُمْ مُفْتَرَضَةٌ قَالَ نَعَمْ هُمُ الَّذِينَ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ أَطِيعُوا الله وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الامْرِ مِنْكُمْ وَهُمُ الَّذِينَ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ إِنَّما وَلِيُّكُمُ الله وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكاةَ وَهُمْ راكِعُونَ۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا اوصیاء کی اطاعت فرض ہے۔ فرمایا ہاں۔ یہ وہ ہیں جن کے لیے خدا نے فرمایا ہے تمہارا ولی اللہ اور اس کا رسول اور وہ لوگ جو ایمان لائے ہیں نماز کو قائم کرتے ہیں زکوٰۃ دیتے ہیں درآنحالیکہ وہ رکوع میں ہوتے ہیں اور اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور اولی الامر کی جو تم میں سے ہو۔

حدیث نمبر 17

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ عَبْدِ الاعْلَى قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ أَبْوَابُ الْخَيْرِ السَّامِعُ الْمُطِيعُ لا حُجَّةَ عَلَيْهِ وَالسَّامِعُ الْعَاصِي لا حُجَّةَ لَهُ وَإِمَامُ الْمُسْلِمِينَ تَمَّتْ حُجَّتُهُ وَاحْتِجَاجُهُ يَوْمَ يَلْقَى الله عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ قَالَ يَقُولُ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَوْمَ نَدْعُوا كُلَّ أُناسٍ بِإِمامِهِمْ۔

راوی کہتا ہے میں نے ابو عبداللہ علیہ السلام کو فرماتے سنا، ہدایات کا سننا اور اطاعت کرنا نیکیوں کے دروازے ہیں وہ سامع جو فرمانبردار ہو اس پر روز قیامت حجت نہ ہو گی اور جو سننے والا نافرمان ہے اس کے لیے عذر نہ ہو گا امام مسلمین تمام کریگا اپنی حجت کو جب وہ روز قیامت خدا سے ملاقات کرے گا اور خدا فرماتا ہے روز قیامت ہم ہر گروہ کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے۔