عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ وَعَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ وَهْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ مِمَّا أَوْحَى الله إِلَى مُوسَى (عَلَيْهِ السَّلام) وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ فِي التَّوْرَاةِ أَنِّي أَنَا الله لا إِلَهَ إِلا أَنَا خَلَقْتُ الْخَلْقَ وَخَلَقْتُ الْخَيْرَ وَأَجْرَيْتُهُ عَلَى يَدَيْ مَنْ أُحِبُّ فَطُوبَى لِمَنْ أَجْرَيْتُهُ عَلَى يَدَيْهِ وَأَنَا الله لا إِلَهَ إِلا أَنَا خَلَقْتُ الْخَلْقَ وَخَلَقْتُ الشَّرَّ وَأَجْرَيْتُهُ عَلَى يَدَيْ مَنْ أُرِيدُهُ فَوَيْلٌ لِمَنْ أَجْرَيْتُهُ عَلَى يَدَيْهِ۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا خدا نے موسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی کی اور توریت میں نازل بھی فرمایا کہ میں اللہ ہوں، میرے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں نے مخلوق کو پیدا کیا اور خیر کو پیدا کیا اور اس کو جاری کیا اس شخص کے ہاتھوں پر جس کو میں دوست رکھتا ہوں پس بشارت ہو اس کے لیے جس کے ہاتھوں سے خیر جاری ہو۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيْهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ فِي بَعْضِ مَا أَنْزَلَ الله مِنْ كُتُبِهِ أَنِّي أَنَا الله لا إِلَهَ إِلا أَنَا خَلَقْتُ الْخَيْرَ وَخَلَقْتُ الشَّرَّ فَطُوبَى لِمَنْ أَجْرَيْتُ عَلَى يَدَيْهِ الْخَيْرَ وَوَيْلٌ لِمَنْ أَجْرَيْتُ عَلَى يَدَيْهِ الشَّرَّ وَوَيْلٌ لِمَنْ يَقُولُ كَيْفَ ذَا وَكَيْفَ ذَا۔
حضرت امام باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ خدا نے اپنی کتابوں میں نازل فرمایا کوئی معبود نہیں میرے سوا، میں نے خیر کو پیدا کیا اور میں نے شر کو پیدا کیا۔ پس خوشخبری ہو اس کے لیے جس کے ہاتھوں پر میں نے خیر کو جاری کیا اور وائے ہو اس پر جس کے ہاتھوں پر میں نے شر جاری کیا اور وائے ہو اس پر جو کہے ایسا کیوں ہوا اور ویسا کیوں ہوا۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ بَكَّارِ بْنِ كَرْدَمٍ عَنْ مُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ وَعَبْدِ الْمُؤْمِنِ الانْصَارِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ أَنَا الله لا إِلَهَ إِلا أَنَا خَالِقُ الْخَيْرِ وَالشَّرِّ فَطُوبَى لِمَنْ أَجْرَيْتُ عَلَى يَدَيْهِ الْخَيْرَ وَوَيْلٌ لِمَنْ أَجْرَيْتُ عَلَى يَدَيْهِ الشَّرَّ وَوَيْلٌ لِمَنْ يَقُولُ كَيْفَ ذَا وَكَيْفَ هَذَا قَالَ يُونُسُ يَعْنِي مَنْ يُنْكِرُ هَذَا الامْرَ بِتَفَقُّهٍ فِيهِ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ خدائے عزوجل نے فرمایا میں اللہ ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں خالق خیر و شر ہوں۔ وائے ہو اس پر جس کے ہاتھوں میں شر جاری کروں اور وائے ہو اس پر جو اس معاملہ میں چوں چرا کرے۔ یونس نے کہا، اوپر کی حدیث سے جو انکار کرے وہ بہ تکلف عقلمند بنتا اصل میں عقلمند نہیں۔
توضیح:۔ مذکورہ بالا احادیث سے یہ شبہ پیدا ہوتا ہے کہ شر کا پیدا کرنے والا اور جاری کرنے والے جب خدا ہے تو پھر بندہ مجبور قرار پایا اس قسم کے وسواس شیطانی ہیں اللہ تعالیٰ نے تمام برائیوں کی جڑ شیطان کو پیدا کیا لیکن اپنے بندوں کو اس کی شرارتوں سے بچنے کا حکم دیا جس سے معلوم ہوا کہ وہ شر پسند نہیں، اس نے شیطان کو شیطان نہیں بنایا بلکہ اپنی نافرمانی اور بد اعمالی سے وہ خود شیطان بنا۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں جتنی چیزیں پیدا کی ہیں وہ سب خیر ہیں لیکن ان کا غلط استعمال اور کسی چیز کے خواص سے ناواقف ہونا اس کے نقصان کا باعث ہوتا ہے اس کو شر کہا جانے لگتا ہے مثلاً انگور انسان کے لیے بہترین غذا ہے لیکن اگر انسان اس کو شراب کی شکل میں لے آئے تو یہ خیر کو شر بنانا انسان کا کام ہے لیکن چونکہ بالواسطہ ہر شے کا تعلق قدرت الہٰیہ سے ہے لہذا خدا نے تخلیق و اجرائے شر کو اپنی ذات کی طرف نسبت دے دی۔ خلقتِ شر بلحاظ بندوں کی اصلاح کے لیے ہے ورنہ خدانے شر والی کوئی چیز پیدا ہی نہیں کی۔ زہر ہزاروں بیماریوں کا علاج ہے اس لیے وہ خیر ہے لیکن اس کا غلط استعمال شر ہے۔ لیکن چونکہ زہر کا خالق خدا ہے لہذا ایک دور کی نسبت شر کو اس سے ہو جاتی ہے۔ اگر خدا شر پسند ہوتا تو شر کی مذمت کیوں کرتا اور اس کے بجا لانے والے کو مستحق عذاب کیوں قرار دیتا۔