عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ زِيَادٍ الْقَنْدِيِّ عَنْ سَمَاعَةَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ فَكَيْفَ إِذا جِئْنا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنا بِكَ عَلى هؤُلاءِ شَهِيداً قَالَ نَزَلَتْ فِي أُمَّةِ مُحَمَّدٍ ﷺ خَاصَّةً فِي كُلِّ قَرْنٍ مِنْهُمْ إِمَامٌ مِنَّا شَاهِدٌ عَلَيْهِمْ وَمُحَمَّدٌ ﷺ شَاهِدٌ عَلَيْنَا۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا روزقیامت ہم ہر گروہ کو اس کے گواہ کے ساتھ بلائیں گے اور اے رسولﷺ تم کو بنائیں گے ان سب پر گواہ۔ فرمایا یہ آیت امت محمدیہ کے بارے میں خاص طور پر نازل ہوئی ہے۔ ان میں سے ہر فرقہ اپنے امام کے ساتھ ہو گا ہم ان پر گواہ ہوں گے اور محمد ﷺ ہم پر گواہ ہوں گے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْوَشَّاءِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَائِذٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ بُرَيْدٍ الْعِجْلِيِّ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَكَذلِكَ جَعَلْناكُمْ أُمَّةً وَسَطاً لِتَكُونُوا شُهَداءَ عَلَى النَّاسِ قَالَ نَحْنُ الامَّةُ الْوُسْطَى وَنَحْنُ شُهَدَاءُ الله عَلَى خَلْقِهِ وَحُجَجُهُ فِي أَرْضِهِ قُلْتُ قَوْلَ الله عَزَّ وَجَلَّ مِلَّةَ أَبِيكُمْ إِبْراهِيمَ قَالَ إِيَّانَا عَنَى خَاصَّةً هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ مِنْ قَبْلُ فِي الْكُتُبِ الَّتِي مَضَتْ وَفِي هَذَا الْقُرْآنِ لِيَكُونَ الرَّسُولُ شَهِيداً عَلَيْكُمْ فَرَسُولُ الله ﷺ الشَّهِيدُ عَلَيْنَا بِمَا بَلَّغَنَا عَنِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَنَحْنُ الشُّهَدَاءُ عَلَى النَّاسِ فَمَنْ صَدَّقَ صَدَّقْنَاهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ كَذَّبَ كَذَّبْنَاهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا اس آیت کے متعلق "ہم نے تم کو درمیانی امت بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہو جاؤ" فرمایا وہ امتِ وسط ہم ہیں اور ہم اللہ کی طرف سے اسکی مخلوق پر گواہ ہیں اور اس کی زمین میں اس کی برحق حجتیں ہیں ۔ میں نے آیت ملت ابیکم الخ کے متعلق پوچھا۔ فرمایا اس سے مراد ہم ہیں خاص طور پر ہم وہی ہیں جن کا نام مسلمان پہلی کتابوں میں تھا اور اس قرآن میں بھی تاکہ رسول تم پر گواہ ہوں پس رسول اللہ ہم پر گواہ ہیں اس امر کے متعلق جو اللہ کی طرف سے ہم تک پہنچا ہے پس جس نے ہماری تصدیق کی روز قیامت ہم اس کی تصدیق کریں گے اور جس نے ہماری تکذیب کی روز قیامت ہم اس کی تکذیب کریں گے۔
وَبِهَذَا الاسْنَادِ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْحَلالِ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا الْحَسَنِ علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ أَ فَمَنْ كانَ عَلى بَيِّنَةٍ مِنْ رَبِّهِ وَيَتْلُوهُ شاهِدٌ مِنْهُ فَقَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ صَلَوَاتُ الله عَلَيْهِ الشَّاهِدُ عَلَى رَسُولِ الله ﷺ وَرَسُولُ الله ﷺ عَلَى بَيِّنَةٍ مِنْ رَبِّهِ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام رضا علیہ السلام سے آیت "بھلا وہ شخص جو اپنے رب کی طرف سے واضح دلیل رکھتا ہو اور اس کے پیچھے اس کے رب کی طرف سے ایک شاہد بھی آیا ہو" فرمایا امیر المومنین علیہ السلام رسول اللہ کی رسالت کے گواہ ہیں اور رسول اللہ کی طرف سے بینہ ہیں۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ ابْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ بُرَيْدٍ الْعِجْلِيِّ قَالَ قُلْتُ لابي جعفر علیہ السلام قَوْلَ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَكَذلِكَ جَعَلْناكُمْ أُمَّةً وَسَطاً لِتَكُونُوا شُهَداءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيداً قَالَ نَحْنُ الامَّةُ الْوَسَطُ وَنَحْنُ شُهَدَاءُ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَى خَلْقِهِ وَحُجَجُهُ فِي أَرْضِهِ قُلْتُ قَوْلَهُ تَعَالَى يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ارْكَعُوا وَاسْجُدُوا وَاعْبُدُوا رَبَّكُمْ وَافْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ وَجاهِدُوا فِي الله حَقَّ جِهادِهِ هُوَ اجْتَباكُمْ قَالَ إِيَّانَا عَنَى وَنَحْنُ الْمُجْتَبَوْنَ وَلَمْ يَجْعَلِ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ فَالْحَرَجُ أَشَدُّ مِنَ الضِّيقِ مِلَّةَ أَبِيكُمْ إِبْراهِيمَ إِيَّانَا عَنَى خَاصَّةً وَسَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ الله سَمَّانَا الْمُسْلِمِينَ مِنْ قَبْلُ فِي الْكُتُبِ الَّتِي مَضَتْ وَفِي هَذَا الْقُرْآنِ لِيَكُونَ الرَّسُولُ شَهِيداً عَلَيْكُمْ وَتَكُونُوا شُهَداءَ عَلَى النَّاسِ فَرَسُولُ الله ﷺ الشَّهِيدُ عَلَيْنَا بِمَا بَلَّغَنَا عَنِ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَنَحْنُ الشُّهَدَاءُ عَلَى النَّاسِ فَمَنْ صَدَّقَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَدَّقْنَاهُ وَمَنْ كَذَّبَ كَذَّبْنَاهُ۔
میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے کہا کیا مراد ہے اس آیت سے "وکذالک جعلناکم امۃ وسطا" الخ۔ فرمایا امتِ وسط ہم ہیں اور ہم اللہ کے گواہ ہیں اور اس مخلوق پر اور ہم اللہ کی حجت ہیں اس کی زمین میں۔ میں نے کہا کیا مراد ہے اس آیت سے "اے ایمان والو رکوع کرو اور سجدہ کرو اور اپنے رب کی عبادت کرو اور نیکی کرو تاکہ تم فلاح پاؤ" اور راہِ خدا میں ڈٹ کر جہاد کرو اس نے تم کو چن لیا ہے۔ فرمایا اس سے مراد ہم ہیں کہ اس نے چنا ہے اورفرمایا اس خدا نے دین میں مسائل کے سمجھنے میں کوئی اشکال نہیں رکھتا۔ پس مسائل میں جرح ہونا دل تنگی سے زیادہ بُرا ہے۔ ملتہ ابیکم ابراہم سے خاص کر ہم مراد ہیں اور سماکم مسلمین سے مراد ہم ہیں ہمارا ہی یہ نام کتب سابقہ میں آ چکا ہے اور اس قرآن میں بھی ہے تاکہ رسول ہم پر گواہ ہو اور ہم تم لوگوں پر۔ پس جس نے دنیا میں ہماری تصدیق کی ہم روز قیامت اس کی تصدیق کریں گے اور جس نے ہمیں جھٹلایا ہم اسے جھٹلائیں گے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُمَرَ الْيَمَانِيِّ عَنْ سُلَيْمِ بْنِ قَيْسٍ الْهِلالِيِّ عَنْ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ ﷺ قَالَ إِنَّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى طَهَّرَنَا وَعَصَمَنَا وَجَعَلَنَا شُهَدَاءَ عَلَى خَلْقِهِ وَحُجَّتَهُ فِي أَرْضِهِ وَجَعَلَنَا مَعَ الْقُرْآنِ وَجَعَلَ الْقُرْآنَ مَعَنَا لا نُفَارِقُهُ وَلا يُفَارِقُنَا۔
امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا اللہ نے ہم کو پاک کیا ہے اور معصوم بنایا ہے اور اپنی مخلوق پر گواہ بنایا ہے اور زمین پر اپنی حجت قرار دیا ہے اور قرآن کو ہمارے ساتھ کیا ہے اور ہم کو قرآن کے ساتھ، نہ ہم اس سے جدا ہوںگے نہ وہ ہم سے۔